مندرجات کا رخ کریں

"حق مہر" کے نسخوں کے درمیان فرق

5 بائٹ کا اضافہ ،  7 جنوری 2017ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10: سطر 10:
"مہر" لغت میں اس جنس کو کہا جاتا ہے جسے نکاح کے وقت شوہر بیوی کو دینے کی ذمہ داری اٹھاتا ہے۔ اصطلاح میں بھی مہر سے یہی مراد لیا جاتا ہے۔ نکاح کے ساتھ ہی یہ مال بیوی کی ملکیت میں آتی ہے اور وہ شوہر سے ہر وقت مطالبہ کر سکتی ہے۔
"مہر" لغت میں اس جنس کو کہا جاتا ہے جسے نکاح کے وقت شوہر بیوی کو دینے کی ذمہ داری اٹھاتا ہے۔ اصطلاح میں بھی مہر سے یہی مراد لیا جاتا ہے۔ نکاح کے ساتھ ہی یہ مال بیوی کی ملکیت میں آتی ہے اور وہ شوہر سے ہر وقت مطالبہ کر سکتی ہے۔


[[اسلام]] قبل حمورابیوں، [[زرتشت|زرتشتیوں]]، [[ایران]] باستان، اعراب اور [[یونان|یونانیوں]] میں بھی مہر کی مختلف اقسام رائج تھیں لیکن [[مسیحیت|مسیحیوں]] میں ایسی کوئی رسم موجود نہیں تھی۔<ref>[http://www.dokhtiran.com/note/1391_10_01/000773.php سایٹ دختیران]</ref>
[[اسلام]] سے قبل حمورابیوں، [[زرتشت|زرتشتیوں]]، [[ایران]] باستان، اعراب اور [[یونان|یونانیوں]] میں بھی مہر کی مختلف اقسام رائج تھیں لیکن [[مسیحیت|مسیحیوں]] میں ایسی کوئی رسم موجود نہیں تھی۔<ref>[http://www.dokhtiran.com/note/1391_10_01/000773.php سایٹ دختیران]</ref>


پرانے زمانے میں والدین "مہر" کو اپنا حق الزحمہ اور دودھ کی قیمت سمجھتے تھے اسی وجہ سے [[نکاح شغار]] کی رسم [[زمانہ جاہلیت]] میں رائج تھا۔ بیٹی اور بہن کے تبادلہ کو "مہر" شمار کیا جاتا تھا بغیر اس کی کہ بیوی کو کوئی فائدہ ہو۔ [[اسلام]] نے ان تمام رسومات کو منسوخ کر دیا۔
پرانے زمانے میں والدین "مہر" کو اپنا حق الزحمہ اور دودھ کی قیمت سمجھتے تھے اسی وجہ سے [[نکاح شغار]] کی رسم [[زمانہ جاہلیت]] میں رائج تھا۔ بیٹی اور بہن کے تبادلہ کو "مہر" شمار کیا جاتا تھا بغیر اس کی کہ بیوی کو کوئی فائدہ ہو۔ [[اسلام]] نے ان تمام رسومات کو منسوخ کر دیا۔
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم