گمنام صارف
"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←حجاز پر حملہ
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi م (←حجاز پر حملہ) |
||
سطر 108: | سطر 108: | ||
معاویہ کی طرف سے [[بسر بن ارطاة|بُسر بن ارطاة]] کی سربراہی میں حجاز اور یمن پر حملہ سخت ترین غارت گری تھی ۔ معاویہ نے بسر سے چاہا کہ جہاں بھی علی کے شیعوں کو پائے انہیں قتل کر دے ۔ یمن میں عثمان کے حامیوں نے عراق میں اختلافات کو دیکھتے ہوئے یمن کے حاکم [[عبیدالله بن عباس]] کے خلاف بغاوت کر دی اور اسکے لیے انہوں نے معاویہ سے مدد مانگی ۔ بسر پہلے مدینہ گیا جہاں ابوایوب انصاری قوت و قدرت نہ ہونے کی وجہ سے وہاں سے فرار کر گیا ۔بسر نے اسکا گھر جلا دیا اور لوگوں کو معاویہ کی بیعت پر اکسایا اور [[ابوہریره]] کو شہر کا حاکم بنا دیا ۔ پھر وہ مکہ اور [[طائف]] گیا ۔تبالہ میں شیعوں کی ایک جماعت کو قتل کیا۔ مکہ کے لوگوں نے خوف سے فرار اختیار کیا۔ بسر نے عبیدالله بن عباس کی بیوی بچوں کو اسیر کیا اور بیٹوں کے سر اڑا دئے ۔پھر [[نجران]] گیا اور عبید اللہ کے سسر [[عبدالله بن عبدالمدان]] کو قتل کیا ۔کچھ شیعوں نے دفاع کیا اور بہت سے قتل ہوئے ۔ پھر ایک سو ایرانی شیعوں کو قتل کیا ۔ یہ سب کچھ کرنے کے بعد اس نے حضر موت کا رخ کیا جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہاں شیعوں کی کثیر تعداد ساکن تھی۔ بسر کے حملوں کی خبر پا کر امام نے جاریۃ بن قدامہ کو سپاہیوں کی معیت میں بسر کے تعاقب میں روانہ کیا ۔وہ جب مکہ پہنچا تو وہ وہاں سے جا چکا تھا . کہا گیا ہے کہ جاریہ کے کوفے واپس پہنچنے سے پہلے امام [[شہید]] ہو چکے تھے اور لوگ [[امام حسن]] کی بیعت کر چکے تھے ۔<ref>رسول جعفریان، تاریخ خلفا، ص ۳۳۲-۳۳۳</ref> | معاویہ کی طرف سے [[بسر بن ارطاة|بُسر بن ارطاة]] کی سربراہی میں حجاز اور یمن پر حملہ سخت ترین غارت گری تھی ۔ معاویہ نے بسر سے چاہا کہ جہاں بھی علی کے شیعوں کو پائے انہیں قتل کر دے ۔ یمن میں عثمان کے حامیوں نے عراق میں اختلافات کو دیکھتے ہوئے یمن کے حاکم [[عبیدالله بن عباس]] کے خلاف بغاوت کر دی اور اسکے لیے انہوں نے معاویہ سے مدد مانگی ۔ بسر پہلے مدینہ گیا جہاں ابوایوب انصاری قوت و قدرت نہ ہونے کی وجہ سے وہاں سے فرار کر گیا ۔بسر نے اسکا گھر جلا دیا اور لوگوں کو معاویہ کی بیعت پر اکسایا اور [[ابوہریره]] کو شہر کا حاکم بنا دیا ۔ پھر وہ مکہ اور [[طائف]] گیا ۔تبالہ میں شیعوں کی ایک جماعت کو قتل کیا۔ مکہ کے لوگوں نے خوف سے فرار اختیار کیا۔ بسر نے عبیدالله بن عباس کی بیوی بچوں کو اسیر کیا اور بیٹوں کے سر اڑا دئے ۔پھر [[نجران]] گیا اور عبید اللہ کے سسر [[عبدالله بن عبدالمدان]] کو قتل کیا ۔کچھ شیعوں نے دفاع کیا اور بہت سے قتل ہوئے ۔ پھر ایک سو ایرانی شیعوں کو قتل کیا ۔ یہ سب کچھ کرنے کے بعد اس نے حضر موت کا رخ کیا جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہاں شیعوں کی کثیر تعداد ساکن تھی۔ بسر کے حملوں کی خبر پا کر امام نے جاریۃ بن قدامہ کو سپاہیوں کی معیت میں بسر کے تعاقب میں روانہ کیا ۔وہ جب مکہ پہنچا تو وہ وہاں سے جا چکا تھا . کہا گیا ہے کہ جاریہ کے کوفے واپس پہنچنے سے پہلے امام [[شہید]] ہو چکے تھے اور لوگ [[امام حسن]] کی بیعت کر چکے تھے ۔<ref>رسول جعفریان، تاریخ خلفا، ص ۳۳۲-۳۳۳</ref> | ||
== اموی خلافت کی تشکیل == | |||
{{اصلی|صلح امام حسن}}{{اصلی|خلافت بنی امیہ}} | {{اصلی|صلح امام حسن}}{{اصلی|خلافت بنی امیہ}} | ||
امام علی کی [[شہادت]] کے بعد [[بیت المقدس]] میں شام کے لوگوں نے معاویہ خلیفہ کی حیثیت سے [[بیعت]] کی اور اسے خلیفۃ المسلمین کے لقب سے یاد کرنے لگے۔ <ref>ابن قتیبہ، الامامۃ و السیاسۃ، ج ۱، ص ۱۶۳؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۵، ص ۱۶۱</ref> معاویہ پھر عراق کی طرف متوجہ ہوا۔[[امام حسن]] عبد اللہ بن عباس سمیت 12000 افراد کے لشکر کے ہمراہ مدائن کی طرف روانہ ہوئے ۔ جب لشکر ساباط پہنچا تو انہوں نے اپنے اصحاب کے متعلق خاص طو پر معاویہ کی جانب سے انہیں رشوت دینے اور عبید اللہ بن عباس کی دلجوئی کی کوشش کی وجہ سے تردید کا شکار ہوئے .پس امام حسن نے جنگ سے ہاتھ کھینچ لیا ۔معاویہ اور امام کے درمیان صلح کی بات چلی ،[[امام حسن]] نے حکومت معاویہ کے حوالے کر دی ۔امام نے صلح میں شرط لگائی کہ معاویہ کے بعد حکومت انہیں واپس ملے گی ۔ معاویہ صلح کے بعد کوفے میں آیا اور امام حسین و حسن نے اسکی بیعت کی ۔لوگوں کے اس اکٹھ کی وجہ سے اس سال کا نام {{حدیث|'''عام الجماعة'''}} رکھا گیا کیونکہ امت میں سے خوارج کے علاوہ سب نے ایک شخص کی بیعت کی تھی ۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج ۲، ص ۱۲۳؛ ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ج ۸، ص ۱۶؛ مقائسہ کریں: تاریخ خلیفہ بن خیاط، ج ۱، ص ۱۸۷؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۵، ص ۱۶۳؛ ابوالفداء، اسماعیل بن علی عمادالدین صاحب حماة، المختصر فی اخبار البشر، ج۱، ص ۱۸۴</ref> | امام علی کی [[شہادت]] کے بعد [[بیت المقدس]] میں شام کے لوگوں نے معاویہ خلیفہ کی حیثیت سے [[بیعت]] کی اور اسے خلیفۃ المسلمین کے لقب سے یاد کرنے لگے۔ <ref>ابن قتیبہ، الامامۃ و السیاسۃ، ج ۱، ص ۱۶۳؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۵، ص ۱۶۱</ref> معاویہ پھر عراق کی طرف متوجہ ہوا۔[[امام حسن]] عبد اللہ بن عباس سمیت 12000 افراد کے لشکر کے ہمراہ مدائن کی طرف روانہ ہوئے ۔ جب لشکر ساباط پہنچا تو انہوں نے اپنے اصحاب کے متعلق خاص طو پر معاویہ کی جانب سے انہیں رشوت دینے اور عبید اللہ بن عباس کی دلجوئی کی کوشش کی وجہ سے تردید کا شکار ہوئے .پس امام حسن نے جنگ سے ہاتھ کھینچ لیا ۔معاویہ اور امام کے درمیان صلح کی بات چلی ،[[امام حسن]] نے حکومت معاویہ کے حوالے کر دی ۔امام نے صلح میں شرط لگائی کہ معاویہ کے بعد حکومت انہیں واپس ملے گی ۔ معاویہ صلح کے بعد کوفے میں آیا اور امام حسین و حسن نے اسکی بیعت کی ۔لوگوں کے اس اکٹھ کی وجہ سے اس سال کا نام {{حدیث|'''عام الجماعة'''}} رکھا گیا کیونکہ امت میں سے خوارج کے علاوہ سب نے ایک شخص کی بیعت کی تھی ۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج ۲، ص ۱۲۳؛ ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ج ۸، ص ۱۶؛ مقائسہ کریں: تاریخ خلیفہ بن خیاط، ج ۱، ص ۱۸۷؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۵، ص ۱۶۳؛ ابوالفداء، اسماعیل بن علی عمادالدین صاحب حماة، المختصر فی اخبار البشر، ج۱، ص ۱۸۴</ref> |