مندرجات کا رخ کریں

"ام ابیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 4: سطر 4:
==مستند==  
==مستند==  
ام ابیہا حضرت فاطمہ کی مشہور کنیت ہے۔<ref>طبرانی، المعجم الکبیر22/398، دار إحياء التراث العربي۔</ref>[[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] نے اپنے والد ماجد [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] کے حوالے سے فرمایا کہ "ام ابیہا [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت زہراؑ]] کی کنیت ہے۔<ref>ابن أيوب الباجي المالكي، التعديل والتجريح، ج 3، ص 1498-1499؛ أبوالفرج الأصفہاني، مقاتل الطالبيين، ص 29؛ ابن المغازلي، مناقب علي بن أبي طالبؑ، ص 267؛ بحار الانوار، ج 43، ص 19.ابن عبد البر،الاستیعاب،4/189،دار الجبل۔</ref>{{نوٹ|لفظی اعتبار سے  ام  سے شروع ہونے الے الفاظ کو کنیت کہا جاتا ہے لیکن معنا کے لحاظ سے اسے لقب بھی کہا جا سکتا ہے}}
ام ابیہا حضرت فاطمہ کی مشہور کنیت ہے۔<ref>طبرانی، المعجم الکبیر22/398، دار إحياء التراث العربي۔</ref>[[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] نے اپنے والد ماجد [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] کے حوالے سے فرمایا کہ "ام ابیہا [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت زہراؑ]] کی کنیت ہے۔<ref>ابن أيوب الباجي المالكي، التعديل والتجريح، ج 3، ص 1498-1499؛ أبوالفرج الأصفہاني، مقاتل الطالبيين، ص 29؛ ابن المغازلي، مناقب علي بن أبي طالبؑ، ص 267؛ بحار الانوار، ج 43، ص 19.ابن عبد البر،الاستیعاب،4/189،دار الجبل۔</ref>{{نوٹ|لفظی اعتبار سے  ام  سے شروع ہونے الے الفاظ کو کنیت کہا جاتا ہے لیکن معنا کے لحاظ سے اسے لقب بھی کہا جا سکتا ہے}}
[[عبداللہ بن جعفر|عبداللہ بن جعفر بن ابیطالب]] کی ایک بیٹی کا نام بھی "ام ابیہا" تھا۔<ref>تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج 2، ص 292.</ref>
حضرت فاطمہ کے بعد بعخ خواتین کا نام ام ابیھا تھا جیسے [[عبداللہ بن جعفر|عبداللہ بن جعفر بن ابیطالب]] کی ایک بیٹی کا نام بھی "ام ابیہا" تھا۔<ref>تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج 2، ص 292.</ref>
[[محمد بن جریر طبری]] کی [[روایت]] کے مطابق [[امام موسی کاظم علیہ السلام|حضرت امام کاظم]]ؑ نے بھی اپنی ایک بیٹی کا نام "ام ابیہا" رکھا تھا۔<ref>تاریخ طبری، ترجمہ پایندہ، ج 14، ص 5986.</ref>
[[محمد بن جریر طبری]] کی [[روایت]] کے مطابق [[امام موسی کاظم علیہ السلام|حضرت امام کاظم]]ؑ نے بھی اپنی ایک بیٹی کا نام "ام ابیہا" رکھا تھا۔<ref>تاریخ طبری، ترجمہ پایندہ، ج 14، ص 5986.</ref>


گمنام صارف