مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قرطاس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
imported>Jaravi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8: سطر 8:


== واقعے کی تفصیل ==
== واقعے کی تفصیل ==
تاریخی اور حدیثی کتابوں کے مطابق [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں بستر بیماری پر [[25 صفر]] [[سنہ 11 ہجری]] کو حاضرین سے فرمایا: مجھے  قلم اور دوات دو تا کہ میں تمہیں ایسی چیز لکھ دوں، جس کی بدولت تم کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔{{نوٹ|منابع میں پیغمبر اکرم کی اس درخواست کو مختلف عبارتوں کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے منجلمہ یہ کہ:
تاریخی اور حدیثی کتابوں کے مطابق [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں بستر بیماری پر [[25 صفر]] [[سنہ 11 ہجری]] کو جب بستر بیماری پر تھے تو حاضرین سے فرمایا: مجھے  قلم اور دوات دو تا کہ میں تمہیں ایسی چیز لکھ دوں، جس کی بدولت تم کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔ حاضرین میں سے ایک شخص نے مخالفت کی جس کی وجہ سے حضور اکرم(ص) کی وصیت نہ لکھی جا سکی. وہاں پر حاضر ایک شخص نے کہا پیغمبر(ص) بے ہوشی کے عالم میں بول رہے ہیں، ہمارے لئے خدا کی کتاب کافی ہے.  یہ سننے کے بعد [[صحابہ]] کے درمیان نزاع شروع ہو گئی۔ [[پیغمبر]] نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔ اکثر مآخذ میں پیغمبر(ص) کی مخالفت کرنے والا شخص دوسرا خلیفہ تھا.<ref> بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۳۷، ج۴، ص۶۶، ج۵، ص۱۳۷-۱۳۸، ج۷، ص۹؛ مسلم، صحیح مسلم، دارالفکر، ج۵، ص۷۵-۷۶؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالصادر، ج۲، ص۲۴۲-۲۴۵.</ref> لیکن بعض مآخذ میں اس کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا. <ref> ابن حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، ۲۰۰۸م، ج۲، ص۴۵؛ بیہقی، السنن الکبری، دارالفکر، ج۹، ص۲۰۷.</ref>
*<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"ائتونی بدواة و کتف أکتب لکم کتابا لا تضلّوا بعده أبدا"}}</font> ترجمہ: مجھے قلم اور ہڈی کا ایک ٹکرا لا دو تاکہ میں ایک ایسی چیز لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہوں۔(مفید، الارشاد، ۱۳۷۲ش، ج۱، ص۱۸۴؛ بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۶۶؛ مسلم، صحیح مسلم، دارالفکر، ج۵، ص۷۶.)
*<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"هلُمّ اکتب لکم کتابا لا تضلون بعده"}}</font> ترجمہ: آؤ میں تمھیں ایک ایسی تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہوں۔(مسلم، صحیح مسلم، دارالفکر، ج۵، ص۷۶.)
*<font size=3px , font color=green>{{حدیث|ائتونی بدواة وصحیفة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا"}}</font> ترجمہ: مجھے قلم اور کاغذ لا دو تاکہ میں ایک ایسی چیز لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہوں۔ (ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالصادر، ج۲، ص۲۴۲.)
*<font size=3px , font color=green>{{حدیث|ائتونی بالکتف والدواة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا"}}</font> (ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالصادر، ج۲، ص۲۴۳.)}}اس موقع پر [[عمر بن خطاب|خلیفہ دوم]] جو پیغمبر اکرم کے پاس بیٹھے تھے، نے [[رسول اللہ]] کی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا: [[پیغمبر]] ہذیان کہہ رہے ہیں ہمارے لئے [[قرآن]] کافی ہے۔ اس واقعہ میں خلیفہ دوم کے الفاظ مختلف عبارتوں کے ساتھ  شیعہ سنی منابع میں ذکر ہوا ہے۔{{نوٹ|
*<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"إن نبی الله ليهجر"}}</font> <ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج۲، ص۱۸۷</ref> خدا کا نبی ہذیان کہہ رہا ہے۔
*<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"إن رسول الله يهجر"}}</font> <ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref> [[رسول خدا]] ہذیان کہتا ہے۔
*<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"ان الرجل لیهجر"}}</font> <ref>اربلي، كشف الغمہ، ج۱، ص۴۰۲</ref> یہ مرد ہذیان کہتا ہے ۔
*<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"أهجر رسول الله؟"}}</font> <ref> صحيح بخارى، كتاب الجہاد و السير، باب 175، ح 1 </ref> کیا [[رسول خدا]] نے ہذیان کہا ہے۔
*{{حدیث|"ما شأنه؟ أهجر؟ استفهموه"}} <ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 4؛ صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 6 </ref> اسے کیا ہوا ہے ؟ آیا(اسنے) یذیان کہا؟اس سے پوچھو۔
*<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"إنّ النّبى (رسول الله) قد غلب عليه (غلبه) الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله"}}</font> <ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 5 . 13 و كتاب المرضى، باب 17، ح 1 . 15  و كتاب العلم، باب 39 (باب كتابۃ العلم)، ح 4؛  صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 8 . 14 .</ref> درد نے [[رسول خدا]] پر غلبہ کیا ہے، تمہارے پاس [[قرآن]] موجود ہے اور ہمارے لئے خدا کی کتاب کافی ہے۔}}یہ سننے کے بعد [[صحابہ]] کے درمیان نزاع شروع ہو گئی۔ [[پیغمبر]] نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔


[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"قد غلب عليه الوجع"}}</font> کے الفاظ [[اہل سنت]] محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> انہوں نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب "السقیفہ" میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے یوں نقل کیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|خلیفہ دوم]] نے ایسی بات کہی کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد [[پیغمبر]] پر غالب ہو گیا ...
علماء شیعہ کے مطابق، پیغمبر اکرم(ص) چاہتے تھے کہ اپنے بعد امام علی(ع) کو اپنا جانشین ہونے کی تاکید کریں. لیکن بعض حاضرین کو اس کی خبر ہو گئی اس لئے انہوں نے آپ(ص) کو یہ لکھنے سے روک لیا. <ref> شرف الدین، المراجعات، المجمع العالمی لاہل البیت، ص۵۲۷.</ref> دوسرے خلیفہ اور ابن عباس کے درمیان جو گفتگو ہو رہی تھی اس میں دوسرے خلیفہ نے کہا: پیغمبر اکرم(ص) بیماری کی حالت میں اپنے بعد امام علی(ع) کو اپنا خلیفہ لکھنا چاہتے تھے کہ میں نے اسلام کی حفاظت اور اس کی دلسوزی کی خاطر آپ(ص) کو اس کام سے روک لیا. <ref> ابن ابی‌الحدید، شرح نہج البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۱۲، ص ۲۰-۲۱.</ref>


==منابع حدیث==


=== منابع اہل سنت ===
==مآخذ حدیث==
 
=== مآخذ اہل سنت ===
یہ [[حدیث]]  [[اہل سنت]]  کے بہت سے معتبر مآخذوں میں مذکور ہوئی ہے مثلا:
یہ [[حدیث]]  [[اہل سنت]]  کے بہت سے معتبر مآخذوں میں مذکور ہوئی ہے مثلا:
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
سطر 66: سطر 57:


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{طومار}}
{{حوالہ جات|3}}
{{حوالہ جات|3}}
{{خاتمہ}}
== نوٹ ==
== نوٹ ==
<references group="نوٹ"/>
<references group="نوٹ"/>


== منابع ==
== منابع ==
{{طومار}}
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
* [[ابن ابی الحدید]]، شرح نہج البلاغہ، تحقیق: محمد ابوالفضل [[ابراہیم]]،‌دار احیاء الکتب [[العربیہ]]، ۱۳۷۸ق.-۱۹۵۹م.
* [[ابن ابی الحدید]]، شرح نہج البلاغہ، تحقیق: محمد ابوالفضل [[ابراہیم]]،‌دار احیاء الکتب [[العربیہ]]، ۱۳۷۸ق.-۱۹۵۹م.
سطر 83: سطر 77:
* متقی ہندی، کنز العمال، تحقیق، ضبط و تفسیر: بکری حیانی، تصحیح وفہرسہ: صفوة السقا، بیروت: مؤسسہ الرسالہ، ۱۴۰۹ق-۱۹۸۹م.
* متقی ہندی، کنز العمال، تحقیق، ضبط و تفسیر: بکری حیانی، تصحیح وفہرسہ: صفوة السقا، بیروت: مؤسسہ الرسالہ، ۱۴۰۹ق-۱۹۸۹م.
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
{{خاتمہ}}
{{پیغمبر اسلام}}
{{پیغمبر اسلام}}
[[fa:حدیث دوات]]
[[fa:حدیث دوات]]
گمنام صارف