گمنام صارف
"شان نزول" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi م (←لغوی معنا) |
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 13: | سطر 13: | ||
'''نزول سے''' مراد قران کریم کی آیات کا [[وحی]] کی صورت میں نازل ہونا ہے۔ یہ کلمہ اپنے مشقات کے ساتھ قرآن پاک میں کئی مرتبہ استعمال ہوا ہے ۔<ref>حاجی میرزایی، اسباب نزول، در دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۱، ص۱۹۲.</ref> | '''نزول سے''' مراد قران کریم کی آیات کا [[وحی]] کی صورت میں نازل ہونا ہے۔ یہ کلمہ اپنے مشقات کے ساتھ قرآن پاک میں کئی مرتبہ استعمال ہوا ہے ۔<ref>حاجی میرزایی، اسباب نزول، در دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۱، ص۱۹۲.</ref> | ||
=== شان نزول کے بغیر آیات اور سورے === | === شان نزول کے بغیر آیات اور سورے === | ||
بہت سی ایسی [[آیات]] اور [[سورہ|سورے]] ہیں جو کسی سبب اور کسی خاص انگیزے کے بغیر نازل ہوئے ہیں ،ان آیات اور سورتوں کی [[وحی]] کے موقع پر کسی قسم کا کوئی حادثہ یا واقعہ یا سوال اس وقت نہیں پوچھا گیا تھا کہ جن کے شان نزول یا اسباب نذول کے متعلق تفحص اور جستجو کی جائے ، بلکہ ایسے موقعوں پر عمومی اور کلی لحاظ سے شان نزول اور سبب نزول کو تلاش کیا جائے گا اور وہ بشری ضرورتوں کو الہی رہنمائیوں کے ذریعے اور انسانی قدرت سے بالاتر افکار کو وحی کے ذریعے مکمل اور پورا کرنا اس سے مراد ہے تا کہ اس کے ذریعے زندگی کے تمام شعبوں میں حق کو باطل سے تشخیص دے جا سکے ۔<ref> | بہت سی ایسی [[آیات]] اور [[سورہ|سورے]] ہیں جو کسی سبب اور کسی خاص انگیزے کے بغیر نازل ہوئے ہیں ،ان آیات اور سورتوں کی [[وحی]] کے موقع پر کسی قسم کا کوئی حادثہ یا واقعہ یا سوال اس وقت نہیں پوچھا گیا تھا کہ جن کے شان نزول یا اسباب نذول کے متعلق تفحص اور جستجو کی جائے ، بلکہ ایسے موقعوں پر عمومی اور کلی لحاظ سے شان نزول اور سبب نزول کو تلاش کیا جائے گا اور وہ بشری ضرورتوں کو الہی رہنمائیوں کے ذریعے اور انسانی قدرت سے بالاتر افکار کو وحی کے ذریعے مکمل اور پورا کرنا اس سے مراد ہے تا کہ اس کے ذریعے زندگی کے تمام شعبوں میں حق کو باطل سے تشخیص دے جا سکے ۔<ref>سیدمحمدباقر حجتی، اسباب نزول، ص۱۹.</ref> | ||
کسی خاص شان نزول کے بغیر نازل ہونے والی آیات یا سورے قرآن پاک کے کچھ حصے کو شامل ہیں کہ جن کی طرف درج ذیل مقامات کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے : | کسی خاص شان نزول کے بغیر نازل ہونے والی آیات یا سورے قرآن پاک کے کچھ حصے کو شامل ہیں کہ جن کی طرف درج ذیل مقامات کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے : | ||
#گذشتہ امتوں کی تاریخ اور واقعات سے مربوط آیات و سورتیں ہیں البتہ کچھ گذشتہ امتوں کے قصص سے مربوط آیات سبب نزول کے تحت نازل ہوئے ہیں جیسا کہ [[ذو القرنین]] سے مربوط حصہ لوگوں کے استفسار کے جواب میں آیا ہے ۔یہ امور اس لحاظ سے [[قرآن کریم|قرآن]] میں آئے ہیں کہ [[پیامبر(ص)]] کے معاصرین اور اسی طرح تمام زمانوں کے انسان ان واقعات سے آگاہ ہوں، وہ انہیں اپنے حافظوں میں محفوظ رکھیں اور اپنی زندگی کے مختلف موارد میں ان واقعات سے سعادت و یا شقاوت و بدبختی،قوموں کے عروج و زوال ،انسانوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کے رموز سے آگاہی اور عبرت حاصل کریں اور قوموں کی سرفرازی اور سعادت کے عوامل جانیں اور شقاوت و بدبختی کے اسباب سے اپنے آپ کو بچائیں ۔<ref> | #گذشتہ امتوں کی تاریخ اور واقعات سے مربوط آیات و سورتیں ہیں البتہ کچھ گذشتہ امتوں کے قصص سے مربوط آیات سبب نزول کے تحت نازل ہوئے ہیں جیسا کہ [[ذو القرنین]] سے مربوط حصہ لوگوں کے استفسار کے جواب میں آیا ہے ۔یہ امور اس لحاظ سے [[قرآن کریم|قرآن]] میں آئے ہیں کہ [[پیامبر(ص)]] کے معاصرین اور اسی طرح تمام زمانوں کے انسان ان واقعات سے آگاہ ہوں، وہ انہیں اپنے حافظوں میں محفوظ رکھیں اور اپنی زندگی کے مختلف موارد میں ان واقعات سے سعادت و یا شقاوت و بدبختی،قوموں کے عروج و زوال ،انسانوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کے رموز سے آگاہی اور عبرت حاصل کریں اور قوموں کی سرفرازی اور سعادت کے عوامل جانیں اور شقاوت و بدبختی کے اسباب سے اپنے آپ کو بچائیں ۔<ref> سیدمحمدباقر حجتی ، اسباب نزول، ص۱۹.</ref> | ||
# قرآن کریم کی کچھ آیات اور سورتیں ہیں جو غیبی خبروں اور عالم [[برزخ]]،[[بہشت|جنت]] و [[جہنم]] اور [[قیامت]] کے حالات ،بہشتیوں اور دوزخیوں کے احوال پر مشتمل ہیں کہ جن میں مخصوص شان نزول کو تلاش نہیں کیا جا سکتا ہے ۔<ref> | # قرآن کریم کی کچھ آیات اور سورتیں ہیں جو غیبی خبروں اور عالم [[برزخ]]،[[بہشت|جنت]] و [[جہنم]] اور [[قیامت]] کے حالات ،بہشتیوں اور دوزخیوں کے احوال پر مشتمل ہیں کہ جن میں مخصوص شان نزول کو تلاش نہیں کیا جا سکتا ہے ۔<ref> سیدمحمدباقر حجتی ، اسباب نزول، ص۱۹-۲۰.</ref> | ||
=== مخصوص شان نزول کی حامل آیات اور سورتیں === | === مخصوص شان نزول کی حامل آیات اور سورتیں === | ||
[[قرآن]] پاک کی بعض آیات اور سورتیں کسی سبب کی حامل ہیں کہ جو کسی سبب یا علت کے ہمزمان نازل ہوئیں۔ قرآن کے اس حصے کی وہی [[آیت|آیات]] اور [[سورہ|سورتیں]] ہیں جن کے بارے میں تفاسیر یا اسباب النزول کے عنوان سے لکھی جانے والی کتابوں میں گفتگو ہوتی ہے ۔ | [[قرآن]] پاک کی بعض آیات اور سورتیں کسی سبب کی حامل ہیں کہ جو کسی سبب یا علت کے ہمزمان نازل ہوئیں۔ قرآن کے اس حصے کی وہی [[آیت|آیات]] اور [[سورہ|سورتیں]] ہیں جن کے بارے میں تفاسیر یا اسباب النزول کے عنوان سے لکھی جانے والی کتابوں میں گفتگو ہوتی ہے ۔ | ||
اس بنا پر اسباب نزول کی اصطلاح کے متعلق ہم کہ سکتے ہیں کہ آیات یا قرآن کی بعض سورتیں کسی سبب کی کی وجہ سے نازل ہوئے ہیں اور یہ واقعات رسول خدا کی زندگی میں رونام ہوئے ۔<ref> | اس بنا پر اسباب نزول کی اصطلاح کے متعلق ہم کہ سکتے ہیں کہ آیات یا قرآن کی بعض سورتیں کسی سبب کی کی وجہ سے نازل ہوئے ہیں اور یہ واقعات رسول خدا کی زندگی میں رونام ہوئے ۔<ref>سیدمحمدباقر حجتی ، اسباب نزول، ص۲۰.</ref> | ||
دوسرے الفاظ میں: | دوسرے الفاظ میں: | ||
#ایسے اہم اور جالب نظر یا شدید خطرناک اور نہایت برے رونما ہونے والے واقعات ہوتے تھے، | #ایسے اہم اور جالب نظر یا شدید خطرناک اور نہایت برے رونما ہونے والے واقعات ہوتے تھے، | ||
# رسول اکرم کے سامنے لوگ سوال کرتے تھے ، | # رسول اکرم کے سامنے لوگ سوال کرتے تھے ، | ||
#مسلمانوں کیلئے ایسے حالات اور شرائط مہیا ہوجاتے کہ جن میں ان حالات و شرائط کے لحاظ سے انکی حالت کو مشخص ہونا چاہئے؛ | #مسلمانوں کیلئے ایسے حالات اور شرائط مہیا ہوجاتے کہ جن میں ان حالات و شرائط کے لحاظ سے انکی حالت کو مشخص ہونا چاہئے؛ | ||
ان امور کے بعد آیات اور کبھی سورتیں نازل ہوتیں جن میں اس واقعے ،سوال کے جواب یا مسلمانوں کی ذمہ داری کے تعین کا بیان ہوتا ۔بہرحال ان میں مسئلے کی حقیقت اور اصل اساس کو بیان کیا جاتا ۔<ref> | ان امور کے بعد آیات اور کبھی سورتیں نازل ہوتیں جن میں اس واقعے ،سوال کے جواب یا مسلمانوں کی ذمہ داری کے تعین کا بیان ہوتا ۔بہرحال ان میں مسئلے کی حقیقت اور اصل اساس کو بیان کیا جاتا ۔<ref> سیدمحمدباقر حجتی ، اسباب نزول، ص۲۰.</ref> | ||
== شان نزول کے فوائد == | == شان نزول کے فوائد == | ||
سیوطی نے شان نزول کے درج ذیل فوائد شمار کئے ہیں : <ref>الاتقان، ج۱، ص۲۹-۳۳ .</ref> | سیوطی نے شان نزول کے درج ذیل فوائد شمار کئے ہیں : <ref>الاتقان، ج۱، ص۲۹-۳۳ .</ref> |