گمنام صارف
"میمونہ بنت حارث بن حزن" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امام علی کی حمایت
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 53: | سطر 53: | ||
== امام علی کی حمایت == | == امام علی کی حمایت == | ||
رسول خدا کی | رسول خدا کی وفات کے بعد کے متعلق ان کی زندگی کی کوئی درست معلومات نہیں ہے۔ لیکن بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے وہ حضرت علی سے ایک خاص قسم کی عقیدت رکھتی تھیں۔ یزید بن اصم سے منقول ہے کہ شقیر (سفیر) بن شجره عامری [[کوفہ]] سے [[مدینہ]] آیا اور اپنی خالہ میمونہ سے اجازت ملاقات چاہی۔ میمونہ نے اس سے آنے کا سبب پوچھا تو اس نے جواب دیا: لوگوں کے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا تو میں ڈر گیا اور اس اختلاف کا حصہ نہ بننے کی خاطر میں کوفہ سے نکل آیا ہوں۔ میمونہ نے کہا: کیا تو نے علی کی بیعت کی تھی؟ اس نے کہا ہاں میں علی کی بیعت کی تھی۔ یہ سن کر میمونہ نے اسے کہا تو تم واپس لوٹ جاؤ اور علی سے جدا نہ ہو، خدا کی قسم !نہ تو علی گمراہ ہے اور نہ ہی وہ گمراہ کرے گا۔انہوں نے کہا: رسول خدا کی کوئی حدیث علی کے بارے میں روایت کرو گی؟ میمونہ نے جواب دیا: | ||
:::'''رسول خدا(ص) نے فرمایا: علی حق کی علامت اور ہدایت کا پرچم | :::'''رسول خدا(ص) نے فرمایا: علی حق کی علامت اور ہدایت کا پرچم ہے۔ علی خدا کی شمشیر ہے کہ تص کافرون اور منافقوں پر کھنچی ہے، جو کوئی اسے دوست رکھے گا اس نے مجھ سے دوستی رکھی اور جو کوئی اس سے دشمنی رکھے گا اس نے مجھ سے دشمنی کی ہے۔ جو کوئی مجھ یا علی سے دشمنی کی حالت میں خدا سے ملاقات کرے گا اس کے پاس کوئی حجت نہیں ہو گی۔'''<ref>امالی شیخ طوسی، ص۵۰۵-۵۰۶</ref> | ||
==روایات== | ==روایات== | ||
میمونہ نے [[رسول اللہ]] سے [[احادیث]] نقل کی ہیں ۔ اسکی روایات کا اصلی راوی اس کا بھتیجا یزید بن اصم ہے۔<ref>مسلم نیشابوری؛ صحیح، ج۲، ص۵۴ و طبقات الکبری، ج۱، ص۳۲۳.</ref> نیز [[ابن عباس]]،<ref>سنن نسائی، ج۱، ص۲۰۴.</ref> اور دوسروں نے اس سے روایات نقل کی ہیں اور وہ روایات [[صحیح مسلم]] اور [[صحیح بخاری|بخاری]] میں منقول ہیں ۔<ref>عسقلانی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، ج۲، ص۲۱۵.</ref> | میمونہ نے [[رسول اللہ]] سے [[احادیث]] نقل کی ہیں ۔ اسکی روایات کا اصلی راوی اس کا بھتیجا یزید بن اصم ہے۔<ref>مسلم نیشابوری؛ صحیح، ج۲، ص۵۴ و طبقات الکبری، ج۱، ص۳۲۳.</ref> نیز [[ابن عباس]]،<ref>سنن نسائی، ج۱، ص۲۰۴.</ref> اور دوسروں نے اس سے روایات نقل کی ہیں اور وہ روایات [[صحیح مسلم]] اور [[صحیح بخاری|بخاری]] میں منقول ہیں ۔<ref>عسقلانی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، ج۲، ص۲۱۵.</ref> |