گمنام صارف
"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi م (←منابع) |
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 70: | سطر 70: | ||
حکومت معاویہ اگرچہ پہلا حاکمیت کا تجربہ تھا کہ جس میں دینی و سیاسی ، قبیلائی اور علاقائی اختلافات میں زور گوئی کے ذریعے اور سیاسی حیلوں کے توسط سے قدرت حاصل کی گئی تھی۔<ref>محمدسہیل طقوش، دولت امویان،با اضافات رسول جعفریان، ترجمہ حجت الله جودکی، ص ۱۹</ref> معاویہ تصریح کرتا ہے کہ اس نے یہ خلافت کو لوگوں کی محبت ، دوستی اور انکی رضایت سے نہیں بلکہ تلوار کے زور سے حاصل کی ہے .<ref>ابن عبدربہ، العقد الفرید، ج ۴، ص ۸۱</ref> | حکومت معاویہ اگرچہ پہلا حاکمیت کا تجربہ تھا کہ جس میں دینی و سیاسی ، قبیلائی اور علاقائی اختلافات میں زور گوئی کے ذریعے اور سیاسی حیلوں کے توسط سے قدرت حاصل کی گئی تھی۔<ref>محمدسہیل طقوش، دولت امویان،با اضافات رسول جعفریان، ترجمہ حجت الله جودکی، ص ۱۹</ref> معاویہ تصریح کرتا ہے کہ اس نے یہ خلافت کو لوگوں کی محبت ، دوستی اور انکی رضایت سے نہیں بلکہ تلوار کے زور سے حاصل کی ہے .<ref>ابن عبدربہ، العقد الفرید، ج ۴، ص ۸۱</ref> | ||
بہر حال اس طرح اموی حکومت بن گئ اور معاویہ اس کا خلیفہ بنا ۔ اس سلسلے نے ۹۱ سال (۱۳۲ق.-۴۱ق.) دوام پایا . اس میں ۱۴ نفر خلیفے ہوئے . پہلا معاویہ بن ابی سفیان اور آخری مروان بن محمد جعدی تھا۔<ref>صَّلاَّبي،عَلي محمد محمد 1/297 ،الدولَۃ الأمويَّہ عَواملُ الازدہارِ وَتَداعيات الانہيار1/297،دار المعرفۃ للطباعۃ والنشر والتوزيع، بيروت - لبنان؛ابن کثیر،البدایہ والنہايہ,8/288 طبع دار إحياء التراث العربي</ref> | بہر حال اس طرح اموی حکومت بن گئ اور معاویہ اس کا خلیفہ بنا ۔ اس سلسلے نے ۹۱ سال (۱۳۲ق.-۴۱ق.) دوام پایا . اس میں ۱۴ نفر خلیفے ہوئے <ref> محمد بن علي بن محمد المعروف بابن العمراني، الإنباء في تاريخ الخلفاء،53، دار الآفاق العربيہ، القاہرة</ref>. پہلا معاویہ بن ابی سفیان اور آخری مروان بن محمد جعدی تھا۔<ref>صَّلاَّبي،عَلي محمد محمد 1/297 ،الدولَۃ الأمويَّہ عَواملُ الازدہارِ وَتَداعيات الانہيار1/297،دار المعرفۃ للطباعۃ والنشر والتوزيع، بيروت - لبنان؛ابن کثیر،البدایہ والنہايہ,8/288 طبع دار إحياء التراث العربي</ref> | ||
===خلافت سے پہلے کی کوششیں=== | ===خلافت سے پہلے کی کوششیں=== | ||
سطر 91: | سطر 91: | ||
=== حکومتی سسٹم=== | === حکومتی سسٹم=== | ||
معاویہ نے اپنی توانائی کے تحت حکومتی استفادے کیلئے سودمند اداری طریقے، دیوانوں کی ایجاد اور مفید وسائل بروئے کار لا کر ان سے فائدہ حاصل کیا ۔معاویہ کے دور حکومت میں دیوانوں کا تحول قابل مشاہدہ تھا۔روم اور ایران کے ساتھ ارتباط میں یہ امر مؤثر تھا۔اموی دفتری سسٹم میں اسے تکامل بخشے بغیر عمر بن خطاب کی پیروی کرتے تھے ۔ معاویہ نے اپنے پاس موجود رومی حکومت میں کام کرنے والے عیسائیوں مانند سرجون بن منصور رومی اور اسکے بیٹے منصور بن سرجون سے دیوان منظم کرنے میں مدد لی ۔ | معاویہ نے اپنی توانائی کے تحت حکومتی استفادے کیلئے سودمند اداری طریقے، دیوانوں کی ایجاد اور مفید وسائل بروئے کار لا کر ان سے فائدہ حاصل کیا ۔معاویہ کے دور حکومت میں دیوانوں کا تحول قابل مشاہدہ تھا۔روم اور ایران کے ساتھ ارتباط میں یہ امر مؤثر تھا۔اموی دفتری سسٹم میں اسے تکامل بخشے بغیر عمر بن خطاب کی پیروی کرتے تھے ۔ معاویہ نے اپنے پاس موجود رومی حکومت میں کام کرنے والے عیسائیوں مانند سرجون بن منصور رومی اور اسکے بیٹے منصور بن سرجون سے دیوان منظم کرنے میں مدد لی ۔<ref>صَّلاَّبي،عَلي محمد محمد 1/356 ،الدولَۃ الأمويَّہ عَواملُ الازدہارِ وَتَداعيات الانہيار1/297،دار المعرفۃ للطباعۃ والنشر والتوزيع، بيروت - لبنان</ref> | ||
معاویہ نے دیوان خاتم اور دیوان برید کے نام سے دو دیوان (ادارے) تاسیس کیے تا کہ خطوط مہر کے بغیر نہ رہیں اور خلیفہ کے علاوہ کوئی اور شخص ان کے اسرار سے آگاہ نہ ہو نیز خطوط جعل اور دگرگونی کا شکار نہ | معاویہ نے دیوان خاتم اور دیوان برید کے نام سے دو دیوان (ادارے) تاسیس کیے تا کہ خطوط مہر کے بغیر نہ رہیں اور خلیفہ کے علاوہ کوئی اور شخص ان کے اسرار سے آگاہ نہ ہو نیز خطوط جعل اور دگرگونی کا شکار نہ ہوں۔دیوان البرید میں خطوط کی ارسال و ترسیل کا کام کیا جاتا۔ دیوان خاتم کے لوگ ان خبروں کو حاصل کرتے جو صوبوں کے گورنر خلیفہ کی طرف بھجواتے تھے ۔ دیوان برید خلیفہ اور اسکے عاملوں وغیرہ کے درمیان ارتباط کو سرعت بخشنے کیلئے قائم کیا گیا ۔ان دو دیوانوں (اداروں) کے ملازمین خطوط کے ارسال و ترسیل کے علاوہ خلیفہ کے جاسوس بھی تھے جو گورنروں کی حرکات و سکنات کو زیر نظر رکھتے تھے اور اپنی معلومات خلیفہ کو پہنچاتے تھے ۔ معاویہ نے ان اداروں کیلئے خطیر رقم خرچ کی تھی۔ | ||
==خلافت معاویہ کے اہم واقعات== | ==خلافت معاویہ کے اہم واقعات== | ||
سطر 99: | سطر 99: | ||
معاویہ کے دور حکومت میں خوارج کی نسبت گورنروں کے شدت عمل اور سختی کے باوجود وہ مسلسل ان کی جانب سے ناآرام رہے۔ معاویہ امام علی کی نسبت خوارج سے زیادہ نفرت کرتا تھا اور خوارج معاویہ کو اسلام سے منحرف سمجھتے تھے ۔انکے اعمال نے اموی خلیفہ کو پریشان کیا اور وہ مسالمت آمیز راستوں کے مخالف تھے اسی وجہ سے معاویہ نے انہیں خشونت سے جواب دیا ۔ | معاویہ کے دور حکومت میں خوارج کی نسبت گورنروں کے شدت عمل اور سختی کے باوجود وہ مسلسل ان کی جانب سے ناآرام رہے۔ معاویہ امام علی کی نسبت خوارج سے زیادہ نفرت کرتا تھا اور خوارج معاویہ کو اسلام سے منحرف سمجھتے تھے ۔انکے اعمال نے اموی خلیفہ کو پریشان کیا اور وہ مسالمت آمیز راستوں کے مخالف تھے اسی وجہ سے معاویہ نے انہیں خشونت سے جواب دیا ۔ | ||
:: مرکز خلافت کے کوفہ سے دمشق منتقل ہونے کے ہمزمان خوارج نے معتدل تر اور سازگارتر راستہ اختیار کیا کہ جو حروریہ کی سرگرمیوں کا مرکز کوفے سے بصرہ کی طرف منتقل ، ان کی تحریک میں اندرونی گروہ بندی اور سستی اور ایک عقیدتی گروہ کی صورت میں ظاہر ہوا ۔ عقیدے کے لحاظ سے خوارج کی مختلف مشابہ گروہ بندی انکی فوجی طاقت پر منفی انداز میں مؤثر ہوئی اس سے اموی حکومت کو ان پر غلبہ حاصل کرنے کا موقع ملا ۔ جنگ نہروان خوارج کی پہلی اور آخری جنگ تھی جس میں وہ ایک دشمن کے مقابلے میں ایک سربراہ کی سرکردگی میں اکٹھے ہوئے تھے اس کے بعد وہ پراکندہ ہوگئے ۔کوفہ کے خوارج نے فروة بن نوفل اشجعی کی سربراہی میں امام حسن اور معاویہ کی صلح کی مخالفت کی اور ابھی معاویہ کوفہ میں ہی تھا کہ انہوں نے اس پر شورش بپا کرتے ہوئے نخیلہ میں لشکر کشی کی جس کے نتیجے میں معاویہ کی سپاہ اور انکے درمیان جنگ ہوئی ۔ | :: مرکز خلافت کے کوفہ سے دمشق منتقل ہونے کے ہمزمان خوارج نے معتدل تر اور سازگارتر راستہ اختیار کیا کہ جو حروریہ کی سرگرمیوں کا مرکز کوفے سے بصرہ کی طرف منتقل ، ان کی تحریک میں اندرونی گروہ بندی اور سستی اور ایک عقیدتی گروہ کی صورت میں ظاہر ہوا ۔ عقیدے کے لحاظ سے خوارج کی مختلف مشابہ گروہ بندی انکی فوجی طاقت پر منفی انداز میں مؤثر ہوئی اس سے اموی حکومت کو ان پر غلبہ حاصل کرنے کا موقع ملا ۔ جنگ نہروان خوارج کی پہلی اور آخری جنگ تھی جس میں وہ ایک دشمن کے مقابلے میں ایک سربراہ کی سرکردگی میں اکٹھے ہوئے تھے اس کے بعد وہ پراکندہ ہوگئے ۔کوفہ کے خوارج نے فروة بن نوفل اشجعی کی سربراہی میں امام حسن اور معاویہ کی صلح کی مخالفت کی اور ابھی معاویہ کوفہ میں ہی تھا کہ انہوں نے اس پر شورش بپا کرتے ہوئے نخیلہ میں لشکر کشی کی جس کے نتیجے میں معاویہ کی سپاہ اور انکے درمیان جنگ ہوئی ۔<ref>ابن الأثير ، الکامل فی التاریخ ،3/9،دار الكتاب العربي، بيروت - لبنان؛ </ref> | ||
:: سال ۴۳،میں مستورد بن علقمہ کی سرکردگی میں معاویہ کے خلاف سب سے بڑی بغاوت ہوئی ۔ کوفہ کے حاکم مغیره بن شعبہ نے مذار نامی جگہ پر انہیں سرکوب کیا ۔ | :: سال ۴۳،میں مستورد بن علقمہ کی سرکردگی میں معاویہ کے خلاف سب سے بڑی بغاوت ہوئی ۔ کوفہ کے حاکم مغیره بن شعبہ نے مذار نامی جگہ پر انہیں سرکوب کیا ۔ | ||
خوارج کے قبائل کی پراکندگی، اہل کوفہ،عراق میں معاویہ کی مرکزی حکومت کا انکے مقابلے میں سخت مؤقف اور کوفیوں کی شیعیان آل علی کی جانب میلان نے بھی خوارج کی سرکوبی میں مغیرہ کی مدد کی ۔ | خوارج کے قبائل کی پراکندگی، اہل کوفہ،عراق میں معاویہ کی مرکزی حکومت کا انکے مقابلے میں سخت مؤقف اور کوفیوں کی شیعیان آل علی کی جانب میلان نے بھی خوارج کی سرکوبی میں مغیرہ کی مدد کی ۔ | ||
اگرچہ خوارج نے کوفیوں کو اپنے ساتھ ملانے کی کافی کوششیں کیں لیکن کوفیوں نے سیاسی منافع کی وجہ سے انکے ساتھ جنگ کرنے کو ترجیح دی ۔ | اگرچہ خوارج نے کوفیوں کو اپنے ساتھ ملانے کی کافی کوششیں کیں لیکن کوفیوں نے سیاسی منافع کی وجہ سے انکے ساتھ جنگ کرنے کو ترجیح دی ۔ | ||
کوفہ کے خوارج چند سال آرام کے ساتھ رہے یہانتک کہ سال ۵۸ میں حیان بن ظبیان سلمی نے شورش برپا کی ۔ ایک سال بعد باقیاء میں ہونے والی جنگ تمام خوارج قتل ہو گئے اور اس طرح یہ بغاوت دم توڑ گئی ۔ | کوفہ کے خوارج چند سال آرام کے ساتھ رہے یہانتک کہ سال ۵۸ میں حیان بن ظبیان سلمی نے شورش برپا کی ۔ ایک سال بعد باقیاء میں ہونے والی جنگ تمام خوارج قتل ہو گئے اور اس طرح یہ بغاوت دم توڑ گئی ۔<ref>ابن الأثير ، الکامل فی التاریخ ،3/108،دار الكتاب العربي، بيروت - لبنان؛ </ref> | ||
::بصرہ کے خوارج نیز کوفہ کے خوارج کی مانند کبھی کبھی شورشیں بپا کرتے تھے۔ وہاں سال ۴۱ میں سہم بن غالب اور خطیم باہلی کی قیادت میں قیام کیا ۔اموی حکمران ابن عامر نے انہیں سرکوب کیا ۔ ابن عامر کو خوارج کے ساتھ نرم برتاؤ کرنے کی وجہ سے معاویہ کی جانب سے برطرف ہونا پڑا۔ سال ۴۵ میں زیاد بن ابیہ بصرے کا حکمران بنا۔اس نے خوارج کے مقابلے میں سخت گیرانہ سیاست اختیار کی ۔ سال ۵۳ میں زیاد کے مرنے کے بعد خوارج کی سرگرمیاں پھر نئے سرے سے شروع ہوئیں لیکن سال55 ھ میں عبید اللہ بن زیاد کے حاکم بننے کے بعداس نے ان کا تعاقب کیا اور انہیں زندانی اور قتل کیا ۔ | ::بصرہ کے خوارج نیز کوفہ کے خوارج کی مانند کبھی کبھی شورشیں بپا کرتے تھے۔ وہاں سال ۴۱ میں سہم بن غالب اور خطیم باہلی کی قیادت میں قیام کیا ۔اموی حکمران ابن عامر نے انہیں سرکوب کیا ۔ ابن عامر کو خوارج کے ساتھ نرم برتاؤ کرنے کی وجہ سے معاویہ کی جانب سے برطرف ہونا پڑا۔ سال ۴۵ میں زیاد بن ابیہ بصرے کا حکمران بنا۔اس نے خوارج کے مقابلے میں سخت گیرانہ سیاست اختیار کی ۔ سال ۵۳ میں زیاد کے مرنے کے بعد خوارج کی سرگرمیاں پھر نئے سرے سے شروع ہوئیں لیکن سال55 ھ میں عبید اللہ بن زیاد کے حاکم بننے کے بعداس نے ان کا تعاقب کیا اور انہیں زندانی اور قتل کیا ۔ |