مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 57: سطر 57:
[[ملف:من زارها عارفا بحقها فله الجنة کاشی معرق به خط ثلث حرم حضرت معصومه.jpg|تصغیر|<center>[[حرم حضرت معصومہ]] سے متعلق کاشی‌ کاری معرق<br> [[امام رضاؑ]] فرماتے ہیں: جس نے آپؑ (حضرت معصومہ) کی معرفت کے ساتھ زیارت کی اس کے لیے بہشت ہے۔</center>]]
[[ملف:من زارها عارفا بحقها فله الجنة کاشی معرق به خط ثلث حرم حضرت معصومه.jpg|تصغیر|<center>[[حرم حضرت معصومہ]] سے متعلق کاشی‌ کاری معرق<br> [[امام رضاؑ]] فرماتے ہیں: جس نے آپؑ (حضرت معصومہ) کی معرفت کے ساتھ زیارت کی اس کے لیے بہشت ہے۔</center>]]


شیعہ علماء آپ کے لیے بہت عظیم مقام کے قائل ہیں اور وہ آپ کی منزلت و زیارت کی اہمیت کے بارے میں [[روایات]] نقل کرتے ہے: [[علامہ مجلسی]] نے [[بحار الانوار]] میں [[امام صادقؑ]] سے [[روایت]] کی  ہے کہ [[شیعہ]] ان کی [[شفاعت]] کی بنا پر [[بہشت]] میں داخل ہو نگے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۷۔</ref> ان کے [[زیارت نامہ حضرت معصومہ|زیارت نامے]] میں ان سے [[شفاعت]] کی درخواست کی گئی ہے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۷؛ مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ھ، ص۵۴۸-۵۴۷۔</ref>
شیعہ علماء آپ کے لئے بہت عظیم مقام کے قائل ہیں اور وہ آپ کی منزلت و زیارت کی اہمیت کے بارے میں [[روایات]] نقل کرتے ہے: [[علامہ مجلسی]] نے [[بحار الانوار]] میں [[امام صادقؑ]] سے [[روایت]] کی  ہے کہ [[شیعہ]] ان کی [[شفاعت]] کی بنا پر [[بہشت]] میں داخل ہو نگے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۷۔</ref> ان کے [[زیارت نامہ حضرت معصومہ|زیارت نامے]] میں ان سے [[شفاعت]] کی درخواست کی گئی ہے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۷؛ مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ھ، ص۵۴۸-۵۴۷۔</ref>


شوشتری قاموس الرجال میں لکھتے ہیں کہ [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر ؑ]] کی اولاد میں [[امام رضاؑ]] کے بعد کوئی بھی حضرت معصومہؑ کا ہم رتبہ نہیں ہے۔<ref> تواریخ النبی و الآل، ص۶۵۔ </ref> [[شیخ عباس قمی]] کہتے ہیں: آپؑ امام موسی کاظمؑ کی بیٹیوں میں سب سے افضل ہیں۔<ref> منتہی الآمال، ج۲، ص۳۷۸۔</ref>
شوشتری قاموس الرجال میں لکھتے ہیں کہ [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر ؑ]] کی اولاد میں [[امام رضاؑ]] کے بعد کوئی بھی حضرت معصومہؑ کا ہم رتبہ نہیں ہے۔<ref> تواریخ النبی و الآل، ص۶۵۔ </ref> [[شیخ عباس قمی]] کہتے ہیں: آپؑ امام موسی کاظمؑ کی بیٹیوں میں سب سے افضل ہیں۔<ref> منتہی الآمال، ج۲، ص۳۷۸۔</ref>
گمنام صارف