مندرجات کا رخ کریں

"اہل بیت علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 134: سطر 134:
{{شعر اختتام}}
{{شعر اختتام}}
[[فخرالدین رازی]] نے حب اہل بیت(ع) کے وجوب پر یوں استدلال کیا ہے: <br />
[[فخرالدین رازی]] نے حب اہل بیت(ع) کے وجوب پر یوں استدلال کیا ہے: <br />
"اس میں شک نہیں ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی اکرم]](ص) [[امام علی علیہ السلام|علی]]، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|فاطمہ]]، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]](ع) اور[[امام حسین علیہ السلام|حسین]] (علیہم السلام) سے محبت کرتے تھے اسی بنیاد پر یہ عمل پوری امت پر واجب ہے کیونکہ خداوند متعال نے ارشاد فرمایا ہے: <font color=green> {{حدیث|'''" وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ"۔''' }}</font>(ترجمہ: اور اور تم انہی کی پیروی کرو تاکہ تم ہدایت پا سکو)۔<ref>سوره اعراف آیت 158۔</ref> نیز خداوند عزّ و جلّ نے فرمایا: <font color=green> {{حدیث|'''"قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ"۔''' }}</font>(ترجمہ: ترجمہ: کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف کرے گا)۔<ref>سوره آل عمران آیت 31۔</ref>  نیز فرمایا ہے کہ:<font color=green> {{حدیث| '''"لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ"۔''' }}</font>(ترجمہ: تمہارے لیے پیغمبر خدا کی ذات میں اچھا نمونہ پیروی کے لیے موجود ہے اس کے لیے جو اللہ اور روز آخرت کی امید رکھتا ہو)۔<ref>التفسیر الکبیر، ج27، ص166۔</ref>
"اس میں شک نہیں ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی اکرم]](ص) [[امام علی علیہ السلام|علی]]، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|فاطمہ]]، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]](ع) اور[[امام حسین علیہ السلام|حسین]] (علیہم السلام) سے محبت کرتے تھے اسی بنیاد پر یہ عمل پوری امت پر واجب ہے کیونکہ خداوند متعال نے ارشاد فرمایا ہے: <font color=green> {{حدیث|'''" وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ"۔''' }}</font>(ترجمہ: اور اور تم انہی کی پیروی کرو تاکہ تم ہدایت پا سکو)۔<ref>سوره اعراف آیت 158۔</ref> نیز خداوند عزّ و جلّ نے فرمایا: <font color=green> {{حدیث|'''"قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ"۔''' }}</font>(ترجمہ: کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف کرے گا)۔<ref>سوره آل عمران آیت 31۔</ref>  نیز فرمایا ہے کہ:<font color=green> {{حدیث| '''"لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ"۔''' }}</font>(ترجمہ: تمہارے لیے پیغمبر خدا کی ذات میں اچھا نمونہ پیروی کے لیے موجود ہے اس کے لیے جو اللہ اور روز آخرت کی امید رکھتا ہو)۔<ref>التفسیر الکبیر، ج27، ص166۔</ref>


[[اجر رسالت]] سے متعلق آیات کریمہ سے من حیث المجموع یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|آنحضرت]](ص) نے تبلیغ و ابلاغ کے عوض لوگوں سے کسی مادی اور غیر مادی اجرت نہیں مانگی ہے اور اگر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|آپ]](ص) نے اہل قربی کی محبت کو اپنی اجرت قرار دیا ہے تو اس کا فائدہ بھی مسلمانوں ہی کو ملتا ہے؛ جیسا کہ خداوند حکیم نے ارشاد فرمایا ہے:<font color=green> {{حدیث| '''"قُلْ مَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ فَهُوَ لَكُمْ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ"۔''' }}</font>(ترجمہ: کہئے کہ میں نے تم سے جو اجر طلب کیا ہے، وہ تو تمہارے ہی لئے ہے۔ میرا اصل معاوضہ تو صرف اللہ ہی کے ذمے ہے اور وہ ہر چیز پر حاضر و ناظر ہے)۔<ref>سوره سبأ آیت 47۔</ref>
[[اجر رسالت]] سے متعلق آیات کریمہ سے من حیث المجموع یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|آنحضرت]](ص) نے تبلیغ و ابلاغ کے عوض لوگوں سے کسی مادی اور غیر مادی اجرت نہیں مانگی ہے اور اگر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|آپ]](ص) نے اہل قربی کی محبت کو اپنی اجرت قرار دیا ہے تو اس کا فائدہ بھی مسلمانوں ہی کو ملتا ہے؛ جیسا کہ خداوند حکیم نے ارشاد فرمایا ہے:<font color=green> {{حدیث| '''"قُلْ مَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ فَهُوَ لَكُمْ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ"۔''' }}</font>(ترجمہ: کہئے کہ میں نے تم سے جو اجر طلب کیا ہے، وہ تو تمہارے ہی لئے ہے۔ میرا اصل معاوضہ تو صرف اللہ ہی کے ذمے ہے اور وہ ہر چیز پر حاضر و ناظر ہے)۔<ref>سوره سبأ آیت 47۔</ref>
گمنام صارف