مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قرطاس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 82: سطر 82:
[[شیعہ]] علما کے نزدیک [[حدیث]] قرطاس اور [[حدیث]] ثقلین کہ جس میں [[رسول اکرم]] نے فرمایا :میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں[[ قرآن]] و [[اہل بیت]، چھوڑے جا رہا ہوں جب تک تم انہیں تھامے رکھو گے اس وقت تک تم گمراہ نہیں ہو گے؛کی غرض ایک اور ان کا ہدف  [[حضرت علی]] کی تاکید ہے ۔
[[شیعہ]] علما کے نزدیک [[حدیث]] قرطاس اور [[حدیث]] ثقلین کہ جس میں [[رسول اکرم]] نے فرمایا :میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں[[ قرآن]] و [[اہل بیت]، چھوڑے جا رہا ہوں جب تک تم انہیں تھامے رکھو گے اس وقت تک تم گمراہ نہیں ہو گے؛کی غرض ایک اور ان کا ہدف  [[حضرت علی]] کی تاکید ہے ۔
[[شیعہ]] علما کے مطابق ان دونوں احادیث سے حضرت [[رسول اکرم]] کا قصد یہ تھا کہ خلافت اور امامت کو اپنی عترت کیلئے استوار کریں ۔چونکہ کچھ افراد اس حقیقت کو بھانپ گئے تھے اسی وجہ سے وہ اس [[حدیث]] قرطاس کے لکھنے سے مانع ہوئے۔<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۵؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۶.</ref>  نیز [[عمر بن خطاب|خلیفۂ دوم]] اور [[عبد اللہ بن عباس]] کے درمیان ہونے والی گفتگو میں وہ وضاحت کرتے ہیں کہ [[پیغمبر]] اکرم اپنی بیماری کے ایام میں چاہتے تھے کہ اپنے بعد خلافت کیلئے علی کا نام لیں تو میں دلسوزی اور حفاظت اسلام کی خاطر اس میں آڑے آیا ۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۲، صص ۲۰-۲۱.</ref>
[[شیعہ]] علما کے مطابق ان دونوں احادیث سے حضرت [[رسول اکرم]] کا قصد یہ تھا کہ خلافت اور امامت کو اپنی عترت کیلئے استوار کریں ۔چونکہ کچھ افراد اس حقیقت کو بھانپ گئے تھے اسی وجہ سے وہ اس [[حدیث]] قرطاس کے لکھنے سے مانع ہوئے۔<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۵؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۶.</ref>  نیز [[عمر بن خطاب|خلیفۂ دوم]] اور [[عبد اللہ بن عباس]] کے درمیان ہونے والی گفتگو میں وہ وضاحت کرتے ہیں کہ [[پیغمبر]] اکرم اپنی بیماری کے ایام میں چاہتے تھے کہ اپنے بعد خلافت کیلئے علی کا نام لیں تو میں دلسوزی اور حفاظت اسلام کی خاطر اس میں آڑے آیا ۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۲، صص ۲۰-۲۱.</ref>
<!--
 
'''ارادۂ تحریر کے التوا کا سبب'''
'''ارادۂ تحریر کے التوا کا سبب'''
بعض [[شیعہ]] علما کا [[رسول اکرم]] کے [[وصیت]] لکھنے سے منصرف ہونے کا سبب اس موقع پر [[رسول اکرم]] کے مقابلے میں کی جانے والی گفتگو تھی  کہ جس کی وجہ سے اس تحریر کے لکھنے  کے ارادے کو ملتوی کر دیا کیونکہ اب اس حالت میں [[رسول اکرم]] کے وصال کے بعد اس تحریر کے لکھنے کا کوئی اثر فتنے اور فساد کے علاوہ کچھ نہیں رہ گیا تھا ۔ اگر [[پیغمبر]] اکرم یہ تحریر لکھ بھی دیتے تو ممکن تھا کہ انکے بعد کہا جاتا کیا یہ ہذیانی حالت میں لکھا گیا نہیں ؟<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۵؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۶-۴۳۷.</ref>
بعض [[شیعہ]] علما کا [[رسول اکرم]] کے [[وصیت]] لکھنے سے منصرف ہونے کا سبب اس موقع پر [[رسول اکرم]] کے مقابلے میں کی جانے والی گفتگو تھی  کہ جس کی وجہ سے اس تحریر کے لکھنے  کے ارادے کو ملتوی کر دیا کیونکہ اب اس حالت میں [[رسول اکرم]] کے وصال کے بعد اس تحریر کے لکھنے کا کوئی اثر فتنے اور فساد کے علاوہ کچھ نہیں رہ گیا تھا ۔ اگر [[پیغمبر]] اکرم یہ تحریر لکھ بھی دیتے تو ممکن تھا کہ انکے بعد کہا جاتا کیا یہ ہذیانی حالت میں لکھا گیا نہیں ؟<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۵؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۶-۴۳۷.</ref>
گمنام صارف