گمنام صارف
"عبد اللہ بن مسکان" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مقام حدیثی و آثار
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 41: | سطر 41: | ||
==مقام حدیثی و آثار== | ==مقام حدیثی و آثار== | ||
ابن مسکان کے سلسلہ میں جو بات مسلم ہے وہ [[امامیہ]] ماہرین علم رجال کی طرف سے ان کی توثیق اور [[اصحاب اجماع]] میں ان کا شمار کرنا ہے۔ | ابن مسکان کے سلسلہ میں جو بات مسلم ہے وہ [[امامیہ]] ماہرین علم رجال کی طرف سے ان کی توثیق اور [[اصحاب اجماع]] میں ان کا شمار کرنا ہے۔<ref>اختیار معرفه الرجال، ص۳۷۵؛ فهرست، ص۱۹۶؛ رجال، ص۲۶۴</ref> | ||
[[نجاشی]] نے انہیں ثقہ و عین کے طور پر متعارف کرایا ہے۔ [[علامہ حلی]] نے بھی ان کی ان ہی الفاظ میں توصیف کی ہے۔ | [[نجاشی]] نے انہیں ثقہ و عین کے طور پر متعارف کرایا ہے۔<ref>نجاشی، رجال، ص۲۱۴.</ref> [[علامہ حلی]] نے بھی ان کی ان ہی الفاظ میں توصیف کی ہے۔<ref>علامہ حلی،خلاصه الاقوال، ص۱۹۴.</ref> | ||
[[شیخ مفید]] نے رسالہ عددیہ میں انہیں فقہاء اصحاب صادقین اور ان [[شیعہ]] رئیسان مذہب میں شمار کیا ہے جو احکام الہی میں صاحب فتوی ہیں، کے طور پر متعارف کرایا ہے اور مزید ذکر کیا ہے کہ ان کے سلسلہ میں ظن و ذم کا مورد نہیں پایا جاتا ہے۔ | [[شیخ مفید]] نے رسالہ عددیہ میں انہیں فقہاء اصحاب صادقین اور ان [[شیعہ]] رئیسان مذہب میں شمار کیا ہے جو احکام الہی میں صاحب فتوی ہیں، کے طور پر متعارف کرایا ہے اور مزید ذکر کیا ہے کہ ان کے سلسلہ میں ظن و ذم کا مورد نہیں پایا جاتا ہے۔<ref>خویی، معجم رجال الحدیث، ج۱۱، ص۳۴۸.</ref> | ||
[[محدث قمی]] بن مسکان کے بارے میں تحریر کرتے ہیں: ان کا شمار امام صادق (ع) کے جلیل القدر اصحاب میں ہوتا تھا۔ ان کا شمار ان افراد میں ہوتا تھا جس کے بارے میں شیعہ گروہ کا [[اجماع]] و اتفاق ہے کہ جو کچھ ان سے نقل ہوا ہے وہ صحیح ہے۔ | [[محدث قمی]] بن مسکان کے بارے میں تحریر کرتے ہیں: ان کا شمار امام صادق (ع) کے جلیل القدر اصحاب میں ہوتا تھا۔ ان کا شمار ان افراد میں ہوتا تھا جس کے بارے میں شیعہ گروہ کا [[اجماع]] و اتفاق ہے کہ جو کچھ ان سے نقل ہوا ہے وہ صحیح ہے۔<ref>قمی، الکنی والألقاب، ج۱، ص ۴۰۸.</ref> | ||
===آثار=== | ===آثار=== | ||
[[نجاشی]] نے کتاب فی الامامة و کتاب فی الحلال و الحرام کو ان کی تالیفات میں شمار کیا ہے اور تصریح کی ہے کہ کتاب فی الحلال و الحرام کے زیادہ تر مطالب ان کے استاد محمد بن علی حلبی کی روایات سے اخذ کئے گئے ہیں۔ | [[نجاشی]] نے کتاب فی الامامة و کتاب فی الحلال و الحرام کو ان کی تالیفات میں شمار کیا ہے اور تصریح کی ہے کہ کتاب فی الحلال و الحرام کے زیادہ تر مطالب ان کے استاد محمد بن علی حلبی کی روایات سے اخذ کئے گئے ہیں۔<ref>نجاشی، رجال، ص۲۱۴</ref> | ||
==ان کے مشایخ== | ==ان کے مشایخ== |