مندرجات کا رخ کریں

"حکیم بن طفیل طائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''حکیم بن طفیل طائی سنبِسی'''  (۶۶ھ ۔ ۸۶۸ء) [[ عمر بن سعد ]] کے لشکر میں شامل تھا اور [[کربلا ]] میں [[ حضرت عباسؑ ]] کے قاتلین میں سے تھا۔ اس نے [[ عاشور ]] کے دن امام حسینؑ کو ایک تیر بھی مارا اور ان لوگوں میں سے تھا کہ جنہوں نے حضرتؑ کے بدن کو گھوڑوں سے پامال کیا۔ [[ قیام مختار ]] کے بعد اسے [[ مختار ]] کے سپاہیوں نے گرفتار کیا اور [[ عبد اللہ بن کامل ]] اور ان کے ساتھیوں نے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
'''حکیم بن طفیل طائی سنبِسی'''  (66ھ - 868ء) [[ عمر بن سعد ]] کے لشکر میں شامل تھا اور [[کربلا ]] میں [[ حضرت عباسؑ ]] کے قاتلین میں سے تھا۔ اس نے [[ عاشور ]] کے دن امام حسینؑ کو ایک تیر بھی مارا اور ان لوگوں میں سے تھا کہ جنہوں نے حضرتؑ کے بدن کو گھوڑوں سے پامال کیا۔ [[ قیام مختار ]] کے بعد اسے [[ مختار ]] کے سپاہیوں نے گرفتار کیا اور [[ عبد اللہ بن کامل ]] اور ان کے ساتھیوں نے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
== سلسلہ ںسب اور حالات زںدگی ==  
== سلسلہ ںسب اور حالات زںدگی ==  
حکیم بن طفیل کا تعلق [[ قبیلہ طی ]] کی شاخ [[ عدی بن حاتم طائی ]] سے تھا۔ اسی لیے جب مختار کے ساتھیوں نے اسے گرفتار کیا تو عدی سے کہا گیا کہ مختار کے پاس جا کر اس کی سفارش کرے۔ <ref>بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۶، ص۴۰۷. </ref>   
حکیم بن طفیل کا تعلق [[ قبیلہ طی ]] کی شاخ [[ عدی بن حاتم طائی ]] سے تھا۔ اسی لیے جب مختار کے ساتھیوں نے اسے گرفتار کیا تو عدی سے کہا گیا کہ مختار کے پاس جا کر اس کی سفارش کرے۔ <ref>بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۶، ص۴۰۷. </ref>   
سطر 10: سطر 10:


== موت ==  
== موت ==  
سنہ ۶۶ھ میں مختار کے حکم پر [[ عبد اللہ بن کامل ]] اور اس کے ساتھیوں نے حکیم بن طفیل کو گرفتار کیا۔ اس کے خاندان والوں نے [[ عدی بن حاتم ]] سے درخواست کی کہ مختار کے پاس اس کی سفارش کریں۔ ابن کامل اور اس کے ساتھیوں نے اس خوف سے کہ مبادا مختاراس کی شفاعت کو قبول کر لے؛ پہلے اسے حضرت عباسؑ کا لباس لوٹنے کے جرم میں برہنہ کیا۔ پھر امام حسینؑ کو تیر مارنے کے جرم میں اسے اپنے تیروں کا نشانہ بنایا یہاں تک کہ اس کے بدن میں سے درہم بھر جگہ بھی سلامت نہ رہی۔ <ref>بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۶، ص۴۰۷.</ref>  
سنہ 66ھ میں مختار کے حکم پر [[ عبد اللہ بن کامل ]] اور اس کے ساتھیوں نے حکیم بن طفیل کو گرفتار کیا۔ اس کے خاندان والوں نے [[ عدی بن حاتم ]] سے درخواست کی کہ مختار کے پاس اس کی سفارش کریں۔ ابن کامل اور اس کے ساتھیوں نے اس خوف سے کہ مبادا مختاراس کی شفاعت کو قبول کر لے؛ پہلے اسے حضرت عباسؑ کا لباس لوٹنے کے جرم میں برہنہ کیا۔ پھر امام حسینؑ کو تیر مارنے کے جرم میں اسے اپنے تیروں کا نشانہ بنایا یہاں تک کہ اس کے بدن میں سے درہم بھر جگہ بھی سلامت نہ رہی۔ <ref>بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۶، ص۴۰۷.</ref>  
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{طومار}}
{{حوالہ جات2}}
{{حوالہ جات|3}}
{{خاتمہ}}
==مآخذ==
==مآخذ==
* ابن اثیر، علی بن ابی کرم، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵ء۔
* ابن اثیر، علی بن ابی کرم، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵ء۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,945

ترامیم