confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 92: | سطر 92: | ||
اس کتاب کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایسے تاریخی واقعات نقل ہوئی ہیں جو ہمیشہ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان مورد اختلاف واقع ہوئی ہیں۔ پیغمبر اکرم(ص) کا امامت و [[ولایت]] کے مسئلے پر کی گئی تاکید، [[فدک]] کا مسئلہ اور حضرت [[زہرا(س)|فاطمہ زہرا]](س) کے دروازے پر آگ لے کر حملہ کرنا وغیرہ منجملہ ان حوادث میں سے ہیں جو اس کتاب میں مذکور ہیں۔ | اس کتاب کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایسے تاریخی واقعات نقل ہوئی ہیں جو ہمیشہ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان مورد اختلاف واقع ہوئی ہیں۔ پیغمبر اکرم(ص) کا امامت و [[ولایت]] کے مسئلے پر کی گئی تاکید، [[فدک]] کا مسئلہ اور حضرت [[زہرا(س)|فاطمہ زہرا]](س) کے دروازے پر آگ لے کر حملہ کرنا وغیرہ منجملہ ان حوادث میں سے ہیں جو اس کتاب میں مذکور ہیں۔ | ||
* ائمہ اطہار کی | * ائمہ اطہار کی تائید؛ | ||
اس کتاب کے مضامین کی صحیح ہونے پر [[ائمّہ اطہار(ع)|ائمّہ معصومین]](ع) نے اس طرح تأیید اور اس کے مطالب سے دفاع کیا ہے جس کی مثال ائمہ کی زندگی میں نہیں ملتی۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۵۶.</ref> | اس کتاب کے مضامین کی صحیح ہونے پر [[ائمّہ اطہار(ع)|ائمّہ معصومین]](ع) نے اس طرح تأیید اور اس کے مطالب سے دفاع کیا ہے جس کی مثال ائمہ کی زندگی میں نہیں ملتی۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۵۶.</ref> | ||
سطر 98: | سطر 98: | ||
پہلی صدی ہجری سے لے کر اب تک کے بڑے بڑے شیعہ علماء نے اس کتاب کے مطالب کی تأئید کی ہے اور چودہ سو سال سے اس کتاب کے احادیث کو ایک سند کے طور پر نقل کرنا اس کتاب کے معتبر ہونے کی دلیل ہے۔ | پہلی صدی ہجری سے لے کر اب تک کے بڑے بڑے شیعہ علماء نے اس کتاب کے مطالب کی تأئید کی ہے اور چودہ سو سال سے اس کتاب کے احادیث کو ایک سند کے طور پر نقل کرنا اس کتاب کے معتبر ہونے کی دلیل ہے۔ | ||
* [[اصول اربع | * [[اصول اربع مائۃ]] میں سے ہے؛ | ||
اصول اربع مأۃ میں سے کتاب سلیم بن قیس پہلی اور سب سے اہم کتاب کے عنوان سے پہچانی جاتی ہے اسی وجہ سے علماء اور محدثین کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ | اصول اربع مأۃ میں سے کتاب سلیم بن قیس پہلی اور سب سے اہم کتاب کے عنوان سے پہچانی جاتی ہے اسی وجہ سے علماء اور محدثین کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ | ||