مندرجات کا رخ کریں

"آیت اہل الذکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 62: سطر 62:


اہل سنت مفسرین اہل ذکر کے 15 معنی بیان کرتے ہیں،<ref> بشوی، «نقد و بررسی دیدگاه فریقین دربارہ اہل ذکر»، ص۵۷۔</ref> جن کو تین گروہ میں تقسیم کیا جاتا ہے: "[[اہل کتاب]] (بطور عام ہر کتابی یا بطور خاص مثلا اہل تورات)"، "اہل قرآن"<ref> قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۰، ص۱۰۸.</ref>اور "علمائے اہل بیت"۔<ref>ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۴۹۲۔</ref>
اہل سنت مفسرین اہل ذکر کے 15 معنی بیان کرتے ہیں،<ref> بشوی، «نقد و بررسی دیدگاه فریقین دربارہ اہل ذکر»، ص۵۷۔</ref> جن کو تین گروہ میں تقسیم کیا جاتا ہے: "[[اہل کتاب]] (بطور عام ہر کتابی یا بطور خاص مثلا اہل تورات)"، "اہل قرآن"<ref> قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۰، ص۱۰۸.</ref>اور "علمائے اہل بیت"۔<ref>ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۴۹۲۔</ref>
===شیعہ کی روایات===
من جملہ [[امام رضاؑ]] کی روایت جو تفسیر میں بیان ہوئی ہے <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"فَاسْأَلُواْ أَہْلَ الذِّکْر"}}</font> آپؑ نے فرمایا:
"ہم ہیں اہل ذکر اور ہم ہیں جو سؤالوں کے جواب دے سکتے ہیں"۔ راوی کہتا ہے میں نے عرض کیا: آپ جواب دینے والے اور ہم سؤال کرنے والے ہیں؟ فرمایا: جی ہاں۔ <ref> کلینی، کافی، ج۱، ص۲۱۰۔</ref>
اس [[آیت]] کی تفسیر میں [[امام صادقؑ]] کی روایت جس میں آپؑ نے فرمایا:
"ذکر، [[قرآن]] ہے، اور پیغمبر اکرمؐ کے اہل بیتؑ اہل ذکر ہیں، اور ان سے ضرور سؤال کئے جائیں۔" <ref>کلینی، کافی، ج۱، ص۲۱۱۔</ref>
بعض روایات میں پڑھتے ہیں کہ "ذکر" سے مراد خود پیغمبر اکرمؐ اور آپؐ کے اہل بیتؑ اہل الذکر ہیں۔ <ref> حر عاملی، وسائل الشیعہ، موسسہ آل البیت ع، ج۲۷، ص۷۳۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم