مندرجات کا رخ کریں

"ابراہیم بن حضرت محمدؐ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 16: سطر 16:
ایک قول کے مطابق ابراہیم کی وفات  دہم یا آخر [[ربیع الاول]] [[سال ۱۰ قمری|سال ۱۰ ہجری]] میں  ۱۶ ماه کی عمر میں ہوئی <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۵؛ بلاذری، أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۱</ref> ایک اور قول کے مطابق ۱۸ ماہ کی عمر میں وفات ہوئی ۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۴؛ أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۰</ref> [[ابن شہرآشوب]] کے مطابق ایک سال ، دس مہینے اور آٹھ دن کی عمر میں ابراہیم کی وفات ہوئی اور بقیع میں [[عثمان بن مظعون]] (متوفی ۲ق) کے پاس دفن ہوئے۔<ref>الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۵؛ أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۱</ref> رسول اللہ نے اس کی قبر پر ایک پتحر رکھا اور اسکی قبر پر پانی چھڑکا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۵؛ أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۱</ref>
ایک قول کے مطابق ابراہیم کی وفات  دہم یا آخر [[ربیع الاول]] [[سال ۱۰ قمری|سال ۱۰ ہجری]] میں  ۱۶ ماه کی عمر میں ہوئی <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۵؛ بلاذری، أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۱</ref> ایک اور قول کے مطابق ۱۸ ماہ کی عمر میں وفات ہوئی ۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۴؛ أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۰</ref> [[ابن شہرآشوب]] کے مطابق ایک سال ، دس مہینے اور آٹھ دن کی عمر میں ابراہیم کی وفات ہوئی اور بقیع میں [[عثمان بن مظعون]] (متوفی ۲ق) کے پاس دفن ہوئے۔<ref>الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۵؛ أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۱</ref> رسول اللہ نے اس کی قبر پر ایک پتحر رکھا اور اسکی قبر پر پانی چھڑکا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۵؛ أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۱</ref>


===نقل ابن شهرآشوب===
===بیان ابن شہرآشوب===
<!--
[[ابن شہرآشوب]] نے کتاب [[مناقب آل ابی طالب]] میں  [[ابن عباس]] سے نقل کیا ہے :ایک روز رسول اللہ اپنے دامن میں اپنے فرزند ابراہیم اور  [[امام حسین|حسین]] کو لئے بیٹھے اس دوران  [[جبرئیل]] نازل ہوئے اور کہا :خدا تم پر سلام بھیجتا ہے اور کہتا ہے :ان دونوں کو اکٹھا نہیں رکھوں گا پس ایک کو دوسرے پر فدا کرو۔رسول خدا نے امام حسین کا انتخاب کیا ۔اس کے تین روز بعد ابراہیم کی وفات ہو گئی ۔<ref>ابن شہرآشوب، المناقب، ج۴، ص۸۱</ref>
[[ابن شهرآشوب]] در کتاب [[مناقب ابن شهرآشوب|المناقب]] از [[ابن عباس]] نقل کرده است که روزی پیامبر، فرزندش ابراہیم و نوه‌اش [[امام حسین|حسین]] را در دامن خود نشانده بود. پس [[جبرئیل]] نازل شد و گفت خدا به تو سلام می‌رساند و می‌گوید: «بین این دو جمع نمی‌کنم؛ یکی را فدای دیگری کن.» پس پیامبر امام حسین را برگزید و پس از سه روز ابراہیم از دنیا رفت.<ref>ابن شهرآشوب، المناقب، ج۴، ص۸۱</ref>


===اندوه پیامبر===
===پیغمبر کا غم===
پیامبر از مرگ ابراہیم سخت اندوهگین شد و گریست و در پاسخ به اعتراض برخی فرمود:
ابراہیم کی وفات نے آپ کو بہت غمناک کیا ۔آپ نے گریہ کیا بعض کے اعتراض کے جواب میں فرمایا :
{{گفتاورد تزیینی|{{عربی|إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ تَدْمَعُ الْعَینُ وَ یفْجَعُ الْقَلْبُ وَ لانَقُولُ مَا یسْخِطُ الرَّبَّ وَاللَّهِ یا إِبْرَاهِیمُ إِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ}}
:<font color=blue>{{حدیث|إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ تَدْمَعُ الْعَینُ وَ یفْجَعُ الْقَلْبُ وَ لانَقُولُ مَا یسْخِطُ الرَّبَّ وَاللَّهِ یا إِبْرَاهِیمُ إِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ}}</font>
: میں بھی انسان ہوں ،آنکھ روتی ہے اور دل غمگین ہوتا ہے۔لیکن ایسی بات اپنی زبان پر جاری نہیں کروں گا جو خدا کی ناراضگی کا باعث بنے ۔اے ابراہیم!خدا کی قسم تمہاری موت کی وجہ سے غمگین ہوں ۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج۷۹، ص۹۱؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۴</ref>}}


