مندرجات کا رخ کریں

"آیت تبلیغ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 56: سطر 56:


'''نقد'''
'''نقد'''
تاریخی مآخذ کے مطابق [[مسلمانوں]] کی یہودیوں سے [[جنگ بنی قریظہ]] اور [[جنگ خیبر]] میں یہودیوں کا غرور اور زور ٹوٹ گیا تھا اور ان کے مراکز پر کنٹرول کرنے اور بعض کو مدینہ سے جلاوطن کرنے کے بعد ان کا اثر رسوخ ماند پڑگیا۔<ref>احزاب:۲۶ـ۲۷؛ حشر:۲ـ۴.</ref> جبکہ [[حجاز]] کے عیسائی خاص طور پر مدینہ میں اس قدر قدرت مند نہیں تھے اور مسلمانوں کے ساتھ صرف [[مباہلہ|مباہلے]] میں آمنے سامنے ہوئے تھے۔<ref>آل عمران:۶۱.</ref> اور وہ بھی خود ہی انکی فرمائش پر منسوخ ہوا۔
تاریخی مآخذ کے مطابق [[مسلمانوں]] کی یہودیوں سے [[جنگ بنی قریظہ]] اور [[جنگ خیبر]] میں یہودیوں کا غرور اور زور ٹوٹ گیا تھا اور ان کے مراکز پر کنٹرول کرنے اور بعض کو مدینہ سے جلاوطن کرنے کے بعد ان کا اثر رسوخ ماند پڑگیا۔<ref>احزاب:۲۶ـ۲۷؛ حشر:۲ـ۴.</ref> جبکہ [[حجاز]] کے عیسائی خاص طور پر مدینہ میں اس قدر قدرت مند نہیں تھے اور مسلمانوں کے ساتھ صرف [[مباہلہ|مباہلے]] میں آمنے سامنے ہوئے تھے۔<ref>آل عمران:۶۱.</ref> اور وہ بھی خود ہی انکی فرمائش پر منسوخ ہوا۔


پس ان حقائق کی روشنی میں رسول خدا اور مسلمانوں کو رسول خداؐ کی عمر کے آخری سالوں میں [[یہود]] اور [[نصاری]] سے کسی قسم کا خوف اور پریشانی لاحق نہیں تھی کہ جو کسی قسم کے پیغام کو ان تک ابلاغ کرنے میں رکاوٹ بنے ۔اسکے علاوہ مذکورہ آیت موضوع کے لحاظ سے پہلی اور بعد والی آیات سے اجنبی نہیں بلکہ سازگار ہے کیونکہ مذکورہ آیت سے پہلی اور بعد والی آیات یہود اور نصارا کی مذمت میں نازل ہوئی ہیں چونکہ وہ یہ خیال کرتے تھے کہ رسول خدا کی رحلت کے ساتھ ہی مسلمانوں کی قدرت کا خاتمہ ہو جائے گا اور انہیں دوبارہ نفوذ و قدرت حاصل کرنے کا موقع فراہم ہوگا ۔ لیکن اس آیت تبلیغ میں پیغمبر اکرمؐ کے بعد کی امت اسلامیہ کی رہبری کے تعین کے ذریعے ان کے اس خیال کا بطلان کو ظاہر کیا گیا نیز یہ مطلب [[آیت اکمال]] سے سازگار بہے جو [[حضرت علیؑ]] کی ولایت کے اعلان کے بعد نازل ہوئی۔<ref>طوسی، ج ۳، ص ۴۳۵ ۔ فضل طبرسی، ۱۴۰۸، ج ۳، ص ۲۴۶ ۔ حویزی، ج ۱، ص ۵۸۷ ـ۵۹۰</ref>
پس ان حقائق کی روشنی میں رسول خدا اور مسلمانوں کو رسول خداؐ کی عمر کے آخری سالوں میں [[یہود]] اور [[نصاری]] سے کسی قسم کا خوف اور پریشانی لاحق نہیں تھی کہ جو کسی قسم کے پیغام کو ان تک ابلاغ کرنے میں رکاوٹ بنے ۔اسکے علاوہ مذکورہ آیت موضوع کے لحاظ سے پہلی اور بعد والی آیات سے اجنبی نہیں بلکہ سازگار ہے کیونکہ مذکورہ آیت سے پہلی اور بعد والی آیات یہود اور نصارا کی مذمت میں نازل ہوئی ہیں چونکہ وہ یہ خیال کرتے تھے کہ رسول خدا کی رحلت کے ساتھ ہی مسلمانوں کی قدرت کا خاتمہ ہو جائے گا اور انہیں دوبارہ نفوذ و قدرت حاصل کرنے کا موقع فراہم ہوگا ۔ لیکن اس آیت تبلیغ میں پیغمبر اکرمؐ کے بعد کی امت اسلامیہ کی رہبری کے تعین کے ذریعے ان کے اس خیال کا بطلان کو ظاہر کیا گیا نیز یہ مطلب [[آیت اکمال]] سے سازگار ہے جو [[حضرت علیؑ]] کی ولایت کے اعلان کے بعد نازل ہوئی۔<ref>طوسی، ج ۳، ص ۴۳۵ ۔ فضل طبرسی، ۱۴۰۸، ج ۳، ص ۲۴۶ ۔ حویزی، ج ۱، ص ۵۸۷ ـ۵۹۰</ref>


==اہم نکات==
==اہم نکات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم