مندرجات کا رخ کریں

"سب علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

103 بائٹ کا اضافہ ،  7 مارچ 2019ء
م
imported>Abbasi
م (جزوی)
imported>Abbasi
سطر 26: سطر 26:


===حجاج بن یوسف===
===حجاج بن یوسف===
[[ابن ابی الحدید]] کے [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] میں منقول بیان کے مطابق [[حجاج بن یوسف]] خود علی پر لعن کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس کا حکم دیتا  اور اس سے خوشحال ہوتا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref> چنانچہ ایک شخص نے اسے کہا: میرے گھر والوں نے میرے حق میں ظلم کرتے ہوئے میرا نام علی رکھا پس تم میرا نام تبدیل کرو اور مجھے انعام سے نوازو کہ میں اس کے ساتھ زندگی گزاروں کیونکہ میں فقیر ہ
[[ابن ابی الحدید]] کے [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] میں منقول بیان کے مطابق [[حجاج بن یوسف]] خود علی پر لعن کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس کا حکم دیتا  اور اس سے خوشحال ہوتا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref> چنانچہ ایک شخص نے اسے کہا: میرے گھر والوں نے میرے حق میں ظلم کرتے ہوئے میرا نام علی رکھا پس تم میرا نام تبدیل کرو اور مجھے انعام سے نوازو کہ میں اس کے ساتھ زندگی گزاروں کیونکہ میں فقیر ہوں۔حجاج نے کہا: میں نے تمہارا یہ نام رکھا اور فلاں کام تمہارے سپرد کیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref>
<!--
حجاج نے کہا گفت بہ پاس ظرافت در آنچہ دستاویز خود قرار دادی، نامت را فلان قرار دادم و فلان کار را بہ تو سپردم.<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref>


در روایات دیگری، حجاج بن یوسف، سب علی را منقبتی ستودنی دانستہ است.<ref>عسکری، ترجمہ معالم المدرستین، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۴۱۵-۴۱۶.</ref> و در شرح حال [[عطیہ بن سعد بن جنادہ عوفی|عطیۃ بن سعد بن جنادۃ کوفی]] آمدہ است کہ حجاج از او خواست علی بن ابی‌طالب را لعن کند، وگرنہ ۴۰۰ ضربہ شلاق خواہد خورد، اما عطیہ نپذیرفت و ۴۰۰ ضربہ شلاق خورد و موی سر و ریشش را نیز تراشیدند.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۰۵.</ref>
دیگر روایات میں آیا ہے کہ حجاج سب علی کو فضیلت سمجھتا تھا۔<ref>عسکری، ترجمہ معالم المدرستین، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۴۱۵-۴۱۶.</ref> [[عطیہ بن سعد بن جنادہ عوفی|عطیۃ بن سعد بن جنادۃ کوفی]] کے حالات میں آیا ہے: حجاج نے اسے کہا تم علی کو سبّ کرو ورنہ تمہیں ۴۰۰ شلاق (کوڑے) لگائیں جائیں گے۔ لیکن  عطیہ نے اسے قبول نہیں کیا لہذا ۴۰۰ کوڑے مارے نیز اس کی ڈاڑھی اور سر کے بال مونڈھ دئے گئے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۰۵.</ref>


==مخالفت امام علی(ع) با سب معاویہ==
==سبّ معاویہ پر امام علی کی مخالفت==
معاویہ در حالی دستور سبّ [[امام علی(ع)]] در منابر را صادر کرد کہ پیش از آن در [[جنگ صفین]]، علی بن ابی‌طالب با سب و ناسزا گفتن بہ معاویہ مخالفت کردہ بود.<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref> وقتی [[حجر بن عدی]] و [[عمرو بن حمق]] از سپاہیان امام علی(ع)، معاویہ و اہل شام را [[لعنت]] کردند، امام آنہا را از این کار منع کرد و در پاسخ بہ این سؤال کہ مگر ما بر حق نیستیم، گفت کہ ما بر حقیم، اما اکراہ دارم از اینکہ لعن‌کنندہ و دشنام‌دہندہ باشید. امام علی(ع) ہمچنین در ادامہ بہ آنہا گفت کہ از خدا بخواہند خون ما و آنہا را حفظ کند، میان ما و آنہا صلح بیاورد، و آنان را از گمراہی نجات دہد تا ہر کسی کہ حق را نشناختہ، آن را بشناسد و ہر کہ بر باطل اصرار می‌کند، دست از آن بردارد.<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref>
معاویہ کی جانب سے منبروں سے [[امام علیؑ]] کو سب کرنے کے حکم سے پہلے  [[جنگ صفین]] میں اپنے اصحاب کو علی بن ابی‌ طالب نے معاویہ کو سب کرنے اور برا بھلا کہنے سے منع کیا اور  اس عمل  کی مخالفت کی۔ <ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref> حضرت علی کی سپاہ میں سے [[حجر بن عدی]] اور [[عمرو بن حمق]] معاویہ اور اہل شام پر [[لعنت]] کی تو امام نے انہیں ایسا کرنے سے روکا نیز کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ کے استفسار کے جواب میں فرمایا: ہم حق پر ہیں لیکن میں تمہارے لعن و دشنام کرنے کو پسند نہیں کرتا ہوں۔ امام علیؑ نے مزید فرمایا: وہ خدا سے ان کے خون اور اپنے خون کے حفظ و امان کے طلبگار ہوں نیز ہمارے درمیان صلح قائم ہو جائے اور خدا انہیں گمراہی سے نجات دے تا کہ جس نے بھی حق نہیں پہچانا ہے اسے حق پہچاننے کی توفیق دے اور جو کوئی بھی باطل پر مصر ہو اس سے اپنا ہاتھ اٹھا لے۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref>


== متعلقہ رابط==
== متعلقہ رابط==
گمنام صارف