سلطان الواعظین شیرازی
کوائف | |
---|---|
مکمل نام | سید محمد موسوی شیرازی |
لقب/کنیت | سلطان الواعظین |
تاریخ ولادت | 1314ھ |
تاریخ وفات | 1391ھ |
مدفن | قبرستان ابو حسین (قم) |
نامور اقرباء | سید علی اکبر (والد) |
علمی معلومات | |
مادر علمی | کربلا، قم |
تالیفات | شب ہای پیشاور، صد مقالہ سلطانی ۔۔۔ |
خدمات |
سید محمد موسوی شیرازی(1314-1391ھ) سلطان الواعظین شیرازی کے نام سے مشہور شیعہ عالم دین اور کتاب شب ہای پشاور کے مصنف ہیں۔ موصوف ایک مشہور خطیب تھے اور تبلیغی سلسلے میں مختلف ممالک کا تبلیغی سفر پر جایا کرتے تھے۔ انہوں نے مسلمان اور غیر مسلم مختلف مکاتب فکر کے علما سے مناظرے کئے۔
کتاب صد مقالہ سلطانی، گروہ رستگاران یا فرقہ ناجیہ ان کے دیگر آثار میں سے ہیں۔
زندگی نامہ
سید محمد موسوی شیرازی، مشہور بنام سلطان الواعظین 1314 ہجری قمری کو تہران میں پیدا ہوئے۔[1] ان کے والد سید علی اکبر، مشہور بنام اشرف الواعظین تھے۔[2] سلطان الواعظین نے اپنی تالیف صد مقالہ سلطانی میں اپنا نَسَب ۲۵ واسطوں سے امام موسی کاظمؑ تک پہنچایا ہے۔[3]
سلطان الواعظین کو اپنے زمانے کے علما [4] اور بزرگ مبلغ سمجھتے ہیں۔[5] اپنی مذہبی ابتدائی تعلیمات مدرسہ پامنار تہران میں مکمل کیں۔[6] 1326ھ میں اپنے والد کے ہمراہ کربلا گئے اور وہاں علی شہرستانی اور غلام حسین مرندی کے پاس درس پڑھا۔ کچھ مدت کے بعد قم ہجرت کی اور درس شیخ عبدالکریم حائری، مؤسس حوزہ علمیہ قم کے درس میں شرکت کی۔[7]
سلطان الواعظین متعدد ممالک کے مختلف سفر کئے جن میں ہندوستان، مصر، اردن، فلسطین شامل ہیں۔ اور ان جگہوں پر دیگر مکاتب فکر سے مناظرے کئے۔ بعض روایات کے مطابق انہوں نے برہمن علما سے مناظرہ کیا اس مناظرے میں انڈیا کی سیاسی شخصیت گاندھی بھی موجود تھے۔[8]
اجازہ روایت
سلطان الواعظین کے پاس مختلف علما اور مراجع سے اجازہ نقل روایت تھے۔ ان میں سے بعض کے اسما یہ ہیں: شیخ عبدالکریم حائری، آیت اللہ مرعشی نجفی و شیخ عبداللہ مامقانی۔ انہوں نے ان اجازوں کے عکس اپنی کتاب شبہای پیشاور آخر میں دیئے ہیں۔ [9]
وفات
سلطان الواعظین 1350 ش (بمطابق 1391 ھ)[10] کو تہران میں فوت ہوئے اور قم کے قبرستان ابو حسین قم میں مدفون ہیں۔[11]
آثار
سلطان الواعظین نے مختلف کتابیں لکھیں:
- شب ہای پیشاور: یہ کتاب اہل سنت علما کے ساتھ مناظروں کی رودادپر مشتمل ہے۔ یہ مناظرے پاکستان کے شہر پشاور میں دس راتوں میں ہوئے۔[12]
- یہ کتاب اردو زبان میں ترجمہ ہوئی اور خورشید خاور کے نام سے چھپی۔
- صد مقالہ سلطانی: یہ کتاب مسیحیت اور یہودیت کے نقد میں مقالات پر مشتمل ہے۔ یہ مقالات مجلہ «پرچم اسلام» کیلئے لکھے گئے تھے۔[13]
- گروہ رستگاران یا فرقہ ناجیہ: تہران کے بعض اہل سنت طلاب نے مکتوبی صورت میں سوالات لکھے ان کے جوابات میں جو خط لکھے تھے۔ انہیں کتابی صورت میں شائع کیا۔[14]
حوالہ جات
- ↑ سلطان الواعظین شیرازی، الفرقہ الناجیہ، مقدمہ مترجم، ۱۴۲۲ق، ص۵.
