مندرجات کا رخ کریں

"نہج البلاغہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 173: سطر 173:
!نمبر شمار|| نام !! مترجم !! خصوصیات  
!نمبر شمار|| نام !! مترجم !! خصوصیات  
|-
|-
|1|| نہج البلاغہ (الاشاعۃ) || سید اولاد حسن بن محمد حسن سلیم ہندی امروہوی ||معاصر سید علی نقی نقوی ۔ تذکرہ علمائے امامیہ پاکستان میں ان کاتذکرہ ہوا ہے۔<ref>الذریعہ ج۴،ص۱۴۴وج۱۴ص۱۱۶</ref>
|1|| نہج البلاغہ (الاشاعۃ) || سید اولاد حسن بن محمد حسن سلیم ہندی امروہوی ||معاصر سید علی نقی نقوی ۔ تذکرہ علمائے امامیہ پاکستان میں ان کا تذکرہ ہوا ہے۔<ref> الذریعہ ج۴،ص۱۴۴وج۱۴ص۱۱۶</ref>
|-
|-
|2||سلسبیل فصاحت (نہج البلاغہ) || سید ظفرمہدی گوہر ابن سید وارث حسین جائسی || مدیر تحریر مجلہ”سہیل یمن“ ان کی ایک دوسری کتاب بھی ہے جو اللہ اللہ کے نام سے موسوم ہے یہ کتاب انہوں نے اہل سنت کے جواب میں لکھی ہے اور ہندوستان میں دو جلدوں میں شایع ہوئی ہے۔<ref>الذریعہ ج۴ص۱۴۴وج۱۴ص۱۳۰۔</ref>
|2||سلسبیل فصاحت (نہج البلاغہ) || سید ظفر مہدی گوہر بن سید وارث حسین جائسی || مدیر تحریر مجلہ”سہیل یمن“ ان کی ایک دوسری کتاب بھی ہے جو اللہ اللہ کے نام سے موسوم ہے یہ کتاب انہوں نے اہل سنت کے جواب میں لکھی ہے اور ہندوستان میں دو جلدوں میں شایع ہوئی ہے۔<ref> الذریعہ ج۴ص۱۴۴وج۱۴ص۱۳۰</ref>
|-
|-
|3|| نہج البلاغہ || سید علی اظہر کھجوی ہندی متوفی ۱۳۵۲ھ۔ || اس کا ترجمہ سطروں کے درمیان لکھا اور چھپا ہے۔<ref>الذریعہ ج۴ص۱۴۴وج۱۴ص۱۴۱۔</ref>استاد سید عبدالعزیر طباطبایی الذریعہ کے تعلیقہ موسوم بہ اضواء علی الذریعہ میں کہتے ہیں : اس کتاب کے مترجم کے متعلق میں نے علامہ سعید اختررضوی سے پاکستان میں ایک خط لکھ کر معلوم کیا تو انہوں نے جواب میں لکھا کہ یہ ترجمہ سید علی اظہر کا نہیں ہے بلکہ ان کے بیٹے سید علی حیدر کا ہے (۱۳۰۳۔۱۳۸۰ھ) اور غلطی سے ان کے والد کی طرف نسبت دیدی گئی۔<ref>مجلہ تراثنا ،ش۴،سال ۷،شوار۱۴۱۲ھ</ref>  
|3|| نہج البلاغہ || سید علی اظہر کھجوی ہندی متوفی 1352 ھ || اس کا ترجمہ سطروں کے درمیان لکھا اور چھپا ہے۔<ref> الذریعہ ج۴ص۱۴۴وج۱۴ص۱۴۱۔</ref> استاد سید عبد العزیر طباطبایی الذریعہ کے تعلیقہ موسوم بہ اضواء علی الذریعہ میں کہتے ہیں: اس کتاب کے مترجم کے متعلق میں نے علامہ سعید اختر رضوی سے پاکستان میں ایک خط لکھ کر معلوم کیا تو انہوں نے جواب میں لکھا کہ یہ ترجمہ سید علی اظہر کا نہیں ہے بلکہ ان کے بیٹے سید علی حیدر کا ہے (1303۔1380ھ) اور غلطی سے ان کے والد کی طرف نسبت دیدی گئی۔<ref> مجلہ تراثنا، ش۴، سال ۷،شوار۱۴۱۲ھ</ref>  
|-
|-
|4|| نہج البلاغہ|| سید یوسف حسین ہندی امروہوی، متوفی ۱۳۵۲ھ۔  || یہ ترجمہ ۱۹۲۶ء میں ہندوستان کے بہترین پریسوں میں چھپ کر منظر عام پر آیا تھا۔<ref>مجلہ تراثنا ،ش۴،سال ۷،شوار۱۴۱۲ھ۔</ref>  
|4|| نہج البلاغہ|| سید یوسف حسین ہندی امروہوی، متوفی 1352 ھ || یہ ترجمہ 1926 ء میں ہندوستان کے بہترین پریسوں میں چھپ کر منظر عام پر آیا تھا۔<ref> مجلہ تراثنا ،ش۴،سال ۷،شوار۱۴۱۲ھ۔</ref>  
