مندرجات کا رخ کریں

"سب علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

13 بائٹ کا ازالہ ،  7 مارچ 2019ء
م
جزوی
imported>Abbasi
imported>Abbasi
م (جزوی)
سطر 2: سطر 2:
'''سَبّ علی''' [[حضرت علی]] کو ناسزا کہنا اور ان پر [[لعن]] کرنے کے معنا میں ہے کہ جس کی بنیاد  [[معاویہ بن ابی‌ سفیان]] رکھی۔ [[بنی‌امیہ]] کے حکمران اور پیروکار حکومتی سطح پر منبروں سے حضرت علی کو ناسزا کہتے اور ان پر لعن کرتے تھے جبکہ حضرت علی اپنے ساتھیوں کو معاویہ اور اس کے ساتھیوں کو گالی گلوچ سے منع کرتے تھے۔
'''سَبّ علی''' [[حضرت علی]] کو ناسزا کہنا اور ان پر [[لعن]] کرنے کے معنا میں ہے کہ جس کی بنیاد  [[معاویہ بن ابی‌ سفیان]] رکھی۔ [[بنی‌امیہ]] کے حکمران اور پیروکار حکومتی سطح پر منبروں سے حضرت علی کو ناسزا کہتے اور ان پر لعن کرتے تھے جبکہ حضرت علی اپنے ساتھیوں کو معاویہ اور اس کے ساتھیوں کو گالی گلوچ سے منع کرتے تھے۔
۔ دشنام طرازی اور لعن و تشنیع کا یہ عمل ساٹھ سال کے قریب جاری رہا۔ [[عمر بن عبدالعزیز]] نے آ کر اس سلسلے کو روکا  
۔ دشنام طرازی اور لعن و تشنیع کا یہ عمل ساٹھ سال کے قریب جاری رہا۔ [[عمر بن عبدالعزیز]] نے آ کر اس سلسلے کو روکا  
معاویہ، [[مروان بن حکم]]، [[مغیرة  بن شعبہ]] اور [[حجاج بن یوسف ثقفی]] بنی امیہ کے ان حاکموں میں سے تھے جو بر سر منبر حضرت علی کو برا بھلا کہتے تھے۔ اسی طرح  [[عطیہ بن سعد بن جناده عوفی|عطیہ بن سعد]] نے حضرت علی کو نا سزا کہنے سے انکار انکار کیا تو اسے حجاج کی طرف سے سزا دی گئی۔
معاویہ، [[مروان بن حکم]]، [[مغیرة  بن شعبہ]] اور [[حجاج بن یوسف ثقفی]] بنی امیہ کے ان حاکموں میں سے تھے جو بر سر منبر حضرت علی کو برا بھلا کہتے تھے۔ اسی طرح  [[عطیہ بن سعد بن جناده عوفی|عطیہ بن سعد]] نے حضرت علی کو نا سزا کہنے سے انکار کیا تو اسے حجاج کی طرف سے سزا دی گئی۔
==معنا==
==معنا==
{{اصلی|لعن}}
{{اصلی|لعن}}
سطر 26: سطر 26:


===حجاج بن یوسف===
===حجاج بن یوسف===
[[ابن ابی الحدید]] کے [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] میں منقول بیان کے مطابق [[حجاج بن یوسف]] خود علی پر لعن کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس کا حکم دیتا  اور اس سے خوشحال ہوتا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref> چنانچہ ایک شخص نے اسے کہا: میرے گھر والوں نے میرے حق میں ظلم کرتے ہوئے میرا نام علی رکھا پس تم میرا نام تبدیل کرو اور مجھے انعام سے نوازو کہ میں اس کے ساتھ زندگی گزاروں کیونکہ میں فقیر ہوں۔
[[ابن ابی الحدید]] کے [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] میں منقول بیان کے مطابق [[حجاج بن یوسف]] خود علی پر لعن کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس کا حکم دیتا  اور اس سے خوشحال ہوتا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref> چنانچہ ایک شخص نے اسے کہا: میرے گھر والوں نے میرے حق میں ظلم کرتے ہوئے میرا نام علی رکھا پس تم میرا نام تبدیل کرو اور مجھے انعام سے نوازو کہ میں اس کے ساتھ زندگی گزاروں کیونکہ میں فقیر ہ
<!--
<!--
حجاج نے کہا گفت بہ پاس ظرافت در آنچہ دستاویز خود قرار دادی، نامت را فلان قرار دادم و فلان کار را بہ تو سپردم.<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref>
حجاج نے کہا گفت بہ پاس ظرافت در آنچہ دستاویز خود قرار دادی، نامت را فلان قرار دادم و فلان کار را بہ تو سپردم.<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref>
سطر 53: سطر 53:
* طبری، أبو جعفر محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک (تاریخ طبری)، تحقیق: ابراہیم، محمد أبوالفضل، بیروت،‌ دار التراث، چاپ دوم، ۱۳۸۷ق.
* طبری، أبو جعفر محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک (تاریخ طبری)، تحقیق: ابراہیم، محمد أبوالفضل، بیروت،‌ دار التراث، چاپ دوم، ۱۳۸۷ق.
* طریحی، فخر الدین، مجمع البحرین، تحقیق: حسینی، سید احمد، تہران، کتابفروشی مرتضوی، چاپ سوم، ۱۳۷۵ش.
* طریحی، فخر الدین، مجمع البحرین، تحقیق: حسینی، سید احمد، تہران، کتابفروشی مرتضوی، چاپ سوم، ۱۳۷۵ش.
* علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الأنوار، ج۳۹، بیروت، مؤسسۃ الوفاء، ۱۴۳۰ق/۱۹۸۳م.
* علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الأنوار، ج۳۹، بیروت، مؤسسۃ الوفاء، ۱۴۳۰ق/۱۹۸۳م.-->
گمنام صارف