مندرجات کا رخ کریں

"رباب بنت امرؤ القیس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 56: سطر 56:


==واقعہ کربلا کے بعد==
==واقعہ کربلا کے بعد==
بعض قول کے مطابق رباب واقعہ کربلا کے ایک سال بعد تک امام حسین(ع) کے قبر کے پاس کربلا میں ہی رہیں اور پھر [[مدینہ]] لوٹ گئیں۔ لیکن [[شہید قاضی طباطبائی]] کا قول ہے کہ رباب نے مدینہ میں عزاداری کی نہ کہ کربلا میں اور وہ کہتے ہیں: اگرچہ [[امام سجاد(ع)]] بھی اس بات پر راضی نہ ہوتے کہ امام حسین(ع) کی زوجہ اکیلی کربلا میں رہیں اس کے علاوہ خود آپ کی شخصیت بھی ایسی نہیں تھی۔ وہ کہتے ہیں: کوئی بھی یقینی طور پر یوں نہیں کہتا کہ یہ معظمہ خاتون پورا ایک سال امام(ع) کی قبر پر رہیں ہیں، ابن اثیر نے بھی اپنے قول کا کوئی قائل ذکر نہیں کیا، اس لئے پہلا قول کہ آپ شہادت کے بعد پورا سال قبر کے پاس رہیں اور اس کے بعد اس دنیا سے چل بسیں، ضعیف قول ہے۔ <ref> تحقیق دربارہ اول اربعین حضرت سید الشہدا علیہ‌السلام، ص۱۹۸ - ۲۰۰۔</ref>
بعض قول کے مطابق رباب واقعہ کربلا کے ایک سال بعد تک امام حسین(ع) کی قبر کے پاس کربلا میں ہی رہیں اور پھر [[مدینہ]] لوٹ گئیں۔ لیکن [[شہید قاضی طباطبائی]] کا قول ہے کہ رباب نے مدینہ میں عزاداری کی نہ کہ کربلا میں اور وہ کہتے ہیں: اگرچہ [[امام سجاد(ع)]] بھی اس بات پر راضی نہ ہوتے کہ امام حسین(ع) کی زوجہ اکیلی کربلا میں رہیں اس کے علاوہ خود آپ کی شخصیت بھی ایسی نہیں تھی۔ وہ کہتے ہیں: کوئی بھی یقینی طور پر یوں نہیں کہتا کہ یہ معظمہ خاتون پورا ایک سال امام(ع) کی قبر پر رہیں ہیں، ابن اثیر نے بھی اپنے قول کا کوئی قائل ذکر نہیں کیا، اس لئے پہلا قول کہ آپ شہادت کے بعد پورا سال قبر کے پاس رہیں اور اس کے بعد اس دنیا سے چل بسیں، ضعیف قول ہے۔ <ref> تحقیق دربارہ اول اربعین حضرت سید الشہدا علیہ‌السلام، ص۱۹۸ - ۲۰۰۔</ref>
[[ابن کثیر]] نے بھی کچھ اشعار آپکی زبانی بیان کئے ہیں:
[[ابن کثیر]] نے بھی کچھ اشعار آپکی زبانی بیان کئے ہیں:
{{شعر2
{{شعر2
سطر 63: سطر 63:
[[مدینے]] میں [[قریش]] کے بزرگ شخصیات نے آپکا رشتہ مانگا لیکن آپ نے انکار کر دیا اور کسی کے ساتھ شادی کے لئے حاضر نہ ہوئیں۔ آپ فرماتی تھیں: میں اس بات پر راضی نہیں کہ [[پیغمبر(ص)]] کے بعد کوئی اور میرا سسر ہو۔ <ref>الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۸۸۔</ref>
[[مدینے]] میں [[قریش]] کے بزرگ شخصیات نے آپکا رشتہ مانگا لیکن آپ نے انکار کر دیا اور کسی کے ساتھ شادی کے لئے حاضر نہ ہوئیں۔ آپ فرماتی تھیں: میں اس بات پر راضی نہیں کہ [[پیغمبر(ص)]] کے بعد کوئی اور میرا سسر ہو۔ <ref>الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۸۸۔</ref>
مصقلہ الطحان نے [[امام صادق(ع)]] سے روایت نقل کی ہے کہ میں نے امام صادق(ع) سے سنا ہے کہ آپ(ع) نے فرمایا: جب حسین(ع) شہید ہو گئے تو آپ کی زوجہ رباب آپ کے لئے مجلس بپا کرتی خود بھی روتی اور آپ کی خدمت کرنے والی بھی گریہ کرتیں یہاں تک کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو خشک ہو گئے۔ اس وقت اپنی ایک کنیز کو دیکھا کہ وہ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہیں اس کو بلا کو سوال کیا: کیا وجہ ہے کہ ہم سب کے درمیان صرف تمہارے آنسو خشک نہیں ہوئے؟ اس نے کہا: میں سویق کا شربت پیتی ہوں آپ نے بھی حکم دیا کہ سویق کا شربت منگوایا جائے اور وہی شربت پیا۔ اور اس کے بعد کہا کہ یہ شربت پی کر حسین(ع) پر رونے کی طاقت پیدا کروں گی۔ <ref>کافی، ج۱، ص۴۶۶۔</ref>
مصقلہ الطحان نے [[امام صادق(ع)]] سے روایت نقل کی ہے کہ میں نے امام صادق(ع) سے سنا ہے کہ آپ(ع) نے فرمایا: جب حسین(ع) شہید ہو گئے تو آپ کی زوجہ رباب آپ کے لئے مجلس بپا کرتی خود بھی روتی اور آپ کی خدمت کرنے والی بھی گریہ کرتیں یہاں تک کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو خشک ہو گئے۔ اس وقت اپنی ایک کنیز کو دیکھا کہ وہ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہیں اس کو بلا کو سوال کیا: کیا وجہ ہے کہ ہم سب کے درمیان صرف تمہارے آنسو خشک نہیں ہوئے؟ اس نے کہا: میں سویق کا شربت پیتی ہوں آپ نے بھی حکم دیا کہ سویق کا شربت منگوایا جائے اور وہی شربت پیا۔ اور اس کے بعد کہا کہ یہ شربت پی کر حسین(ع) پر رونے کی طاقت پیدا کروں گی۔ <ref>کافی، ج۱، ص۴۶۶۔</ref>
==وفات==
==وفات==
ابن کثیر لکھتا ہے: رباب واقعہ کربلا کے بعد ایک سال سے زیادہ زندہ نہ رئیں اور اس ایک سال میں درخت کے سائے میں نہ بیھٹیں اور شدید غم و اندوہ کی حالت میں اس دنیا سے چلی گئیں۔ <ref> الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۸۸۔</ref> [[سید محسن امین]] نے آپ کا سنہ وفات ٦٢ ہجری (یعنی عاشورا کے ایک سال بعد) لکھا ہے۔ <ref>اعیان‌الشیعة، ج۶، ص۴۴۹۔</ref>
ابن کثیر لکھتا ہے: رباب واقعہ کربلا کے بعد ایک سال سے زیادہ زندہ نہ رئیں اور اس ایک سال میں درخت کے سائے میں نہ بیھٹیں اور شدید غم و اندوہ کی حالت میں اس دنیا سے چلی گئیں۔ <ref> الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۸۸۔</ref> [[سید محسن امین]] نے آپ کا سنہ وفات ٦٢ ہجری (یعنی عاشورا کے ایک سال بعد) لکھا ہے۔ <ref>اعیان‌الشیعة، ج۶، ص۴۴۹۔</ref>
گمنام صارف