مندرجات کا رخ کریں

"کفن" کے نسخوں کے درمیان فرق

3 بائٹ کا ازالہ ،  14 اکتوبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:


==تعریف و واجبات==
==تعریف و واجبات==
کفن اس کپڑے کو کہا جاتا ہے جس سے مسلمان میت کے بدن کو دفن سے پہلے ڈھانپا جاتا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲و۴۰۳.</ref> تکفین، یا کفن دینا مسلمان مرد اور عورت پر واجب کفائی ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۵۶.</ref> بیوی کا کفن شوہر پر واجب ہے،<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۵؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۵۳۱-۵۳۳.</ref>لیکن دوسروں کا کفن خود ان کے مال سے ہی تیار کیا جائے گا<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۵۳۵-۵۳۶؛ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۷.</ref>کسی اور پر واجب نہیں ہے<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۵۳۸؛ طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۷.</ref>اور فقہا کے فتوے کے مطابق اگر میت کا ترکہ اس کے کفن کے لیے کافی نہ ہو تو اسے زکات سے دیا جائے گا۔<ref>طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۹؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۵۳۹.</ref>
کفن اس کپڑے کو کہا جاتا ہے جس سے مسلمان میت کے بدن کو دفن سے پہلے ڈھانپا جاتا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲و۴۰۳.</ref> تکفین، یا کفن دینا مسلمان مرد اور عورت پر واجب کفائی ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۵۶.</ref> بیوی کا کفن شوہر پر واجب ہے،<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۵؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۵۳۱-۵۳۳.</ref>لیکن دوسروں کا کفن خود ان کے مال سے ہی تیار کیا جائے گا<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۵۳۵-۵۳۶؛ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۷.</ref>کسی اور پر واجب نہیں ہے<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۵۳۸؛ طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۷.</ref>اور فقہا کے فتوے کے مطابق اگر میت کا ترکہ اس کے کفن کے لیے کافی نہ ہو تو اسے زکات سے دیا جائے گا۔<ref>طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۹؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۵۳۹.</ref>


کفن تین حصوں سے تشکیل پاتا ہے:<ref>نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۵۶.</ref>
کفن تین حصوں سے تشکیل پاتا ہے:<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۵۶.</ref>
# مِئزَر یا لنگ، ناف سے زانو تک بدن کے دونوں طرف کو چھپالے اور بہتر یہ ہے کہ سینے سے پاؤں تک چھپا لے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۵۷-۴۵۸.</ref>
# مِئزَر یا لنگ، ناف سے زانو تک بدن کے دونوں طرف کو چھپالے اور بہتر یہ ہے کہ سینے سے پاؤں تک چھپا لے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۵۷-۴۵۸.</ref>
# قَمیص، کاندہوں سے پاؤں کی پنڈلی تک ہو اور تمام بدن کو چھپا لے<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۱-۴۶۲.</ref>اور بہتر یہ ہے کہ پاوں تک پہنچے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳.</ref>
# قَمیص، کاندہوں سے پاؤں کی پنڈلی تک ہو اور تمام بدن کو چھپا لے<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۱-۴۶۲.</ref>اور بہتر یہ ہے کہ پاوں تک پہنچے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳.</ref>
# إزار یا چادر ، بڑی چادر یا سرتاسری پورے بدن کو سر سے لیکر پاؤں تک ڈھانچے اور اس کو چوڑائی اتنی ہو کہ ایک طرف کا سرا دوسرے طرف کے اوپر آسکے<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۳.</ref>اور لمبائی بھی اس قدر ہو تو بہتر ہے کہ میت کے سر اور پاؤں دونوں طرف باندھا جا سکے۔ <ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳.</ref>
# إزار یا چادر ، بڑی چادر یا سرتاسری پورے بدن کو سر سے لیکر پاؤں تک ڈھانچے اور اس کو چوڑائی اتنی ہو کہ ایک طرف کا سرا دوسرے طرف کے اوپر آسکے<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۳.</ref>اور لمبائی بھی اس قدر ہو تو بہتر ہے کہ میت کے سر اور پاؤں دونوں طرف باندھا جا سکے۔ <ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳.</ref>
میت کو غصبی یا [[نجاسات|نجس]] کپڑا نیز خالص ریشم کا کپڑا یا وہ کپڑا جو حرام گوشت حیوان کے بال یا اون سے بنا ہے<ref>رسالہ توضیح المسائل مراجع، م۵۸۵ و م۵۹۱</ref> اختیاری حالت میں ایسے کپڑے میں کفن دینا جائز نہیں ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۴؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۵و۴۶۹.</ref>
میت کو غصبی یا [[نجاسات|نجس]] کپڑا نیز خالص ریشم کا کپڑا یا وہ کپڑا جو حرام گوشت حیوان کے بال یا اون سے بنا ہے<ref>رسالہ توضیح المسائل مراجع، م۵۸۵ و م۵۹۱</ref> اختیاری حالت میں ایسے کپڑے میں کفن دینا جائز نہیں ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۴؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۵و۴۶۹.</ref>


==حنوط==
==حنوط==
سطر 20: سطر 20:


===جریدتین یا تازہ لکڑی===
===جریدتین یا تازہ لکڑی===
 
مستحب ہے کہ میت جس کپڑے میں نماز پڑھتا تھا یا [[حج]] بجا لائی اسی کپڑے کا کفن پہنائیں اور{{عالم آخرت}}آدھا میٹر لمبائی کی دو تازہ لکڑی، ایک دائیں بغل کے نیچےاور دوسری بائیں بغل کے نیچے قمیض کے اوپر رکھی جائے۔<ref>رسالہ توضیح المسائل مراجع، م۵۹۳</ref>اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس تازہ لکڑی کو قبر میں رکھا جائے یا آخر میں جب تدفین مکمل ہو جائے تو قبر کے سر کی طرف اور پاؤں کی طرف اس تازہ لکڑی کو گاڑھ دیا جائے۔<ref>وسایل الشیعہ، ج۲، صص۷۳۹-۷۴۱</ref>روایات کے بقول، جب تک یہ تازہ لکڑی خشک نہیں ہوتی میت سے عذاب دور رہتا ہے۔<ref>وسائل الشیعہ،‌دار احیاء التراث العربی، ج۲، ص۷۳۸</ref>
مستحب ہے کہ میت جس کپڑے میں نماز پڑھتا تھا یا [[حج]] بجا لائی اسی کپڑے کا کفن پہنائیں اور{{عالم آخرت}}آدھا میٹر لمبائی کی دو تازہ لکڑی، ایک دائیں بغل کے نیچےاور دوسری بائیں بغل کے نیچے قمیض کے اوپر رکھی جائے۔
 
<ref>رسالہ توضیح المسائل مراجع، م۵۹۳</ref>اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس تازہ لکڑی کو قبر میں رکھا جائے یا آخر میں جب تدفین مکمل ہو جائے تو قبر کے سر کی طرف اور پاؤں کی طرف اس تازہ لکڑی کو گاڑھ دیا جائے۔<ref>وسایل الشیعہ، ج۲، صص۷۳۹-۷۴۱</ref>روایات کے بقول، جب تک یہ تازہ لکڑی خشک نہیں ہوتی میت سے عذاب دور رہتا ہے۔<ref>وسائل الشیعہ،‌دار احیاء التراث العربی، ج۲، ص۷۳۸</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,089

ترامیم