"ابو بکر بن ابی قحافہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←مدینہ کی طرف ہجرت
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 91: | سطر 91: | ||
==مدینہ کی طرف ہجرت== | ==مدینہ کی طرف ہجرت== | ||
{{اصلی| ہجرت مدینہ}} | {{اصلی| ہجرت مدینہ}} | ||
ابوبکر کی مکی زندگی میں سب سے اہم حادثہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ مدینہ کیطرف ہجرت کرنا اور [[غار ثور]] میں چھپ جانا ہے۔<ref>ابن سعد، ج۱، ص۲۲۷-۲۲۸، ۲۳۲؛ قس: مقدسی، ج۴، ص۱۷۷</ref> یہ واقعہ جمعرات کی رات یکم ربیعالاول بعثت کے 14 سال بعد( ۱۳ سپتامبر ۶۲۲) کو رونما ہوا۔ | ابوبکر کی مکی زندگی میں سب سے اہم حادثہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ مدینہ کیطرف ہجرت کرنا اور [[غار ثور]] میں چھپ جانا ہے۔<ref>ابن سعد، ج۱، ص۲۲۷-۲۲۸، ۲۳۲؛ قس: مقدسی، ج۴، ص۱۷۷</ref> یہ واقعہ جمعرات کی رات یکم ربیعالاول بعثت کے 14 سال بعد( ۱۳ سپتامبر ۶۲۲) کو رونما ہوا۔ مشہور قول کے مطابق جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم [[وحی]] کے ذریعے اپنے قتل کی سازش سے آگاہ ہوگئے تو ابوبکر کے ساتھ مدینہ چھوڑ کر [[مدینہ|یثرب]] کی طرف روانہ ہوگئے اور غار ثور تک پہنچے۔<ref>ابن ہشام، ج۲، ص۱۲۶-۱۲۹؛ ابن سعد، ج۱، ص۲۲۷-۲۲۹</ref> | ||
[[آیت غار]] پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ اور ابوبکر کی غار میں سکونت کے ماجرا کی طرف اشارہ ہے اور اہل سنت کے علماء اس آیت کو ابوبکر کی فضیلت پر دلیل سمجھتے ہیں لیکن پیغمبر اکرم(ص) کا ابو بکر کے ساتھ [[غار ثور]] میں ہمراہی کی کیفت کے بارے میں آیت کی تفسیر میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ ۔<ref> مدخل [[آیت لا تحزن]]</ref> | |||
ابوبکر، پیغمبر اکرم(ص) کے ہمراہ کیسے آیا؟ یہ مشخص نہیں ہے اور بعض نے کہا ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نے ابوبکر کو اچانک راستے میں دیکھا اور اپنے ساتھ لے گیے۔<ref>طبری، تاریخ، ج۲، ص ۳۷۴</ref>اسیطرح سے ایک اور نقل کے مطابق مشرکوں کے حملے کی رات پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ابوبکر کے گھر گئے اور وہیں سے ابوبکر کے ساتھ غار ثور چلے گئے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص ۲۶۰</ref>تیسرے قول کے مطابق ابوبکر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی تلاش میں آیا اور علی علیہ السلام نے پیغمبر اکرم کے چھپنے کی جگہ دکھائی۔۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ج۳، ص ۱۷۹</ref> | ابوبکر، پیغمبر اکرم(ص) کے ہمراہ کیسے آیا؟ یہ مشخص نہیں ہے اور بعض نے کہا ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نے ابوبکر کو اچانک راستے میں دیکھا اور اپنے ساتھ لے گیے۔<ref>طبری، تاریخ، ج۲، ص ۳۷۴</ref>اسیطرح سے ایک اور نقل کے مطابق مشرکوں کے حملے کی رات پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ابوبکر کے گھر گئے اور وہیں سے ابوبکر کے ساتھ غار ثور چلے گئے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص ۲۶۰</ref>تیسرے قول کے مطابق ابوبکر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی تلاش میں آیا اور علی علیہ السلام نے پیغمبر اکرم کے چھپنے کی جگہ دکھائی۔۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ج۳، ص ۱۷۹</ref> | ||
مدینہ ہجرت کرنے کے بعد ابوبکر مدینہ کے مضافات میں مدینہ سے ایک میل کے فاصلے پر سُنْخ محلے میں خبیب بن اِساف (حبیب ابن یساف) یا خارجہ ابن زید ابن ابی زہیر (قبیلہ بنی الحارث بن الخزرج) کے گھر ساکن ہوا<ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۷۳-۱۷۴؛ ابن ہشام، ج۲، ص۱۳۶-۱۳۸؛ یاقوت، ج۳، ص۱۶۳</ref>۔بعض منابع کے مطابق ابوبکر مدینہ میں ہمیشہ [[پیغمبر (ص)]] کے ساتھ ساتھ رہا اور 8 مہینے کے بعد جب آنحضرت نے مہاجر اور انصار کے درمیان برادری کا پیمان باندھا تو انکو عمر کا بھائی بنادیا<ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۷۴</ref>لیکن سیرہ ابن اسحاق کا فارسی ترجمہ رفیع الدین ہمدانی میں لکھا ہے کہ « ابوبکر۔۔۔۔ خارجہ بن (زید بن ابی) زہیر (جو کہ انصار تھے) سے برادری کا عقد باندھا»۔<ref>ابن اثیر، سیرت رسول اللہ، ص۴۸۵</ref> | مدینہ ہجرت کرنے کے بعد ابوبکر مدینہ کے مضافات میں مدینہ سے ایک میل کے فاصلے پر سُنْخ محلے میں خبیب بن اِساف (حبیب ابن یساف) یا خارجہ ابن زید ابن ابی زہیر (قبیلہ بنی الحارث بن الخزرج) کے گھر ساکن ہوا<ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۷۳-۱۷۴؛ ابن ہشام، ج۲، ص۱۳۶-۱۳۸؛ یاقوت، ج۳، ص۱۶۳</ref>۔بعض منابع کے مطابق ابوبکر مدینہ میں ہمیشہ [[پیغمبر (ص)]] کے ساتھ ساتھ رہا اور 8 مہینے کے بعد جب آنحضرت نے مہاجر اور انصار کے درمیان برادری کا پیمان باندھا تو انکو عمر کا بھائی بنادیا<ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۷۴</ref>لیکن سیرہ ابن اسحاق کا فارسی ترجمہ رفیع الدین ہمدانی میں لکھا ہے کہ « ابوبکر۔۔۔۔ خارجہ بن (زید بن ابی) زہیر (جو کہ انصار تھے) سے برادری کا عقد باندھا»۔<ref>ابن اثیر، سیرت رسول اللہ، ص۴۸۵</ref> | ||
ابوبکر مدینہ میں ہر دوسرے دن آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے ملتا تھا<ref>EI۱</ref> اور بعض روایات کے مطابق تمام [[غزوہ|غزوات]] میں آپ کے ساتھ تھا۔<ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۷۵؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۳، ص۲۱۲</ref> | ابوبکر مدینہ میں ہر دوسرے دن آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے ملتا تھا<ref>EI۱</ref> اور بعض روایات کے مطابق تمام [[غزوہ|غزوات]] میں آپ کے ساتھ تھا۔<ref>ابن سعد، ج۳، ص۱۷۵؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۳، ص۲۱۲</ref> |