"علامہ حلی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 99: | سطر 99: | ||
علامہ حلی نے شیعہ اصول عقايد میں لکھی گئی اپنی دو کتابیں [[نہج الحق و کشف الصدق]] اور [[منہاج الکرامہ]] کو سلطان محمد خدا بندہ کو بطور ہدیہ دیا۔<ref>اعیان الشیعہ، ج۱۰، ص۲۲۹؛الذریعۃ، ج۲۳، ص۱۷۲. </ref> | علامہ حلی نے شیعہ اصول عقايد میں لکھی گئی اپنی دو کتابیں [[نہج الحق و کشف الصدق]] اور [[منہاج الکرامہ]] کو سلطان محمد خدا بندہ کو بطور ہدیہ دیا۔<ref>اعیان الشیعہ، ج۱۰، ص۲۲۹؛الذریعۃ، ج۲۳، ص۱۷۲. </ref> | ||
== امام زمانہ(ع) سے ملاقات== | == امام زمانہ(ع) سے ملاقات== | ||
علامہ حلی کی [[امام مہدی(ع)]] کے ساتھ ہونے والے ملاقاتوں میں سے دو واقعات مشہور ہیں۔ | علامہ حلی کی [[امام مہدی(ع)]] کے ساتھ ہونے والے ملاقاتوں میں سے دو واقعات مشہور ہیں۔ | ||
=== تکمیل کتاب توسط امام زمانہ(ع) === | === تکمیل کتاب توسط امام زمانہ(ع) === | ||
سطر 105: | سطر 105: | ||
اس داستان کا سب سے قدیمی منبع کتاب [[مجالس المؤمنین (کتاب)|مجالس المومنین]] تالیف [[سید نوراللہ حسینی شوشتری|قاضی نوراللہ شوشتری]] ہے۔ انہوں نے اس واقعے کیلئے کوئی مکتوب منبع ذکر کئے بغیر لکھا ہے کہ یہ واقعہ مؤمنین کے درمیان مشہور ہے۔ <ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۱، ص۵۷۱</ref> | اس داستان کا سب سے قدیمی منبع کتاب [[مجالس المؤمنین (کتاب)|مجالس المومنین]] تالیف [[سید نوراللہ حسینی شوشتری|قاضی نوراللہ شوشتری]] ہے۔ انہوں نے اس واقعے کیلئے کوئی مکتوب منبع ذکر کئے بغیر لکھا ہے کہ یہ واقعہ مؤمنین کے درمیان مشہور ہے۔ <ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۱، ص۵۷۱</ref> | ||
===کربلا کے راستے میں ملاقات=== | ===کربلا کے راستے میں ملاقات===<!-- | ||
ماجرای دوم در کتاب [[قصص العلماء (کتاب)|قصص العلما]] نوشتہ [[محمد بن سلیمان تنکابنی|تنکابنی]] نقل شدہ است. و بر اساس نقل او در یکی از سفرہای علامہ حلی بہ [[کربلا]] او در میان راہ با سیدی ہمراہ میشود و پس از گفتگو با او متوجہ میشود کہ او شخص بسیار عالمی است و مسائل مشکل علمی خود را با او در میان میگذارد و جواب میگیرد و در این بین از او سوال میکند کہ آیا در زمان [[غیبت کبری]] امکان ملاقات با امام عصر(ع) وجود دارد؟ و ہمزمان تازیہ از دستش میافتد آن شخص تازیانہ را از زمین برداشتہ بہ علامہ میدہد و جواب میدہد کہ چگونہ ممکن نباشد در حالی کہ دست او ہماکنون در دست توست. علامہ حلی متوجہ میشود کہ آن شخص خود امام مہدی(ع) است و خود را بہ پای ایشان میاندازد. <ref>تنکابنی، قصص العلماء، ص۸۸۳</ref> | ماجرای دوم در کتاب [[قصص العلماء (کتاب)|قصص العلما]] نوشتہ [[محمد بن سلیمان تنکابنی|تنکابنی]] نقل شدہ است. و بر اساس نقل او در یکی از سفرہای علامہ حلی بہ [[کربلا]] او در میان راہ با سیدی ہمراہ میشود و پس از گفتگو با او متوجہ میشود کہ او شخص بسیار عالمی است و مسائل مشکل علمی خود را با او در میان میگذارد و جواب میگیرد و در این بین از او سوال میکند کہ آیا در زمان [[غیبت کبری]] امکان ملاقات با امام عصر(ع) وجود دارد؟ و ہمزمان تازیہ از دستش میافتد آن شخص تازیانہ را از زمین برداشتہ بہ علامہ میدہد و جواب میدہد کہ چگونہ ممکن نباشد در حالی کہ دست او ہماکنون در دست توست. علامہ حلی متوجہ میشود کہ آن شخص خود امام مہدی(ع) است و خود را بہ پای ایشان میاندازد. <ref>تنکابنی، قصص العلماء، ص۸۸۳</ref> | ||