مندرجات کا رخ کریں

"کفن" کے نسخوں کے درمیان فرق

70 بائٹ کا اضافہ ،  24 فروری 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.j.mousavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:


==کفن کی واجب مقدار==
==کفن کی واجب مقدار==
''کفن'' کا لفظی معنی ایک چیز کو ڈھانپنا ہے اور اصطلاح [[فقہ|فقہی]] میں اس خاص طریقے اور ترتیب کو کہتے ہیں جس سے مسلمان کی میت کو ڈھانپتے ہیں. روایات کے مطابق، کفن میت کی زینت ہے اس لئے اس کے معیار کی  تاکید کی گئی ہے.<ref>امام صادق علیه السلام: جیدوا اکفان موتاکم فانها زینتهم. وسائل الشیعه، ج ۲، ص ۷۳۳</ref>
''کفن'' کا لفظی معنی ایک چیز کو ڈھانپنا ہے اور اصطلاح [[فقہ|فقہی]] میں اس خاص طریقے اور ترتیب کو کہتے ہیں جس سے مسلمان کی میت کو ڈھانپتے ہیں. روایات کے مطابق، کفن میت کی زینت ہے اس لئے اس کے معیار کی  تاکید کی گئی ہے.<ref>امام صادق علیه السلام: <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"جیدوا اکفان موتاکم فانها زینتهم"}}</font> وسائل الشیعہ، ج ۲، ص ۷۳۳</ref>
کفن تین حصوں سے تشکیل پاتا ہے:
کفن تین حصوں سے تشکیل پاتا ہے:


*مئزر (لنگ)
* مئزر (لنگ)
*قمیص (قمیض)  
* قمیص (قمیض)  
*ازار (چادر)  
* ازار (چادر)  


لنگ کا سائز اتنا ہو کہ وہ  ناف سے گھٹنوں تک میت کو آگے پیچھے ہر طرف سے ڈھانپ دے اور بہتر یہ ہے کہ سینے سے لے کر ٹخنوں تک ہو. قمیض کندھے سے گھٹنے سے نیچے تک تمام بدن کو ڈھانپے اور بہتر یہ ہے کہ پاؤں کے اوپر تک ہو اور چادر کا سائز اتنا ہو کہ سر سے لے کر پاؤں تک تمام بدن کو ڈھانپے اور چوڑائی کے لحاظ سے بھی اتنی ہو کہ ایک سائیڈ دوسری سائیڈ کے اوپر آ جائے اور بہتر یہ ہے کہ چادر کی لمبائی اتنی ہو کہ میت کے سر اور پاؤں کی طرف سے گرہ لگا سکیں.
لنگ کا سائز اتنا ہو کہ وہ  ناف سے گھٹنوں تک میت کو آگے پیچھے ہر طرف سے ڈھانپ دے اور بہتر یہ ہے کہ سینے سے لے کر ٹخنوں تک ہو. قمیض کندھے سے گھٹنے سے نیچے تک تمام بدن کو ڈھانپے اور بہتر یہ ہے کہ پاؤں کے اوپر تک ہو اور چادر کا سائز اتنا ہو کہ سر سے لے کر پاؤں تک تمام بدن کو ڈھانپے اور چوڑائی کے لحاظ سے بھی اتنی ہو کہ ایک سائیڈ دوسری سائیڈ کے اوپر آ جائے اور بہتر یہ ہے کہ چادر کی لمبائی اتنی ہو کہ میت کے سر اور پاؤں کی طرف سے گرہ لگا سکیں.


<ref>الروضه البهیه، ص ۱۳۶ – ۱۲۹.</ref> عورت اور مرد کے کفن میں فرق صرف بعض مستحبات میں ہے.
<ref>الروضه البہیہ، ص ۱۳۶ – ۱۲۹.</ref> عورت اور مرد کے کفن میں فرق صرف بعض مستحبات میں ہے.
مستحب ہے کہ میت کو قبر میں لٹانے کے بعد کفن کے گرہ کو کھول کر میت کو دائیں سائیڈ پر لٹایا جائے.<ref>http://beheshtezahra.tehran.ir/Default.aspx?tabid=79</ref>
مستحب ہے کہ میت کو قبر میں لٹانے کے بعد کفن کے گرہ کو کھول کر میت کو دائیں سائیڈ پر لٹایا جائے.<ref>http://beheshtezahra.tehran.ir/Default.aspx?tabid=79</ref>


سطر 23: سطر 23:
==حنوط کرنا==
==حنوط کرنا==


مسلمان میت کو غسل دینے کے بعد، واجب ہے کہ اسے حنوط کریں. یعنی کفن پہنانے سے پہلے یا کفن پہنانے کے دوران، کچھ مقدار میں کافور کو سجدے میں جو سات اعضاء زمین پر لگتے  ہیں (پیشانی، ہاتھوں کی ہتھیلیاں، گھٹنوں کے سرے، اور پاؤں کے انگوٹھے کی نوک) ان پر ملیں. مستحب ہے کہ [[خاک شفاء|خاک شفا]] بھی پیشانی اور ہاتھوں کی ہتھیلیوں پر لگائی جائے.<ref>رساله توضیح المسائل مراجع، م۵۸۰ و م۵۸۱</ref>
مسلمان میت کو غسل دینے کے بعد، واجب ہے کہ اسے حنوط کریں. یعنی کفن پہنانے سے پہلے یا کفن پہنانے کے دوران، کچھ مقدار میں کافور کو سجدے میں جو سات اعضاء زمین پر لگتے  ہیں (پیشانی، ہاتھوں کی ہتھیلیاں، گھٹنوں کے سرے، اور پاؤں کے انگوٹھے کی نوک) ان پر ملیں. مستحب ہے کہ [[خاک شفاء|خاک شفا]] بھی پیشانی اور ہاتھوں کی ہتھیلیوں پر لگائی جائے.<ref>رسالہ توضیح المسائل مراجع، م۵۸۰ و م۵۸۱</ref>


==کفن کی نوعیت==
==کفن کی نوعیت==
سطر 29: سطر 29:
کفن کا کپڑا ایسا ہونا چاہیے کہ جس سے میت کے بدن کو ڈھانپا جا سکے اور اتنا نازک نہ ہو کہ میت کا بدن نظر آئے، اور بہتر یہی ہے کہ کفن کاٹن کے علاوہ کسی دوسرے کپڑے کا ہو اور اس کا رنگ سفید ہو.  
کفن کا کپڑا ایسا ہونا چاہیے کہ جس سے میت کے بدن کو ڈھانپا جا سکے اور اتنا نازک نہ ہو کہ میت کا بدن نظر آئے، اور بہتر یہی ہے کہ کفن کاٹن کے علاوہ کسی دوسرے کپڑے کا ہو اور اس کا رنگ سفید ہو.  


میت کو غصبی یا [[نجاسات|نجس]] چیز کا کفن پہنانا جائز نہیں ہے اسی طرح خالص ریشم کے کپڑے یا وہ کپڑا جو حرام گوشت حیوان کے بالوں یا اون سے بنا ہے. <ref>رساله توضیح المسائل مراجع، م۵۸۵ و م۵۹۱</ref>
میت کو غصبی یا [[نجاسات|نجس]] چیز کا کفن پہنانا جائز نہیں ہے اسی طرح خالص ریشم کے کپڑے یا وہ کپڑا جو حرام گوشت حیوان کے بالوں یا اون سے بنا ہے. <ref>رسالہ توضیح المسائل مراجع، م۵۸۵ و م۵۹۱</ref>


==مستحبات کفن==
==مستحبات کفن==


مستحب ہے کہ انسان اپنی زندگی میں اپنا کفن تیار کر لے اور کبھی کبھی اسے دیکھتا رہے،<ref>وسائل الشیعه، ج۲، ص۷۵۵</ref> شہادتین اور [[آئمہ معصومین علیہم السلام|آئمہ معصومین(ع)]] کے اسماء گرامی کو کفن کے بعض اجزاء کہ جن کے نجس ہونے کا خطرہ نہ ہو جیسے کہ: عمامہ، قمیض، چادر و... پر لکھا جا سکتا ہے اور بہتر یہ ہے کہ [[امام حسین(ع)]] کی تربت سے لکھا ہوا ہو.<ref> .الموسوی الخمینی،سید روح الله،تحریر الوسیله، قم،مؤسسه نشر اسلامی، ۱۴۲۰هق ج ۱و۲-ص۶۵-۶۹</ref>
مستحب ہے کہ انسان اپنی زندگی میں اپنا کفن تیار کر لے اور کبھی کبھی اسے دیکھتا رہے،<ref>وسائل الشیعہ، ج۲، ص۷۵۵</ref> شہادتین اور [[آئمہ معصومین علیہم السلام|آئمہ معصومین(ع)]] کے اسماء گرامی کو کفن کے بعض اجزاء کہ جن کے نجس ہونے کا خطرہ نہ ہو جیسے کہ: عمامہ، قمیض، چادر و... پر لکھا جا سکتا ہے اور بہتر یہ ہے کہ [[امام حسین(ع)]] کی تربت سے لکھا ہوا ہو.<ref> .الموسوی الخمینی،سید روح الله،تحریرالوسیلہ، قم،مؤسسہ نشر اسلامی، ۱۴۲۰ہجری قمری ج ۱و۲-ص۶۵-۶۹</ref>


===جریدتین یا تازہ لکڑی===
===جریدتین یا تازہ لکڑی===
سطر 39: سطر 39:
مستحب ہے کہ میت جس کپڑے میں نماز پڑھتا تھا یا [[حج]] بجا لائی اسی کپڑے کا کفن پہنائیں اور{{عالم آخرت}}آدھا میٹر لمبائی کی دو تازہ لکڑی، ایک دائیں بغل کے نیچےاور دوسری بائیں بغل کے نیچے قمیض کے اوپر رکھی جائے.
مستحب ہے کہ میت جس کپڑے میں نماز پڑھتا تھا یا [[حج]] بجا لائی اسی کپڑے کا کفن پہنائیں اور{{عالم آخرت}}آدھا میٹر لمبائی کی دو تازہ لکڑی، ایک دائیں بغل کے نیچےاور دوسری بائیں بغل کے نیچے قمیض کے اوپر رکھی جائے.


<ref>رساله توضیح المسائل مراجع، م۵۹۳</ref>اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس تازہ لکڑی کو قبر میں رکھا جائے یا آخر میں جب تدفین مکمل ہو جائے تو قبر کے سر کی طرف اور پاؤں کی طرف اس تازہ لکڑی کو گاڑھ دیا جائے.<ref>وسایل الشیعه، ج۲، صص۷۳۹-۷۴۱</ref>روایات کے بقول، جب تک یہ تازہ لکڑی خشک نہیں ہوتی میت سے عذاب دور رہتا ہے.<ref>وسائل الشیعه،‌دار احیاء التراث العربی، ج۲، ص۷۳۸</ref>
<ref>رسالہ توضیح المسائل مراجع، م۵۹۳</ref>اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس تازہ لکڑی کو قبر میں رکھا جائے یا آخر میں جب تدفین مکمل ہو جائے تو قبر کے سر کی طرف اور پاؤں کی طرف اس تازہ لکڑی کو گاڑھ دیا جائے.<ref>وسایل الشیعہ، ج۲، صص۷۳۹-۷۴۱</ref>روایات کے بقول، جب تک یہ تازہ لکڑی خشک نہیں ہوتی میت سے عذاب دور رہتا ہے.<ref>وسائل الشیعہ،‌دار احیاء التراث العربی، ج۲، ص۷۳۸</ref>




سطر 51: سطر 51:


==مآخذ==
==مآخذ==
*رساله توضیح المسائل مراجع، دفتر انتشارات اسلامی، زمستان ۱۳۹۲
*رسالہ توضیح المسائل مراجع، دفتر انتشارات اسلامی، زمستان ۱۳۹۲
*وسائل الشیعه، حر عاملی،‌دار احیاء التراث العربی، بیروت، ۱۴۱۲ق
*وسائل الشیعہ، حر عاملی،‌دار احیاء التراث العربی، بیروت، ۱۴۱۲ق
*الشهید الاول (محمدبن جمال الدین مکی العاملی)؛ الروضة البهیة فی شرح اللمعة الدمشقیة، بیروت، لبنان، دار احیاء التراث الاسلامی، بی‌تا، الجزء الاول
*الشہید الاول (محمدبن جمال الدین مکی العاملی)؛ الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، بیروت، لبنان، دار احیاء التراث الاسلامی، بی‌تا، الجزء الاول
*http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=29700
*http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=29700


گمنام صارف