مندرجات کا رخ کریں

"کفن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  14 اکتوبر 2018ء
م
سطر 11: سطر 11:
# قَمیص، کاندہوں سے پاؤں کی پنڈلی تک ہو اور تمام بدن کو چھپا لے<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۱-۴۶۲.</ref>اور بہتر یہ ہے کہ پاوں تک پہنچے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳.</ref>
# قَمیص، کاندہوں سے پاؤں کی پنڈلی تک ہو اور تمام بدن کو چھپا لے<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۱-۴۶۲.</ref>اور بہتر یہ ہے کہ پاوں تک پہنچے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳.</ref>
# إزار یا چادر ، بڑی چادر یا سرتاسری پورے بدن کو سر سے لیکر پاؤں تک ڈھانچے اور اس کو چوڑائی اتنی ہو کہ ایک طرف کا سرا دوسرے طرف کے اوپر آسکے<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۳.</ref>اور لمبائی بھی اس قدر ہو تو بہتر ہے کہ میت کے سر اور پاؤں دونوں طرف باندھا جا سکے۔ <ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳.</ref>
# إزار یا چادر ، بڑی چادر یا سرتاسری پورے بدن کو سر سے لیکر پاؤں تک ڈھانچے اور اس کو چوڑائی اتنی ہو کہ ایک طرف کا سرا دوسرے طرف کے اوپر آسکے<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۳.</ref>اور لمبائی بھی اس قدر ہو تو بہتر ہے کہ میت کے سر اور پاؤں دونوں طرف باندھا جا سکے۔ <ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۲-۴۰۳.</ref>
میت کو غصبی یا [[نجاسات|نجس]] کپڑا نیز خالص ریشم کے کپڑا یا وہ کپڑا جو حرام گوشت حیوان کے بال یا اون سے بنا ہے<ref>رسالہ توضیح المسائل مراجع، م۵۸۵ و م۵۹۱</ref> اختیاری حالت میں ایسے کپڑے میں کفن دینا جائز نہیں ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۴؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۵و۴۶۹.</ref>
میت کو غصبی یا [[نجاسات|نجس]] کپڑا نیز خالص ریشم کا کپڑا یا وہ کپڑا جو حرام گوشت حیوان کے بال یا اون سے بنا ہے<ref>رسالہ توضیح المسائل مراجع، م۵۸۵ و م۵۹۱</ref> اختیاری حالت میں ایسے کپڑے میں کفن دینا جائز نہیں ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۴؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۵و۴۶۹.</ref>


مسلمان میت کو غسل دینے کے بعد، واجب ہے کہ اسے حنوط کریں۔ یعنی کفن پہنانے سے پہلے یا کفن پہنانے کے دوران، کچھ مقدار میں کافور کو سجدے میں جو سات اعضاء زمین پر لگتے  ہیں (پیشانی، ہاتھوں کی ہتھیلیاں، گھٹنوں کے سرے، اور پاؤں کے انگوٹھے کی نوک) ان پر ملیں۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۱۳-۴۱۴.</ref>اس عمل کو حنوط کہا جاتا ہے اور واجب ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۱۳-۴۱۴.</ref>
مسلمان میت کو غسل دینے کے بعد، واجب ہے کہ اسے حنوط کریں۔ یعنی کفن پہنانے سے پہلے یا کفن پہنانے کے دوران، کچھ مقدار میں کافور کو سجدے میں جو سات اعضاء زمین پر لگتے  ہیں (پیشانی، ہاتھوں کی ہتھیلیاں، گھٹنوں کے سرے، اور پاؤں کے انگوٹھے کی نوک) ان پر ملیں۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۱۳-۴۱۴.</ref>اس عمل کو حنوط کہا جاتا ہے اور واجب ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۱۳-۴۱۴.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,089

ترامیم