گمنام صارف
"عبد اللہ بن مسعود" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مقام و منزلت
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 120: | سطر 120: | ||
=== اہل سنت=== | === اہل سنت=== | ||
* اہل سنت کے ہاں ابن مسعود ایک بزرگ [[صحابی]] کی حیثیت سے | * [[اہل سنت]] کے ہاں ابن مسعود ایک بزرگ [[صحابی]] کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں اور ان کے ہاں فضائل عبد اللہ بن مسعود کے نام سے کتاب تالیف ہوئی جس میں ان کی مدح کی روایات مذکور ہوئی ہیں۔<ref> ر.ک:بخاری، ج۲، ص۳۰۷؛ مسلم، ج۴، صص۱۹۱۰- ۱۹۱۴؛ ترمذی، ج۵۴، صص۶۷۲ -۶۷۴؛ ابن ماجہ، ج۱، ص۴۹؛ حاکم نیشابوری، ج۳، صص۳۱۲-۳۲۰</ref> | ||
*[[عشره مبشره]] کے نام سے غیر مشہور حدیث میں ابن مسعود کا نام آیا ہے۔ | *[[عشره مبشره]] کے نام سے غیر مشہور حدیث میں ابن مسعود کا نام آیا ہے۔<ref> حاکم نیشابوری، ج۳، صص۳۱۶- ۳۱۷</ref> لیکن محدثین کے ہاں یہ حدیث زیادہ قابل توجہ قرار نہیں پائی ہے۔ | ||
=== متکلمین === | === متکلمین === | ||
*مختلف مذاہب تعلق رکھنے والے بعض متکلمین نے | *مختلف مذاہب تعلق رکھنے والے بعض متکلمین نے [[عثمان بن عفان|عثمان]] ابن مسعود کی پٹائی کے معاملے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ابن مسعود جیسی شخصیت کے ساتھ اس طرح کے برتاؤ کو ناشائستہ قرار دیا ہے۔ ان ناقدین میں سے [[معتزلہ]] مکتب کے ابراہیم نظّام اور ابو جعفر اسکافی، [[امامیہ]] سے [[ابو القاسم کوفی]]، [[سید مرتضی|سید مرتضی]] و صاحب الایضاح اور از [[اباضیہ|اباضیہ]] سے ابو یعقوب یوسف ورجلانی کے نام لئے جا سکتے ہیں۔<ref> ر.ک: شہرستانی، ج۱، ص۵۹؛ اسکافی، ص۲۲، مختلف مقامات ؛ ابوالقاسم کوفی،ص ۶۱؛ سید مرتضی، ج۴، صص۲۷۹-۲۸۶؛ الایضاح، صص۲۶- ۲۸؛ شماخی، ج۱، صص۳۴، ۳۷</ref> | ||
* [[معتزلہ|معتزلہ]] کے متشدد علما جیسے ابراہیم نظّام و ضرار بن عمرو نے رسول اکرم سے حدیث نقل کرنے میں ابن مسعود کی امانت میں تردید کی | * [[معتزلہ|معتزلہ]] کے متشدد علما جیسے ابراہیم نظّام و ضرار بن عمرو نے رسول اکرم سے حدیث نقل کرنے میں ابن مسعود کی امانت میں تردید کی ہے۔ نظّام نے اس سے منقول بعض روایات کا انکار کیا جبکہ ضرار بن عمرو نے ان کے مصحف اور قرائت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔<ref>ر.ک:اشعری، ص۱۰۵</ref> | ||
===اہل تشیع=== | ===اہل تشیع=== | ||
اہل تشیع کے نزدیک ابن مسعود ایک بزرگ | اہل تشیع کے نزدیک ابن مسعود ایک بزرگ [[صحابی]] کی حیثیت سے قابل احترام ہیں۔ صرف متقدمین میں سے [[فضل بن شاذان نیشابوری|فضل بن شاذان نیشابوری]] نے خلفا کے ساتھ دوستانہ روابط کی وجہ سے ان کی مذمت کی ہے۔<ref> ر.ک:طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، ص۳۸</ref> لیکن شیعوں کے حدیثی آثار میں ان کی روایات خاص طور پر [[اہل بیت(ع) |اہل بیت(ع)]] کے فضائل اور [[امامت]] سے مربوط مسائل کی روایات مورد عنایت رہی ہیں جیسا کہ [[نقباء اثنا عشر]] کی مشہور حدیث سے امامت کے اثبات کیلئے اس سے استناد کیا گیا ہے۔<ref> ر.ک: ابن بابویہ، الخصال، صص۴۶۶- ۴۶۸، کمال الدین، صص۲۷۰-۲۷۱، ۲۷۹؛ نعمانی، صص۶۳، ۷۴- ۷۵؛ خزاز، صص۲۳-۲۷</ref> یہانتک کہ ان کی بعض روایات ان کے شیعہ ہونے کی بیان گر ہیں۔<ref> ر.ک:استرآبادی، ج۲، صص۶۱۰ -۶۱۲</ref> | ||
==فرقے== | ==فرقے== |