مندرجات کا رخ کریں

"شان نزول" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,934 بائٹ کا اضافہ ،  23 فروری 2017ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
(نیا صفحہ: {{زیر تعمیر}} '''اَسْبابِ نُزول''' سے مراد وہ حوادث یا واقعات ہیں کہ جن کے رونما ہوتے وقت قرآن کی آی...)
 
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
'''اَسْبابِ نُزول''' سے مراد وہ حوادث یا واقعات ہیں کہ جن کے رونما ہوتے وقت [[قرآن]] کی  [[آیت]] یا [[آیات]] نازل ہوئی ہوں ۔ایسی موقعیت یا حوادث کو شان نزول کہا جاتا ہے ۔  [[قرآنی]] آیات کی تفسیر  میں ان اسباب نزول کو ایک اہم اور بنیادی کردار حاصل  ہے ۔ نیز علوم قرآن سے متعلق کتابوں میں ان پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ۔[[مسلمان]] علما نے اسباب نزول کے متعلق مستقل کتابیں تالیف کی ہیں ۔ قرآن کی تمام آیات شان نزول نہیں رکھتی ہیں۔ بعض قرآن شناس علما نے اسباب نزول سے متعلق آیات کی کل تعداد تقریبا ۴۶۰ بیان کی ہے ۔
'''اَسْبابِ نُزول''' سے مراد وہ حوادث یا واقعات ہیں کہ جن کے رونما ہوتے وقت [[قرآن]] کی  [[آیت]] یا [[آیات]] نازل ہوئی ہوں ۔ایسی موقعیت یا حوادث کو شان نزول کہا جاتا ہے ۔  [[قرآنی]] آیات کی تفسیر  میں ان اسباب نزول کو ایک اہم اور بنیادی کردار حاصل  ہے ۔ نیز علوم قرآن سے متعلق کتابوں میں ان پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ۔[[مسلمان]] علما نے اسباب نزول کے متعلق مستقل کتابیں تالیف کی ہیں ۔ قرآن کی تمام آیات شان نزول نہیں رکھتی ہیں۔ بعض قرآن شناس علما نے اسباب نزول سے متعلق آیات کی کل تعداد تقریبا ۴۶۰ بیان کی ہے ۔
== لغوی معنا ==
'''اسباب''' سبب کی جمع ہے ہر وہ چیز جس کے ذریعے سے ہدف تک پہنچنے میں مدد لی جا سکے وہ سبب ہے ۔قرآن پاک میں پیوند، آلہ، باعث، دستاویز اور تعلق داری کے معانی میں استعمال ہوا ہے ۔<ref>حجتی، اسباب نزول، ص۱۷.</ref>
سبب اور اسباب کا کلمہ  [[قرآن کریم]] میں درج ذیل مفاہیم میں استعمال ہوا ہے :
# رسی کے معنا میں اور ہر وہ چیز جس کے ذریعے کسی چیز کو حاصل کیا جائے،  <font color=green>[[آیت]] {{حدیث|مَن کانَ یظُنُّ أَن لَّن ینصُرَ‌هُ اللَّهُ فِی الدُّنْیا وَالْآخِرَ‌ةِ فَلْیمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَی السَّمَاءِ ثُمَّ لْیقْطَعْ فَلْینظُرْ‌ هَلْ یذْهِبَنَّ کیدُهُ مَا یغِیظُ}}</font>سوره حج آیت نمر۱۵۔ترجمہ:جو شخص یہ خیال کرتا ہے کہ خدا دنیا اور آخرت میں اس کی مدد نہیں کرے گا تو اسے چاہیے کہ ایک رسی کے ذریعہ آسمان تک پہنچ کر شگاف لگائے۔ پھر دیکھے کہ آیا اس کی یہ تدبیر اس چیز کو دور کر سکتی ہے جو اسے غصہ میں لا رہی تھی۔
# وسیلہ اور آلہ  یا طریق اور راستہ جیسا کہ <font color=green>[[آیت]] {{حدیث|إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَبًا }}</font>سوره کہف آیت۸۴۔ترجمہ:ہم نے اسے زمین میں اقتدار عطا کیا تھا اور اسے ہر طرح کا ساز و سامان مہیا کر دیا تھا۔
# پیوند اور تعلق داری <font color=green>{{حدیث|إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ﴿١٦٦﴾سورت بقرہ}}</font>ترجمہ: اور (وہ مرحلہ کتنا کھٹن ہوگا) جب وہ (پیر) لوگ جن کی (دنیا میں) پیروی کی گئی اپنے پیرؤوں (مریدوں) سے برأت اور لاتعلقی ظاہر کریں گے اور خدا کا عذاب ان سب کی آنکھوں کے سامنے ہوگا اور سب وسائل اور تعلقات بالکل قطع ہو چکے ہوں گے۔ (166)
# ابواب اور دروازے جیسے <font color=green>{{حدیث|أَمْ لَهُم مُّلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ فَلْيَرْتَقُوا فِي الْأَسْبَابِ ﴿١٠﴾ سورت ص}}</font> ترجمہ: یا کیا آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کی حکومت ان کیلئے ہے (اگر ایسا ہے) تو پھر انہیں چاہیے کہ سیڑھیاں لگا کر چڑھ جائیں۔ (10)
# طرق اور راستے جیسے<font color=green>{{حدیث|وَقَالَ فِرْ‌عَوْنُ یا هَامَانُ ابْنِ لِی صَرْ‌حًا لَّعَلِّی أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ}}</font>ترجمہ:اور فرعون نے کہا اے ہامان! میرے لئے ایک اونچا محل بنا (بنوا) تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) راستوں تک پہنچ جاؤں۔ (36)
'''نزول'''قران کریم کی آیات کے نازل ہونے کے معنا میں ہے۔یہ کلمہ اپنے مشقات کے ساتھ قرآن پاک میں کئی مرتبہ استعمال ہوا ہے ۔<ref>حاجی میرزایی، اسباب نزول، در دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۱، ص۱۹۲.</ref>
گمنام صارف