مندرجات کا رخ کریں

"حسن بن محمد طوسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 12: سطر 12:
==اساتید==
==اساتید==


ابو علی نے اپبے والد کے علاوہ، بعض دیگر [[امامیہ]] و غیر امامیہ بزرگان جیسے ابو یعلی سلار دیلمی، ابن صقال، ابو طیب طبری، خلّال و تنوخی سے کسب علم و فیض کیا۔ اہل قلم افراد نے انہیں غالباً پارسا، زاہد، عالم اور ثقہ ذکر کیا ہے اور طلاب ہمیشہ کسب علم کے لئے ان کے پاس حاضر ہوتے تھے۔  
ابو علی نے اپبے والد کے علاوہ، بعض دیگر [[امامیہ]] و غیر امامیہ بزرگان جیسے ابو یعلی سلار دیلمی، ابن صقال، ابو طیب طبری، خلّال و تنوخی<ref>ابن حجر، لسان المیزان، ج۲، ص۲۵۰؛ امین، اعیان الشیعہ، ج۵، ص۲۴۶؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۱۰۴، ص۱۶۰. </ref> سے کسب علم و فیض کیا۔ اہل قلم افراد نے انہیں غالباً پارسا، زاہد، عالم اور ثقہ ذکر کیا ہے اور طلاب ہمیشہ کسب علم کے لئے ان کے پاس حاضر ہوتے تھے۔<ref>صفدی، الوافی باوفیات، ج۱۲، ص۲۵۱؛ منتجب الدین، الفہرست، ص۲۴؛ حرعاملی، امل الآمل، ج۲، ص۷۶. </ref>


==شاگرد==
==شاگرد==


بہت سے افراد نے ان سے کسب علم کیا ہے جن میں سے درج ذیل حضرات قابل ذکر ہیں:
بہت سے افراد نے ان سے کسب علم کیا ہے جن میں سے درج ذیل حضرات قابل ذکر ہیں:<ref>ابن حجر، لسان المیزان، ج۲، ص۲۵۰؛ ابن شہرآشوب، مناقب، ج۱، ص۱۱-۱۲؛ منتجب الدین، الفہرست، ص۴۲، ۴۶، ۵۲؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۱۰۵، ص۱۱؛ افندی، ریاض العلماء، ج۱، ص۳۳۵-۳۳۶. </ref>
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
*[[عماد الدین طبری]]
*[[عماد الدین طبری]]
سطر 32: سطر 32:
==شہرت==
==شہرت==


ابو علی طوسی کے [[امامیہ]] رجال میں مورد توجہ قرار پانے کا سبب ان کی وہ [[روایات]] ہیں جو انہوں نے [[شیخ طوسی]] سے نقل کی ہیں اور اسی طرح سے اکثر [[شیعہ]] اجازات روایات میں ان کے نام کا ذکر ہونا ہے۔ شیخ طوسی سے روایات نقل کرنے والے تین افراد، ابو الصمصام ذوالفقار بن معبد، ابو الوفا عبد الجبار بن عبد اللہ رازی و ابو علی طوسی، میں ان کا شامل ہے اور ان روایات میں تعداد پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر میں ان کا نام موجود ہے۔  
ابو علی طوسی کے [[امامیہ]] رجال میں مورد توجہ قرار پانے کا سبب ان کی وہ [[روایات]] ہیں جو انہوں نے [[شیخ طوسی]] سے نقل کی ہیں اور اسی طرح سے اکثر [[شیعہ]] اجازات روایات میں ان کے نام کا ذکر ہونا ہے۔ شیخ طوسی سے روایات نقل کرنے والے تین افراد، ابو الصمصام ذوالفقار بن معبد، ابو الوفا عبد الجبار بن عبد اللہ رازی و ابو علی طوسی،<ref>ن کـ: مجلسی، بحارالانوار، ج۱۰۵، ص۲۵، جمـ؛ افندی، ریاض العلماء، ج۱، ص۳۳۴. </ref> میں ان کا شامل ہے اور ان روایات میں تعداد پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر میں ان کا نام موجود ہے۔  


یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ شیخ طوسی امامیہ روایات کی سندوں کے بنیادی کڑی ہونے کے لحاظ سے اور جن کے پاس ما سبق بہت سے محدثین کے طرق روایات موجود تھے، انہوں نے ان سب کو اپنے فرزند ابو علی طوسی کی طرف منتقل کر دیا۔ یہ جو کچھ ان کے سلسلہ میں ذکر ہوا ہے اس سے امامیہ اجازات و روایات کے اسانید میں گذشتہ و آئندہ علماء کے درمیان ان کے رابط اور کڑی ہونے کا کردار بخوبی واضح و روشن ہو جاتا ہے۔
یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ شیخ طوسی امامیہ روایات کی سندوں کے بنیادی کڑی ہونے کے لحاظ سے اور جن کے پاس ما سبق بہت سے محدثین کے طرق روایات موجود تھے، انہوں نے ان سب کو اپنے فرزند ابو علی طوسی کی طرف منتقل کر دیا۔ یہ جو کچھ ان کے سلسلہ میں ذکر ہوا ہے اس سے امامیہ اجازات و روایات کے اسانید میں گذشتہ و آئندہ علماء کے درمیان ان کے رابط اور کڑی ہونے کا کردار بخوبی واضح و روشن ہو جاتا ہے۔
گمنام صارف