من نیز انسانم؛ چشم می‌گرید و قلب اندوهگین می‌شود ولی سخنی که خداوند را به خشم آورد نمی‌گوییم.‌ ای ابراہیم! به خدا سوگند ما بخاطر (مرگ) تو ناراحتیم.<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج۷۹، ص۹۱؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۴</ref>}}
ایک روایت میں یوں آیا ہے:


نیز نقل شده که پیامبر رو به کوه ایستاد و گفت:
:اے پہاڑ! جو میرے ساتھ پیش آیا ہے اگر وہ تمہارے ساتھ پیش آتا تو ریزہ ریزہ ہو جاتا لیکن ہمیں جس طرح خدا نے حکم دیا ہے ہم کہتے ہیں: <font color=blue>{{حدیث|إنّا لِلهِ وَ إنّا اِلَیْهِ راجِعونَ وَ الْحَمدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمینَ.}}</font><ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۲</ref>}}


{{گفتاورد تزیینی|ای کوه! اگر آنچه بر من وارد شده بر تو وارد می‌شد، تو را درهم می‌کوبید، ولی ما همان‌گونه که خدا فرمان داده، می‌گوییم: {{عربی|إنّا لِلهِ وَ إنّا اِلَیْهِ راجِعونَ وَ الْحَمدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمینَ.}}<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۲</ref>}}
===سورج کو گہن لگنا===
ابراہیم کی وفات کے روز سورج کو گہن لگا ۔بعض نے کہا ابراہیم کی وفات کی وجہ سے سورج کو گہن لگا ہے ۔آپ کو اس کا پتہ چلا تو آپ باہر آئے حمد الہی کے بعد فرمایا:
:::سورج اور چاند خدا کی دو نشانیاں ہیں انہیں کسی کی موت کی وجہ سے گہن نہیں لگتا ہے ۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۲؛ مجلسی، بحارالأنوار، ج۷۹، ص۹۱</ref>


===خورشیدگرفتگی===
==مربوط لنکس==
روزی که ابراہیم درگذشت، کسوف (خورشید گرفتگی) رخ داد. برخی گفتند: خورشید بخاطر مرگ ابراہیم گرفته است. پیامبر وقتی این سخن را شنید، بیرون آمد و پس از حمد الهی فرمود:
*[[قاسم بن محمد(ص)]]
:::«خورشید و ماه دو نشانه از نشانه‌های الهی هستند و بخاطر مرگ یا زندگی هیچ کس نمی‌گیرند.»<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۲؛ مجلسی، بحارالأنوار، ج۷۹، ص۹۱</ref>
 
==جستارهای وابسته==
*[[قاسم پسر پیامبر]]
==پانویس==
==پانویس==
{{پانویس۲}}
{{حوالہ جات|3}}
==منابع==
==منابع==
*ابن سعد، الطبقات الکبری، دوم، بیروت،‌ دارالکتب العلمیة، ۱۴۱۸ق.
*ابن سعد، الطبقات الکبری، دوم، بیروت،‌ دارالکتب العلمیہ، ۱۴۱۸ق.
*ابن شهر آشوب، المناقب، قم، علامه، ۱۳۷۹ق.
*ابن شہر آشوب، المناقب، قم، علامہ، ۱۳۷۹ق.
*بلاذری، أنساب الأشراف،اول، بیروت،‌ دار الفکر، ۱۴۱۷ق.
*بلاذری، أنساب الأشراف،اول، بیروت،‌ دار الفکر، ۱۴۱۷ق.
*مجلسی، بحارالأنوار، دوم، تهران، اسلامیة، ۱۳۶۳ش.
*مجلسی، بحارالأنوار، دوم، تہران، اسلامیہ، ۱۳۶۳ش.
 
{{پیامبر اسلام}}
{{بقیع}}




گمنام صارف