"حق مہر" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←موارد تنصیف مہر
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مہر المثل) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 52: | سطر 52: | ||
اگر عقد پڑھتے وقت مہر ذکر نہ کیا گیا ہو اور شوہر بیوی سے ہمبستری اور مہر تعیین کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دے تو اس وقت بیوی مہر المتعہ کا مستحق ہو جاتا ہے۔<ref> مادہ ۱۰۹۳ قانون مدنی </ref> | اگر عقد پڑھتے وقت مہر ذکر نہ کیا گیا ہو اور شوہر بیوی سے ہمبستری اور مہر تعیین کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دے تو اس وقت بیوی مہر المتعہ کا مستحق ہو جاتا ہے۔<ref> مادہ ۱۰۹۳ قانون مدنی </ref> | ||
==موارد تنصیف مہر== | ==موارد تنصیف مہر== | ||
* | * مہر معین ہونے کے بعد اگر ہمبستری سے پہلے بیوی کو طلاق دے دے تو بیوی معین شدہ مہر کے نصف کا حقدار ہے<ref> ۱۰۹۲ قانون مدنی </ref> | ||
* | * اگر مہر معین نہ ہوا ہو اور عَنَن (مرد میں ہمبستری کرنے قدرت نہ ہونا) کی وجہ سے عقد فسخ ہو جائے تو بیوی مہر المثل کے نصف کا مستحق ہے۔ | ||
== | ==مہر زیادہ رکھنے سے پیدا ہونے والی سماجی مشکلات == | ||
(مہر کس نے دیا ہے اور کس نے لیا ہے) والی غلط رسم و رواج پر عقیدہ رکھتے ہوئے زیادہ مہر رکھنے کے برے نتائج میں سے ایک ایسے زندانیوں کی فراوانی ہے جو بیوی کا حق مہر ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے کئی کئی سال قیدخانوں کے سلاخوں کے پیچھے اسیری کی زندگی گزار رہے ہیں۔<ref> [http://alef.ir/vdccp1qi12bq1o8.ala2.html?233953 سایت الف] </ref> اس کی وجہ سے مردوں میں شادی کرنے کی رجحان میں کمی اور شادی کی عمر میں اضافہ ہو رہے ہیں۔ والدین اور معاشرے کے ذمہ دار افراد کو اس حوالے سے مؤثر اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔ | |||
=== | ===آیت اللہ مکارم شیرازی کی تنقید=== | ||
آیت اللہ [[مکارم شیرازی]] مہر معین کرتے وقت مرد کی طرف سے مہر ادا نہ کرنے کا ارادہ رکھنے یا مہر دینے کے حوالے سے اپنی مالی حیثیت نہ ہونا ثابت کرنا اور بیوی یک طرف سے مہر کی پہلی قسط دریافت کرنے کے بعد تمکین نہ دینے کو اسلام کے منافی قرار دیتے ہوئے مہر کے حوالے سے موجود بعض قوانین کو اسلام پر اعتراض اور توہین کا سبب قرار دیتے ہیں۔ <ref> [http://www.khabaronline.ir/detail/181699/society/family سایت خبرآنلاین] </ref> آپ بے تہاشا مہر رکھنے کو باطل قرار دیتے ہوئے ایسے مواقع پر صرف مَہرالمثل کو مرد کی گردن پر واجب الادا قرار دیتے ہیں۔<ref>[http://portal.anhar.ir/contentview.php?export=print&ID=15098 پورتال انہار] </ref> | |||
پہلے زمانے میں بھی بعض فقہاء [[مہر السنہ]] سے زیادہ مہر رکھنے کو صحیح نہیں سمجھتے ہوئے فرماتے تھے: اگر مہر "مہر السنہ" سے زیادہ معین کرے تو خودبخود "مہر السنہ" کی طرف لوٹ آتی ہے اور اس سے زیادہ دینا شوہر پر واجب نہیں ہے۔<ref> جواہر الکلام، ج ۳۱، ص۱۵- ۱۸. ج ۳۱، ص۴۷. </ref> | |||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |