"مسجد رد الشمس" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 31: | سطر 31: | ||
یہ مسجد [[بنینضیر]] کے یہودی قبیلہ کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے اسے "مسجد بنینضیر" بھی کہا جاتا ہے۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ص ۲۶۷.</ref> | یہ مسجد [[بنینضیر]] کے یہودی قبیلہ کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے اسے "مسجد بنینضیر" بھی کہا جاتا ہے۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ص ۲۶۷.</ref> | ||
==محل وقوع== | ==محل وقوع== | ||
یہ مسجد[[مدینہ|مدینہ منوّرہ]] کے جنوب مشرق | یہ مسجد[[مدینہ|مدینہ منوّرہ]] کے جنوب مشرق میں [[مسجد قبا|قبا]] سے تقریبا ایک کیلومیٹر کے فاصلے پر محلہ قربان میں واقع ہے۔ یہ مسجد آجکل خراب ہو کر صرف اس کی چاردیواری باقی رہ گئی ہے۔<ref>نجفی، مدینہ شناسی، ج۱، ص۱۴۱.</ref>یہ منطقہ مسلمانوں کے قبضے میں آنے سے پہلے طایفہ بنی نضیر کے قبضے میں تھی۔ تاریخ اسلام کے منابع کے مطابق غزوہ بنی نضیر کے واقعے میں پیغمبر اکرم(ص) نے بنی نضیر کو محاصرہ میں لے کر یہیں پر مستقر ہوئے اور جس جگہ بعد میں "مسجد فضیخ" تعمیر ہوئی اس مقام پر مسلمانوں کے خمیے لگائے گئے تھے۔ | ||
==تاریخچہ== | [[امام صادق(ع)]] سے منقول ایک حدیث میں اس مسجد کی وجہ تسمیہ کے بارے میں آیا ہے کہ چونکہ یہ مسجد نخلستان کے درمیان واقع تھی اور کھجور کے رس یا شراب کو "فضیخ" کہا جاتا ہے، اس مسجد کو بھی اسی نام سے پکارا جانے لگا۔ معصومین کی بعض دوسری احادیث میں اس مسجد میں نماز پڑھنے کی سفارش کی گئی ہے۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۲۶۴ و ۲۶۵.</ref> | ||
==تاریخچہ==<!-- | |||
از برخی روایات برمیآید کہ ساخت این مسجد بہ قرن اول قمری بازمیگردد؛ از جملہ روایتی کہ بنابرآن، امام صادق بہ شیعیان میگوید «ہمہ آثار و بناہای بہ جا ماندہ از پیامبر تغییر کردہ است جز چند جا» و یکی از آنہا را مسجد فضیخ معرفی میکند.<ref> نک: کلینی، کافی، ج ۴، ص ۵۶۰.</ref> | از برخی روایات برمیآید کہ ساخت این مسجد بہ قرن اول قمری بازمیگردد؛ از جملہ روایتی کہ بنابرآن، امام صادق بہ شیعیان میگوید «ہمہ آثار و بناہای بہ جا ماندہ از پیامبر تغییر کردہ است جز چند جا» و یکی از آنہا را مسجد فضیخ معرفی میکند.<ref> نک: کلینی، کافی، ج ۴، ص ۵۶۰.</ref> | ||
گزارشہای تاریخی نشان میدہند کہ بنای این مسجد فراز و فرودہایی داشتہ و گاہ رو بہ ویرانی رفتہ و سپس بازسازی شدہ است. بہ ظاہر، اولین بار پس از پیامبر اکرم(ص)، [[عمر بن عبدالعزیز|عمر بن عبد العزیز]]، مسجد را ہمزمان با تجدید بنای [[مسجد قبا]] بازسازی کردہ است. مطری مدینہشناس قرن ہفتم قمری از فرسودگی و ویرانی مسجد خبر دادہ؛ ولی از گفتارش برمیآید کہ در دورہ او ہنوز آثار قابل توجہی از مسجد بر جای بودہ. او نوشتہ است: مسجد شانزدہ ستون داشتہ کہ اینک فرسودہ شدہاند و منارہہای مسجد فرو ریختہ و برخی مردم، سنگہای مسجد را برای خانہسازی بردہاند. مدینہشناس دیگر قرن ہفتم، ابن نجار، از ساختمان سنگی مسجد سخن گفتہ است. سمہودی تاریخنگار مشہور مدینہ، خود در نیمہ قرن ۹ ق. مسجد فضیخ را دیدہ و بررسی کردہ ولی دربارہ این کہ بنا را کی ساختہاند، سخن نگفتہ است.<ref>نجفی، مدینہ شناسی، ج۱، ۱۴۶.</ref> | گزارشہای تاریخی نشان میدہند کہ بنای این مسجد فراز و فرودہایی داشتہ و گاہ رو بہ ویرانی رفتہ و سپس بازسازی شدہ است. بہ ظاہر، اولین بار پس از پیامبر اکرم(ص)، [[عمر بن عبدالعزیز|عمر بن عبد العزیز]]، مسجد را ہمزمان با تجدید بنای [[مسجد قبا]] بازسازی کردہ است. مطری مدینہشناس قرن ہفتم قمری از فرسودگی و ویرانی مسجد خبر دادہ؛ ولی از گفتارش برمیآید کہ در دورہ او ہنوز آثار قابل توجہی از مسجد بر جای بودہ. او نوشتہ است: مسجد شانزدہ ستون داشتہ کہ اینک فرسودہ شدہاند و منارہہای مسجد فرو ریختہ و برخی مردم، سنگہای مسجد را برای خانہسازی بردہاند. مدینہشناس دیگر قرن ہفتم، ابن نجار، از ساختمان سنگی مسجد سخن گفتہ است. سمہودی تاریخنگار مشہور مدینہ، خود در نیمہ قرن ۹ ق. مسجد فضیخ را دیدہ و بررسی کردہ ولی دربارہ این کہ بنا را کی ساختہاند، سخن نگفتہ است.<ref>نجفی، مدینہ شناسی، ج۱، ۱۴۶.</ref> | ||
سطر 47: | سطر 48: | ||
بنابر روایات، پیامبر اکرم(ص)در این مسجد بسیار نماز گزاردہ است. منابع تاریخ مدینہ، در قرون مختلف، از این مسجد بسیار یاد کردہ و گفتہاند کہ مسجد زائران و بازدیدکنندگان بسیاری داشتہ است.<ref>المساجد الأثریہ، ص ۱۶۸- ۱۶۴؛ جعفریان، ص۲۶۶.</ref> در روایتی از امام صادق(ع)این مسجد در میان اماکنی از مدینہ آمدہ است کہ ایشان شیعیان را بہ زیارت توصیہ آنہا کردہ است.<ref>کلینی، کافی، ج ۴، ص ۵۶۰.</ref> | بنابر روایات، پیامبر اکرم(ص)در این مسجد بسیار نماز گزاردہ است. منابع تاریخ مدینہ، در قرون مختلف، از این مسجد بسیار یاد کردہ و گفتہاند کہ مسجد زائران و بازدیدکنندگان بسیاری داشتہ است.<ref>المساجد الأثریہ، ص ۱۶۸- ۱۶۴؛ جعفریان، ص۲۶۶.</ref> در روایتی از امام صادق(ع)این مسجد در میان اماکنی از مدینہ آمدہ است کہ ایشان شیعیان را بہ زیارت توصیہ آنہا کردہ است.<ref>کلینی، کافی، ج ۴، ص ۵۶۰.</ref> | ||
--> | --> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
{{حوالہ جات|2}} | {{حوالہ جات|2}} |