مندرجات کا رخ کریں

"ابو بکر بن ابی قحافہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 129: سطر 129:
فدک ضبط کرنے کے بعد ابوبکر کی حکومت کا پہلا یا دوسرا اقدام جیش اسامہ کو تیار کرنا تھا [[جزیرہ العرب]] میں بحران کے باوجود (بعض قبا‎ئل کا مرتد ہونا، جھوٹے نبیوں کے دعویداروں کا ظہور ہونا، یہود اور نصاری کی بغاوتیں اور دوسری افراتفریوں کے باوجود اور اپنے دو مشاور عمر اور ابوعبیدہ کے نظریے کے برخلاف کہ وہ جیش اسامہ کو اس حساس دور میں بھیجنا مناسب نہیں سمجھتے تھے؛ شاید پیغمبر کے احکام کو جاری کرنا ضروری سمجھتا تھا اور مخالفوں کو جواب میں یوں کہا: « اس خدا کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں ابوبکر کی جان ہے اگر مجھے درندوں کی طرف سے جان کا خوف ہو تب بھی اسامہ کی فوج کو پیغبمر کے حکم کے مطابق روانہ کرونگا۔...».<ref>واقدی. ۲، ص۱۱۲۱؛ طبری، تاریخ، ۳، ص۲۲۵-۲۲۶؛ ابن حبّان، ۲، ص۱۶۱؛ عظم، ۲۴-۲۵؛ فیاض، ۱۳۳</ref>
فدک ضبط کرنے کے بعد ابوبکر کی حکومت کا پہلا یا دوسرا اقدام جیش اسامہ کو تیار کرنا تھا [[جزیرہ العرب]] میں بحران کے باوجود (بعض قبا‎ئل کا مرتد ہونا، جھوٹے نبیوں کے دعویداروں کا ظہور ہونا، یہود اور نصاری کی بغاوتیں اور دوسری افراتفریوں کے باوجود اور اپنے دو مشاور عمر اور ابوعبیدہ کے نظریے کے برخلاف کہ وہ جیش اسامہ کو اس حساس دور میں بھیجنا مناسب نہیں سمجھتے تھے؛ شاید پیغمبر کے احکام کو جاری کرنا ضروری سمجھتا تھا اور مخالفوں کو جواب میں یوں کہا: « اس خدا کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں ابوبکر کی جان ہے اگر مجھے درندوں کی طرف سے جان کا خوف ہو تب بھی اسامہ کی فوج کو پیغبمر کے حکم کے مطابق روانہ کرونگا۔...».<ref>واقدی. ۲، ص۱۱۲۱؛ طبری، تاریخ، ۳، ص۲۲۵-۲۲۶؛ ابن حبّان، ۲، ص۱۶۱؛ عظم، ۲۴-۲۵؛ فیاض، ۱۳۳</ref>


== ردہ کی جنگیں==
<!--
{{اصلی| ردہ کی جنگیں}}
== جنگوں میں شرکت==
ابھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رحلت کی خبر پورے جزیرہ عرب میں نہیں پہنچی تھی بہت سارے علاقوں میں مختلف صورتوں میں عکس العمل سامنے آنے شروع ہو‎ئے۔ بعض منابع کے مطابق ابوبکر جن لوگوں کے ساتھ ارتداد کے نام پر لڑے ان میں سے اکثر نمازی تھے؛ یعنی [[توحید]] اور [[نبوت]] پر ایمان رکھتے تھے۔ شاید یہ لوگ ابوبکر کو خلیفہ نہیں مانتے تھے یا اسکو زکات دینے سے انکار کرتے تھے ابن کثیر کے کہنے کے مطابق<ref>ابن کثیر، ج۶، ص۳۱۱</ref> ابن ماجہ کے علاوہ تمام اہل حدیث نے لکھا ہے کہ عمر نے ابوبکر پر اعتراض کیا کہ تم کیسے پیغمبر کی سنت کے برخلاف ایسے لوگ کے ساتھ لڑ رہے ہو جو اللہ کی وحدانیت اور محمد کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں؟ ابوبکر نے جواب میں کہا: ۔۔۔۔۔ خدا کی قسم ان لوگوں کے ساتھ جنگ لڑوں گا جو نماز اور زکات کے درمیان فرق کے قا‎ئل ہیں۔ طبری نے بھی لکھا ہے کہ اعرابیوں کے مختلف گروہ مدینہ آتے تھے جو نماز کو مانتے تھے لیکن زکات دینے سے انکار کرتے تھے۔<ref>ابن کثیر، ج۶، ص۳۱۱</ref>مخالفوں میں کچھ ایسے بھی لوگ تھے جو ابوبکر کی خلافت پر اعتراض کر کے زکات دینے سے انکار کرتے تھے۔.<ref>طبری، تاریخ، ج۳، ص۲۴۶؛ ابن کثیر، ج۶، ص۳۱۱</ref>
ابھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رحلت کی خبر پورے جزیرہ عرب میں نہیں پہنچی تھی بہت سارے علاقوں میں مختلف صورتوں میں عکس العمل سامنے آنے شروع ہو‎ئے۔ بعض منابع کے مطابق ابوبکر جن لوگوں کے ساتھ ارتداد کے نام پر لڑے ان میں سے اکثر نمازی تھے؛ یعنی [[توحید]] اور [[نبوت]] پر ایمان رکھتے تھے۔ شاید یہ لوگ ابوبکر کو خلیفہ نہیں مانتے تھے یا اسکو زکات دینے سے انکار کرتے تھے ابن کثیر کے کہنے کے مطابق<ref>ابن کثیر، ج۶، ص۳۱۱</ref> ابن ماجہ کے علاوہ تمام اہل حدیث نے لکھا ہے کہ عمر نے ابوبکر پر اعتراض کیا کہ تم کیسے پیغمبر کی سنت کے برخلاف ایسے لوگ کے ساتھ لڑ رہے ہو جو اللہ کی وحدانیت اور محمد کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں؟ ابوبکر نے جواب میں کہا: ۔۔۔۔۔ خدا کی قسم ان لوگوں کے ساتھ جنگ لڑوں گا جو نماز اور زکات کے درمیان فرق کے قا‎ئل ہیں۔ طبری نے بھی لکھا ہے کہ اعرابیوں کے مختلف گروہ مدینہ آتے تھے جو نماز کو مانتے تھے لیکن زکات دینے سے انکار کرتے تھے۔<ref>ابن کثیر، ج۶، ص۳۱۱</ref>مخالفوں میں کچھ ایسے بھی لوگ تھے جو ابوبکر کی خلافت پر اعتراض کر کے زکات دینے سے انکار کرتے تھے۔.<ref>طبری، تاریخ، ج۳، ص۲۴۶؛ ابن کثیر، ج۶، ص۳۱۱</ref>
بعض محققین کے مطابق ان دنوں جزیرہ عرب میں ثابت قدم مسلمانوں کے علاوہ تین قسم کے لوگ تھے۔ 1۔ ایک گروہ جو مکمل اسلام سے پلٹ گئے تھے۔ 2۔ ایک گروہ جو صرف زکات دینے سے انکاری تھا۔ لیکن نماز کو مانتے اور قبول کرتے تھے۔ 3۔ اکثریت جو انتظار میں تھے۔.<ref>طبری، تاریخ، ۳، ص۲۴۱؛ فیاض، ص۱۳۳؛ اہل ردہ سے مربوط مسا‎ئل کی تفصیلات جاننے کے لیے، نک‌: طبری، تاریخ، ۳، ص۲۴۱-۳۴۲</ref>
بعض محققین کے مطابق ان دنوں جزیرہ عرب میں ثابت قدم مسلمانوں کے علاوہ تین قسم کے لوگ تھے۔ 1۔ ایک گروہ جو مکمل اسلام سے پلٹ گئے تھے۔ 2۔ ایک گروہ جو صرف زکات دینے سے انکاری تھا۔ لیکن نماز کو مانتے اور قبول کرتے تھے۔ 3۔ اکثریت جو انتظار میں تھے۔.<ref>طبری، تاریخ، ۳، ص۲۴۱؛ فیاض، ص۱۳۳؛ اہل ردہ سے مربوط مسا‎ئل کی تفصیلات جاننے کے لیے، نک‌: طبری، تاریخ، ۳، ص۲۴۱-۳۴۲</ref>
سطر 138: سطر 138:
ابوبکر نے جیسا کہ فوجی سربراہوں کو حکم دیا تھا اور خود بھی اپنی نرمخو‎ئی کے باوجود مخالفوں کو دبانے اور سزا میں بہت مصمم تھا۔ اور روایات کے مطابق فُجائہ سُلَمی (ایاس بن عبد یالیل) کے ساتھ جو سلوک کیا اس بات کی دلیل ہے۔ ایاس نے ابوبکر سے مرتد لوگوں کے ساتھ لڑنے کے لیے اسلحہ لیا تھا اور لیکن انہی اسلحوں کے زریعے سے مسلمانوں کی لوٹ مار شروع کی۔  اس کی گرفتاری کے بعد ابوبکر نے مدینہ کے مصلی (جہاں نماز پڑھی جاتی ہے۔) میں ایک وسیع آگ جلانے کا حکم دیا اور ایاس کو کپڑے میں لپیٹ کر آگ میں ڈال دیا.<ref>طبری، تاریخ، ۳، ص۲۶۴؛ ابوعلی مسکویہ، ۱، ص۱۶۸؛ ابن اثیر، الکامل، ۲، ص۳۵۰-۳۵۱ </ref>
ابوبکر نے جیسا کہ فوجی سربراہوں کو حکم دیا تھا اور خود بھی اپنی نرمخو‎ئی کے باوجود مخالفوں کو دبانے اور سزا میں بہت مصمم تھا۔ اور روایات کے مطابق فُجائہ سُلَمی (ایاس بن عبد یالیل) کے ساتھ جو سلوک کیا اس بات کی دلیل ہے۔ ایاس نے ابوبکر سے مرتد لوگوں کے ساتھ لڑنے کے لیے اسلحہ لیا تھا اور لیکن انہی اسلحوں کے زریعے سے مسلمانوں کی لوٹ مار شروع کی۔  اس کی گرفتاری کے بعد ابوبکر نے مدینہ کے مصلی (جہاں نماز پڑھی جاتی ہے۔) میں ایک وسیع آگ جلانے کا حکم دیا اور ایاس کو کپڑے میں لپیٹ کر آگ میں ڈال دیا.<ref>طبری، تاریخ، ۳، ص۲۶۴؛ ابوعلی مسکویہ، ۱، ص۱۶۸؛ ابن اثیر، الکامل، ۲، ص۳۵۰-۳۵۱ </ref>
اسطرح سے ابوبکر نے اسلام کے دشمن اور اپنی حکومت کے مخالفوں کو سرکوب کیا اور مسلمانوں کی مدد سے نزدیکی علاقوں میں کی جانے والی بغاوت کو مختصر وقت، تقریبا دو مہینے کی مدت میں (جمادی‌الاول یا جمادی‌الآخر ۱۱ہ ق سے اسی سال کے آخر تک) اور دور کے علاقوں کی بغاوت اور جعلی پیغمبروں [[اسود عنسی]]، [[طلیحہ بن خویلد]]، [[سجاح]] اور [[مسیلمہ]]  کے فتنوں کو دوسرے سال کے درمیان تک کنٹرول کیا اور صرف ایک سال کی مدت میں جزیرہ عرب کو پیامبر اکرم کے دور کی طرح اسلامی پرچم تلے جمع کیا۔ .<ref>ان کامیابیوں کی تفصیلات کے لیے، نک: بلاذری، فتوح، ۸۹-۱۱۵؛ طبری، تاریخ، ۳، ص۲۲۷-۳۴۲؛ ابن اثیر، الکامل، ۲، ص۳۳۶-۳۸۳؛ اوچ اوک، جم؛ دروزہ، ۳۸-۶۵ </ref>
اسطرح سے ابوبکر نے اسلام کے دشمن اور اپنی حکومت کے مخالفوں کو سرکوب کیا اور مسلمانوں کی مدد سے نزدیکی علاقوں میں کی جانے والی بغاوت کو مختصر وقت، تقریبا دو مہینے کی مدت میں (جمادی‌الاول یا جمادی‌الآخر ۱۱ہ ق سے اسی سال کے آخر تک) اور دور کے علاقوں کی بغاوت اور جعلی پیغمبروں [[اسود عنسی]]، [[طلیحہ بن خویلد]]، [[سجاح]] اور [[مسیلمہ]]  کے فتنوں کو دوسرے سال کے درمیان تک کنٹرول کیا اور صرف ایک سال کی مدت میں جزیرہ عرب کو پیامبر اکرم کے دور کی طرح اسلامی پرچم تلے جمع کیا۔ .<ref>ان کامیابیوں کی تفصیلات کے لیے، نک: بلاذری، فتوح، ۸۹-۱۱۵؛ طبری، تاریخ، ۳، ص۲۲۷-۳۴۲؛ ابن اثیر، الکامل، ۲، ص۳۳۶-۳۸۳؛ اوچ اوک، جم؛ دروزہ، ۳۸-۶۵ </ref>
-->


==جزیرہ‌العرب سے باہر کی فتوحات==
==جزیرہ‌العرب سے باہر کی فتوحات==
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم