"کتاب سلیم بن قیس" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مؤلف) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 43: | سطر 43: | ||
آپ سنہ ۷۶ ہجری کو ایران کے شہر "نوبندجان" میں ۷۸ سال کی عمر میں وفات پائی۔ اور اسی شہر میں مدفون ہیں.<ref>اسرار آل محمد، ص ۱۷ بہ بعد.</ref> | آپ سنہ ۷۶ ہجری کو ایران کے شہر "نوبندجان" میں ۷۸ سال کی عمر میں وفات پائی۔ اور اسی شہر میں مدفون ہیں.<ref>اسرار آل محمد، ص ۱۷ بہ بعد.</ref> | ||
== کتاب کا نام== | == کتاب کا نام== | ||
یہ کتاب [[ائمہ معصومین]] (ع) کے کلام میں "''کتاب سلیم بن قیس "لالی''" اور "''ابجد الشیعۃ''" کے تعابیر کے ساتھ ذکر ہوا ہے اور اسی نام سے مشہور ہے، [[امام صادق]](ع) فرماتے ہیں: | |||
:::'' | :::''ہمارے شیعوں میں سے جس کے پاس بھی "کتاب سلیم بن قیس ہلالی" نہ ہو اس کے پاس ہماری [[ولایت]] اور امامت کے حوالے سے کچھ بھی نہیں ہے۔ اور ہمارے اسباب اوراسرار سے وہ شخص واقف نہیں ہے، یہ کتاب مذہب شیعہ کی بنیادی کتابوں میں شمار ہوتی ہیں۔" | ||
بعض اس قلمی اثر کو "''کتاب السقیفۃ''" کے نام سے معرفی کرتے ہیں۔<ref>الاعلام، ج ۳، ص ۱۱۹.</ref> اس کے علاوہ اس کتاب کو "''اسرار آل محمد(ص)''"، "''کتاب فِتَن''"، "''کتاب وفاۃ النبی(ص)''" اور "''کتاب امامت''" سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۴۷.</ref> | |||
== انتساب و عدم انتساب == | == انتساب و عدم انتساب == | ||
[[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] کے علماء میں اس کتاب کے بہت سارے موافقین اور مخالفین پائے جاتے ہیں۔ | |||
=== | === موافقین ===<!-- | ||
[[ابن ندیم]] | [[ابن ندیم]] کہتے ہیں: ''شیعوں کی پہلی کتاب جو منظر عام پر آگئی ہے وہ "کتاب سلیم بن قیس "لالی" ہے۔'' | ||
'' | |||
[[نعمانی|نعمانی]] | [[نعمانی|نعمانی]] کہتے ہیں: ''در بین همه اهل علم و راویان [[حدیث]] [[ائمه]](ع) اختلافی نیست که کتاب سلیم بن قیس هلالی از بزرگترین و قدیمترین کتابهای پایهای است که اهل علم و راویان حدیث اهل بیت(ع) نقل کردهاند.'' | ||
قاضی [[بدرالدین سبکی|بدرالدین سُبکی]] میگوید: ''اوّلین کتابی که برای شیعه تألیف شده کتاب سلیم بن قیس هلالی است.'' | قاضی [[بدرالدین سبکی|بدرالدین سُبکی]] میگوید: ''اوّلین کتابی که برای شیعه تألیف شده کتاب سلیم بن قیس هلالی است.'' |