مندرجات کا رخ کریں

"حضرت علی اور حضرت فاطمہ کی شادی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کی شادی''' [[ہجرت]] کے دوسرے سال [[ذی الحجہ]] کی پہلی تاریخ کو ہوئی جبکہ آپ دونوں کے درمیان [[نکاح]] کے صیغے [[پیغمبر اکرمؐ]] نے پہلے ہی جاری کر دیے تھے۔ بعض محققین کے مطابق عقد کے دس مہینے بعد رخصتی ہوئی تھی۔ [[حدیث|حدیثی]] کتابوں کے مطابق [[حضرت علیؑ]] سے پہلے [[مہاجرین]] اور [[انصار]] میں سے کئی شخصیات نے پیغمبر اکرمؐ سے [[حضرت فاطمہؑ]] کا رشتہ مانگا تھا لیکن [[پیغمبر اکرمؐ]] نے ان رشتوں کی مخالفت فرمائی۔
'''حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کی شادی''' [[ہجرت]] کے دوسرے سال [[ذی الحجہ]] کی پہلی تاریخ کو ہوئی جبکہ آپ دونوں کے درمیان [[نکاح]] کے صیغے [[پیغمبر اکرمؐ]] نے پہلے ہی جاری کر دیے تھے۔ بعض محققین کے مطابق عقد کے دس مہینے بعد رخصتی ہوئی تھی۔ [[حدیث|حدیثی]] کتابوں کے مطابق [[حضرت علیؑ]] سے پہلے [[مہاجرین]] و [[انصار]] میں سے کئی شخصیات نے پیغمبر اکرمؐ سے [[حضرت فاطمہؑ]] کا رشتہ مانگا تھا لیکن [[پیغمبر اکرمؐ]] نے ان رشتوں کی مخالفت فرمائی۔


حضرت زہراؑ کے [[مہر|مہریے]] کے بارے میں مختلف اعداد و شمار منقول ہیں۔ 400 سے 500 درہم کے درمیان آپ کا مہریہ تھا جو [[شیعوں]] کے ہاں [[مہر السنہ]] کے نام سے معروف ہے۔ احادیث کے مطابق امام علیؑ نے اپنی زرہ بھیچ کر حضرت زہراؑ کا مہریہ ادا کیا۔ آپ دونوں کی شادی کی مناسبت سے پیغمبر خداؐ نے [[مدینہ]] کے لوگوں کو [[ولیمہ]] دیا۔
حضرت زہراؑ کے [[مہر|مہریے]] کے بارے میں مختلف اعداد و شمار منقول ہیں۔ 400 سے 500 درہم کے درمیان آپ کا مہریہ تھا جو [[شیعوں]] کے ہاں [[مہر السنہ]] کے نام سے معروف ہے۔ احادیث کے مطابق امام علیؑ نے اپنی زرہ بھیچ کر حضرت زہراؑ کا مہریہ ادا کیا۔ آپ دونوں کی شادی کی مناسبت سے پیغمبر خداؐ نے [[مدینہ]] کے لوگوں کو [[ولیمہ]] دیا۔
سطر 5: سطر 5:
رخصتی کے وقت پیغمبر اکرمؐ نے حضرت فاطمہؑ کا ہاتھ امام علیؑ کے ہاتھوں میں دیتے ہوئے دعا فرمائی: خدایا ان کے دلوں کو بھی آپس میں ایک دوسرے کے نزدیک اور ان کی نسل کو مبارک قرار دے۔
رخصتی کے وقت پیغمبر اکرمؐ نے حضرت فاطمہؑ کا ہاتھ امام علیؑ کے ہاتھوں میں دیتے ہوئے دعا فرمائی: خدایا ان کے دلوں کو بھی آپس میں ایک دوسرے کے نزدیک اور ان کی نسل کو مبارک قرار دے۔
== خواستگاری ==
== خواستگاری ==
[[حضرت فاطمہؑ]] کے رشتے کی داستان مختصر اختلاف کے ساتھ [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] منابع میں ذکر ہوئی ہے۔ ان منابع کے مطابق [[حضرت ابوبکر]]، [[حضرت عمر]] اور [[عبدالرحمن بن عوف]] جیسے [[اصحاب]] نے پیغمبر اکرمؐ سے حضرت فاطمہؑ کا رشتہ مانگا۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] نے ان کے جواب میں فرمایا: میری بیٹی فاطمہ کی شادی کا فیصلہ [[خدا]] کے ہاتھ میں ہے لہذا میں اس سلسلے میں حکم خدا کا منتظر ہوں۔<ref>ابن سعد، طبقات، ح۸، ص۱۱؛ قزوینی، فاطمۃ الزہراء از ولادت تا شہادت، ص۱۹۱۔</ref>
[[حضرت فاطمہؑ]] کے رشتے کی داستان مختصر اختلاف کے ساتھ [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] منابع میں ذکر ہوئی ہے۔ ان منابع کے مطابق [[حضرت ابوبکر]]، [[حضرت عمر]] اور [[عبدالرحمن بن عوف]] جیسے [[اصحاب]] نے پیغمبر اکرمؐ سے حضرت فاطمہؑ کا رشتہ مانگا۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] نے ان کے جواب میں فرمایا: میری بیٹی فاطمہ کی شادی کا فیصلہ [[خدا]] کے ہاتھ میں ہے لہذا میں اس سلسلے میں حکم خدا کا منتظر ہوں۔<ref> ابن سعد، طبقات، ح۸، ص۱۱؛ قزوینی، فاطمۃ الزہراء از ولادت تا شہادت، ص۱۹۱۔</ref>


بعض مہاجرین نے [[حضرت علیؑ]] سے [[حضرت فاطمہؑ]] کا رشتہ مانگنے کی پیشکش کی تو آپ نے جواب دیا: خدا کی قسم! میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ آخر کار حضرت علیؑ رسول خداؐ کے پاس گئے لیکن شرم کی وجہ سے اس بارے میں کوئی درخواست نہ کی۔ تیسری بار آپؑ نے رسول خداؐ سے حضرت فاطمہ کا رشتہ مانگا۔ پیغمبرؐ نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ علیؑ نے فرمایا: یا رسول اللہؐ! ایک زرہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ رسول خداؐ نے ساڑھے بارہ اوقیہ  سونا [[حق مہر]] رکھا اور حضرت علیؑ کا زرہ بھی واپس لوٹا دی۔<ref> اعلام الوری، ج۱، ص۱۶۱؛ تاریخ تحقیقی اسلام، محمد ہادی یوسفی غروی، ج۲، ص۲۵۱۔</ref>
بعض مہاجرین نے [[حضرت علیؑ]] سے [[حضرت فاطمہؑ]] کا رشتہ مانگنے کی پیشکش کی تو آپ نے جواب دیا: خدا کی قسم! میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ آخر کار حضرت علیؑ رسول خداؐ کے پاس گئے لیکن شرم کی وجہ سے اس بارے میں کوئی درخواست نہ کی۔ تیسری بار آپؑ نے رسول خداؐ سے حضرت فاطمہ کا رشتہ مانگا۔ پیغمبرؐ نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ علیؑ نے فرمایا: یا رسول اللہؐ! ایک زرہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ رسول خداؐ نے ساڑھے بارہ اوقیہ  سونا [[حق مہر]] رکھا اور حضرت علیؑ کا زرہ بھی واپس لوٹا دی۔<ref> اعلام الوری، ج۱، ص۱۶۱؛ تاریخ تحقیقی اسلام، محمد ہادی یوسفی غروی، ج۲، ص۲۵۱۔</ref>
سطر 14: سطر 14:
:خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ [[فاطمہؑ]] کا نکاح علیؑ کے ساتھ کروں اور اگر علی راضی ہو تو چار سو مثقال چاندی [[حق مہر]] کے ساتھ میں فاطمہ ؑ کا [[نکاح]] علیؑ کے ساتھ کر دوں۔ علیؑ نے فرمایا میں اس کام پر راضی ہوں۔<ref> مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۳۵۰</ref>
:خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ [[فاطمہؑ]] کا نکاح علیؑ کے ساتھ کروں اور اگر علی راضی ہو تو چار سو مثقال چاندی [[حق مہر]] کے ساتھ میں فاطمہ ؑ کا [[نکاح]] علیؑ کے ساتھ کر دوں۔ علیؑ نے فرمایا میں اس کام پر راضی ہوں۔<ref> مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۳۵۰</ref>


بعض روایات کے مطابق حضرت فاطمہ کی موجودگی میں [[خدا]] نے حضرت علی کیلئے دوسری شادی حرام قرار دی تھی اسی لئے حضرت فاطمہ کی زندگی میں آپ نے دوسری شادی نہیں کی۔<ref> شیخ طوسی، الأمالی، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۱۰۱؛ علامه مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۳، ص۱۵۳، ح۱۱۔</ref>
بعض روایات کے مطابق حضرت فاطمہ کی موجودگی میں [[خدا]] نے حضرت علی کیلئے دوسری شادی حرام قرار دی تھی اسی لئے حضرت فاطمہ کی زندگی میں آپ نے دوسری شادی نہیں کی۔<ref> شیخ طوسی، الأمالی، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۱۰۱؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۳، ص۱۵۳، ح۱۱۔</ref>


==شادی کی تاریخ==
==شادی کی تاریخ==
   
   
*[[کلینی]] نے [[اصول کافی|کافی]] میں [[امام سجادؑ]] سے قول نقل کیا ہے کہ [[ہجرت مدینہ]]  کے ایک سال بعد رسول اللہؐ نے حضرت فاطمہؑ کی شادی حضرت علیؑ کے ساتھ کر دی۔<ref> روضہ کافی، ص۱۸۰۔</ref> یہ قول [[امام باقرؑ]] کے اس قول کے موافق ہے جسے  طبری نے نقل کیا ہے۔ اس میں مذکور ہے  کہ ہجری کے دوسرے سال [[صفر]] کا مہینہ شروع ہونے میں کچھ دن باقی تھے تو اس وقت علیؑ نے حضرت فاطمہؑ سے شادی کی۔<ref>تاریخ طبری، ابو جعفر محمد بن جریر طبری، ج۲، ص۴۱۰</ref>
*[[کلینی]] نے [[اصول کافی|کافی]] میں [[امام سجادؑ]] سے قول نقل کیا ہے کہ [[ہجرت مدینہ]]  کے ایک سال بعد رسول اللہؐ نے حضرت فاطمہؑ کی شادی حضرت علیؑ کے ساتھ کر دی۔<ref> روضہ کافی، ص۱۸۰۔</ref> یہ قول [[امام باقرؑ]] کے اس قول کے موافق ہے جسے  طبری نے نقل کیا ہے۔ اس میں مذکور ہے  کہ ہجری کے دوسرے سال [[صفر]] کا مہینہ شروع ہونے میں کچھ دن باقی تھے تو اس وقت علیؑ نے حضرت فاطمہؑ سے شادی کی۔<ref> تاریخ طبری، ابو جعفر محمد بن جریر طبری، ج۲، ص۴۱۰</ref>
:[[ابوالفرج اصفہانی]] نے مقاتل الطالبین میں طبری کا یہی قول لکھا اور اس کے بعد کہا کہ: ۔۔ [[جنگ بدر]] سے واپسی پر علیؑ نے فاطمہؑ سے شادی کی۔ <ref> مقاتل الطالبین، ابوالفرج علی بن الحسین الاصفہانی، تحقیق سید احمد صقر، بیروت، دارالمعرفہ، بی‌تا، ص۳۰، میں مذکور ہے کہ  فاطمہ زہرا ؑ کا اس وقت سن اٹھارہ سال تھا۔</ref>
:[[ابوالفرج اصفہانی]] نے مقاتل الطالبین میں طبری کا یہی قول لکھا اور اس کے بعد کہا کہ: ۔۔ [[جنگ بدر]] سے واپسی پر علیؑ نے فاطمہؑ سے شادی کی۔ <ref> مقاتل الطالبین، ابوالفرج علی بن الحسین الاصفہانی، تحقیق سید احمد صقر، بیروت، دار المعرفہ، بی‌تا، ص۳۰، میں مذکور ہے کہ  فاطمہ زہرا ؑ کا اس وقت سن اٹھارہ سال تھا۔</ref>
*پیغمبرؐ نے ہجرت کے دوسرے سال پہلی [[ذی الحج]] کے دن [[حضرت فاطمہؑ]] کو [[امیرالمومنینؑ]] کے گھر بھیجا۔ <ref>بحارالانوار، علامہ مجلسی، ج۴۳، ص۹۲۔</ref> اس لئے شادی اور نکاح کے درمیان تقریباً دس مہینے کا فاصلہ تھا۔ شاید نکاح کا صیغہ جلدی پڑھنے کی وجہ یہ تھی کہ دوسرے رشتے مانگنے والے لوگوں کے لئے جواب واضح ہو جائے اور شادی کی دیر کرنے کی وجہ یہ تھی کہ فاطمہؑ جسمانی رشد و نما کے لحاظ سے بہتر ہو جائیں۔ <ref> یوسفی غروی، محمد ہادی؛ تاریخ تحقیقی اسلام، ج۲، ص۲۵۰۔</ref>
*پیغمبرؐ نے ہجرت کے دوسرے سال پہلی [[ذی الحج]] کے دن [[حضرت فاطمہؑ]] کو [[امیرالمومنینؑ]] کے گھر بھیجا۔ <ref> بحار الانوار، علامہ مجلسی، ج۴۳، ص۹۲۔</ref> اس لئے شادی اور نکاح کے درمیان تقریباً دس مہینے کا فاصلہ تھا۔ شاید نکاح کا صیغہ جلدی پڑھنے کی وجہ یہ تھی کہ دوسرے رشتے مانگنے والے لوگوں کے لئے جواب واضح ہو جائے اور شادی کی دیر کرنے کی وجہ یہ تھی کہ فاطمہؑ جسمانی رشد و نما کے لحاظ سے بہتر ہو جائیں۔ <ref> یوسفی غروی، محمد ہادی؛ تاریخ تحقیقی اسلام، ج۲، ص۲۵۰۔</ref>
*[[سید ابن طاؤوس]] نے اس شادی کی تاریخ [[شیخ مفید]] کے حوالے سے اکیس [[محرم الحرام]] ذکر کی ہے ۔<ref>سید ابن طاوس ،الاقبال،2/584</ref>
*[[سید ابن طاؤوس]] نے اس شادی کی تاریخ [[شیخ مفید]] کے حوالے سے اکیس [[محرم الحرام]] ذکر کی ہے ۔<ref> سید ابن طاوس ،الاقبال،2/584</ref>
*[[جنگ بدر]] سے واپسی پر ماہ [[شوال]] میں یہ شادی ہوئی۔<ref>شیخ طوسی، الأمالی، ص 43، دار الثقافہ، قم، 1414ق۔</ref>
*[[جنگ بدر]] سے واپسی پر ماہ [[شوال]] میں یہ شادی ہوئی۔<ref> شیخ طوسی، الأمالی، ص 43، دار الثقافہ، قم، 1414ق۔</ref>
*جنگ بدر سے واپسی پر 6 [[ذی الحجہ]] کو ہوئی۔<ref>شیخ طوسی، الأمالی، ص 43، دار الثقافہ، قم، 1414ق۔</ref>
*جنگ بدر سے واپسی پر 6 [[ذی الحجہ]] کو ہوئی۔<ref> شیخ طوسی، الأمالی، ص 43، دار الثقافہ، قم، 1414ق۔</ref>
*[[امام صادق]]ؑ کی [[روایت]] کے مطابق : [[ہجرت]] کے دوسرے سال [[ماہ رمضان]] میں حضرت على اور فاطمہ ؑ کا باہمی [[عقد نکاح|عقد]] اور [[شادی بیاه|شادی]] [[ذو الحجہ|ذى الحجّہ]] میں ہوئی <ref>اربلی،کشف الغمہ،1/374، دار الأضواء - بيروت - لبنان</ref>۔
*[[امام صادق]]ؑ کی [[روایت]] کے مطابق: [[ہجرت]] کے دوسرے سال [[ماہ رمضان]] میں حضرت على اور فاطمہ ؑ کا باہمی [[عقد نکاح|عقد]] اور [[شادی بیاه|شادی]] [[ذو الحجہ|ذى الحجّہ]] میں ہوئی <ref> اربلی،کشف الغمہ،1/374، دار الأضواء - بيروت - لبنان</ref>۔
*...
*...


