مندرجات کا رخ کریں

"سب علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

199 بائٹ کا اضافہ ،  7 مارچ 2019ء
م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 12: سطر 12:
حضرت علی پر سب و لعن بنی معاویہ کے وسیلے سے شروع ہوا اور حضرت علی کے زمانے میں ہی اس کا آغاز ہو گیا یہاں تک کہ تاریخی روایات کے مطابق معاویہ اور حضرت امام حسن کے درمیان صلح کی شرائط میں ایک شرط یہ رکھی گئی تھی کہ منبروں سے حضرت علی پر لعن و سب نہیں کی جائے گی۔<ref>طبرسی، إعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۰۶.</ref> تاریخی مآخذوں میں حضرت علی کو سب کرنے والوں  میں معاویہ، [[مروان بن حکم]] اور [[مغیرۃ بن شعبہ]] کے نام مذکور ہیں۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۲۵۳؛ بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۲۴۳.</ref> فضائل امام علی کے نقل کرنے پر عمومی پابندی، ان سے نقل روایت کی ممنوعیت، حضرت علی کو اچھے الفاظ سے یاد کرنے سے روکنا اور بیٹوں کے نام علی رکھنے سے روکنا ان دیگر اقدامات میں سے ہیں جو امام علی کے خلاف نافذ کئے گئے۔<ref>نگاہ کنید بہ: محمدی ری‌شہری، دانش‌نامہ امیر المؤمنین، ۱۴۲۸ق، ص۴۷۵-۴۸۳.</ref>
حضرت علی پر سب و لعن بنی معاویہ کے وسیلے سے شروع ہوا اور حضرت علی کے زمانے میں ہی اس کا آغاز ہو گیا یہاں تک کہ تاریخی روایات کے مطابق معاویہ اور حضرت امام حسن کے درمیان صلح کی شرائط میں ایک شرط یہ رکھی گئی تھی کہ منبروں سے حضرت علی پر لعن و سب نہیں کی جائے گی۔<ref>طبرسی، إعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۰۶.</ref> تاریخی مآخذوں میں حضرت علی کو سب کرنے والوں  میں معاویہ، [[مروان بن حکم]] اور [[مغیرۃ بن شعبہ]] کے نام مذکور ہیں۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۲۵۳؛ بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۲۴۳.</ref> فضائل امام علی کے نقل کرنے پر عمومی پابندی، ان سے نقل روایت کی ممنوعیت، حضرت علی کو اچھے الفاظ سے یاد کرنے سے روکنا اور بیٹوں کے نام علی رکھنے سے روکنا ان دیگر اقدامات میں سے ہیں جو امام علی کے خلاف نافذ کئے گئے۔<ref>نگاہ کنید بہ: محمدی ری‌شہری، دانش‌نامہ امیر المؤمنین، ۱۴۲۸ق، ص۴۷۵-۴۸۳.</ref>


سبّ [[امام علی(ع)|امام علیؑ]] کو سب کرنے کا یہ سلسلہ  تقریبا ساٹھ سال تک  [[عمر بن عبدالعزیز]] ([[سال ۹۹ قمری|۹۹]]-[[سال ۱۰۱ قمری|۱۰۱ق]])  کی خلافت کے زمانے تک جاری رہا۔ اسنے خلافت ملنے کے بعد اپنے تمام والیوں کو سب علی منع کرنے کا حکم صادر کیا۔ چنانکہ  آٹھویں صدی ہجری  کا مؤرخ [[ابن خلدون]] نقل کرتا ہے :بنی‌امیہ مسلسل  علی  کو لعن کرتے تھے یہاں تک  عمر بن عبدالعزیز نے تمام اسلامی علاقوں میں خطوط لکھ کر اسے روکنے کا حکم دیا۔ <ref>ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، ۱۴۰۸ق، ج۳، ص۹۴.</ref> اکثر روائی کتب میں میں ام‌سلمہ سے مروی روایت پیغمبر  کے مطابق  علی کو سب کرنا کہنا مجھے سب کرنا کہنا ہے  اور دیگر نسخوں میں  خدا کو سب کرنے کے مترادف ہے۔<ref>سید بن طاووس، بناء المقالۃ الفاطمیۃ، ۱۴۱۱ق، ص۲۱۲؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۷ق، ج۴۲، ص۵۳۳.</ref> [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]] نے [[بحار الانوار (کتاب)|بحار  الانوار]] میں ام سلمی سے مروی روایت کے  علاوہ دیگر روایات بھی  اس مورد میں نقل کی ہیں۔<ref>نگاہ کنید بہ: علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۳۹، ص۳۱۱-۳۳۰.</ref>
[[امام علی(ع)|امام علیؑ]] کو سبّ کرنے کا یہ سلسلہ  تقریبا ساٹھ سال [[عمر بن عبدالعزیز]] ([[سال ۹۹ قمری|۹۹]]-[[سال ۱۰۱ قمری|۱۰۱ق]])  کی خلافت کے زمانے تک جاری رہا۔ اسنے خلافت ملنے کے بعد اپنے تمام والیوں کو سب علی منع کرنے کا حکم صادر کیا۔ چنانکہ  آٹھویں صدی ہجری  کا مؤرخ [[ابن خلدون]] نقل کرتا ہے :بنی‌امیہ مسلسل  علی  کو لعن کرتے تھے یہاں تک  عمر بن عبدالعزیز نے تمام اسلامی علاقوں میں خطوط لکھ کر اسے روکنے کا حکم دیا۔ <ref>ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، ۱۴۰۸ق، ج۳، ص۹۴.</ref> اکثر روائی کتب میں میں ام‌سلمہ سے مروی روایت پیغمبر  کے مطابق  علی کو سب کرنا کہنا مجھے سب کرنا کہنا ہے  اور دیگر نسخوں میں  خدا کو سب کرنے کے مترادف ہے۔<ref>سید بن طاووس، بناء المقالۃ الفاطمیۃ، ۱۴۱۱ق، ص۲۱۲؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۷ق، ج۴۲، ص۵۳۳.</ref> [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]] نے [[بحار الانوار (کتاب)|بحار  الانوار]] میں ام سلمی سے مروی روایت کے  علاوہ دیگر روایات بھی  اس مورد میں نقل کی ہیں۔<ref>نگاہ کنید بہ: علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۳۹، ص۳۱۱-۳۳۰.</ref>


===معاویہ===
===معاویہ===
مواردی از سب و لعن امام علی توسط معاویہ گزارش شدہ است؛ از جملہ بنابر نقل طبری، مورخ قرن چہارم ہجری، معاویہ وقتی در [[سال ۴۱ قمری]] [[مغیرۃ بن شعبہ]] را والی [[کوفہ]] قرار داد، از او خواست بر بدگویی بہ علی بن ابیطالب و تجلیل از [[عثمان]] پافشاری کند.<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۲۵۳.</ref> او ہمچنین بہ مغیرۃ بن شعبہ توصیہ کرد [[فہرست اصحاب امام علی|یاران علی]] را تبعید کند.<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۲۵۳؛ ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۳۱؛ </ref>  
معاویہ کی طرف سے امام علی کو لعن و سبّ کرنے کی روایات مذکور ہیں۔ جیسا کہ چوتھی صدی کے مؤرخ طبری کے مطابق جب  معاویہ نے [[سال ۴۱ ہجری قمری]] میں [[مغیرۃ بن شعبہ]] کو [[کوفہ]] کا والی مقرر کیا تو اس سے تقااضا کیا کہ وہ علی کے بارے میں بدزبانی اور  [[عثمان]] کی عظمت کے بیان کرنے پر عمل کرے۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۲۵۳.</ref> نیز اس نے مغیرۃ بن شعبہ کو [[اصحاب امام علی]] کی تبعید کا توصیہ کیا۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۸۷ق، ج۵، ص۲۵۳؛ ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۳۱؛ </ref>  


معاویہ ہمچنین پس از صلح با امام حسن(ع) در [[نخیلہ]] از مردم [[بیعت]] گرفت و در خطبہ خود، بہ [[امام علی]] و [[امام حسن(ع)]] ناسزا گفت.<ref>الحسینی الموسوی الحائری الکرکی، تسلیۃ المجالس و زینۃ المجالس، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۱-۵۲؛ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۱۹ق، ص۷۸.</ref>
اسی طرح معاویہ نے [[نخیلہ]] میں  امام حسنؑ سے صلح کے بعد لوگوں سے [[بیعت]] کے موقع پر اپنے خطبے میں [[امام علی]] اور [[امام حسن(ع)]] کو برا بھلا کہا۔<ref>الحسینی الموسوی الحائری الکرکی، تسلیۃ المجالس و زینۃ المجالس، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۱-۵۲؛ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۱۹ق، ص۷۸.</ref>


===مروان بن حکم===
===مروان بن حکم===
بنابر آنچہ ذہبی، تاریخ‌نگار اہل سنت، در کتاب تاریخ خود ذکر کردہ، [[مروان بن حکم]] در سال ۴۱ق حاکم مدینہ شد، و در مدت شش سال حکومت خود، ہر جمعہ در منبرش علی(ع) را سب می‌کرد. پس از او [[سعید بن عاص]] دو سال والی شد و علی بن ابیطالب را سب نمی‌کرد. پس از سعید بن عاص، دوبارہ مروان حاکم شد و سبّ علی را از سر گرفت.<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۳۱.</ref>
اہل سنت تاریخ نویس ذہبی کے مطابق  [[مروان بن حکم]] ۴۱ہ میں  حاکم مدینہ بنا اور چھ سال تک باقی رہا وہ نماز جمعہ میں منبر پر حضرت علی کو سبّ  کرتا تھا۔ اس کے بعد  [[سعید بن عاص]] دو سال کیلئے والی بنا تو وہ سبّ نہیں کرتا تھا۔ سعید بن عاص کے بعد دوبارہ مروان حاکم بنا تو اس نے پھر امام علی کو سب کرنا شروع کر دیا۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۳۱.</ref>


===مغیرۃ بن شعبہ===
===مغیرۃ بن شعبہ===
بلاذری، مورخ قرن سوم ہجری در کتاب أنساب الأشراف، مغیرۃ بن شعبہ کہ ۹ سال والی کوفہ از سوی معاویہ بود را دارای سیرہ‌ای بسیار نیکو دانستہ و تنہا اشکال او را بدگویی مداوم از علی بن ابی‌طالب و دشنام بہ او بیان کردہ است.<ref> بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۲۴۳.</ref>
تیسری صدی کا مصنف بلاذری کتاب أنساب الأشراف میں  مغیرۃ بن شعبہ کے متعلق نقل کرتا ہے کہ وہ ۹ سال تک معاویہ کی طرف سے والی کوفہ رہا اسے اچھے الفاظ سے یاد کرتا ہے لیکن صرف ایک اعتراض کے طور اس کی طرف سے علی کو برا بھلا کہنا اور  سبّ کرنے کو ذکر کرتا ہے۔<ref> بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۲۴۳.</ref>


===حجاج بن یوسف===
===حجاج بن یوسف===
بنابر آنچہ [[ابن ابی الحدید]] در [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] ذکر کردہ، [[حجاج بن یوسف]]، علاوہ بر لعن امام علی(ع)، دیگران را نیز بہ این کار امر می‌کرد و از آن خشنود می‌شد؛<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref> چنان‌کہ مردی بہ او گفت خانوادہ‌ام در حق من ظلم کردہ و نامم را علی گذاشتہ‌اند، پس نامم را تغییر بدہ و چیزی بہ من ببخش کہ با آن زندگی کنم، چرا کہ فقیرم. حجاج گفت بہ پاس ظرافت در آنچہ دستاویز خود قرار دادی، نامت را فلان قرار دادم و فلان کار را بہ تو سپردم.<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref>
[[ابن ابی الحدید]] کے [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] میں منقول بیان کے مطابق [[حجاج بن یوسف]] خود علی پر لعن کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس کا حکم دیتا  اور اس سے خوشحال ہوتا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref> چنانچہ ایک شخص نے اسے کہا: میرے گھر والوں نے میرے حق میں ظلم کرتے ہوئے میرا نام علی رکھا پس تم میرا نام تبدیل کرو اور مجھے انعام سے نوازو کہ میں اس کے ساتھ زندگی گزاروں کیونکہ میں فقیر ہوں۔
<!--
حجاج نے کہا گفت بہ پاس ظرافت در آنچہ دستاویز خود قرار دادی، نامت را فلان قرار دادم و فلان کار را بہ تو سپردم.<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref>


در روایات دیگری، حجاج بن یوسف، سب علی را منقبتی ستودنی دانستہ است.<ref>عسکری، ترجمہ معالم المدرستین، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۴۱۵-۴۱۶.</ref> و در شرح حال [[عطیہ بن سعد بن جنادہ عوفی|عطیۃ بن سعد بن جنادۃ کوفی]] آمدہ است کہ حجاج از او خواست علی بن ابی‌طالب را لعن کند، وگرنہ ۴۰۰ ضربہ شلاق خواہد خورد، اما عطیہ نپذیرفت و ۴۰۰ ضربہ شلاق خورد و موی سر و ریشش را نیز تراشیدند.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۰۵.</ref>
در روایات دیگری، حجاج بن یوسف، سب علی را منقبتی ستودنی دانستہ است.<ref>عسکری، ترجمہ معالم المدرستین، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۴۱۵-۴۱۶.</ref> و در شرح حال [[عطیہ بن سعد بن جنادہ عوفی|عطیۃ بن سعد بن جنادۃ کوفی]] آمدہ است کہ حجاج از او خواست علی بن ابی‌طالب را لعن کند، وگرنہ ۴۰۰ ضربہ شلاق خواہد خورد، اما عطیہ نپذیرفت و ۴۰۰ ضربہ شلاق خورد و موی سر و ریشش را نیز تراشیدند.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۰۵.</ref>
گمنام صارف