"مسجد رد الشمس" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 23: | سطر 23: | ||
'''مسجد الشَّمس''' یا '''مسجد فَضِیْخ''' جسے '''مسجد رد الشمس''' بھی کہا جاتا ہے، [[مدینہ]]، [[مسجد قبا]] کے مشرق میں تقریبا ایک کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ احادیث کے مطابق [[رد الشمس]](سورج پلٹانے) کا واقعہ جو [[پیغمبر اکرم(ص)]] کے [[معجزات پیغمبر|معجزات]] اور [[امام علی(ع)]] کے [[کرامت|کرامات]] میں سے ہے، اسی مسجد میں رونما ہوا ہے۔ آج کل اس مسجد کا صرف کھڈرات باقی ہیں۔ اس مسجد کے دیگر اسامی میں "بنینصیر" ، "فضیخ" اور "شمس" بھی ہے۔ آجکل مدینہ میں اسی مسجد کے نزدیک کسی اور مسجد کیلئے غلطی سے مسجد فضیخ کہا جاتا ہے جو در اصل [[مسجد بنیقریظہ]] ہے۔ | '''مسجد الشَّمس''' یا '''مسجد فَضِیْخ''' جسے '''مسجد رد الشمس''' بھی کہا جاتا ہے، [[مدینہ]]، [[مسجد قبا]] کے مشرق میں تقریبا ایک کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ احادیث کے مطابق [[رد الشمس]](سورج پلٹانے) کا واقعہ جو [[پیغمبر اکرم(ص)]] کے [[معجزات پیغمبر|معجزات]] اور [[امام علی(ع)]] کے [[کرامت|کرامات]] میں سے ہے، اسی مسجد میں رونما ہوا ہے۔ آج کل اس مسجد کا صرف کھڈرات باقی ہیں۔ اس مسجد کے دیگر اسامی میں "بنینصیر" ، "فضیخ" اور "شمس" بھی ہے۔ آجکل مدینہ میں اسی مسجد کے نزدیک کسی اور مسجد کیلئے غلطی سے مسجد فضیخ کہا جاتا ہے جو در اصل [[مسجد بنیقریظہ]] ہے۔ | ||
== | ==اسامی اور وجہ تسمیہ== | ||
{{اصلی|واقعہ رد الشمس}} | {{اصلی|واقعہ رد الشمس}} | ||
کہا جاتا ہے کہ رد الشمس(سورج پلٹانے) کا واقعہ اسی مسجد میں رونما ہوا ہے۔ [[جنگ بنی نضیر]] میں قلعہ [[بنی نضیر]] کے محاصرہ کے دوران ایک دن عصر کے وقت پیغمبر اکرم(ص) کو امام علی(ع) کے زانوں پر سر رکھ نیند آگئی تھی اور سورج غروب ہونے کے نزدیک آپ(ص) بیدار ہوئے اور آپ متوجہ ہوئے کہ حضرت علی(ع) نے ابھی تک [[نماز عصر]] نہیں پڑھی ہے۔ آپ(ص) نے خدا سے درخواست کیا کہ سورج کو پلٹایا جائے تاکہ حضرت علی(ع) عصر کی نماز پڑھ سکیں۔ جس حدیث میں اس واقعے کو ذکر کیا گیا ہے اسے [[حدیث ردّ شمس]] کہا جاتا ہے جسے شیعہ اور بعض اہل سنت راویوں نے نقل کیا ہے۔ بعض منابع میں اس مسجد کا نام "شمس" یعنی سورج لکھا گیا ہے اور اس کی علت یہ بیان کرتے ہیں کہ: مسجد بلندی پر واقع ہے اور سورج طلوع ہوتے وقت سب سے پہلے اسی مسجد پر سورج پڑتی ہے اس لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ص ۲۶۷.</ref> | |||
اس مسجد کے دیگر اسامی میں "فَضِیْخ" بھی ہے۔ فضیخ کھجور کے شیرہ یا شراب کو کہا جاتا ہے۔ یہ مسجد چونکہ العوالی کے نخلستان کے درمیان واقع ہے اس لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے۔<ref>نجفی، مدینہ شناسی، ج۱، ص۱۴۱.</ref> اس نام کے دیگر وجوہات بھی منابع میں مذکور ہے۔<ref> نجفی، مدینہ شناسی، ج۱، ص۱۴۱ و ۱۴۲.</ref> | |||
یہ مسجد [[بنینضیر]] کے یہودی قبیلہ کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے اسے "مسجد بنینضیر" بھی کہا جاتا ہے۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ص ۲۶۷.</ref> | |||
== | ==محل وقوع==<!-- | ||
یہ مسجد[[مدینہ|مدینہ منوّرہ]] کے جنوب مشرق میں، حدود یک کیلومتری شرق مسجد [[مسجد قبا|قبا]] و در محلہ قربان قرار داشتہ است. مسجد امروزہ از میان رفتہ و تنہا یک چہاردیواری از آن باقی ماندہ است.<ref>نجفی، مدینہ شناسی، ج۱، ص۱۴۱.</ref>این منطقہ پیش از آن کہ بہ تصرّف مسلمانان درآید، در اختیار طایفہ بنی نضیر بود. بنابر منابع تاریخ اسلام، در ماجرای غزوہ بنی نضیر، پیامبر اکرم(ص) برای محاصرہ بنی نضیر در اینجا مستقر شد و در محلی کہ بعدہا مسجد فضیخ را در آن ساختند، خیمہای برای آن حضرت برپا شد. | |||
بنابر روایتی از امام صادق(ع) نامگذاری این مسجد بدان جہت بودہ کہ در آنجا درختان نخل وجود داشتہ است. بنابر روایات، پیامبر اکرم(ص) در این مسجد نماز بسیار خواندہ است. در برخی روایاتِ امامانِ معصوم بہ خواندن نماز در این محل سفارش شدہ است.<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۲۶۴ و ۲۶۵.</ref> | بنابر روایتی از امام صادق(ع) نامگذاری این مسجد بدان جہت بودہ کہ در آنجا درختان نخل وجود داشتہ است. بنابر روایات، پیامبر اکرم(ص) در این مسجد نماز بسیار خواندہ است. در برخی روایاتِ امامانِ معصوم بہ خواندن نماز در این محل سفارش شدہ است.<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۲۶۴ و ۲۶۵.</ref> | ||