سید عبداللہ فاطمی نیا
معلم اخلاق اور شیعہ خطیب | |
کوائف | |
---|---|
تاریخ ولادت | سنہ 1946 |
آبائی شہر | تبریز |
تاریخ وفات | 16 مئی 2022ء |
نامور اقرباء | سید اسماعیل اصفیایی شندآبادی (والد) |
علمی معلومات | |
اساتذہ | محمد علی اراکی، علامہ طباطبائی، محمد تقی بہجت، سید رضا بہاء الدینی |
تالیفات | شرح و تفسیر زیارت جامعہ کبیرہ، نکتہہا از گفتہہا، فرہنگ انتظار |
خدمات |
سید عبداللہ فاطمی نیا (1946-2022ء) ایران کے شیعہ عالم دین، خطیب، معلم اخلاق و عرفان، کتابیات، علم رجال و عرفان کے ماہر ہیں۔ آپ نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کے مفسر ہیں۔ آپ عرفانی نظر کے مطابق سید علی قاضی کے مکتب اور علامہ طباطبائی، محمد تقی بہجت اور سید رضا بہاء الدینی کے شاگرد ہیں۔ آپ سے منسوب بہت ساری تالیفات ہیں جو آپ کی تقاریر کو تحریر کی صورت میں لائی گئی ہیں جن میں شرح و تفسیر زیارت جامعہ کبیرہ، ارمغان غدیر اور بعض دیگر کتابیں آپ کے قلمی آثار میں شمار ہوتی ہیں۔
مقام و منزلت
سید عبداللہ فاطمی نیا مشہور معاصر خطیب اور صحفیہ سجادیہ و نہج البلاغہ کے ماہر مفسر ہیں۔[1] فاطمی نیا علم رجال اور عرفان نظری میں صاحب نظر ہیں۔[2] آپ ماہر خطیب تھے اور اپنی ہر بات کو خطاب کی شکل میں ہی پیش کی ہے۔ آپ ایرانی ٹیلی ویژن پر ایک مذہبی ماہر کے عنوان سے مختلف پروگرام میں شریک ہوتے تھے۔[3] آپ کا شمار اخلاق کے ماہر اساتذہ میں ہوتا ہے۔ اور حوزہ علمیہ قم میں علوم اسلامی میں کافی تحقیق و تدریس بھی کی ہے۔[4] آپ نے کتاب شناسی، حدیث اور عربی اشعار پر بھی تحقیق کی ہے۔[5] ان کے بیٹے کے بقول آپ کی لائبریری میں پچاس ہزار سے زائد کتابیں ہیں۔[6]
سوانح حیات
سید عبداللہ فاطمی نیا 1946ء کو یا بعض نقل کے مطابق 1938ء[7] کو ایران کے شہر تبریز میں پیدا ہوئے۔[8] ابتدائی تعلیم اپنے والد سید اسماعیل اصفیائی شندآبادی سے حاصل کی جو عالم دین، عرفان کے ماہر اور حوزہ علمیہ تبریز کے استاد تھے۔[9] آپ نے 30 سال تک حسن مصطفوی کے پاس پڑھا اور حوزوی تعلیم بھی ساتھ میں جاری رکھی۔ جنوری 2019ء کو آپ کینسر کی بیماری کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوئے اور زیر علاج رہے۔[10] ایک طویل عرصہ بیمار رہنے کے بعد 16 مئی 2022 کو وفات پاگئے۔
علمی سفر
اساتذہ
آپ نے دینی علوم کا آغاز اپنے والد کے ہاں کیا اور پھر 30 سال تک سید علی قاضی کے شاگرد حسن مصطفوی تبریزی کے شاگرد رہے اور اخلاقی تربیت اور عرفان عملی سیکھا۔ اسی وجہ سے انکو بالواسطہ سید علی قاضی کا شاگرد سمجھا جاتا ہے۔[11] آپ سید محمد حسین طباطبائی، سید محمد حسن الہی طباطبایی، محمد تقی بہجت، سید رضا بہاء الدینی، محمد تقی آملی[12] اور محمدعلی اراکی جیسے شیعہ عرفا، فقہا اور علما کے شاگرد رہ چکے ہیں۔[13]
علمی آثار
آپ نے ایک ہی کتاب اپنے قلم سے لکھی ہے جبکہ دیگر کچھ کتابیں آپ کی مختلف تقاریر کو تحریری شکل میں لاکر کتابی شکل دی گئی ہیں۔ان کتابوں میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
- نکتہ ہا از گفتہ ہا: مشہد میں کی گئی تقاریر کا مجموعہ ہے جو تین جلدوں میں چھپ جکی ہیں۔
- فرہنگ انتظار[14]
- ارمغان غدیر: غدیر کے حوالے سے شیعہ اور سنی مآخذ سے چالیس احادیث کا مجموعہ
- شرح و تفسیر زیارت جامعہ کبیرہ: یہ بھی تقاریر کا مجموعہ ہے۔
- روضہ ہائے استاد فاطمی نیا: تقاریر کا مجموعہ
- فرجام عشق: امام خمینی کی ایک مشہور غزل کی شرح ہے جسے آپ نے خود اپنے قلم سے لکھا ہے۔
- نغمہ عاشقی:[15]
بعض منفرد نظریات
- آپ طب اسلامی کے مخالف تھے اور رسالہ ذہبیہ کو جعلی سمجھتے تھے۔[16]
- آپ سخت مصائب پڑھنے کے مخالف تھے۔[17]
- امام حسین کی ایک تین سالہ بیٹی کے ہونے کی تائید کرتے ہیں لیکن ان کا نام مشخص نہیں۔[18]
- جانوروں کو لوگوں کے سامنے خاص کر بچوں کے سامنے ذبح کرنے کے مخالف تھے۔[19]
- حضرت زینب کی قبر شام میں ہونے کو تائید کرتے ہیں۔[20]
- امام زمانہ سے ملاقات کی کوئی مخصوص دعا نہیں۔[21] ہر چند دیدن امام زمان(ع) ممکن است و کسانی ایشان را دیدہاند. [22]
- تعبیر خواب کی کسی بھی کتاب کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔[23]
- فلسفہ اگر دین سمجھنے میں مددگار بنتا ہے تو اچھا ہے اور اگر دین کا مخالف ہو تو اسے نہیں پڑھانا چاہئے۔[24]
- امام زمانہ کی غیبت پر گلہ شکوہ کرنا جائز نہیں ہے۔[25]
- رہبر جمہوری اسلامی ایران کی مخالفت اسلامی اقدار کے مخالفت ہے۔[26]
حوالہ جات
- ↑ سایت تابناک. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
- ↑ سایت تابناک. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
- ↑ فاطمینیا، سید عبداللہ، پایگاہ اطلاعرسانی حوزہ.
- ↑ حجةالاسلام سید عبداللہ فاطمینیا، رادیو معارف.
- ↑ چرا استاد فاطمینیا را شاگرد باواسطہ سیدعلیآقا قاضی میدانند؟، پایگاہ اطلاعرسانی جماران.
- ↑ سایت خبری مشرق نیوز. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
- ↑ آیتاللہ سید عبداللہ فاطمینیا، صدا و سیمای مرکز اردبیل.
- ↑ فاطمینیا، سید عبداللہ، پایگاہ اطلاعرسانی حوزہ.
- ↑ اصفیائی، سید اسماعیل، پایگاہ اطلاعرسانی حوزہ.
- ↑ آخرین وضعیت جسمانی استاد فاطمی نیا، خبرگزاری بینالمللی قرآن.
- ↑ چرا استاد فاطمینیا را شاگرد باواسطہ سیدعلیآقا قاضی میدانند؟، پایگاہ اطلاعرسانی جماران.
- ↑ چرا استاد فاطمینیا را شاگرد باواسطہ سیدعلیآقا قاضی میدانند؟، پایگاہ اطلاعرسانی جماران.
- ↑ سید عبداللہ فاطمینیا، پایگاہ اندیشورزان.
- ↑ فاطمینیا، سید عبداللہ، پایگاہ اطلاعرسانی حوزہ.
- ↑ خبرگزاری ایبنا. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
- ↑ سایت طبایع. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
- ↑ وبلاگ سخنان گرانبہای آیتاللہ فاطمینیا. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰
- ↑ وبلاگ سخنان گرانبہای آیتاللہ فاطمینیا. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰
- ↑ وبلاگ سخنان گرانبہای آیتاللہ فاطمینیا. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰
- ↑ وبلاگ سخنان گرانبہای آیتاللہ فاطمینیا. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
- ↑ وبلاگ سخنان گرانبہای آیتاللہ فاطمینیا. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
- ↑ وبلاگ سخنان گرانبہای آیتاللہ فاطمینیا. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
- ↑ وبلاگ سخنان گرانبہای آیتاللہ فاطمینیا. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
- ↑ وبلاگ سخنان گرانبہای آیتاللہ فاطمینیا. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
- ↑ وبلاگ سخنان گرانبہای آیتاللہ فاطمینیا. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
- ↑ خبرگزاری تسنیم. مرور خبر ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ش
مآخذ
- آخرین وضعیت جسمانی استاد فاطمی نیا، خبرگزاری بینالمللی قرآن، تاریخ درج مطلب: ۱ بہمن ۱۳۹۷شمسی، تاریخ بازدید: ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ہجری شمسی۔
- فاطمینیا، سید عبداللہ، پایگاہ اطلاعرسانی حوزہ، تاریخ درج مطلب: ۲۶ آذر ۱۳۹۹شمسی، تاریخ بازدید: ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ہجری شمسی۔
- حجةالاسلام سید عبداللہ فاطمینیا، رادیو معارف، بدون تاریخ درج مطلب، تاریخ بازدید: ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ہجری شمسی۔
- سید عبداللہ فاطمینیا، پایگاہ اندیشورزان، بدون تاریخ درج مطلب، تاریخ بازدید: ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ہجری شمسی۔
- اصفیائی، سید اسماعیل، پایگاہ اطلاعرسانی حوزہ، تاریخ درج مطلب: ۲۳ دی ۱۳۸۸شمسی، تاریخ بازدید: ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ہجری شمسی۔
- آیتاللہ سید عبداللہ فاطمینیا، صدا و سیمای مرکز اردبیل، بدون تاریخ درج مطلب، تاریخ بازدید: ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ہجری شمسی۔
- چرا استاد فاطمینیا را شاگرد باواسطہ سیدعلیآقا قاضی میدانند؟، پایگاہ اطلاعرسانی جماران، تاریخ درج مطلب: ۱۹ مہر ۱۳۹۹شمسی، تاریخ بازدید: ۲۹ اسفند ۱۴۰۰ہجری شمسی۔