مندرجات کا رخ کریں

"آیت اہل الذکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 43: سطر 43:
[[علامہ طباطبایی]] نیز فرماتے ہیں کہ مذکورہ آیت ارسال رسل کی کیفیت بیان کرنے کی غرض سے نازل ہوئی ہے تاکہ مشرکین یہ جان لیں کہ اسلام کی طرف دعوت ایک عام دعوت ہے؛ صرف یہ فرق ہے کہ اس دعوت کے مالک کو [[وحی]] کے ذریعے دنیا و [[آخرت]] کی نیکی عطا کرتا ہے اور نبوت کوئی ایسی غیبی قدرت نہیں ہے جو لوگوں کے ارادہ و [[جبر و اختیار|اختیار]] کو ختم کر کے انہیں اس دعوت کو قبول کرنے پر مجبور کرے۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۲، ص۲۵۶۔</ref> علامہ کے مطابق مذکورہ آیت کا دوسرا حصہ: {{قرآن کا متن|فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ}} میں اگرچہ مخاطب رسول اکرمؐ اور آپ کی قوم ہیں لیکن حقیقت میں تمام لوگ خاص کر مشرکین کو بھی شامل کرتی ہے جس کے تحت ہر وہ شخص جو پیغمبر اکرمؐ کی نبوت کی حقیقت سے آشنا نہیں ہے اسے چاہئے کہ وہ اہل علم حضرات سے اس بارے میں سوال کریں۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۲، ص۲۵۷.</ref>
[[علامہ طباطبایی]] نیز فرماتے ہیں کہ مذکورہ آیت ارسال رسل کی کیفیت بیان کرنے کی غرض سے نازل ہوئی ہے تاکہ مشرکین یہ جان لیں کہ اسلام کی طرف دعوت ایک عام دعوت ہے؛ صرف یہ فرق ہے کہ اس دعوت کے مالک کو [[وحی]] کے ذریعے دنیا و [[آخرت]] کی نیکی عطا کرتا ہے اور نبوت کوئی ایسی غیبی قدرت نہیں ہے جو لوگوں کے ارادہ و [[جبر و اختیار|اختیار]] کو ختم کر کے انہیں اس دعوت کو قبول کرنے پر مجبور کرے۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۲، ص۲۵۶۔</ref> علامہ کے مطابق مذکورہ آیت کا دوسرا حصہ: {{قرآن کا متن|فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ}} میں اگرچہ مخاطب رسول اکرمؐ اور آپ کی قوم ہیں لیکن حقیقت میں تمام لوگ خاص کر مشرکین کو بھی شامل کرتی ہے جس کے تحت ہر وہ شخص جو پیغمبر اکرمؐ کی نبوت کی حقیقت سے آشنا نہیں ہے اسے چاہئے کہ وہ اہل علم حضرات سے اس بارے میں سوال کریں۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۲، ص۲۵۷.</ref>


[[آیت اللہ مکارم شیرازی]] نیز اس آیت کے دوسرے حصے کو اس حقیقت کی تائید اور تاکید قرار دیتے ہیں کہ لوگوں تک [[وحی]] کو پہنچانا انبیاء کا ایک عام انسانی وظیفہ ہے، نہ یہ کہ کوئی غیبی طاقت فطرت کے قوانین سے ہٹ کر لوگوں کو اس دعوت کے قبول کرنے اور تمام برائیں کو ترک کرنے پر مجبور کرتی ہو اگر ایسا ہوتا تو [[ایمان]] لانا کوئی فخر کی بات نہیں ہوتی۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۱، ص۲۴۱۔</ref>
[[آیت اللہ مکارم شیرازی]] نیز اس آیت کے دوسرے حصے کو اس حقیقت کی تائید اور تاکید قرار دیتے ہیں کہ لوگوں تک [[وحی]] کو پہنچانا انبیاء کا ایک عام انسانی وظیفہ ہے، نہ یہ کہ کوئی غیبی طاقت ہو جو فطرت کے قوانین سے ہٹ کر لوگوں کو اس دعوت کے قبول کرنے اور تمام برائیوں کو ترک کرنے پر مجبور کرتی ہو اگر ایسا ہوتا تو [[ایمان]] لانا کوئی فخر کی بات نہیں ہوتی۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۱، ص۲۴۱۔</ref>


==اہل ذکر اور اس کے مصادیق==
==اہل ذکر اور اس کے مصادیق==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم