مندرجات کا رخ کریں

"مصحف امام علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 46: سطر 46:
:جو شخص بھی یہ کہے کہ میں نے قرآن کو اسی طرح جمع کیا ہے جسطرح وہ نازل ہوا ہے ،اس نے جھوٹ کہا ہے ۔قرآن کو صرف [[حضرت علی]] ترتیب نزولی کے مطابق جمع کیا تھا۔<ref>بحار، ۸۸:۹۲؛ وافی ۲: ب۱۳۰/۷۲، بحوالۂ رامیار، تاریخ قرآن، ص ۳۷۱.</ref>
:جو شخص بھی یہ کہے کہ میں نے قرآن کو اسی طرح جمع کیا ہے جسطرح وہ نازل ہوا ہے ،اس نے جھوٹ کہا ہے ۔قرآن کو صرف [[حضرت علی]] ترتیب نزولی کے مطابق جمع کیا تھا۔<ref>بحار، ۸۸:۹۲؛ وافی ۲: ب۱۳۰/۷۲، بحوالۂ رامیار، تاریخ قرآن، ص ۳۷۱.</ref>


شہرستانی نے اپنی تفسیر میں کہا ہے کہ امام علی کا قرآن متن اور حاشیے پر مشتمل تھا<ref>شہرستانی، مفاتیح الاسرار و مصابیح الابرار، ج۱، ص15؛ نیز ر.ک: تفسیر شہرستانی، تحقیق آذرشب، ج۱، ص۱۲۰، به نقل خرمشاہی، قرآن پژوہی (۲)، ص ۴۶۸.</ref> شیخ مفید اور دیگر محققین کے نزدیک اسکی دیگر خصوصیات میں سے یہ ہے کہ اس میں آیات کی تاویل مذکور تھیں۔<ref>اوائل المقالات، ص۹۴، بحوالۂ خرمشاہی، قرآن پژوہی (۲)، ص ۴۶۹-۴۶۸.</ref> دیگر یہ کہ [[ناسخ و منسوخ]] میں سے منسوخ ناسخ پر مقدم تھیں۔<ref>زنجانی، تاریخ قرآن، ص۵۴، بحوالۂ خرمشاہی، قرآن پژوہی (۲)، ص ۴۶۹.</ref> نیز کہا گیا ہے کہ اس کے حاشیے میں منافقان کے اسما جیسی مبہم چیزوں کو ذکر کیا گیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اسے قبول نہیں کیا گیا اور امام علی نے [[مصحف عثمان]] کی تائید کرتے ہوئے اسے مہمیشہ کیلئے مخفی کر دیا۔<ref>خرمشاہی، قرآن‎پژوہی (۲)، ص ۴۶۹.</ref>
شہرستانی نے اپنی تفسیر میں کہا ہے کہ امام علی کا قرآن متن اور حاشیے پر مشتمل تھا<ref>شہرستانی، مفاتیح الاسرار و مصابیح الابرار، ج۱، ص15؛ نیز ر.ک: تفسیر شہرستانی، تحقیق آذرشب، ج۱، ص۱۲۰، به نقل خرمشاہی، قرآن پژوہی (۲)، ص ۴۶۸.</ref> شیخ مفید اور دیگر محققین کے نزدیک اسکی دیگر خصوصیات میں سے یہ ہے کہ اس میں آیات کی تاویل مذکور تھیں۔<ref>اوائل المقالات، ص۹۴، بحوالۂ خرمشاہی، قرآن پژوہی (۲)، ص ۴۶۹-۴۶۸.</ref> دیگر یہ کہ [[ناسخ و منسوخ]] میں سے منسوخ ناسخ پر مقدم تھیں۔<ref>زنجانی، تاریخ قرآن، ص۵۴، بحوالۂ خرمشاہی، قرآن پژوہی (۲)، ص ۴۶۹.</ref> نیز کہا گیا ہے کہ اس کے حاشیے میں منافقان کے اسما جیسی مبہم چیزوں کو ذکر کیا گیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اسے قبول نہیں کیا گیا اور امام علی نے [[مصحف عثمان]] کی تائید کرتے ہوئے اسے ہمیشہ کیلئے مخفی کر دیا۔<ref>خرمشاہی، قرآن‎پژوہی (۲)، ص ۴۶۹.</ref>


احادیث منابع سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مصحف مسلسل ارث کے طور پر [[آئمہ طاہرین]] کے پاس موجود رہا اور اب  [[امام مہدی عجل الله تعالی فرجه|حضرت ولی عصر (عج)]] کے پاس موجود ہے۔<ref>حقائق ہامہ، ص۱۶۰، بحوالۂ نقل خرمشاہی، قرآن‎پژوہی (۲)، ص ۴۶۹.</ref>
احادیث منابع سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مصحف مسلسل ارث کے طور پر [[آئمہ طاہرین]] کے پاس موجود رہا اور اب  [[امام مہدی عجل الله تعالی فرجه|حضرت ولی عصر (عج)]] کے پاس موجود ہے۔<ref>حقائق ہامہ، ص۱۶۰، بحوالۂ نقل خرمشاہی، قرآن‎پژوہی (۲)، ص ۴۶۹.</ref>
گمنام صارف