"حق مہر" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 32: | سطر 32: | ||
[[امام رضا(ع)]] سے منقول ایک حدیث میں مَہرُ السُّنہ کی مقدار 500 [[درہم]] بیان کی گئی ہے۔<ref> بحار الانوار ج۹۳ ص۱۷۰ روایت ۱۰ </ref> تاریخی منابع میں [[حضرت زہرا(س)]] کا مہر ۴۰۰ سے ۵۰۰ درہم ذکر کیا گیا ہے۔<ref> ابن شہر آشوب، مناقب، موسسہ انتشارات علامہ، بیتا، ج۳، ص۳۵۰، ۳۵۱، و متقی ہندی، فاضل، کنزالعمال، موسسہ الرسالہ، ج۱۳، ص۶۸۰. </ref> ۵۰۰ [[درہم]] تقریبا۱۲۵۰ <ref> [http://www.bahjat.org/index.php/ahkam-2/esteftahat/76-2011-09-06-09-10-59.html سایت آیت اللہ بہجت] </ref> سے ۱۵۰۰گرام<ref>در میزان دقیق وزن درہم اختلاف نظر وجود دارد. </ref> چاندی کے برابر ہے۔ اس زمانے میں چاندی کا ایک درہم سونے کے ایک [[دینار]] کے برابر تھا یوں "مہر السنہ" تقریبا 170 سے 223 گرام سونے کے برابر ہو جاتا ہے۔ <ref>[http://www.sistani.org/persian/qa/0929/ سایت آیت اللہ سیستانی]</ref><ref> جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۱۷۴- ۱۷۹. توضیح المسائل مراجع، ج ۲، ص۱۲۹، چاپ ہشتم، انتشارات جامعہ مدرسین، قم، ۱۴۲۴، ہ ق</ref> | [[امام رضا(ع)]] سے منقول ایک حدیث میں مَہرُ السُّنہ کی مقدار 500 [[درہم]] بیان کی گئی ہے۔<ref> بحار الانوار ج۹۳ ص۱۷۰ روایت ۱۰ </ref> تاریخی منابع میں [[حضرت زہرا(س)]] کا مہر ۴۰۰ سے ۵۰۰ درہم ذکر کیا گیا ہے۔<ref> ابن شہر آشوب، مناقب، موسسہ انتشارات علامہ، بیتا، ج۳، ص۳۵۰، ۳۵۱، و متقی ہندی، فاضل، کنزالعمال، موسسہ الرسالہ، ج۱۳، ص۶۸۰. </ref> ۵۰۰ [[درہم]] تقریبا۱۲۵۰ <ref> [http://www.bahjat.org/index.php/ahkam-2/esteftahat/76-2011-09-06-09-10-59.html سایت آیت اللہ بہجت] </ref> سے ۱۵۰۰گرام<ref>در میزان دقیق وزن درہم اختلاف نظر وجود دارد. </ref> چاندی کے برابر ہے۔ اس زمانے میں چاندی کا ایک درہم سونے کے ایک [[دینار]] کے برابر تھا یوں "مہر السنہ" تقریبا 170 سے 223 گرام سونے کے برابر ہو جاتا ہے۔ <ref>[http://www.sistani.org/persian/qa/0929/ سایت آیت اللہ سیستانی]</ref><ref> جواہر الکلام، ج ۱۵، ص۱۷۴- ۱۷۹. توضیح المسائل مراجع، ج ۲، ص۱۲۹، چاپ ہشتم، انتشارات جامعہ مدرسین، قم، ۱۴۲۴، ہ ق</ref> | ||
== مہر کی اقسام== | == مہر کی اقسام== | ||
اسلام میں مہر کی تین قسمیں ہیں: | |||
=== مَہرُ المُسَمّی === | === مَہرُ المُسَمّی (تعیین شدہ مہر)=== | ||
مَہر المسمی | مَہر المسمی سے مراد وہ مہر ہے جس کی مقدرا پر شادی سے پہلے موافقت کی جاتی ہے اور اسے عقد میں ذکر کیا جاتا ہے یا عقد کے بعد اس پر موافقت کی جاتی ہے۔ مہر کا میاں بیوی دونوں کیلئے مشخص اور معین ہونا ضروری ہے لہذا مبہم اور غیر مشخص مہر صحیح نہیں ہے۔<ref> مادہ ۱۰۷۹ قانون مدنی </ref> | ||
شرایط مہر المسمی: | شرایط مہر المسمی: | ||
* | * مالیت اور بعد اقتصادی رکھتا۔ | ||
* قابل | * قابل تملیک اور قابل نقل و انتقال ہو۔ | ||
* مشخص | * مشخص اور معلوم ہو۔ | ||
* معین | * معین اور تصریح شدہ ہو۔ | ||
* | * منفعت عقلایی اور مشروع رکھتا ہو۔ | ||
* شوہر قدرت | * شوہر مہر ادا کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ | ||
=== مہر المثل === | === مہر المثل === | ||
اگر | اگر نکاح دائمی میں عقد پڑھتے وقت مہر پر کوئی موافقت نہیں ہوئی ہو یا یہ کہ جس پر موفقت کی گئی ہے وہ مہر باطل ہو لیکن بیوی سے ہمبستری ہو گئی ہو اس صورت میں بیوی کی شان مثلا پڑھی لکھی ہونا، عمر، پیشہ اور دوسری خصوصیات کو مد نظر رکھتے ہوئے عرف اور اس علاقے میں رائج اورمرسوم مہر معین کیا جاتا ہے۔ مہر کی اس قسم کو مہر المثل کہا جاتا ہے۔ یعنی وہ مہر جو اس جیسی دوسری عورتوں کے برابر ہو۔ | ||
=== مہر المُتعَہ === | === مہر المُتعَہ === | ||
اگر عقد پڑھتے وقت مہر ذکر نہ کیا گیا ہو اور شوہر بیوی سے ہمبستری اور مہر تعیین کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دے تو اس وقت بیوی مہر المتعہ کا مستحق ہو جاتا ہے۔<ref> مادہ ۱۰۹۳ قانون مدنی </ref> | |||
==موارد | ==موارد تنصیف مہر==<!-- | ||
* موردی کہ در عقد، مہر معین شدہ یا بعد از عقد تعیین شدہ است و قبل از نزدیکی طلاق صورت گیرد زن مستحق نصف مہر المسمی خواہد بود.<ref> ۱۰۹۲ قانون مدنی </ref> | * موردی کہ در عقد، مہر معین شدہ یا بعد از عقد تعیین شدہ است و قبل از نزدیکی طلاق صورت گیرد زن مستحق نصف مہر المسمی خواہد بود.<ref> ۱۰۹۲ قانون مدنی </ref> | ||
* در صورتی کہ مہر تعیین نشدہ و عقد بہ علت عیب عَنَن (عدم توانایی جنسی مرد) فسخ شود، زن مستحق نصف مہر المثل است. | * در صورتی کہ مہر تعیین نشدہ و عقد بہ علت عیب عَنَن (عدم توانایی جنسی مرد) فسخ شود، زن مستحق نصف مہر المثل است. |