مندرجات کا رخ کریں

"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 19: سطر 19:


==ابتدائی خلافتوں کا زمانہ==
==ابتدائی خلافتوں کا زمانہ==
[[یزید بن ابی سفیان]]  شامات کی فتح کے موقع پر سپہ سالار تھا ۔ابوبکر نے معاویہ کو اس کے بھائی کے ساتھ حکومت دی ۔<ref>رسائل جاحظ، الرسائل السیاسیہ، ص ۳۴۴</ref> اس کی فوات کے بعد عمر کے زمانے میں شام کی ولایت پر منصوب ہوا ۔بعض مؤرخین نے عمر کی جانب سے معاویہ کی نسبت سہل انگاری ہر حیرانگی کا اظہار کیا۔  <ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، ص ۲۴</ref> حسن بصری کہتا ہے : معاویہ نے عمر کے زمانے سے ہی اپنے آپ کو خلافت کیلئے تیار کر لیا تھا۔<ref>تثبیت دلائل النبوه، ص ۵۹۳</ref> عمر نے تمام شامات معاویہ کے حوالے کر دئے تھے۔<ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، صص ۱۷، ۱۸، ۲۰؛ رسائل الجاحظ، الرسائل السیاسیہ، ص ۳۴۴</ref> معاویہ کہتا تھا:خدا کی قسم !وہ تنہا عمر کے نزدیک ایسا مقام رکھتا تھا اس طرح لوگوں پر تسلط حاصل کر لیا۔<ref>العقد الفرید، ج ۱، ص ۱۵، ج ۵، ص ۱۱۴؛ مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، ص ۱۸</ref> عثمان کے سامنے جب معاویہ کی نسبت اعتراضات ہوتے تو وہ کہتا کہ کس طرح اسے معزول کروں اسے تو عمر منصوب کیا ہے ۔ <ref>انساب الاشراف، ج ۴، ص ۵۵۰</ref>  عثمان کے دور میں ، شام کا علاقہ پر امن علاوہ شمار ہوتا تھا۔اس نے ورائے کوفہ اور [[ابوذر غفاری|ابوذر]] کو اسی جگہ جلاوطن کیا  ؛ گرچه معاویہ نے اپنی شخصیت و حیثیت کی حفاظت اور لوگوں پر ان کے اثرات روکنے کیلیے انہیں شام سے نکال دیا ۔<ref>نک: طبقات الکبری، ج ۴، ص ۲۲۹؛ الغدیر، ج ۶، ص ۳۰۴؛ ج ۹، ص ۳۷۳</ref> شام  معاویہ تربیت شده علاقہ تھا۔ یہ ایک ایسا امر ہے بنی امیہ کی حکومت کے دوران وہاں کے لوگوں کی اس سے وفاداری مکمل طور پر آشکار ہوئی ۔ کہتے ہیں کہ  بنی امیہ کے بزرگوں نے  [[سفاح]] کے نزدیک گواہی دی کہ وہ  بنی امیہ کے علاوہ کسی کو  [[پیامبر (ص)]] کی اقوام سے نہیں سمجھتے ہیں ۔<ref>مروج الذہب، ج ۳، ص ۳۳؛ النزاع و التخاصم، ص ۲۸</ref>
[[یزید بن ابی سفیان]]  شامات کی فتح کے موقع پر سپہ سالار تھا ۔ابوبکر نے معاویہ کو اس کے بھائی کے ساتھ حکومت دی ۔<ref>رسائل جاحظ، الرسائل السیاسیہ، ص ۳۴۴</ref> اس کی فوات کے بعد عمر کے زمانے میں شام کی ولایت پر منصوب ہوا ۔بعض مؤرخین نے عمر کی جانب سے معاویہ کی نسبت سہل انگاری ہر حیرانگی کا اظہار کیا۔  <ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، ص ۲۴</ref> حسن بصری کہتا ہے : معاویہ نے عمر کے زمانے سے ہی اپنے آپ کو خلافت کیلئے تیار کر لیا تھا۔<ref>تثبیت دلائل النبوه، ص ۵۹۳</ref> عمر نے تمام شامات معاویہ کے حوالے کر دئے تھے۔<ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، صص ۱۷، ۱۸، ۲۰؛ رسائل الجاحظ، الرسائل السیاسیہ، ص ۳۴۴</ref> معاویہ کہتا تھا:خدا کی قسم !وہ تنہا عمر کے نزدیک ایسا مقام رکھتا تھا اس طرح لوگوں پر تسلط حاصل کر لیا۔<ref>العقد الفرید، ج ۱، ص ۱۵، ج ۵، ص ۱۱۴؛ مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، ص ۱۸</ref> عثمان کے سامنے جب معاویہ کی نسبت اعتراضات ہوتے تو وہ کہتا کہ کس طرح اسے معزول کروں اسے تو عمر نے منصوب کیا ہے ۔ <ref>انساب الاشراف، ج ۴، ص ۵۵۰</ref>  عثمان کے دور میں ، شام کا علاقہ پر امن علاوہ شمار ہوتا تھا۔اس نے ورائے کوفہ اور [[ابوذر غفاری|ابوذر]] کو اسی جگہ جلاوطن کیا  ؛ گرچه معاویہ نے اپنی شخصیت و حیثیت کی حفاظت اور لوگوں پر ان کے اثرات روکنے کیلیے انہیں شام سے نکال دیا ۔<ref>نک: طبقات الکبری، ج ۴، ص ۲۲۹؛ الغدیر، ج ۶، ص ۳۰۴؛ ج ۹، ص ۳۷۳</ref> شام  معاویہ کا تربیت شده علاقہ تھا۔ یہ ایک ایسا امر ہے کہ جسکی حقیقت بنی امیہ کی حکومت کے دوران وہاں کے لوگوں کی اس سے وفاداری مکمل طور پر آشکار ہوئی ۔ کہتے ہیں کہ  بنی امیہ کے بزرگوں نے  [[سفاح]] کے نزدیک گواہی دی کہ وہ  بنی امیہ کے علاوہ کسی کو  [[پیامبر (ص)]] کی اقوام سے نہیں سمجھتے ہیں ۔<ref>مروج الذہب، ج ۳، ص ۳۳؛ النزاع و التخاصم، ص ۲۸</ref>


معاویہ منقول ہوا کہ اس نے کہا :{{حدیث| نحن شجرة رسول الله}}<ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۱۱، ص ۸۷</ref>.اسی طرح اس نے کاتب وحی اور خال المومنین کے القابات کی کوشش کی تا کہ اس کی شخصیت میں استحکام پیدا ہو ۔وہ اپنی شان میں روایات جعل کرنے والوں کی تشویق کرتا جو اس کی فضیلت میں احادیث جعل کرتے اور لوگوں میں اسکی ترویج کرتے ۔<ref>نک: مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، صص ۵-۱۶؛ جس کا نمونہ یہ کہ رسول اللہ سے نقل ہے:{{حدیث| الامناء عندالله ثلاثه: جبرئیل وأنا و معاویہ}}. ابن عساکر نے اروایت کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔</ref>
معاویہ سے منقول ہوا کہ اس نے کہا :{{حدیث| نحن شجرة رسول الله}}<ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۱۱، ص ۸۷</ref>.اسی طرح اس نے کاتب وحی اور خال المومنین کے القابات کی کوشش کی تا کہ اس کی شخصیت میں استحکام پیدا ہو ۔وہ ان  لوگوں کی تشویق کرتا جو اسکی شان میں روایات جعل کرتے اور لوگوں میں اسکی ترویج کرتے ۔<ref>نک: مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، صص ۵-۱۶؛ جس کا نمونہ یہ کہ رسول اللہ سے نقل ہے:{{حدیث| الامناء عندالله ثلاثه: جبرئیل وأنا و معاویہ}}. ابن عساکر نے ان روایت کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔</ref>


===عثمان کے خلاف شورش کا آغاز===
===عثمان کے خلاف شورش کا آغاز===
معاویہ  عثمان کے خلاف شروع ہونے والی شورش کی ابتدا سے ہی اس سے فائدہ اٹھانے کے در پے تھا ۔ اس نے ایک وقت عثمان سے تقاضا کیا کہ وہ اس کے پاس شام  آ جائے تا کہ مخالفین کے ہاتھوں سے امان میں رہے ۔ لیکن اس نے یہ تجویز قبول نہیں کی ۔<ref>ابن کثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۱۵۷</ref> بعد شورش میں سخیتی اور شدت پیدا ہوئی تو معاویہ نے صرف یہی راہ دیکھی کہ  عثمان قتل ہو جائے ۔اسی وجہ سے اس نے عثمان کی کسی قسم کی مدد نہیں کی ۔یہانتک کہ عثمان سخت ترین حالات میں خود اس بات کی طرف متوجہ ہوا اور اس نے ایک عتاب آمیز خط اسے لکھا ۔ <ref>ذہبی، شمس الدین، تاریخ الاسلام، عہد الخلفاء الراشدین، ص ۴۵۰-۴۵۱؛ نیز رک: بلاذری، انساب الاشراف، ج ۴، ص ۱۹</ref> عثمان کے بعد معاویہ نے امویوں کو اس کا وارث سمجھا اور اسی کی خونخواہی کے بہانے حضرت علی کے خلاف علم بغاوت بلند کیا  .عثمان کے قتل کے بعد اس کی بیوی کی شام فرار ہونے کے بعد اس سے شادی کی خواہش کی لیکن اس نے اسے قبول نہیں کیا ۔ <ref>نثر الدر، ج ۴، ص ۶۲؛ بلاغات النساء، ص ۱۳۹؛ العقد الفرید، ج ۶، ص ۹۰</ref>
معاویہ  عثمان کے خلاف شروع ہونے والی شورش کی ابتدا سے ہی اس سے فائدہ اٹھانے کے در پے تھا ۔ اس نے ایک وقت عثمان سے تقاضا کیا کہ وہ اس کے پاس شام  آ جائے تا کہ مخالفین کے ہاتھوں سے امان میں رہے ۔ لیکن اس نے یہ تجویز قبول نہیں کی ۔<ref>ابن کثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۱۵۷</ref> جب شورش میں سختی اور شدت پیدا ہوئی تو معاویہ نے صرف یہی راہ دیکھی کہ  عثمان قتل ہو جائے ۔اسی وجہ سے اس نے عثمان کی کسی قسم کی مدد نہیں کی ۔یہانتک کہ عثمان سخت ترین حالات میں خود اس بات کی طرف متوجہ ہوا اور اس نے ایک عتاب آمیز خط اسے لکھا ۔ <ref>ذہبی، شمس الدین، تاریخ الاسلام، عہد الخلفاء الراشدین، ص ۴۵۰-۴۵۱؛ نیز رک: بلاذری، انساب الاشراف، ج ۴، ص ۱۹</ref> عثمان کے بعد معاویہ نے امویوں کو اس کا وارث سمجھا اور اسی کی خونخواہی کے بہانے حضرت علی کے خلاف علم بغاوت بلند کیا  .عثمان کے قتل کے بعد اس کی بیوی کی شام فرار ہونے کے بعد اس سے شادی کی خواہش کی لیکن اس نے اسے قبول نہیں کیا ۔ <ref>نثر الدر، ج ۴، ص ۶۲؛ بلاغات النساء، ص ۱۳۹؛ العقد الفرید، ج ۶، ص ۹۰</ref>


معاویہ نے حضرت علی کو لکھنے والے خطوط میں اس بات کا سہارا لیا: ہمارا خلیفہ عثمان مظلوم قتل ہوا اور خدا اسکے متعلق فرماتا ہے : جو کوئی مظلوم مارا جائے ہم  اس کے ولی کیلئے قدرت فراہم کرتے ہیں ۔  پس ہم عثمان اور اس کے بیٹوں کی نسبت اس خونخواہی کیلئے زیادہ سزاوار ہیں  ۔<ref>نک: الغارات، ص ۷۰</ref> معاویہ اپنے بہت زیادہ پروپیگنڈے میں اپنے آپ کو عثمان کا وارث کہتا  تھا.
معاویہ نے حضرت علی کو لکھنے والے خطوط میں اس بات کا سہارا لیا: ہمارا خلیفہ عثمان مظلوم قتل ہوا اور خدا اسکے متعلق فرماتا ہے : جو کوئی مظلوم مارا جائے ہم  اس کے ولی کیلئے قدرت فراہم کرتے ہیں ۔  پس ہم عثمان اور اس کے بیٹوں کی نسبت اس خونخواہی کیلئے زیادہ سزاوار ہیں  ۔<ref>نک: الغارات، ص ۷۰</ref> معاویہ اپنے بہت زیادہ پروپیگنڈے میں اپنے آپ کو عثمان کا وارث کہتا  تھا.
گمنام صارف