مندرجات کا رخ کریں

"حسن بن محمد طوسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4: سطر 4:
==نسب و تعلیم==
==نسب و تعلیم==


ان کی تاریخ ولادت و وفات واضح نہیں ہے۔ لیکن اس بات کے مد نظر کہ انہوں نے [[شیخ طوسی]] سے تقریبا سنہ ۴۵۵ھ میں اجازہ [[روایت]] حاصل کیا ہے، اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی ولادت پانچویں صدی کے نصف اول کے اواسط میں ہوئی ہوگی۔ ان کی حیات کے سلسلہ میں آخری معلومات ۵۱۱ ھ سے مربوط ہے جس میں [[عماد الدین طبری]] نے اس سال میں [[نجف]] میں ان سے اجازہ روایت دریافت کیا ہے۔  
ان کی تاریخ ولادت و وفات واضح نہیں ہے۔ لیکن اس بات کے مد نظر کہ انہوں نے [[شیخ طوسی]] سے تقریبا سنہ ۴۵۵ھ میں اجازہ [[روایت]] حاصل کیا ہے، اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی ولادت پانچویں صدی کے نصف اول کے اواسط میں ہوئی ہوگی۔<ref>رکـ: آقا بزرگ، مقدمہ، ص۱۱. </ref> ان کی حیات کے سلسلہ میں آخری معلومات ۵۱۱ ھ سے مربوط ہے جس میں [[عماد الدین طبری]] نے اس سال میں [[نجف]] میں ان سے اجازہ روایت دریافت کیا ہے۔<ref>ن کـ: عماد الدین طبری، بشارة المصطفی، ص۲، ۵، جمـ. </ref>


البتہ احتمال دیا جاتا ہے کہ وہ سنہ۵۲۰ ھ میں زندہ نہیں تھے اس لئے کہ [[ہبۃ اللہ بن نماء]] جو اس سال [[نجف]] میں تحصیل علم میں مشغول تھے، نے ان سے ایک واسطہ سے اور رضی اللہ عنہ کی تعبیر کے ساتھ روایت نقل کی ہے۔ بہرحال ان کے طبقہ رجال کے پیش نظر، صفدی کا قول جنہوں نے ان کی تاریخ وفات سنہ ۵۴ھ کے قریب ذکر کی ہے اور اسی طرح سے ابن شاکر کتنی کا قول، جنہوں نے ان کا نام صراحت کے ساتھ اس سال میں متوفی افراد میں ذکر کیا ہے، صحیح نہیں معلوم ہوتا ہے۔
البتہ احتمال دیا جاتا ہے کہ وہ سنہ۵۲۰ ھ میں زندہ نہیں تھے اس لئے کہ [[ہبۃ اللہ بن نماء]] جو اس سال [[نجف]] میں تحصیل علم میں مشغول تھے، نے ان سے ایک واسطہ سے اور رضی اللہ عنہ کی تعبیر کے ساتھ روایت نقل کی ہے۔<ref>ن کـ: سند آغازین کتاب سلیم، ص۶۳. </ref> بہرحال ان کے طبقہ رجال کے پیش نظر، صفدی<ref>صفدی، الوافی باوفیات، ج۱۲، ص۲۵۱. </ref> کا قول جنہوں نے ان کی تاریخ وفات سنہ ۵۴ھ کے قریب ذکر کی ہے اور اسی طرح سے ابن شاکر کتبی<ref>ابن شاکر، عیون التاریخ، ج۱۲، ص۴۰۴. </ref> کا قول، جنہوں نے ان کا نام صراحت کے ساتھ اس سال میں متوفی افراد میں ذکر کیا ہے، صحیح نہیں معلوم ہوتا ہے۔


ابو علی ایک مشہور خاندان کے فرد تھے۔ انہوں نے اپنے والد [[شیخ الطائفہ]] ابو جعفر طوسی سے کسب فیض کیا اور علوم دینی میں اس منزل تک پہنچے کہ انہیں مفید کا لقب دیا گیا اور [[شیخ مفید]] سے تمایز کی خاطر انہیں مفید ثانی بھی کہا جاتا تھا۔
ابو علی ایک مشہور خاندان کے فرد تھے۔ انہوں نے اپنے والد [[شیخ الطائفہ]] ابو جعفر طوسی سے کسب فیض کیا اور علوم دینی میں اس منزل تک پہنچے کہ انہیں مفید کا لقب دیا گیا اور [[شیخ مفید]] سے تمایز کی خاطر انہیں مفید ثانی بھی کہا جاتا تھا۔<ref>ابن فوطی، تلخیص مجمع الآداب، ص۷۱۵؛ امین، اعیان الشیعہ، ج۵، ص۲۴۴. </ref>


==اساتید==
==اساتید==
گمنام صارف