- ↑ سلطان الواعظین شیرازی، صد مقالہ سلطانی، ۱۳۴۸ش، ص «ج».
- ↑ سلطان الواعظین شیرازی، صد مقالہ سلطانی، ۱۳۴۸ش، ص «ج».
- ↑ اردشیری، سلطان الواعظین شیرازی الگوی تبلیغ، ۱۳۸۵ش، ص۱۷۸.
- ↑ بہابادی، شیردل، راہبردہا و راہکارہای مناظرہ با ہدف دفاع از حریم تشیع، پاییز۱۳۹۵ش، ص۷۳.
- ↑ بہابادی، شیردل، راہبردہا و راہکارہای مناظرہ با ہدف دفاع از حریم تشیع، پاییز۱۳۹۵ش، ص۷۳.
- ↑ سلطان الواعظین شیرازی، الفرقہ الناجیہ، مقدمہ مترجم، ۱۴۲۲ق، ص۵.
- ↑ بہابادی، شیردل، راہبردہا و راہکارہای مناظرہ با ہدف دفاع از حریم تشیع، پاییز ۱۳۹۵ش، ص۷۴.
- ↑ سلطان الواعظین شیرازی، شبہای پیشاور، ۱۳۷۲ش، ص۱۰۱۸-۱۰۳۲.
- ↑ اردشیری، سلطان الواعظین شیرازی الگوی تبلیغ، ۱۳۸۵ش، ص۱۷۹.
- ↑ بہابادی، شیر دل، راہبردہا و راہکارہای مناظرہ با ہدف دفاع از حریم تشیع، پاییز ۱۳۹۵ش، ص۷۴.
- ↑ سلطان الواعظین شیرازی، شبہای پیشاور، ۱۳۷۲ش، ص۹۴.
- ↑ سلطان الواعظین شیرازی، صد مقالہ، ۱۳۴۸ش، ص «ج»-«ز».
- ↑ سلطان الواعظین شیرازی، الفرقہ الناجیہ، مقدمہ مولف، ۱۴۲۲ق، ص۷-۱۰.
مآخذ
- اردشیری، حسن، سلطان الواعظین شیرازی الگوی تبلیغ، مجلہ مبلغان، شمارہ ۸۷، بہمن ۱۳۸۵ش.
- بہابادی، بی بی سادات، شیردل، معصومہ، راہبردہا و راہکارہای مناظرہ با ہدف دفاع از حریم تشیع، مجلہ شیعہپژوہی، شمارہ ہشتم، پاییز ۱۳۹۵ش.
- سلطان الواعظین شیرازی، الفرقۃ الناجیۃ، مترجم فاضل الفراتی، بیجا، مکتبہ الأمین، ۱۴۲۲ق
- سلطان الواعظین شیرازی، شبہای پیشاور در دفاع از حریم تشیع، چاپ سی و پنجم، تہران، دارالکتب الاسلامیۃ، ۱۳۷۲ش.
- سلطان الواعظین شیرازی، صد مقالہ سلطانی، (راہنمای یہود و نصاری و مسلمین در معرفت تورات و انجیل و قرآن مجید)، تہران، کتابفروشی اسلامیۃ، ۱۳۴۸ش.