|-
|-
|5|| نہج البلاغہ|| یوسف حسین بن نادر حسین صدر الافاضل لکھنوی||آپ کی تالیفات کا تذکرہ کرتے ہوئے نہج البلاغہ کے ترجمہ کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>تذکرہ علمائے امامیہ پاکستان صفحہ نمبر ۳۹۳۔ ۳۹۶ ۔ آثار الشیعہ ص۱۰۱ بہ نقل تراثنا۔</ref>  
|5|| نہج البلاغہ|| یوسف حسین بن نادر حسین صدر الافاضل لکھنوی||آپ کی تالیفات کا تذکرہ کرتے ہوئے نہج البلاغہ کے ترجمہ کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔<ref> تذکرہ علمائے امامیہ پاکستان صفحہ نمبر ۳۹۳۔ ۳۹۶۔ آثار الشیعہ ص۱۰۱ بہ نقل تراثنا۔</ref>  
|-
|-
|6|| نہج البلاغہ|| سیدمحمد صادق|| خلیق احمد نظامی نے نہج البلاغہ سے متعلق ایک مقالہ لکھا ہے جس میں اس کے متعلق بیان کیاہے اور اس ترجمہ کو اپنے مجلہ ”المجمع العلمی الہندی“ کے پہلے شمارہ میں چھاپا ہے۔<ref>مجلہ تراثنا،شمارہ ۴۷،سال ۷ص۷۳۔</ref>  
|6|| نہج البلاغہ|| سید محمد صادق|| خلیق احمد نظامی نے نہج البلاغہ سے متعلق ایک مقالہ لکھا ہے جس میں اس کے متعلق بیان کیا ہے اور اس ترجمہ کو اپنے مجلہ ”المجمع العلمی الہندی“ کے پہلے شمارہ میں چھاپا ہے۔<ref> مجلہ تراثنا، شمارہ ۴۷، سال ۷ص۷۳۔</ref>  
|-
|-
|7||نہج البلاغہ|| حسن عسکری ہندی حیدرآبادی||یہ ترجمہ ۱۹۶۶ء میں حیدرآباد دکن میں شائع ہوا۔<ref>مجلہ تراثنا،شمارہ ۴۷،سال ۷ص۷۳۔</ref>
|7||نہج البلاغہ|| حسن عسکری ہندی حیدر آبادی||یہ ترجمہ 1966 ء میں حیدر آباد دکن میں شائع ہوا۔<ref> مجلہ تراثنا، شمارہ ۴۷، سال ۷ص۷۳۔</ref>
|-
|-
|8||نہج البلاغہ||سید سبط حسن رضوی پاکستانی ہنسوی|| ان کی سوانح حیات کی تفصیل کتاب ”مطلع الانوار“ کے صفحہ ۲۵۰پر بیان ہوئی ہے۔<ref>مجلہ تراثنا،شمارہ ۴۷،سال ۷ص۷۳۔</ref>  
|8||نہج البلاغہ||سید سبط حسن رضوی پاکستانی ہنسوی|| ان کی سوانح حیات کی تفصیل کتاب ”مطلع الانوار“ کے صفحہ 250 پر بیان ہوئی ہے۔<ref> مجلہ تراثنا، شمارہ ۴۷،سال ۷ص۷۳۔</ref>  
|-
|-
|9|| نیرنگ فصاحت (نہج البلاغہ)|| سید ذاکر حسین اختر ابن سید فرزند علی ہندی دہلوی واسطی (۱۳۱۵۔۱۳۷۲ھ)|| آپ کی سوانح حیات تذکرہ علمائے امامیہ پاکستان میں تفصیل کے ساتھ بیان ہوئی ہے۔<ref>الذریعہ ج۴ص۱۴۴وج۱۴ص۱۶۶و ج ۲۴،ص۴۳۵</ref>  
|9|| نیرنگ فصاحت (نہج البلاغہ)|| سید ذاکر حسین اختر بن سید فرزند علی ہندی دہلوی واسطی (1315۔1372ھ)|| آپ کی سوانح حیات تذکرہ علمائے امامیہ پاکستان میں تفصیل کے ساتھ بیان ہوئی ہے۔<ref> الذریعہ ج۴ص۱۴۴وج۱۴ص۱۶۶و ج ۲۴،ص۴۳۵</ref>  
|-
|-
|10||نہج البلاغہ||صدرالافاضل سید مرتضی حسین لکھنوی|| موصوف لاہور کے مشہور عالم گزرے ہیں(۱۳۴۱۔۱۴۰۷ھ)۔
|10||نہج البلاغہ||صدر الافاضل سید مرتضی حسین لکھنوی|| موصوف لاہور کے مشہور عالم گزرے ہیں۔(1341۔1407ھ)
|-
|-
|11|| نہج البلاغہ|| یوسف حسین و محمد زکی سرود|| یہ ترجمہ دو لوگوں نے مل کر انجام دیا جیسے خطبوں کا ترجمہ : میرزا یوسف حسین، خطوط اور کلمات قصار کا ترجمہ : غلام محمد زکی سرود کوئی،یہ ترجمہ ”حمایت اہل بیت“ کی طرف سے ۱۳۹۴ھ میں شائع ہوا۔ اس ترجمہ پر بہت سے علماء نے مقدمہ لکھے جیسے سید علی نقی نقوی، سید محمد صادق لکھنوی، محمد بشیر ،ظفر حسن،مرتضی حسین اور ظل حسنین ۔
|11|| نہج البلاغہ|| یوسف حسین و محمد زکی سرود|| یہ ترجمہ دو لوگوں نے مل کر انجام دیا جیسے خطبوں کا ترجمہ: میرزا یوسف حسین، خطوط اور کلمات قصار کا ترجمہ: غلام محمد زکی سرود کوئی، یہ ترجمہ ”حمایت اہل بیت“ کی طرف سے 1394ھ میں شائع ہوا۔ اس ترجمہ پر بہت سے علماء نے مقدمے لکھے جیسے [[سید علی نقی نقوی]]، سید محمد صادق لکھنوی، محمد بشیر، ظفر حسن، مرتضی حسین اور ظل حسنین۔
|-
|-
|12|| نہج البلاغہ || گروہی ترجمہ||اس ترجمہ کو چند حضرات: سید رئیس احمد جعفری، نائب حسین نقوی، عبدالرزاق ملیح آبادی اور مرتضی حسین میں سے ہرایک نے ایک ایک حصہ کے ترجمہ کی ذمہ داری قبول کر رکھی تھی اور یہ ترجمہ پاکستان میں شائع ہواہے۔<ref>الذریعہ ج۴ص۱۴۴وج۱۴ص۱۶۶و ج ۲۴،ص۴۳۵</ref>  
|12|| نہج البلاغہ || گروہی ترجمہ||اس ترجمہ کو چند حضرات: سید رئیس احمد جعفری، نائب حسین نقوی، عبد الرزاق ملیح آبادی اور مرتضی حسین میں سے ہرایک نے ایک ایک حصہ کے ترجمہ کی ذمہ داری قبول کر رکھی تھی اور یہ ترجمہ پاکستان میں شائع ہوا ہے۔<ref> الذریعہ ج۴ص۱۴۴وج۱۴ص۱۶۶و ج ۲۴،ص۴۳۵</ref>  
|}
|}
مذکورہ تراجم کے موجود نہ رہنے کی وجوہات شاید یہ رہی ہوں: کسی میں اغلاط بہت زیادہ تھے اور کسی میں عبارت آرائی نے ترجمہ کے حدود کو باقی نہیں رکھا نیز حواشی میں کبھی خالص مناظرانہ انداز کی بہتات ہوگئی اور کبھی اختصار کی شدت نے ضروری مطالب نظر انداز کردئے۔
مذکورہ تراجم کے موجود نہ رہنے کی وجوہات شاید یہ رہی ہوں: کسی میں اغلاط بہت زیادہ تھے اور کسی میں عبارت آرائی نے ترجمہ کے حدود کو باقی نہیں رکھا نیز حواشی میں کبھی خالص مناظرانہ انداز کی بہتات ہوگئی اور کبھی اختصار کی شدت نے ضروری مطالب نظر انداز کر دیئے۔


====موجود تراجم====
====موجود تراجم====
سطر 204: سطر 204:
! نام !! مترجم !! خصوصیات
! نام !! مترجم !! خصوصیات
|-
|-
| نہج البلاغہ||مفتی جعفر حسین لاہوری|| یہ ترجمہ ۱۸ رجب المرجب ۱۳۷۵ھ مطابق ۱۹۵۶ء کو مکمل ہوا۔برصغیر پاک و ہند میں بہت زیادہ مشہور اور رائج ہے۔ اس کے کئی اچھے ایڈیشن چھپ چکے ہیں۔ لاہور کے '''کتب خانہ مغل حویلی''' سے بڑے ایڈیشن میں اس کے ایک صفحہ پر عربی متن اور دوسرے صفحہ پر اردو ترجمہ طبع ہوا اور دوسرا ایڈیشن ”امامیہ پبلیکشنز“ پاکستان سے ۱۹۸۵ء میں چھپا۔<ref>مجلہ تراثنا،شمارہ ۴۷،سال ۷ص۷۳</ref> اکثر خطبات اور مکتوبات میں ضروری حواشی کے طور پر مخالفین کے اعتراضات اور جوابات نیز کلمات قصار میں بھی ضروری اور مختصر وضاحت جیسی خصوصیات کی بنا پر اردو ترجموں میں سب سے اچھا ترجمہ شمار کیا جاسکتا ہے۔
| نہج البلاغہ||مفتی جعفر حسین لاہوری|| یہ ترجمہ [[18 رجب]] 1375 ھ مطابق 1956ء کو مکمل ہوا۔ برصغیر پاک و ہند میں بہت زیادہ مشہور اور رائج ہے۔ اس کے کئی اچھے ایڈیشن چھپ چکے ہیں۔ لاہور کے کتب خانہ مغل حویلی سے بڑے ایڈیشن میں اس کے ایک صفحہ پر عربی متن اور دوسرے صفحہ پر اردو ترجمہ طبع ہوا اور دوسرا ایڈیشن امامیہ پبلیکشنز پاکستان سے 1985ء میں چھپا۔<ref> مجلہ تراثنا، شمارہ ۴۷،سال ۷ص۷۳</ref> اکثر خطبات اور مکتوبات میں ضروری حواشی کے طور پر مخالفین کے اعتراضات اور جوابات نیز کلمات قصار میں بھی ضروری اور مختصر وضاحت جیسی خصوصیات کی بنا پر اردو ترجموں میں سب سے اچھا ترجمہ شمار کیا جا سکتا ہے۔
|-
|-
|نہج البلاغہ|| سید ذیشان حیدر جوادی|| مترجم اس کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں کہ: اس کتاب میں ایک طرف الفاظ کا مفہوم درج کیا گیا اور دوسری طرف خطبات و کلمات کے مقاصد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔<ref>اقتباس از گفتار مترجم علامہ سید ذیشان حیدر جوادی</ref>
|نہج البلاغہ|| سید ذیشان حیدر جوادی|| مترجم اس کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں کہ: اس کتاب میں ایک طرف الفاظ کا مفہوم درج کیا گیا اور دوسری طرف خطبات و کلمات کے مقاصد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔<ref> اقتباس از گفتار مترجم علامہ سید ذیشان حیدر جوادی</ref>
|}
|}


سطر 215: سطر 215:
! نام !! مترجم !! وضاحت
! نام !! مترجم !! وضاحت
|-
|-
|نہج البلاغہ|| عزیز اللہ جوینی||پانچویں اور چھٹی صدی ہجری کا فارسی ترجمہ جس میں اصطلاحات کی وضاحت، متن کی درستگی اور تقابلی جائزہ شامل ہے۔<ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/ff1i5590| ترجمہ عزیزاللہ جوینی]۔</ref>
|نہج البلاغہ|| عزیز اللہ جوینی||پانچویں اور چھٹی صدی ہجری کا فارسی ترجمہ جس میں اصطلاحات کی وضاحت، متن کی درستگی اور تقابلی جائزہ شامل ہے۔<ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/ff1i5590| ترجمہ عزیزاللہ جوینی]۔</ref>
|-
|-
|شرح نہج البلاغہ|| غلام رضا لائقی||ابن ابی الحدید معتزلی(656ھ) کی شرح نہج البلاغہ کا ترجمہ ہے <ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/1512746|شرح نہج البلاغہ، بن ابی الحدید، کا ترجمہ]۔</ref>
|شرح نہج البلاغہ|| غلام رضا لائقی||[[ابن ابی الحدید معتزلی]] (656ھ) کی شرح نہج البلاغہ کا ترجمہ ہے۔<ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/1512746|شرح نہج البلاغہ، بن ابی الحدید، کا ترجمہ]۔</ref>
|-
|-
| شرح نہج البلاغہ || قربان علی محمدی مقدم، علی اصغر نوائی یحیی زادہ|| یہ [[ابن میثم بحرانی|کمال الدین میثم علی بن میثم بحرانی]] کی شرح کا ترجمہ ہے <ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/976684| شرح نہج البلاغہ ابن میثم بحرانی کا ترجمہ]۔</ref>
| شرح نہج البلاغہ || قربان علی محمدی مقدم، علی اصغر نوائی یحیی زادہ|| یہ [[ابن میثم بحرانی|کمال الدین میثم علی بن میثم بحرانی]] کی شرح کا ترجمہ ہے <ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/976684| شرح نہج البلاغہ ابن میثم بحرانی کا ترجمہ]۔</ref>
گمنام صارف