مندرجات کا رخ کریں

"صراط" کے نسخوں کے درمیان فرق

29 بائٹ کا اضافہ ،  16 اکتوبر 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{عالم آخرت}}
{{عالم آخرت}}
'''صراط''' [[جہنم]] کے اوپر ایک پل ہے اور [[قیامت]] کے دن سب انسان اس پل سے عبور کریں گے. بعض [[احادیث]] کے بقول صراط کے اوپر مواقف لگے ہوں گے جہاں انسان کے اعتقادات اور اعمال کا محاسبہ کیا جائے گا. اور پل صراط سے عبور انسان کے دنیا میں کئے گئے اعمال کے تحت ہو گا، بعض افراد بہت تیزی سے اس سے گزر جائیں گے اور بعض ہزاروں سال اس پر گرفتار رہیں گے اور بعض اس کے اوپر سے [[جہنم]] میں گر جائیں گے. [[اہل تشیع]] کے اعتقادات کے مطابق پل صراط پر اہم سوال جو کیا جائے گا وہ [[آئمہ معصومین(ع)]] کی [[ولایت]] کا ہو گا.
'''صراط''' [[جہنم]] کے اوپر ایک پل ہے اور [[قیامت]] کے دن سب انسان اس پل سے عبور کریں گے۔ بعض [[احادیث]] کے بقول صراط کے اوپر مواقف لگے ہوں گے جہاں انسان کے اعتقادات اور اعمال کا محاسبہ کیا جائے گا اور پل صراط سے عبور انسان کے دنیا میں کئے گئے اعمال کے تحت ہوگا، بعض افراد بہت تیزی سے اس سے گزر جائیں گے اور بعض ہزاروں سال اس پر گرفتار رہیں گے اور بعض اس کے اوپر سے [[جہنم]] میں گر جائیں گے۔ [[اہل تشیع]] کے اعتقادات کے مطابق پل صراط پر اہم سوال جو کیا جائے گا وہ [[آئمہ معصومین(ع)]] کی [[ولایت]] کا ہو گا۔


==واژہ شناسی==
==واژہ شناسی==
[[قرآن کریم]] میں تین کلمات ''صراط'' ''طریق'' اور ''سبیل'' کا معنی ایک دوسرے کے نزدیک ہے اور عام طور پر تینوں کا ترجمہ ''راہ'' کیا جاتا ہے. راغب اصفہانی ان تین الفاظ کا فرق اس طرح بیان کرتا ہے: ''صراط'' کا معنی شاہراہ، یعنی اصلی اور روشن راہ ہے، <ref> مفردات غریب القرآن، ص۲۳۰، مادّة (س ر ط). و نیز رجوع کریں: ابن منظور، لسان العرب، ج۷، ص۱۳؛ طباطبائی، محمدحسین، تفسیر المیزان، ج۱، ص۳۱، حکیم، سیدمحمدباقر، تفسیر سورة حمد، ص۲۱۹.</ref> ''سبیل'' کا معنی آسان اور ہموار راہ ہے، اور ''طریق'' وہ راہ ہے جس سے صرف پیدل چلنے والا ہی گزر سکتا ہے. <ref> مفردات غریب القرآن، ص۳۱۲، واژة طرق</ref>
[[قرآن کریم]] میں تین کلمات ''صراط'' ''طریق'' اور ''سبیل'' کے معنی ایک دوسرے کے نزدیک ہیں اور عام طور پر تینوں کا ترجمہ ''راہ'' کیا جاتا ہے۔ راغب اصفہانی ان تین الفاظ کا فرق اس طرح بیان کرتا ہے: ''صراط'' کا معنی شاہراہ، یعنی اصلی اور روشن راہ ہے، <ref> مفردات غریب القرآن، ص۲۳۰، مادّة (س ر ط). و نیز رجوع کریں: ابن منظور، لسان العرب، ج۷، ص۱۳؛ طباطبائی، محمد حسین، تفسیر المیزان، ج۱، ص۳۱، حکیم، سید محمد باقر، تفسیر سورة حمد، ص۲۱۹.</ref> ''سبیل'' کا معنی آسان اور ہموار راہ ہے، اور ''طریق'' وہ راہ ہے جس سے صرف پیدل چلنے والا ہی گزر سکتا ہے۔<ref> مفردات غریب القرآن، ص۳۱۲، واژة طرق</ref>


==صراط کی حقیقت==
==صراط کی حقیقت==
علامہ تہرانی کتاب ''معاد شناسی'' میں لکھتے ہیں:
علامہ تہرانی کتاب ''معاد شناسی'' میں لکھتے ہیں:
صراط یعنی راہ یا چیز کہ اس سے گزر کر ایک چیز سے دوسری چیز تک پہنچا جا سکتا ہے، اور دو چیزوں کے درمیان رابطہ اور واسطہ ہے. [[خداوند]] نے انسانیت کے مقام کو وصول کے لئے، اور کمال کے محقق ہونے، اور خدا کے تقرب کے لئے راستہ معین کیا ہے. صراط اللہ، یعنی خدا کی طرف راہ، اور کیونکہ خداوند کا کوئی خارجی مکان نہیں ہے اس لئے اس سے مراد انسان کے نفس کے ذریعے خدا کی معرفت حاصل کرنے کا راستہ ہے. ہر انسان کے نفس میں خدا کی طرف جانے کا ایک سبیلی راہ موجود ہے. وہ باطنی اور سبیلی راہ [[قیامت]] کے دن [[جنت]] کی طرف جانے والے پل کی صورت میں مجسم ہو جائے گا. آئمہ معصومین(ع) نے خداوند تک پہنچنے کے لئے سب سے نزدیک اور تیزی سے جانے والا راستہ انتخاب کیا ہے اس لئے انکو صراط مستقیم کہا گیا ہے، ایسا راہ جو تلوار سے زیادہ تیز ہے اور بال سے زیادہ باریک ہے. <ref>معاد شناسی، ج۸، ص۴۶</ref>
صراط یعنی راہ یا چیز کہ اس سے گزر کر ایک چیز سے دوسری چیز تک پہنچا جا سکتا ہے، اور دو چیزوں کے درمیان رابطہ اور واسطہ ہے۔ [[خداوند]] نے انسانیت کے مقام کو وصول کے لئے، کمال کے محقق ہونے، اور خدا کے تقرب کے لئے راستہ معین کیا ہے۔ صراط اللہ، یعنی خدا کی طرف راہ، اور کیونکہ خداوند کا کوئی خارجی مکان نہیں ہے اس لئے اس سے مراد انسان کے نفس کے ذریعے خدا کی معرفت حاصل کرنے کا راستہ ہے۔ ہر انسان کے نفس میں خدا کی طرف جانے کا ایک سبیلی راہ موجود ہے۔ وہ باطنی اور سبیلی راہ [[قیامت]] کے دن [[جنت]] کی طرف جانے والے پل کی صورت میں مجسم ہو جائے گا۔ آئمہ معصومین (ع) نے خداوند تک پہنچنے کے لئے سب سے نزدیک اور تیزی سے جانے والا راستہ انتخاب کیا ہے اس لئے انکو صراط مستقیم کہا گیا ہے، ایسا راہ جو تلوار سے زیادہ تیز ہے اور بال سے زیادہ باریک ہے۔ <ref>معاد شناسی، ج۸، ص۴۶</ref>


==صراط قرآن میں==
==صراط قرآن میں==
لفظ ''صراط'' [[قرآن]] میں ٤٥ بار مختلف [[آیات]] میں ذکر ہوا ہے اور ہر جگہ مفرد کی صورت میں آیا ہے، ٣٢ آیات میں ''مستقیم'' کی صفت سے توصیف ہوا ہے. <ref>یات: فاتحہ: ۷، ۶/بقره: ۲۱۳،۱۴۲/آل عمران: ۱۰۱، ۵۱/مائده:۱۶/ نساء: ۶۸، ۱۷۵/ انعام: ۳۹، ۱۶۱، ۱۵۳، ۱۲۶، ۸۷/ اعراف: ۸۶/۱۶/ یونس: ۲۵/ ہود: ۵۶/ ابراہیم: ۱/حجر: ۴۱/ نحل: ۱۲۱، ۷۶/ مریم: ۴۳، ۳۶/ طہ: ۱۳۵/ حج: ۵۴،۲۴/ مؤمنون: ۷۴، ۷۳/ نور: ۴۶/ سبأ: ۶/یس: ۶۶، ۶۱،۴/ صافات: ۱۱۸، ۲۳/ ص:۲۲/ شوری: ۵۳،۵۲/ زخرف: ۶۴،۶۱،۴۱/ فتح: ۲۰/۲/ ملک: ۲۲.</ref>
لفظ ''صراط'' [[قرآن]] میں ٤٥ بار مختلف [[آیات]] میں ذکر ہوا ہے اور ہر جگہ مفرد کی صورت میں آیا ہے، ٣٢ آیات میں ''مستقیم'' کی صفت سے توصیف ہوا ہے۔<ref>یات: فاتحہ: ۷، ۶/بقره: ۲۱۳،۱۴۲/آل عمران: ۱۰۱، ۵۱/مائده:۱۶/ نساء: ۶۸، ۱۷۵/ انعام: ۳۹، ۱۶۱، ۱۵۳، ۱۲۶، ۸۷/ اعراف: ۸۶/۱۶/ یونس: ۲۵/ ہود: ۵۶/ ابراہیم: ۱/حجر: ۴۱/ نحل: ۱۲۱، ۷۶/ مریم: ۴۳، ۳۶/ طہ: ۱۳۵/ حج: ۵۴،۲۴/ مؤمنون: ۷۴، ۷۳/ نور: ۴۶/ سبأ: ۶/یس: ۶۶، ۶۱،۴/ صافات: ۱۱۸، ۲۳/ ص:۲۲/ شوری: ۵۳،۵۲/ زخرف: ۶۴،۶۱،۴۱/ فتح: ۲۰/۲/ ملک: ۲۲.</ref>
[[آئمہ معصومین(ع)]] کی [[روایات]] کے مطابق صراط [[شیعہ]] کے اہم عقائد سے ہے. <ref>مانند [[زیارت آل یس]] و [[روایات]]: صفات الشیعہ، ص۵۱؛ و نیز: بحار، ج۶۶، ص۹، ح۱۱.</ref>
[[آئمہ معصومین(ع)]] کی [[روایات]] کے مطابق صراط [[شیعہ]] کے اہم عقائد سے ہے۔<ref>مانند [[زیارت آل یس]] و [[روایات]]: صفات الشیعہ، ص۵۱؛ و نیز: بحار، ج۶۶، ص۹، ح۱۱.</ref>


جہاں تک کہ جہان [[آخرت]] اس دنیا میں کئے گئے اعمال کا نتیجہ ہے، اس لئے اس جہان میں کئے گئے اعمال اور رفتار جو انسان اس دنیا میں انتخاب کرتا ہے اس کا آخرت سے گہرا رابطہ ہے. حقیقت میں یوں کہا جائے گا کہ صراط اور سخت راہ جو آخرت میں ہے، وہ انسان کے اس دنیا میں کئے گئے اعمال کا نتیجہ ہے.
جہاں تک کہ جہان [[آخرت]] اس دنیا میں کئے گئے اعمال کا نتیجہ ہے، اس لئے اس جہان میں کئے گئے اعمال اور رفتار جو انسان اس دنیا میں انتخاب کرتا ہے اس کا آخرت سے گہرا رابطہ ہے. حقیقت میں یوں کہا جائے گا کہ صراط اور سخت راہ جو آخرت میں ہے، وہ انسان کے اس دنیا میں کئے گئے اعمال کا نتیجہ ہے۔
   
   
[[روایات]] اور تفسیر کی کتابوں میں سب سے زیادہ صراط کے بارے میں جو بحث کی گئی ہے، وہ [[سورہ حمد]] کی [[آیت]] ٦ ہے: <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"اھدنا الصراط المستقیم"}}</font> پرودگارا! ہمیں سیدھے راستے اور صراط مستقیم پر قرار دے.
[[روایات]] اور تفسیر کی کتابوں میں سب سے زیادہ صراط کے بارے میں جو بحث کی گئی ہے، وہ [[سورہ حمد]] کی [[آیت]] ٦ ہے: <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"اھدنا الصراط المستقیم"}}</font> پرودگارا! ہمیں سیدھے راستے اور صراط مستقیم پر قرار دے۔
 


==صراط مستقیم==
==صراط مستقیم==
علامہ تہرانی نے معروف جملے <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"الطرق الی اللہ بعدد انفاس الخلآئق"}} </font> [[خدا]] کی طرف جانے کے جو راستے موجود ہیں ان کی تعداد پوری مخلوق کے نفس اور جان کے برابر ہے. ) کے بعد لکھا ہے ہر موجود میں  نفسیاتی اور باطنی طور پر خدا سے ایک رابطہ موجود ہے لیکن صراط مستقیم خدا کا قرب حاصل کرنے کا ایک بہترین مسیر اور راہ ہے اور جو مختلف طریقے راہ مستقیم کے نزدیک ہیں وہ افراد کو خدا تک پہنچانے کی توانائی رکھتے ہیں.<ref>معادشناسی،ج۸، ص۱۷</ref>  
علامہ تہرانی نے معروف جملے <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"الطرق الی اللہ بعدد انفاس الخلآئق"}} </font> [[خدا]] کی طرف جانے کے جو راستے موجود ہیں ان کی تعداد پوری مخلوق کے نفس اور جان کے برابر ہے۔) کے بعد لکھا ہے ہر موجود میں  نفسیاتی اور باطنی طور پر خدا سے ایک رابطہ موجود ہے لیکن صراط مستقیم خدا کا قرب حاصل کرنے کا ایک بہترین مسیر اور راہ ہے اور جو مختلف طریقے راہ مستقیم کے نزدیک ہیں وہ افراد کو خدا تک پہنچانے کی توانائی رکھتے ہیں۔<ref>معادشناسی،ج۸، ص۱۷</ref>  


قرآن کی [[آیات]] اور [[روایات]] میں، ''صراط مستقیم'' کے لئے کچھ اصول بیان ہوئے ہیں: <ref>زکی زاده رنانی، پل صراط، ص۲۰</ref>
قرآن کی [[آیات]] اور [[روایات]] میں، ''صراط مستقیم'' کے لئے کچھ اصول بیان ہوئے ہیں: <ref>زکی زاده رنانی، پل صراط، ص۲۰</ref>
سطر 31: سطر 29:
* آئمہ معصومین(ع)
* آئمہ معصومین(ع)


* خدا کا دین <ref> <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"قل إننی هدانی ربی إلی صراط مستقیم دیناً قیما ملة ابراهیم حنیفاً".}} </font> (انعام: ۱۶۱). یہ آیت زیادہ تر عقیدتی زاویہ کو مشخص کرتی ہے.</ref>
* خدا کا دین <ref> <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"قل إننی هدانی ربی إلی صراط مستقیم دیناً قیما ملة ابراهیم حنیفاً".}} </font> (انعام: ۱۶۱). یہ آیت زیادہ تر عقیدتی زاویہ کو مشخص کرتی ہے۔</ref>


* حق تعالیٰ کی عبادت <ref><font size=3px , font color=green>{{حدیث| "و ان اعبدونی هذا صراط مستقیم".}} </font> (یس:۶۲). که در یہ [[آیت]] عملی زاویے کی طرف اشارہ کر رہی ہے.</ref>
* حق تعالیٰ کی عبادت <ref><font size=3px , font color=green>{{حدیث| "و ان اعبدونی هذا صراط مستقیم".}} </font> (یس:۶۲). که در یہ [[آیت]] عملی زاویے کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔</ref>


* [[خداوند]] سے رابطہ اور پیوند <ref>  <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"و من یعتصم بالله فقد هدی إلی صراط مستقیم}} </font>. (آل عمران: ۱۰۱).</ref>
* [[خداوند]] سے رابطہ اور پیوند <ref>  <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"و من یعتصم بالله فقد هدی إلی صراط مستقیم}} </font>. (آل عمران: ۱۰۱).</ref>


جہاں تک کہ صراط مستقیم صرف ایک ہے، [[امام خمینی]] اس کی تفسیر اور ان اصولوں کو جمع کرتے ہوئے اور ان تمام حقائق کے ایک ہونے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ''صراط'' انسانی صورت، جو کہ وہی انسانی صفات ہیں اور [[امام]] اور ہدایت اور شریعت، اور وہ پل جو [[دوزخ]] کے اوپر ہے سب کے لئے صحیح ہ، کیونکہ یہ سب راہ جو بیان ہوئے ہیں [[جنت]] اور عالم نور اور خدا کا تقرب حاصل کرنے کے راستے اور وسیلے ہیں. <ref> اسرار الصلوة، ص۳۹۶</ref>
جہاں تک کہ صراط مستقیم صرف ایک ہے، [[امام خمینی]] اس کی تفسیر اور ان اصولوں کو جمع کرتے ہوئے اور ان تمام حقائق کے ایک ہونے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ''صراط'' انسانی صورت، جو کہ وہی انسانی صفات ہیں اور [[امام]] اور ہدایت اور شریعت، اور وہ پل جو [[دوزخ]] کے اوپر ہے سب کے لئے صحیح ہ، کیونکہ یہ سب راہ جو بیان ہوئے ہیں [[جنت]] اور عالم نور اور خدا کا تقرب حاصل کرنے کے راستے اور وسیلے ہیں۔ <ref> اسرار الصلوة، ص۳۹۶</ref>
 


==صراط کی خصوصیات==
==صراط کی خصوصیات==
[[اہل بیت(ع)]] کے ذریعے بیان کی گئی بہت سی [[روایات]] کے مطابق صراط [[جہنم]] کے اوپر ایک پل ہے جو بالوں سے زیادہ باریک اور تلوار کے سرے سے زیادہ تیز ہے، <ref> الکافی، ج۸، ص۳۱۲، ح۴۸۶</ref> [[جہنم]] لوگوں اور [[جنت]] کے درمیان ہے اور ہر ایک کو اس پل سے جو کہ جہنم کے اوپر ہے اس سے گزرنا ہو گا. بعض بجلی کی تیزی کی طرح اس کے اوپر سے گزر جائیں گے، بعض گھوڑے کے بھاگنے کی رفتار سے گزریں گے، بعض سینے کے بل چلتے ہوئے اور بعض اس کے اوپر سے اس طریقے سے لٹکتے ہوئے گزریں گے کہ ان کے بدن کا بعض حصہ آگ میں ہو گا.
[[اہل بیت(ع)]] کے ذریعے بیان کی گئی بہت سی [[روایات]] کے مطابق صراط [[جہنم]] کے اوپر ایک پل ہے جو بالوں سے زیادہ باریک اور تلوار کے سرے سے زیادہ تیز ہے، <ref> الکافی، ج۸، ص۳۱۲، ح۴۸۶</ref> [[جہنم]] لوگوں اور [[جنت]] کے درمیان ہے اور ہر ایک کو اس پل سے جو کہ جہنم کے اوپر ہے اس سے گزرنا ہو گا. بعض بجلی کی تیزی کی طرح اس کے اوپر سے گزر جائیں گے، بعض گھوڑے کے بھاگنے کی رفتار سے گزریں گے، بعض سینے کے بل چلتے ہوئے اور بعض اس کے اوپر سے اس طریقے سے لٹکتے ہوئے گزریں گے کہ ان کے بدن کا بعض حصہ آگ میں ہو گا۔
 
صراط کے بال سے زیادہ باریک ہونے کے بارے میں بعض عالموں نے یوں توضیح دی ہے: صراط، بالوں سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے جیسے [[امیرالمومنین(ع)]] کی سیرت تھی کیونکہ آپ(ع) کی زندگی بہت ہی دقیق اور بعض تعبیر کے مطابق بالوں سے زیادہ باریک تھی... اور آپ(ع) کی عدالت آپکے پیروکاروں کے لئے ایک نمونہ رہے گی. روایات میں صراط مستقیم کا ایک معنی، حضرت علی(ع) کو کہا گیا ہے کہ انسان اپنے اعمال اور اخلاق کو آپ(ع) کی طرح بنانے کی کوشش کرے. <ref> امام خمینی، چالیس حدیث، ص۴۸</ref>
یہ معلوم نہیں ہے کہ صراط جہنم کے اندر سے ہو گا یا اس کے اوپر بنا ہوا پل ہو گا. <ref>معادشناسی، ج۸، ص۲۸</ref>


صراط کے بال سے زیادہ باریک ہونے کے بارے میں بعض عالموں نے یوں توضیح دی ہے: صراط، بالوں سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے جیسے [[امیرالمومنین(ع)]] کی سیرت تھی کیونکہ آپ(ع) کی زندگی بہت ہی دقیق اور بعض تعبیر کے مطابق بالوں سے زیادہ باریک تھی... اور آپ(ع) کی عدالت آپکے پیروکاروں کے لئے ایک نمونہ رہے گی. روایات میں صراط مستقیم کا ایک معنی، حضرت علی(ع) کو کہا گیا ہے کہ انسان اپنے اعمال اور اخلاق کو آپ(ع) کی طرح بنانے کی کوشش کرے۔<ref> امام خمینی، چالیس حدیث، ص۴۸</ref>
یہ معلوم نہیں ہے کہ صراط جہنم کے اندر سے ہو گا یا اس کے اوپر بنا ہوا پل ہو گا۔<ref>معادشناسی، ج۸، ص۲۸</ref>


==صراط کے مواقف==
==صراط کے مواقف==
صراط کی ایک سختی، وہ مواقف ہوں گے جہاں پر روک کرانسان سے سوال کئے جائیں گے. [[شیخ صدوق]] کہتے ہیں کہ صراط پر موجود مواقف پر انسان سے ان واجبات اور [[حرام]] کے بارے میں سوال ہو گا جن کی وہ دنیا میں رعایت کرتا، ہر حرام اور [[واجب]] کے نام پر ایک موقف ہو گا، اگر اس کام میں کوتاہی کی ہو گی تو اس موقف پر ہزار سال کھڑا رہے گا اور اس کے بارے میں سوال جواب ہوں گے اور اگر دنیا میں اس کو صحیح انجام دیا ہو گا اور مراعات کی ہو گی تو جلدی سے دوسرے موقف پر پہنچ جائے گا اور آخر میں [[بہشت]] تک پہنچ جائے گا.
صراط کی ایک سختی، وہ مواقف ہوں گے جہاں پر روک کرانسان سے سوال کئے جائیں گے۔ [[شیخ صدوق]] کہتے ہیں کہ صراط پر موجود مواقف پر انسان سے ان واجبات اور [[حرام]] کے بارے میں سوال ہو گا جن کی وہ دنیا میں رعایت کرتا، ہر حرام اور [[واجب]] کے نام پر ایک موقف ہو گا، اگر اس کام میں کوتاہی کی ہو گی تو اس موقف پر ہزار سال کھڑا رہے گا اور اس کے بارے میں سوال جواب ہوں گے اور اگر دنیا میں اس کو صحیح انجام دیا ہو گا اور مراعات کی ہو گی تو جلدی سے دوسرے موقف پر پہنچ جائے گا اور آخر میں [[بہشت]] تک پہنچ جائے گا۔
صراط کے اہم ترین مواقف درج ذیل ہیں: <ref>زکی زاده رنانی، پل صراط، ص۵۳</ref>
صراط کے اہم ترین مواقف درج ذیل ہیں: <ref>زکی زاده رنانی، پل صراط، ص۵۳</ref>
<div class="reflist4" style="height: 120px; overflow: auto; padding: 3px" >
<div class="reflist4" style="height: 120px; overflow: auto; padding: 3px" >
سطر 118: سطر 114:


* [[قضاء الہیٰ]] پر راضی ہونا
* [[قضاء الہیٰ]] پر راضی ہونا
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
</div>
</div>
سطر 129: سطر 124:
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
</div>
</div>


سطر 137: سطر 131:
* قرآن کریم
* قرآن کریم


* زکی زاده رنانی، علیرضا، پل صراط، انتشارات دیوان، قم، ۱۳۸۶ش
* زکی زاده رنانی، علی رضا، پل صراط، انتشارات دیوان، قم، ۱۳۸۶ش


* امام خمینی، آداب الصلوة، مؤسسۃ نشر و تنظیم آثار امام خمینی، چاپ ہفتم ۱۳۷۸ شمسی.
* امام خمینی، آداب الصلوة، مؤسسۃ نشر و تنظیم آثار امام خمینی، چاپ ہفتم ۱۳۷۸ شمسی.
سطر 143: سطر 137:
* شیخ صدوق، الامالی، یک جلد، انتشارات کتابخانہ اسلامیہ، ۱۳۶۲ شمسی.
* شیخ صدوق، الامالی، یک جلد، انتشارات کتابخانہ اسلامیہ، ۱۳۶۲ شمسی.


* سیدعلی بن موسی بن طاوس، إقبال الاعمال، یک جلد، دارالکتب الإسلامیۃ تہران، ۱۳۶۷ ہجری شمسی.
* سید علی بن موسی بن طاوس، إقبال الاعمال، یک جلد، دار الکتب الإسلامیۃ تہران، ۱۳۶۷ ہجری شمسی.


* علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۱۰ جلد، مؤسسۃ الوفاء بیروت لبنان، ۱۴۰۴ قمری.
* علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۱۰ جلد، مؤسسۃ الوفاء بیروت لبنان، ۱۴۰۴ قمری.


* عمادالدین طبری، بشارة المصطفی، یک جلد، چاپ کتابخانہ حیدریہ نجف، ۱۳۸۳ ہجری قمری.
* عمادالدین طبری، بشارة المصطفی، یک جلد، چاپ کتابخانہ حیدریہ نجف، ۱۳۸۳ ہجری قمری.


* محمدبن حسن بن فروخ صفار، بصائر الدرجات، یک جلد، انتشارات کتابخانہ آیت‌ الله مرعشی قم، ۱۴۰۴ قمری.
* محمد بن حسن بن فروخ صفار، بصائر الدرجات، یک جلد، انتشارات کتابخانہ آیت‌ الله مرعشی قم، ۱۴۰۴ قمری.


* ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، دراسۃ و تحقیق علی شیری، دارالفکر بیروت لبنان ۱۴۱۵ قمری.
* ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، دراسۃ و تحقیق علی شیری، دار الفکر بیروت لبنان ۱۴۱۵ قمری.


* شیخ صدوق، التوحید، صححہ و علق علیہ: السیدہاشم الحسینی الطہرانی، منشورات جماعۃ المدرسین فی الحوزة العلمیۃ بقم المقدسۃ.
* شیخ صدوق، التوحید، صححہ و علق علیہ: السید ہاشم الحسینی الطہرانی، منشورات جماعۃ المدرسین فی الحوزة العلمیۃ بقم المقدسۃ.


* ثواب الاعمال، یک جلد، انتشارات شریف رضی قم، ۱۳۶۴ شمسی.
* ثواب الاعمال، یک جلد، انتشارات شریف رضی قم، ۱۳۶۴ شمسی.
سطر 159: سطر 153:
* الخصال، دو جلد در یک مجلد، انتشارات جامعہ مدرسین قم، ۱۴۰۳ قمری.
* الخصال، دو جلد در یک مجلد، انتشارات جامعہ مدرسین قم، ۱۴۰۳ قمری.


* سیدعلی بن موسی بن طاوس، جمال الاسبوع، یک جلد، انتشارات رضی قم.
* سید علی بن موسی بن طاوس، جمال الاسبوع، یک جلد، انتشارات رضی قم.


* امام خمینی (قدس سره)، جہاد اکبر، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، چاپ نہم، ۱۳۷۸ شمسی.
* امام خمینی (قدس سره)، جہاد اکبر، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، چاپ نہم، ۱۳۷۸ شمسی.
سطر 165: سطر 159:
* چالیس حدیث، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، چاپ بیستم، ۱۳۷۸ شمسی.
* چالیس حدیث، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، چاپ بیستم، ۱۳۷۸ شمسی.


* محمدبن جریر طبری، دلائل الامامۃ، یک جلد، دارالذخائر للمطبوعات، قم.
* محمد بن جریر طبری، دلائل الامامۃ، یک جلد، دار الذخائر للمطبوعات، قم.


* احمدبن عبدالله طبری، ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی، نشر مکتبۃ القدسی مصر، ۱۳۵۶ قمری.
* احمد بن عبدالله طبری، ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی، نشر مکتبۃ القدسی مصر، ۱۳۵۶ قمری.


* علامہ حلّی، الرسالۃ السعدیۃ، تحقیق عبدالحسین محمد علی بقال، نشر کتابخانہ عمومی حضرت آیت‌ الله مرعشی نجفی (رَحمَۃالله) قم، الطبعۃ الاولی ۱۴۱۰ قمری.
* علامہ حلّی، الرسالۃ السعدیۃ، تحقیق عبد الحسین محمد علی بقال، نشر کتابخانہ عمومی حضرت آیت‌ الله مرعشی نجفی (رَحمَۃالله) قم، الطبعۃ الاولی ۱۴۱۰ قمری.


* شیخ صدوق، صفات الشیعۃ، یک جلد، انتشارات اعلمی تہران.
* شیخ صدوق، صفات الشیعۃ، یک جلد، انتشارات اعلمی تہران.
سطر 179: سطر 173:
* عیون أخبار الرضا (علیہ السَّلام)، ۲ جلد در یک مجلد، انتشارات جہان، ۱۳۷۸ ہجری قمری.
* عیون أخبار الرضا (علیہ السَّلام)، ۲ جلد در یک مجلد، انتشارات جہان، ۱۳۷۸ ہجری قمری.


* شیخ صدوق، فضائل الاشہر الثلاثۃ، تحقیق میرزا غلامرضا عرفانیان، نشر‌دار الحجۃ البیضاء‌دار الرسول الاکرام (صَلَی اللهُ عَلیه وَآله وسَلم)، الطبعۃ الثانیۃ ۱۴۱۲ قمری.
* شیخ صدوق، فضائل الاشہر الثلاثۃ، تحقیق میرزا غلام رضا عرفانیان، نشر‌دار الحجۃ البیضاء‌دار الرسول الاکرام (صَلَی اللهُ عَلیه وَآله وسَلم)، الطبعۃ الثانیۃ ۱۴۱۲ قمری.


* سیدعلی اکبر قرشی، قاموس قرآن، ہفت جلد در سہ مجلد، انتشارات دارالکتب السلامیہ، چاپ ششم ۱۳۷۱ شمسی.
* سید علی اکبر قرشی، قاموس قرآن، ہفت جلد در سہ مجلد، انتشارات دار الکتب السلامیہ، چاپ ششم ۱۳۷۱ شمسی.


* ثقۃ الاسلام کلینی، الکافی، ۸ جلد، دارالکتب الإسلامیۃ تہران، ۱۳۶۵ ہجری شمسی.
* ثقۃ الاسلام کلینی، الکافی، ۸ جلد، دارالکتب الإسلامیۃ تہران، ۱۳۶۵ ہجری شمسی.


* جعفربن محمدبن قولویہ، کامل الزیارات، ۱ مجلد، تحقیق شیخ جواد القیومی، مؤسسۃ نشر الفقاہۃ، الطبعۃ الاولی ۱۴۱۷ ه‍.ق.
* جعفر بن محمد بن قولویہ، کامل الزیارات، ۱ مجلد، تحقیق شیخ جواد القیومی، مؤسسۃ نشر الفقاہۃ، الطبعۃ الاولی ۱۴۱۷ ه‍.ق.


* علامہ حلی حسن بن یوسف، کشف الیقین، یک جلد، مؤسسہ چاپ و انتشارات وابستہ بہ وزارت فرہنگ و ارشاد، ۱۴۱۱ ہجری قمری.
* علامہ حلی حسن بن یوسف، کشف الیقین، یک جلد، مؤسسہ چاپ و انتشارات وابستہ بہ وزارت فرہنگ و ارشاد، ۱۴۱۱ ہجری قمری.
سطر 193: سطر 187:
* ابن منظور، لسان العرب، ۱۵ مجلد، نشر أدب الحوزة، الطبعۃ الأولی ۱۴۰۵ قمری.
* ابن منظور، لسان العرب، ۱۵ مجلد، نشر أدب الحوزة، الطبعۃ الأولی ۱۴۰۵ قمری.


* محمدبن أحمدبن الحسن بن شاذان القمی، مائۃ منقبۃ فی فضائل و مناقب أمیرالمؤمنین و الائمۃ من ولده (عَلیہم‌السَّلام)، مدرسۃ الامام المہدی (علیہ السَّلام) الطبعۃ الاولی ذی الحجۃ، ۱۴۰۷ قمری.
* محمد بن أحمدبن الحسن بن شاذان القمی، مائۃ منقبۃ فی فضائل و مناقب أمیرالمؤمنین و الائمۃ من ولده (عَلیہم‌السَّلام)، مدرسۃ الامام المہدی (علیہ السَّلام) الطبعۃ الاولی ذی الحجۃ، ۱۴۰۷ قمری.


* حسن بن سلیمان الحلی، مختصر بصائر الدرجات، منشورات المطبعۃ الحیدریۃ فی النجف الطبعۃ الاولی ۱۳۷۰ قمری.
* حسن بن سلیمان الحلی، مختصر بصائر الدرجات، منشورات المطبعۃ الحیدریۃ فی النجف الطبعۃ الاولی ۱۳۷۰ قمری.


* احمدبن محمدبن خالد برقی، المحاسن، یک جلد، دارالکتب الإسلامیۃ قم، ۱۳۷۱ ہجری قمری.
* احمد بن محمدبن خالد برقی، المحاسن، یک جلد، دارالکتب الإسلامیۃ قم، ۱۳۷۱ ہجری قمری.


* احمدبن حنبل، مسند احمد، انتشارات دارالمعارف مصر، ۱۹۸۰ میلادی.
* احمد بن حنبل، مسند احمد، انتشارات دارالمعارف مصر، ۱۹۸۰ میلادی.


* شیخ صدوق، معانی الاخبار، ایک جلد، انتشارات جامعہ مدرسین قم، ۱۳۶۱ شمسی.
* شیخ صدوق، معانی الاخبار، ایک جلد، انتشارات جامعہ مدرسین قم، ۱۳۶۱ شمسی.
سطر 205: سطر 199:
*  من لا یحضره الفقیہ، ۴ جلد، انتشارات جامعہ مدرسین قم، ۱۴۱۳ قمری.
*  من لا یحضره الفقیہ، ۴ جلد، انتشارات جامعہ مدرسین قم، ۱۴۱۳ قمری.


* محمدفؤاد عبدالباقی، المعجم المفہرس لالفاظ القرآن الکریم، مؤسسہ اعلمی للمطبوعات بیروت، طبع اول ۱۴۲۰ ه‍.ق.
* محمد فؤاد عبدالباقی، المعجم المفہرس لالفاظ القرآن الکریم، مؤسسہ اعلمی للمطبوعات بیروت، طبع اول ۱۴۲۰ ه‍.ق.


* سلیمان بن أحمد الطبرانی، المعجم الکبیر، تحقیق: حمدی عبد المجید السلفی، نشر مکتبۃ ابن تیمیۃ القاہرة، ۲۵ مجلد، الطبعۃ الثانیۃ.
* سلیمان بن أحمد الطبرانی، المعجم الکبیر، تحقیق: حمدی عبد المجید السلفی، نشر مکتبۃ ابن تیمیۃ القاہرة، ۲۵ مجلد، الطبعۃ الثانیۃ.


* سلیمان بن أحمد الطبرانی، المعجم الاوسط، ۹ مجلد، تحیق ابراہیم الحسینی، نشر دارالحرمین.
* سلیمان بن أحمد الطبرانی، المعجم الاوسط، ۹ مجلد، تحیق ابراہیم الحسینی، نشر دار الحرمین.


* علی بن أبی بکر الہیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، مکتبۃ القدسی بالقاہرة دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان.
* علی بن أبی بکر الہیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، مکتبۃ القدسی بالقاہرة دار الکتب العلمیۃ بیروت لبنان.


* شیخ فخرالدین طریحی، مجمع البحرین، چھ مجلد.
* شیخ فخرالدین طریحی، مجمع البحرین، چھ مجلد.
گمنام صارف