"حق مہر" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←مہر آیات و روایات کی روشنی میں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
==مہر آیات و روایات کی روشنی میں== | ==مہر آیات و روایات کی روشنی میں== | ||
لفظ "مہر" [[قرآن]] میں استعمال نہیں ہوا ہے <ref> فرہنگ موضوعی قرآن مجید. تالیف کامران فانی و بہاءالدین خرمشاہی، مہریہ </ref> بلکہ مہر کی بجائے "صَدُقات»" <ref> | لفظ "مہر" [[قرآن]] میں استعمال نہیں ہوا ہے <ref> فرہنگ موضوعی قرآن مجید. تالیف کامران فانی و بہاءالدین خرمشاہی، مہریہ </ref> بلکہ مہر کی بجائے "صَدُقات»" <ref> [[سورہ نساء]] کی آیت نمبر 4 میں</ref>، "اجور" (اکثر اوقات [[متعہ]] اور کنیزوں کے ساتھ شادی کے موقع پر استعمال کیا گیا ہے)<ref> دکتر محمد خزائلی، احکام قرآن، ص۴۷ </ref>، "صداق" اور "فریضہ" <ref> و ان طلقتموہن من قبل ان تمسوہن و قد فرضتم لہن فریضۃ فنصف ما فرضتم </ref> استعمال ہوا ہے۔ | ||
حق مہر کا ادا نہ کرنا جو بیوی کی ملکیت ہے، قرآن میں آشکار ظلم اور گناہ سے تعبیر کیا ہے۔<ref> نساء ۲۰ و ۲۱ </ref> | حق مہر کا ادا نہ کرنا جو بیوی کی ملکیت ہے، قرآن میں آشکار ظلم اور گناہ سے تعبیر کیا ہے۔<ref> نساء ۲۰ و ۲۱ </ref> | ||
سطر 26: | سطر 26: | ||
[[امام باقر(ع)]] فرماتے ہیں: <font color=blue>{{حدیث|"الصداق ما تراضيا علیه قل او کثر}}</font><ref> وسائل، ج ۱۴، ص۶۰۴ </ref> یعنی حق مہر وہ چیز ہے جس پر طرفین (مرد اور عورت) راضی ہو چاہے کم ہو یا زیادہ۔ اسلامی نقطہ نگاہ سے حق مہر کی زیادہ سے زیادہ مقدار کو کسی بھی صورت میں معین نہیں کیا جا سکتا۔ [[امام صادق(ع)]] [[قیامت]] کے دن معاف نہ ہونے والی چیزوں میں سے ایک کو عورتوں کا حق مہر قرار دیتے ہیں جنہیں ادا نہ کیا گیا ہو۔ | [[امام باقر(ع)]] فرماتے ہیں: <font color=blue>{{حدیث|"الصداق ما تراضيا علیه قل او کثر}}</font><ref> وسائل، ج ۱۴، ص۶۰۴ </ref> یعنی حق مہر وہ چیز ہے جس پر طرفین (مرد اور عورت) راضی ہو چاہے کم ہو یا زیادہ۔ اسلامی نقطہ نگاہ سے حق مہر کی زیادہ سے زیادہ مقدار کو کسی بھی صورت میں معین نہیں کیا جا سکتا۔ [[امام صادق(ع)]] [[قیامت]] کے دن معاف نہ ہونے والی چیزوں میں سے ایک کو عورتوں کا حق مہر قرار دیتے ہیں جنہیں ادا نہ کیا گیا ہو۔ | ||
احادیث میں بیوی کی بد قسمتی کی علامتوں میں سے ایک کو اس کے حق مہر کا زیادہ ہونا قرار دیتے ہیں۔ <ref> میزان الحکمہ، ج ۲، ص۱۱۸۲:<font color=blue>{{حدیث|أما شُوم المزأۃ فَکثرۃ مَہرِہا و عُقوقُ زَوجِہا}}<font> </ref> اور اسے خاندان میں کینہ توزی کا سبب قرار دیا گیا ہے۔<ref> عن النبی(ص): حق مہر میں سخت گیری نہ کی جائے کیونکہ مرد عورت کے اضافی اخراجات تو کسی طور پر بھی دے دیتا ہے لیکن اس کے دل میں بیوی سے متعلق کینہ اور دشمنی ایجاد ہو جاتی ہے۔ میزان الحکمہ، ج ۲، ص۱۱۸۲ </ref> [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے فرمایا: عورتوں کے تین گروہ کیلئے [[عذاب قبر]] نہیں ہو گا اور قیامت کے دن [[حضرت زہرا(س)]] کے ساتھ محشور ہونگے: وہ عورت جو اپنے شوہر کے فقر اور تنگ دستی کے ساتھ سازگاری اختیار کرتی ہے، وہ عورت جو شوہر کی بد اخلاقی پر صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیتی اور وہ عورت جو اپنا حق مہر شوہر کیلئے بخش دے۔ <ref> مواعظ العدیدہ، ص۷۵. </ref> | احادیث میں بیوی کی بد قسمتی کی علامتوں میں سے ایک کو اس کے حق مہر کا زیادہ ہونا قرار دیتے ہیں۔ <ref> میزان الحکمہ، ج ۲، ص۱۱۸۲:<font color=blue>{{حدیث|أما شُوم المزأۃ فَکثرۃ مَہرِہا و عُقوقُ زَوجِہا}}</font></ref> اور اسے خاندان میں کینہ توزی کا سبب قرار دیا گیا ہے۔<ref> عن النبی(ص): حق مہر میں سخت گیری نہ کی جائے کیونکہ مرد عورت کے اضافی اخراجات تو کسی طور پر بھی دے دیتا ہے لیکن اس کے دل میں بیوی سے متعلق کینہ اور دشمنی ایجاد ہو جاتی ہے۔ میزان الحکمہ، ج ۲، ص۱۱۸۲ </ref> [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے فرمایا: عورتوں کے تین گروہ کیلئے [[عذاب قبر]] نہیں ہو گا اور قیامت کے دن [[حضرت زہرا(س)]] کے ساتھ محشور ہونگے: وہ عورت جو اپنے شوہر کے فقر اور تنگ دستی کے ساتھ سازگاری اختیار کرتی ہے، وہ عورت جو شوہر کی بد اخلاقی پر صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیتی اور وہ عورت جو اپنا حق مہر شوہر کیلئے بخش دے۔ <ref> مواعظ العدیدہ، ص۷۵. </ref> | ||
==مہر السنہ==<!-- | ==مہر السنہ==<!-- |