confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
imported>Jaravi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 2: | سطر 2: | ||
[[حدیث قرطاس]] یا [[حدیث قرطاس|حدیث قلم و کاغذ]]، [[رسول خدا]] کےآخری ایام کے اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جس میں آپ نے اپنے بعد مسلمانوں کو گمراهی سے محفوظ رکھنے کا نسخہ لکھنے کیلئے [[صحابہ]] سے قلم اور دوات مانگی جسے حضرت [[عمر بن خطاب|عمر]] نے یہ کہہ کر رد کیا کہ "یہ شخص بیماری کی وجہ سے ہذیان کہہ رہا ہے"۔ یوں [[رسول اللہ]] امت کو گمراہی سے محفوظ رکھنے کے حوالے سے اپنی [[وصیت]] نہ لکھ سکے۔ | [[حدیث قرطاس]] یا [[حدیث قرطاس|حدیث قلم و کاغذ]]، [[رسول خدا]] کےآخری ایام کے اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جس میں آپ نے اپنے بعد مسلمانوں کو گمراهی سے محفوظ رکھنے کا نسخہ لکھنے کیلئے [[صحابہ]] سے قلم اور دوات مانگی جسے حضرت [[عمر بن خطاب|عمر]] نے یہ کہہ کر رد کیا کہ "یہ شخص بیماری کی وجہ سے ہذیان کہہ رہا ہے"۔ یوں [[رسول اللہ]] امت کو گمراہی سے محفوظ رکھنے کے حوالے سے اپنی [[وصیت]] نہ لکھ سکے۔ | ||
اس واقعے میں خلیفہ دوم کی جانب سے [[رسول | اس واقعے میں خلیفہ دوم کی جانب سے [[رسول اللہؐ]] کے حکم کی تامیل نہ کرنا، خاص کر آپ کی طرف ہذیان کی نسبت دینے کو [[قرآن کریم]] اور اسلامی تعلیمات کی منافی سمجھتے ہوئے بعض مسلمان مصنفین نے خلیفہ دوم کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس واقعے کو [[شیعہ]] [[سنی]] تاریخی اور حدیثی منابع میں مصیبت عظمی سے یاد کیا گیا ہے۔ | ||
[[اہل تشیع]] کے مطابق اس موقع پر [[پیغمبر | [[اہل تشیع]] کے مطابق اس موقع پر [[پیغمبر اکرمؐ]] اپنے بعد [[حضرت علیؑ]] کی جانشینی سے متعلق کچھ لکھنا چاہتے تھے۔ | ||
== واقعے کی تفصیل == | == واقعے کی تفصیل == | ||
تاریخی اور حدیثی کتابوں کے مطابق [[پیغمبر | تاریخی اور حدیثی کتابوں کے مطابق [[پیغمبر اکرمؐ]] نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں بستر بیماری پر [[25 صفر]] [[سنہ 11 ہجری]] کو جب بستر بیماری پر تھے تو حاضرین سے فرمایا: مجھے قلم اور دوات دو تا کہ میں تمہیں ایسی چیز لکھ دوں، جس کی بدولت تم کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔ حاضرین میں سے ایک شخص نے مخالفت کی جس کی وجہ سے حضور اکرمؐ کی وصیت نہ لکھی جا سکی. وہاں پر حاضر ایک شخص نے کہا پیغمبرؐ بے ہوشی کے عالم میں بول رہے ہیں، ہمارے لئے [[خدا]] کی کتاب کافی ہے. یہ سننے کے بعد [[صحابہ]] کے درمیان نزاع شروع ہو گئی۔ [[پیغمبر]] نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔ اکثر مآخذ میں پیغمبرؐ کی مخالفت کرنے والا شخص [[دوسرا خلیفہ]] تھا.<ref> بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۳۷، ج۴، ص۶۶، ج۵، ص۱۳۷-۱۳۸، ج۷، ص۹؛ مسلم، صحیح مسلم، دارالفکر، ج۵، ص۷۵-۷۶؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالصادر، ج۲، ص۲۴۲-۲۴۵.</ref> لیکن بعض مآخذ میں اس کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا. <ref> ابن حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، ۲۰۰۸م، ج۲، ص۴۵؛ بیہقی، السنن الکبری، دارالفکر، ج۹، ص۲۰۷.</ref> | ||
علماء [[شیعہ]] کے مطابق، [[پیغمبر | علماء [[شیعہ]] کے مطابق، [[پیغمبر اکرمؐ]] چاہتے تھے کہ اپنے بعد [[امام علیؑ]] کو اپنا جانشین ہونے کی تاکید کریں. لیکن بعض حاضرین کو اس کی خبر ہو گئی اس لئے انہوں نے آپؐ کو یہ لکھنے سے روک لیا. <ref> شرف الدین، المراجعات، المجمع العالمی لاہل البیت، ص۵۲۷.</ref> دوسرے خلیفہ اور [[ابن عباس]] کے درمیان جو گفتگو ہو رہی تھی اس میں دوسرے خلیفہ نے کہا: پیغمبر اکرمؐ بیماری کی حالت میں اپنے بعد امام علیؑ کو اپنا [[خلیفہ]] لکھنا چاہتے تھے کہ میں نے [[اسلام]] کی حفاظت اور اس کی دلسوزی کی خاطر آپؐ کو اس کام سے روک لیا. <ref> ابن ابیالحدید، شرح نہج البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۱۲، ص ۲۰-۲۱.</ref> | ||
سطر 34: | سطر 34: | ||
[[شرف الدین عاملی]] [[المراجعات]] میں[[ قرآنی]] [[آیات]] کے تناظر میں [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] پر چند اعتراض کرتے ہیں ان میں سے:<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۴؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۵.</ref> | [[شرف الدین عاملی]] [[المراجعات]] میں[[ قرآنی]] [[آیات]] کے تناظر میں [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] پر چند اعتراض کرتے ہیں ان میں سے:<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۴؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۵.</ref> | ||
# [[رسول خدا]] | # [[رسول خدا]]ؐ کے حکم کی نافرمانی اور رسول کی مخالفت ۔ | ||
# اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گویا [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] [[رسول اللہ]] سے زیادہ دانا تر ہے۔ | # اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گویا [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] [[رسول اللہ]] سے زیادہ دانا تر ہے۔ | ||
# [[نبوت|رسول]] کی نسبت ہذیان گوئی کا الزام لگانا۔ | # [[نبوت|رسول]] کی نسبت ہذیان گوئی کا الزام لگانا۔ | ||
سطر 42: | سطر 42: | ||
جو کچھ رسول تمہیں دے اسے لے لو اور جس سے منع کرے اس سے رک جاؤ۔ | جو کچھ رسول تمہیں دے اسے لے لو اور جس سے منع کرے اس سے رک جاؤ۔ | ||
*<font color=green , font size=3px>{{حدیث|مَا ضَلَّ صَاحِبُکمْ وَمَا غَوَیٰ ﴿۲﴾ وَمَا ینطِقُ عَنِ الْهَوَیٰ ﴿۳﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْی یوحَیٰ ﴿۴﴾ عَلَّمَهُ شَدِیدُ الْقُوَیٰ ﴿۵﴾}}</font>[[سورہ نجم]] | *<font color=green , font size=3px>{{حدیث|مَا ضَلَّ صَاحِبُکمْ وَمَا غَوَیٰ ﴿۲﴾ وَمَا ینطِقُ عَنِ الْهَوَیٰ ﴿۳﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْی یوحَیٰ ﴿۴﴾ عَلَّمَهُ شَدِیدُ الْقُوَیٰ ﴿۵﴾}}</font>[[سورہ نجم]] | ||
:کہ تمہارا یہ ساتھی [[پیغمبرِ | :کہ تمہارا یہ ساتھی [[پیغمبرِ اسلامؐ ]] نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا ہے۔ (2) اور وہ (اپنی) خواہشِ نفس سے بات نہیں کرتا۔ (3) وہ تو بس وحی (بات کرتا) ہے جو ان کی طرف کی جاتی ہے۔ (4) | ||
===اہل سنت کا مؤقف=== | ===اہل سنت کا مؤقف=== | ||
سطر 51: | سطر 51: | ||
*بعض مآخذوں کے مطابق ایک شخص نہیں کئی افراد مراد ہیں. | *بعض مآخذوں کے مطابق ایک شخص نہیں کئی افراد مراد ہیں. | ||
== | ==حضورؐ نے کیوں لکھنے کا ارادہ ترک کیا== | ||
بعض شیعہ علماء کے مطابق، | بعض شیعہ علماء کے مطابق، پیغمبرؐ کے لکھنے کا ارادہ ترک کرنے کی دلیل، وہی گفتگو تھی جو اس کے مقابلے میں کہی گئی، کیونکہ حضور اکرمؐ کی وفات کے بعد، اب اس لکھے ہوئے کا کوئی اثر باقی نہیں رہنا تھا، سوائے اختلاف کے. اس لئے اگر پیغمبر اکرمؐ لکھنے کا حکم بھی دیتے تو ممکن ہے کہا جاتا کہ یہ لکھا ہوا بے ہوشی کے عالم میں تھا. <ref> شرف الدین، المراجعات، المجمع العالمی لاہل البیت، ص۵۲۷.</ref> | ||