مندرجات کا رخ کریں

"قریش" کے نسخوں کے درمیان فرق

23 بائٹ کا ازالہ ،  17 جنوری 2017ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 58: سطر 58:
اس کے باوجود قریش کے کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو بتوں کی پرستش سے اجتناب کر کے دین حنیف پر باقی تھے یا نصرانی ہو‎ئے تھے۔ اس کے علاوہ قریش میں بالخصوص بنی ہاشم کے طا‎ئفہ میں دین حنیف کے پیروکار بھی تھے۔ [[ورقۃ بن نوفل]] ان لوگوں میں سے ایک تھا جس نے بت پرستی سے گریز کرتے ہو‎ئے [[مسیحیت]] اختیار کیا تھا۔<ref>المعارف، ص۵۹؛اصفہانی، ابوالفرج؛ الاغانی، ج۳، ص۱۱۹.</ref> اسی طرح زید بن نفیل نے بھی بت پرستی سے گریز کیا اور دین کی تلاش میں تھا یہاں تک کہ عیسا‎ئیوں کے ہاتھوں قتل ہوا۔<ref>المعارف، ص۵۹؛ تاریخ یعقوبی، ص۲۵۷.</ref>
اس کے باوجود قریش کے کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو بتوں کی پرستش سے اجتناب کر کے دین حنیف پر باقی تھے یا نصرانی ہو‎ئے تھے۔ اس کے علاوہ قریش میں بالخصوص بنی ہاشم کے طا‎ئفہ میں دین حنیف کے پیروکار بھی تھے۔ [[ورقۃ بن نوفل]] ان لوگوں میں سے ایک تھا جس نے بت پرستی سے گریز کرتے ہو‎ئے [[مسیحیت]] اختیار کیا تھا۔<ref>المعارف، ص۵۹؛اصفہانی، ابوالفرج؛ الاغانی، ج۳، ص۱۱۹.</ref> اسی طرح زید بن نفیل نے بھی بت پرستی سے گریز کیا اور دین کی تلاش میں تھا یہاں تک کہ عیسا‎ئیوں کے ہاتھوں قتل ہوا۔<ref>المعارف، ص۵۹؛ تاریخ یعقوبی، ص۲۵۷.</ref>


==قریش کے عہد و پیمان==<!--
==قریش کے عہد و پیمان==
===مطیبین کا پیمان===
===مطیبین کا پیمان===
{{اصلی|حلف‌ المطیبین}}
{{اصلی|پیمان مطیبین}}
عبد مناف اور عبد الدار کی وفات کے بعد قصی بن کلاب کے بیٹوں کی درمیان مکہ کے امور کی سرپرستی کے حصول میں اختلاف ہوا اور وہ دو گروہ میں بٹ گئے اور قریش کے دوسرے طایفے بھی ان دونوں میں سے کسی ایک کے ساتھ شامل ہوگئے۔
عبد مناف اور عبد الدار کی وفات کے بعد قصی بن کلاب کے بیٹوں کی درمیان مکہ کے امور کی سرپرستی میں اختلاف ہوا اور وہ دو گروہ میں بٹ گئے اور قریش کے دوسرے طایفے بھی ان دونوں میں سے کسی ایک کے ساتھ شامل ہوگئے۔
 
پہلا گروپ عبد الشمس ابن عبد مناف کی سرپرستی میں:
پہلا گروپ عبد الشمس ابن عبد مناف کی سرپرستی میں:
بنی مخزوم، بنی سہم، بنی جمح اور بنی عدی نے عبدالدار کے ساتھ پیمان باندھا
بنی مخزوم، بنی سہم، بنی جمح اور بنی عدی نے عبدالدار کے ساتھ پیمان باندھا
دوسرا گروپ: عبد الدار عامر بن ہاشم بن عبدمناف کی سربراہی میں۔  
دوسرا گروپ: عبد الدار عامر بن ہاشم بن عبدمناف کی سربراہی میں۔  
بنی‌اسد بن عبدالعزی، بنی‌زہرہ بن کلاب، بنی‌تیم بن مرۃ بن کلاب اور بنی‌حارث بن فہر عبد مناف سے ملحق ہوگئے۔
بنی‌اسد بن عبدالعزی، بنی‌زہرہ بن کلاب، بنی‌تیم بن مرۃ بن کلاب اور بنی‌حارث بن فہر عبد مناف سے ملحق ہوگئے۔
ہر قوم نے دوسرے گروپ کے خلاف قسم کھایا۔ عبد مناف کے حامیوں اور طرفداروں نے عطر سے بھرے ایک کٹورے میں ہاتھ ڈالا اور اس کو کعبہ پر مَل کر ثابت قدمی کی تاکید کی اور انکے مقابلے میں عبد الدر کے حامیوں نے بھی خون سے بھرے ایک کٹورے میں ہاتھ ڈال کر کعبہ کی دیوار سے مَلا اور کسی بھی صورت میں ہار نہ ماننے اور کامیابی کے بغیر جوتے نہ اترنے کی قسم کھایا.<ref>الانساب، ص۵۶؛ السیرۃ النبویہ، ص۱۳۱-۱۳۲؛ انساب الاشراف، ج۱، ص۵۶.</ref>
ہر قوم نے دوسرے گروپ کے خلاف قسم کھایا۔ عبد مناف کے حامیوں اور طرفداروں نے عطر سے بھرے ایک کٹورے میں ہاتھ ڈالا اور اس کو کعبہ پر مَل کر ثابت قدمی کی تاکید کی اور انکے مقابلے میں عبد الدر کے حامیوں نے بھی خون سے بھرے ایک کٹورے میں ہاتھ ڈال کر کعبہ کی دیوار سے مَلا اور کسی بھی صورت میں ہار نہ ماننے اور کامیابی کے بغیر جوتے نہ اترنے کی قسم کھایا.<ref>الانساب، ص۵۶؛ السیرۃ النبویہ، ص۱۳۱-۱۳۲؛ انساب الاشراف، ج۱، ص۵۶.</ref>
آخر کار دونوں طرف صلح پر راضی ہوگئے اور مکہ کے عہدوں کو آپس میں بانٹ دیا۔<ref>السیرۃ النبویہ، ص۱۳۲؛ انساب  
آخر کار دونوں طرف صلح پر راضی ہوگئے اور مکہ کے عہدوں کو آپس میں بانٹ دیا۔<ref>السیرۃ النبویہ، ص۱۳۲؛ انساب  
سطر 71: سطر 76:
===حلف الفضول===
===حلف الفضول===
{{اصلی|حلف الفضول}}
{{اصلی|حلف الفضول}}
اس عہد و پیمان کا سبب یہ تھا کہ بنی زبید سے ایک شخص مکہ آیا اور [[عاص بن وائل سہمی]] کو کچھ سامان بیچا؛ لیکن عاص  قیمت ادا کرنے میں تعلل کے شکار ہو‎ئے اور یہ شخص مجبور ہوکر کوہ ابوقبیس پر گیا اور اشعار کی صورت میں اپنی شکایت اعلان کیا۔ قریش کے کچھ لوگ اس واقعے کی وجہ سے شرمسار ہوگئے اور چارہ جو‎ئی کے درپے ہو‎ئے۔ اس کام میں سب سے پہل کرنے والا [[زبیر بن عبدالمطلب]] تھا جس نے قریش کو [[دارالندوہ]] میں بلایا اور وہاں سے [[عبداللہ بن جدعان]] کے گھر چلے گئے اور وہاں عہد کیا « ہر مظلوم کی مدد کریں اور اس کا حق لینے میں سب ساتھ دیں اور کسی کو یہ اجازت نہ دیں کہ مکہ میں کو‎ئی کسی پر ظلم کرے۔» قریش نے اس عہد و پیمان کو [[حلف الفضول]] نام دیا۔<ref>مسعودی؛ مروج الذہب، ص۲۷۱؛ تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸.</ref>
اس عہد و پیمان کا سبب یہ تھا کہ بنی زبید سے ایک شخص مکہ آیا اور [[عاص بن وائل سہمی]] کو کچھ سامان بیچا؛ لیکن عاص  قیمت ادا کرنے میں تعلل کے شکار ہو‎ئے اور یہ شخص مجبور ہوکر کوہ ابوقبیس پر گیا اور اشعار کی صورت میں اپنی شکایت کا اعلان کیا۔ قریش کے کچھ لوگ اس واقعے کی وجہ سے شرمسار ہوگئے اور چارہ جو‎ئی کے درپے ہو‎ئے۔ اس کام میں پہل کرنے والا [[زبیر بن عبدالمطلب]] تھا جس نے قریش کو [[دارالندوہ]] میں بلایا اور وہاں سے [[عبداللہ بن جدعان]] کے گھر چلے گئے اور وہاں عہد کیا « ہر مظلوم کی مدد کریں اور اس کا حق لینے میں سب ساتھ دیں اور کسی کو یہ اجازت نہ دیں کہ مکہ میں کو‎ئی کسی پر ظلم کرے۔» قریش نے اس عہد و پیمان کو [[حلف الفضول]] نام دیا۔<ref>مسعودی؛ مروج الذہب، ص۲۷۱؛ تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸.</ref>
==جنگیں==
==جنگیں==
قریش نے دوسرے قبیلوں کے ساتھ بہت ساری جنگیں لڑیں اور ان میں سے سب سے مشہور [[فجار کی جنگیں]] اور «یوم الغنب» تھیں
قریش نے دوسرے قبیلوں کے ساتھ بہت ساری جنگیں لڑیں اور ان میں سے سب سے مشہور [[فجار کی جنگیں]] اور «یوم الغنب» تھیں۔
-->


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم