مندرجات کا رخ کریں

"قریش" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  9 دسمبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24: سطر 24:
تاریخ اسلام کے بعض مآخذ کی بنا پر قریشی پہلے [[حضرت ابراہیم]] کے دین یعنی [[دین حنیف]] پر کاربند تھے۔ مگر آہستہ آہستہ اس سے دور ہو گئے۔ اس کے باوجود دین ابراہیم کے بعض احکام و آداب اسی طرح باقی رہے مگر ان میں بھی تبدیلیاں اور بدعتیں ایجاد کر دی گئیں۔ منجملہ ان بدعتوں میں سے ایک [[عرفہ میں وقوف]] کا ترک ہے۔<ref>{{حوالہ درکار}}</ref>  
تاریخ اسلام کے بعض مآخذ کی بنا پر قریشی پہلے [[حضرت ابراہیم]] کے دین یعنی [[دین حنیف]] پر کاربند تھے۔ مگر آہستہ آہستہ اس سے دور ہو گئے۔ اس کے باوجود دین ابراہیم کے بعض احکام و آداب اسی طرح باقی رہے مگر ان میں بھی تبدیلیاں اور بدعتیں ایجاد کر دی گئیں۔ منجملہ ان بدعتوں میں سے ایک [[عرفہ میں وقوف]] کا ترک ہے۔<ref>{{حوالہ درکار}}</ref>  
قریشی جانتے تھے کہ [[عرفہ]] میں وقوف دین [[ابراہیمؑ]] کے احکام میں سے ہے مگر اس کے باوجود انہوں نے خود اسے ترک کر دیا جبکہ دوسرے عربوں پر اسے واجب قرار دیا ور کہنے لگے: ہم ابراہیمؑ کی اولاد، اہل حرم، کعبہ کے خادم اور مجاور ہیں؛ ہمارے لیے سزاوار نہیں ہے کہ حرم سے خارج ہو کر غیر حرم کا حرم کی مانند احترام کریں۔ ان کا خیال یہ تھا کہ اس کام سے ان کا عربوں کے نزدیک مقام کم ہوتا ہے۔<ref>ابن حبیب بغدادی، المنمق، 1405ق، ص127۔ </ref>  
قریشی جانتے تھے کہ [[عرفہ]] میں وقوف دین [[ابراہیمؑ]] کے احکام میں سے ہے مگر اس کے باوجود انہوں نے خود اسے ترک کر دیا جبکہ دوسرے عربوں پر اسے واجب قرار دیا ور کہنے لگے: ہم ابراہیمؑ کی اولاد، اہل حرم، کعبہ کے خادم اور مجاور ہیں؛ ہمارے لیے سزاوار نہیں ہے کہ حرم سے خارج ہو کر غیر حرم کا حرم کی مانند احترام کریں۔ ان کا خیال یہ تھا کہ اس کام سے ان کا عربوں کے نزدیک مقام کم ہوتا ہے۔<ref>ابن حبیب بغدادی، المنمق، 1405ق، ص127۔ </ref>  
یہ لوگ حرم سے باہر کے لوگوں کو پابند کرتے تھے کہ اپنی اشیائے خوردونوش حرم کے اندر نہ لائیں اور اہل حرم کے کھانے تناول کریں، [[طواف]] کے موقع پر اہل مکہ کا قومی اور مقامی لباس پہنیں اور اگر کوئی اسے خریدنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو پابرہنہ طواف کرے۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویۃ، دارالمعرفۃ، ص129؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ق، ج1، ص59۔ </ref>
یہ لوگ حرم سے باہر کے لوگوں کو پابند کرتے تھے کہ اپنی اشیائے خوردونوش حرم کے اندر نہ لائیں اور اہل حرم کے کھانے تناول کریں، [[طواف]] کے موقع پر اہل مکہ کا قومی اور مقامی لباس پہنیں اور اگر کوئی اسے خریدنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو پابرہنہ طواف کرے۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفۃ، ص129؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ق، ج1، ص59۔ </ref>
یہ بدعتیں خاص طور پر عام الفیل کے بعد زور پکڑ گئیں کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے ابرہہ کے لشکر کو تہس نہس کر دیا تھا؛ چونکہ اس واقعے کے بعد کعبہ اور قریش کا مقام عربوں کی نگاہ میں بڑھ گیا۔ عرب کہتے تھے: یہ قریش اللہ والے ہیں کیونکہ خدا نے ان کا دفاع کیا اور ان کے دشمنوں کو نابود کیا۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویۃ، دارالمعرفۃ، ص129؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ق، ج1، ص59۔</ref> وہ لوگ اعمال [[حج]] کی ادائیگی کے دوران:
یہ بدعتیں خاص طور پر عام الفیل کے بعد زور پکڑ گئیں کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے ابرہہ کے لشکر کو تہس نہس کر دیا تھا؛ چونکہ اس واقعے کے بعد کعبہ اور قریش کا مقام عربوں کی نگاہ میں بڑھ گیا۔ عرب کہتے تھے: یہ قریش اللہ والے ہیں کیونکہ خدا نے ان کا دفاع کیا اور ان کے دشمنوں کو نابود کیا۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفۃ، ص129؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ق، ج1، ص59۔</ref> وہ لوگ اعمال [[حج]] کی ادائیگی کے دوران:
* تلی ہوئی اشیا نہیں پکاتے تھے۔
* تلی ہوئی اشیا نہیں پکاتے تھے۔
* دودھ ذخیرہ نہیں کرتے تھے۔
* دودھ ذخیرہ نہیں کرتے تھے۔
سطر 40: سطر 40:
* ’’عزی‘‘ ان کا سب سے بڑا بت تھا، اس لیے قریش کو عزّی بھی کہتے تھے۔ وہ عزی کی زیارت کرتے، اس کیلئے تحائف لے جاتے،  اس کیلئے قربانی کرتے اور اس کے [[تقرّب]] کی سعی میں مشغول رہتے تھے۔  
* ’’عزی‘‘ ان کا سب سے بڑا بت تھا، اس لیے قریش کو عزّی بھی کہتے تھے۔ وہ عزی کی زیارت کرتے، اس کیلئے تحائف لے جاتے،  اس کیلئے قربانی کرتے اور اس کے [[تقرّب]] کی سعی میں مشغول رہتے تھے۔  
* ’’ہبل‘‘ کو سرخ عقیق سے انسانی شکل میں بنایا گیا تھا اور کعبہ کے اندر کا سب سے بڑا بت شمار ہوتا تھا۔<ref>ابن کلبی، الاصنام، 1421ق، ص27-28۔</ref>  
* ’’ہبل‘‘ کو سرخ عقیق سے انسانی شکل میں بنایا گیا تھا اور کعبہ کے اندر کا سب سے بڑا بت شمار ہوتا تھا۔<ref>ابن کلبی، الاصنام، 1421ق، ص27-28۔</ref>  
* اساف اور نائلہ بھی قریش کے دو بت تھے اور وہ اس کی پرستش کرتے تھے۔ یہ دونوں بت مسخ شدہ پتھر کی شکل میں تھے۔ قریش نے انہیں کعبہ کے سامنے لوگوں کی نصیحت کیلئے رکھا ہوا تھا۔<ref>ابن کلبی، الاصنام، 1421ق، ص 9 و 29؛ ابن هشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ص82۔</ref>  
* اساف اور نائلہ بھی قریش کے دو بت تھے اور وہ اس کی پرستش کرتے تھے۔ یہ دونوں بت مسخ شدہ پتھر کی شکل میں تھے۔ قریش نے انہیں کعبہ کے سامنے لوگوں کی نصیحت کیلئے رکھا ہوا تھا۔<ref>ابن کلبی، الاصنام، 1421ق، ص 9 و 29؛ ابن هشام، السیرۃ النبویہ، دار المعرفۃ، ص82۔</ref>  
* منات بھی ان بتوں میں سے تھا کہ جسے دیگر عربوں کے علاوہ قریش بھی لائقِ احترام سمجھتے  تھے۔<ref>ابن کلبی، الاصنام، 1421ق، ص13۔</ref>  
* منات بھی ان بتوں میں سے تھا کہ جسے دیگر عربوں کے علاوہ قریش بھی لائقِ احترام سمجھتے  تھے۔<ref>ابن کلبی، الاصنام، 1421ق، ص13۔</ref>  
اس کے باوجود قریش میں سے کچھ لوگ ایسے بھی تھے کہ جو بت پرستی میں ملوث نہیں تھے اور [[دین حنیف]] کے پیرو تھے یا نصرانی ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ قریش میں اور بالخصوص بنی ہاشم کے خاندان میں آئین ابراہیمؑ کے پیروکار موجود تھے۔ [[ورقہ بن نوفل]] ان شخصیات میں سے تھا کہ جس نے بت پرستی چھوڑ کر [[مسیحیت]] اختیار کر لی تھی۔<ref>ابن قتیبۃ، المعارف، قاهره، ص59۔</ref> زید بن عمرو بن نفیل نے بھی بت پرستی چھوڑ دی تھی اور دین کی تلاش میں تھا یہاں تک کہ اسے شام میں عیسائیوں نے قتل کر دیا۔<ref>ابن قتیبۃ، المعارف، قاهره، ص۵۹؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دارصادر، ج۱، ص۲۵۷.</ref>  
اس کے باوجود قریش میں سے کچھ لوگ ایسے بھی تھے کہ جو بت پرستی میں ملوث نہیں تھے اور [[دین حنیف]] کے پیرو تھے یا نصرانی ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ قریش میں اور بالخصوص بنی ہاشم کے خاندان میں آئین ابراہیمؑ کے پیروکار موجود تھے۔ [[ورقہ بن نوفل]] ان شخصیات میں سے تھا کہ جس نے بت پرستی چھوڑ کر [[مسیحیت]] اختیار کر لی تھی۔<ref>ابن قتیبۃ، المعارف، قاهره، ص59۔</ref> زید بن عمرو بن نفیل نے بھی بت پرستی چھوڑ دی تھی اور دین کی تلاش میں تھا یہاں تک کہ اسے شام میں عیسائیوں نے قتل کر دیا۔<ref>ابن قتیبۃ، المعارف، قاهره، ص۵۹؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دارصادر، ج۱، ص۲۵۷.</ref>  
سطر 48: سطر 48:
پہلا گروہ: انہوں نے عبد شمس بن عبد مناف کی سربراہی میں بنی مخزوم، بنی سهم بن عمرو، بنی جمح بن عمرو اور بنی عدی بن کعب کیساتھ مل کر بنی عبد الدار کیساتھ پیمان باندھا۔  
پہلا گروہ: انہوں نے عبد شمس بن عبد مناف کی سربراہی میں بنی مخزوم، بنی سهم بن عمرو، بنی جمح بن عمرو اور بنی عدی بن کعب کیساتھ مل کر بنی عبد الدار کیساتھ پیمان باندھا۔  
دوسرا گروہ: انہوں نے عبد الدار عامر بن ہاشم بن عبد مناف کی زیر قیادت؛ بنی ‌اسد بن عبد العزی، بنی‌ زهره بن کلاب، بنی ‌تیم بن مرۃ بن کعب اور بنی‌حارث بن فهر بن مالک کیساتھ مل کر ’’عبد مناف‘‘ کی حمایت کا اعلان کیا۔
دوسرا گروہ: انہوں نے عبد الدار عامر بن ہاشم بن عبد مناف کی زیر قیادت؛ بنی ‌اسد بن عبد العزی، بنی‌ زهره بن کلاب، بنی ‌تیم بن مرۃ بن کعب اور بنی‌حارث بن فهر بن مالک کیساتھ مل کر ’’عبد مناف‘‘ کی حمایت کا اعلان کیا۔
پس ہر گروہ نے دوسرے کے خلاف عہد و پیمان باندھ لیا۔ عبد مناف کے حامیوں نے اپنے ہاتھ عطر کے ایک برتن میں ڈال کر کعبہ سے مس کیے اور اپنی ثابت قدمی کا یقین دلایا۔ اس کے جواب میں عبد الدار کے حامیوں نے بھی اپنے ہاتھ خون کے ایک برتن سے تر کر کے کعبہ کی دیوار پر ملے اور قسم کھائی کہ اس وقت تک سرتسلیم خم نہیں کریں گے اور آرام نہیں کریں گے کہ جب تک کامیاب نہ ہو جائیں۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ص131-132؛ بلاذری،انساب الاشراف، 1996م، ج1، ص56۔</ref> البتہ آخرکار دونوں فریقوں نے صلح پر رضامندی ظاہر کر دی اور مکہ کے عہدوں کو آپس میں تقسیم کر لیا۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویه، دار المعرفۃ، ص132؛ بلاذری،انساب الاشراف، 1996م، ص56۔</ref>   
پس ہر گروہ نے دوسرے کے خلاف عہد و پیمان باندھ لیا۔ عبد مناف کے حامیوں نے اپنے ہاتھ عطر کے ایک برتن میں ڈال کر کعبہ سے مس کیے اور اپنی ثابت قدمی کا یقین دلایا۔ اس کے جواب میں عبد الدار کے حامیوں نے بھی اپنے ہاتھ خون کے ایک برتن سے تر کر کے کعبہ کی دیوار پر ملے اور قسم کھائی کہ اس وقت تک سرتسلیم خم نہیں کریں گے اور آرام نہیں کریں گے کہ جب تک کامیاب نہ ہو جائیں۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویہ، دار المعرفۃ، ص131-132؛ بلاذری،انساب الاشراف، 1996م، ج1، ص56۔</ref> البتہ آخرکار دونوں فریقوں نے صلح پر رضامندی ظاہر کر دی اور مکہ کے عہدوں کو آپس میں تقسیم کر لیا۔<ref>ابن هشام، السیرۃ النبویہ، دار المعرفۃ، ص132؛ بلاذری،انساب الاشراف، 1996م، ص56۔</ref>   
== حلف الفضول ==
== حلف الفضول ==
اصلی مضمون: [[حلف الفضول]]  
اصلی مضمون: [[حلف الفضول]]  
گمنام صارف