==حق مہر اور جہیز==
== مہر و جہیز ==
تاریخی مآخذوں کے مطابق حضرت زہراءؑ کا حق مہر ٤٠٠ سے ٥٠٠ درہم کے درمیان تھا۔<ref>ابن شہر آشوب، مناقب، ج۳، ص۳۵۰، ۳۵۱، و متقی ہندی، فاضل، کنزالعمال، ج۱۳، ص۶۸۰۔ </ref> [[امام رضا علیہ السلام|امام رضاؑ]] کی حدیث کے مطابق حق مہر کی سنت، کہ جو [[حق مہر|مہرالسنہ]] سے مشہور ہے، وہ ٥٠٠ درہم معین ہوا تھا۔ <ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج۹۳، ص۱۷۰، روایت ۱۰ </ref>
تاریخی مآخذوں کے مطابق حضرت زہراءؑ کا حق مہر 400 سے 500 درہم کے درمیان تھا۔<ref> ابن شہر آشوب، مناقب، ج۳، ص۳۵۰، ۳۵۱، و متقی ہندی، فاضل، کنزالعمال، ج۱۳، ص۶۸۰۔ </ref> [[امام رضا علیہ السلام|امام رضاؑ]] کی حدیث کے مطابق حق مہر کی سنت، کہ جو [[حق مہر|مہرالسنہ]] سے مشہور ہے، وہ 500 درہم معین ہوا تھا۔ <ref> علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج۹۳، ص۱۷۰، روایت ۱۰ </ref>
٥٠٠ درہم تقریباً ١٢٥٠ <ref>[http://www۔bahjat۔org/index۔php/ahkam-2/esteftahat/76-2011-09-06-09-10-59۔html]</ref> سے ١٥٠٠ گرام <ref>در میزان دقیق وزن درہم اختلاف نظر وجود دارد۔ </ref>چاندی ہے اور اس زمانے میں ہر دس درہم چاندی ایک دینار سونے کے برابر تھی، اور مہرالسنہ(حق مہر) تقریباً ١٧٠تا٢٢٣ گرام سونا بنتا ہے۔ <ref>[http://www۔sistani۔org/persian/qa/0929/]</ref> یہ مقداربھی  درہم اور دینار کے وزن مختلف ہونے کی وجہ سے، مختلف ہے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، ج۱۵، ص۱۷۴-۱۷۹۔ توضیح المسائل مراجع، ج۲، ص۱۲۹</ref>
500 درہم تقریباً 1250 <ref>[http://www۔bahjat۔org/index۔php/ahkam-2/esteftahat/76-2011-09-06-09-10-59۔html]</ref> سے 1500 گرام <ref> در میزان دقیق وزن درہم اختلاف نظر وجود دارد۔ </ref> چاندی ہے اور اس زمانے میں ہر دس درہم چاندی ایک دینار سونے کے برابر تھی، اور مہر السنہ (حق مہر) تقریباً 170 تا 223 گرام سونا بنتا ہے۔ <ref>[http://www۔sistani۔org/persian/qa/0929/]</ref> یہ مقداربھی  درہم اور دینار کے وزن مختلف ہونے کی وجہ سے، مختلف ہے۔ <ref> نجفی، جواہر الکلام، ج۱۵، ص۱۷۴-۱۷۹۔ توضیح المسائل مراجع، ج۲، ص۱۲۹</ref>
[[امام علیؑ]] نے [[حق مہر]] کی ادائیگی کے لئے''' زرہ، بھیڑ کا چمڑا، یمنی کرتا یا اونٹ '''ان میں سے کوئی ایک چیز فروخت کی تھی۔ جب رقم پیغمبرؐ کو دی تو آپؐ نے اس رقم کو گنے بغیر کچھ رقم [[بلال حبشی|بلال]] کو دی اور فرمایا: اس رقم سے میری بیٹی کے لئے اچھی خوشبو خرید کر لے آؤ! اور باقی بچی رقم [[ابوبکر]] کو دی اور فرمایا: اس سے کچھ گھر کی اشیاء جن کی ضرورت میری بیٹی کو ہو گی وہ تیار کرو۔ پیغمبرؐ نے [[عمار یاسر]] اور کچھ اور [[صحابہ]] کو بھی ابوبکر کے ساتھ بھیجا تا کہ وہ [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت زہراءؑ]] کے جہیز کے لئے کچھ اشیاء تیار کریں۔
[[امام علیؑ]] نے [[حق مہر]] کی ادائیگی کے لئے''' زرہ، بھیڑ کا چمڑا، یمنی کرتا یا اونٹ ''' ان میں سے کوئی ایک چیز فروخت کی تھی۔ جب رقم پیغمبرؐ کو دی تو آپؐ نے اس رقم کو گنے بغیر کچھ رقم [[بلال حبشی|بلال]] کو دی اور فرمایا: اس رقم سے میری بیٹی کے لئے اچھی خوشبو خرید کر لے آؤ! اور باقی بچی رقم [[ابوبکر]] کو دی اور فرمایا: اس سے کچھ گھر کی اشیاء جن کی ضرورت میری بیٹی کو ہو گی وہ تیار کرو۔ پیغمبرؐ نے [[عمار یاسر]] اور کچھ اور [[صحابہ]] کو بھی ابوبکر کے ساتھ بھیجا تا کہ وہ [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت زہراءؑ]] کے جہیز کے لئے کچھ اشیاء تیار کریں۔
===جہیز===
===جہیز===
شیخ طوسی نے جہیز کی فہرست یوں لکھی ہے:  
شیخ طوسی نے جہیز کی فہرست یوں لکھی ہے:  
گمنام صارف