مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قرطاس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
[[اہل تشیع]] کے مطابق اس موقع پر [[پیغمبر اکرم(ص)]] اپنے بعد [[حضرت علی(ع)]] کی جانشینی سے متعلق کچھ لکھنا چاہتے تھے۔
[[اہل تشیع]] کے مطابق اس موقع پر [[پیغمبر اکرم(ص)]] اپنے بعد [[حضرت علی(ع)]] کی جانشینی سے متعلق کچھ لکھنا چاہتے تھے۔


== حدیث کا متن اور مضمون ==
== واقعے کی تفصیل ==
تاریخی اور روائی منابع کے مطابق [[نبوت|رسول]] نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں بستر بیماری پر سال ۱۱ قمری۱۱ ہجری 25 صفر کو حاضرین سے فرمایا :
تاریخی اور حدیثی کتابوں کے مطابق [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں بستر بیماری پر [[25 صفر]] [[سنہ 11 ہجری]] کو حاضرین سے فرمایا :
:مجھے  قلم اور دوات دو تا کہ میں تمہیں ایسی چیز لکھ دوں کہ جس کی بدولت تم کبھی گمراہ نہیں ہو گے ۔
:مجھے  قلم اور دوات دو تا کہ میں تمہیں ایسی چیز لکھ دوں، جس کی بدولت تم کبھی گمراہ نہیں ہو نگے۔{{نوٹ|منابع میں پیغمبر اکرم کی اس درخواست کو مختلف عبارتوں کے ساتھ ذکر ہیں منجلمہ یہ کہ:
*{{حدیث|ائتونی بدواة و کتف أکتب لکم کتابا لا تضلّوا بعده أبدا|ترجمہ= مجھے قلم اور ہڈی کا ایک ٹکرا لا دو تاکہ میں ایک ایسی چیز لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہوں۔(مفید، الارشاد، ۱۳۷۲ش، ج۱، ص۱۸۴؛ بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۶۶؛ مسلم، صحیح مسلم، دارالفکر، ج۵، ص۷۶.)}}
*{{حدیث|هلُمّ اکتب لکم کتابا لا تضلون بعده|ترجمہ= آؤ میں تمھیں ایک ایسی تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہوں۔(مسلم، صحیح مسلم، دارالفکر، ج۵، ص۷۶.)}}
*{{حدیث|ائتونی بدواة وصحیفة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبداا|ترجمہ= مجھے قلم اور کاغذ لا دو تاکہ میں ایک ایسی چیز لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہوں۔ (ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالصادر، ج۲، ص۲۴۲.)}}
*{{حدیث|ائتونی بالکتف والدواة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا(ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالصادر، ج۲، ص۲۴۳.)}}}}


[[عمر بن خطاب]] نے [[رسول اللہ]] کی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا: [[پیغمبر]] ہذیان کہہ رہے ہیں اور بعض روایات کے مطابق[[ قرآن]] ہمارے لئے کافی ہے کہ جملے کا اضافہ موجود ہے ۔یہ سننے کے بعد[[صحابہ]] کے درمیان نزاع شروع ہو گئی ۔[[پیغمبر]] نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
[[عمر بن خطاب]] نے [[رسول اللہ]] کی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا: [[پیغمبر]] ہذیان کہہ رہے ہیں اور بعض روایات کے مطابق[[ قرآن]] ہمارے لئے کافی ہے کہ جملے کا اضافہ موجود ہے ۔یہ سننے کے بعد[[صحابہ]] کے درمیان نزاع شروع ہو گئی ۔[[پیغمبر]] نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
سطر 38: سطر 42:
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف  [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ {{حدیث|قد غلب عليه الوجع}} کے الفاظ [[اہل سنت]] محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> اس نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب  السقیفہ میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا اس میں آیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|عمر]] نے ایسی بات کہی کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد نے [[پیغمبر]] پر غالب ہو گیا ...
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف  [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ {{حدیث|قد غلب عليه الوجع}} کے الفاظ [[اہل سنت]] محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> اس نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب  السقیفہ میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا اس میں آیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|عمر]] نے ایسی بات کہی کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد نے [[پیغمبر]] پر غالب ہو گیا ...


==منابع حدیث==
==منابع حدیث==
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم