مندرجات کا رخ کریں

"عمار بن یاسر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
| دینی                  =آزار مشرکین، [[سورہ نحل]] کی 106 ویں [[آیت]] کا نزول، [[امام علی|امیرالمؤمنین علی ؑ]] کے پہلے [[شیعہ]]؛ مخالف خلفاء اور واقعہ سقیفہ بنی ساعد
| دینی                  =آزار مشرکین، [[سورہ نحل]] کی 106 ویں [[آیت]] کا نزول، [[امام علی|امیرالمؤمنین علی ؑ]] کے پہلے [[شیعہ]]؛ مخالف خلفاء اور واقعہ سقیفہ بنی ساعد
}}
}}
'''عمار بن یاسر''' ([[شہادت]]: [[سنہ 37 ہجری]]) '''عمار یاسر''' کے نام سے مشہور، [[پیغمبر اسلام ؐ]] کے [[صحابہ|صحابی]]، سب سے پہلے [[اسلام]] لانے والوں میں سے، [[امام علی ؑ]] کے قریبی ساتھی اور اولین [[شیعہ|شیعوں]] میں سے ہیں۔ ان کے والدین [[یاسر]] اور [[سمیہ]] اولین شہدائے اسلام ہیں۔ وہ مدینہ کی طرف ہجرت میں آنحضرت (ص) کے ہمراہ تھے۔ مسجد قبا کی تعمیر میں شامل تھے اور وہ [[پیغمبر اکرم ؐ]] کے تمام غزوات میں شریک رہے۔ آنحضرت (ص) سے عمار کی فضیلت میں روایات نقل ہوئی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ بہشت ان کی مشتاق ہے۔
'''عمار بن یاسر''' ([[شہادت]] [[سنہ 37 ہجری]]) '''عمار یاسر''' کے نام سے مشہور، [[پیغمبر اسلام ؐ]] کے [[صحابہ|صحابی]]، سب سے پہلے [[اسلام]] لانے والوں میں سے، [[امام علی ؑ]] کے قریبی ساتھی اور اولین [[شیعہ|شیعوں]] میں سے ہیں۔ ان کے والدین [[یاسر]] اور [[سمیہ]] اولین شہدائے اسلام ہیں۔ وہ [[مدینہ]] کی طرف [[ہجرت]] میں آنحضرت (ص) کے ہمراہ تھے۔ [[مسجد قبا]] کی تعمیر میں شامل تھے اور وہ [[پیغمبر اکرم ؐ]] کے تمام غزوات میں شریک رہے۔ آنحضرت (ص) سے عمار کی فضیلت میں [[روایات]] نقل ہوئی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ [[بہشت]] ان کی مشتاق ہے۔


پیغمبر اکرم (ص) کی رحلت کے بعد عمار نے حضرت علی ؑ کی حمایت کرتے ہوئے [[ابوبکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔ وہ خلیفہ دوم کے زمانہ کوفہ کے گورنر اور اس شہر میں سپاہ اسلام کے سردار تھے۔ [[عثمان]] کے دور خلافت میں ان کے مخالقین میں سے تھے اور کئی بار ان پر اعتراض کیا۔  
پیغمبر اکرم (ص) کی رحلت کے بعد عمار نے حضرت علی ؑ کی حمایت کرتے ہوئے [[ابوبکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔ وہ خلیفہ دوم کے زمانہ [[کوفہ]] کے گورنر اور اس شہر میں سپاہ اسلام کے سردار تھے۔ [[عثمان]] کے دور خلافت میں ان کے مخالقین میں سے تھے اور کئی بار ان پر اعتراض کیا۔  


[[حضرت علیؑ]] کی خلافت کے دوران آپ امام علی ؑ کے نزدیک ترین افراد میں سے تھے اور [[جنگ صفین]] میں امام علیؑ کی رکاب میں لڑتے ہوئے [[شہید]] ہو گئے۔ پیغمبر اکرم ؐ نے ایک [[حدیث]] میں ان کی [[شہادت]] کے بارے میں فرمایا تھا: عمار کو ایک باغی گروہ شہید کرے گا۔
[[حضرت علیؑ]] کی خلافت کے دوران آپ ان کے نزدیک ترین افراد میں سے تھے اور [[جنگ صفین]] میں امام علیؑ کی رکاب میں لڑتے ہوئے [[شہید]] ہو گئے۔ پیغمبر اکرم ؐ نے ایک [[حدیث]] میں ان کی [[شہادت]] کے بارے میں فرمایا تھا: عمار کو ایک باغی گروہ شہید کرے گا۔


عمار یاسر کا روضہ شام کے شہر رقہ میں [[اویس قرنی]] کے ساتھ واقع ہے۔ ان کے مقبرہ کو سنہ 2014 ء میں دہشت گرد گروہ [[داعش]] نے مکمل طور ر تباہ کر دیا۔  
عمار یاسر کا روضہ شام کے شہر رقہ میں [[اویس قرنی]] کے ساتھ واقع ہے۔ ان کے مقبرہ کو سنہ 2014 ء میں دہشت گرد گروہ [[داعش]] نے مکمل طور پر تباہ کر دیا۔  


==حسب و نسب ==
==حسب و نسب ==
سطر 35: سطر 35:
عمار بن یاسر بن عامر کی [[کنیت]]‌ ابو یقظان اور ان کا قبیلہ [[بنی مخزوم]] کا ہم پیمان تھا۔<ref> ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۴۳.</ref> عمار یاسر کا حسب و نسب [[عنس بن مالک]] کے خاندان سے ملتا ہے جن کا تعلق قبیلہ قحطان سے تھا اور [[یمن]] میں مقیم تھے۔ [[یاسر بن عامر]]، عمار کا والد جوانی میں [[مکہ مکرمہ]] آئے اور وہیں پر مقیم ہو گئے اور قبیلہ [[بنی مخزوم]] کے [[ابو حذیفہ]] نامی شخص سے ہم پیمان ہو گئے۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۳، ص۳۰۸</ref>
عمار بن یاسر بن عامر کی [[کنیت]]‌ ابو یقظان اور ان کا قبیلہ [[بنی مخزوم]] کا ہم پیمان تھا۔<ref> ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۴۳.</ref> عمار یاسر کا حسب و نسب [[عنس بن مالک]] کے خاندان سے ملتا ہے جن کا تعلق قبیلہ قحطان سے تھا اور [[یمن]] میں مقیم تھے۔ [[یاسر بن عامر]]، عمار کا والد جوانی میں [[مکہ مکرمہ]] آئے اور وہیں پر مقیم ہو گئے اور قبیلہ [[بنی مخزوم]] کے [[ابو حذیفہ]] نامی شخص سے ہم پیمان ہو گئے۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۳، ص۳۰۸</ref>


== پیغمبرؐ کی حیات طیبہ ==
عمار، ان کے بھائی عبد اللہ، ان کے والد [[یاسر بن عامر|یاسر]] اور والدہ [[سمیہ]]، [[بلال]]، [[خباب بن ارت|خَبّاب]] اور [[صہیب بن سنان|صُہیب]] مشرکین [[قریش]] کے ہاتھوں نہایت ہی ظلم و بربریت کا شکار ہونے کے بعد اسلام لائے۔ سمیہ اور یاسر انہی مظالم کی وجہ سے اس دنیا سے چل بسے۔ اسی لئے انہیں [[اسلام]] کے پہلے [[شہداء]] کا لقب دیا جاتا ہے۔<ref> الامین، اعیان الشیعۃ، ۱۴۲۰، ج۱۳، ص۲۸.</ref>
 
== صحابی پیغمبر (ص) ==
 
عمار اور ان کے ماں باپ کا شمار [[اسلام]] قبول کرنے والے پہلے افراد (سابقین) میں ہوتا ہے۔ ایک [[حدیث|روایت]] کے مطابق جس وقت عمار نے اسلام قبول کیا اس وقت تقریبا 30 لوگوں سے زیادہ افراد نے اسلام قبول نہیں کیا تھا جبکہ ایک اور روایت کے مطابق وہ اسلام قبول کرنے والے پہلے سات لوگوں میں سے تھے۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۳۰۹</ref>
عمار اور ان کے ماں باپ کا شمار [[اسلام]] قبول کرنے والے پہلے افراد (سابقین) میں ہوتا ہے۔ ایک [[حدیث|روایت]] کے مطابق جس وقت عمار نے اسلام قبول کیا اس وقت تقریبا 30 لوگوں سے زیادہ افراد نے اسلام قبول نہیں کیا تھا جبکہ ایک اور روایت کے مطابق وہ اسلام قبول کرنے والے پہلے سات لوگوں میں سے تھے۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۳۰۹</ref>
عمار، ان کے بھائی عبداللہ، ان کے والد [[یاسر بن عامر|یاسر]] اور والدہ [[سمیہ]]، [[بلال]]، [[خباب بن ارت|خَبّاب]] اور [[صہیب بن سنان|صُہیب]] مشرکین [[قریش]] کے ہاتھوں نہایت ہی ظلم و بربریت کا شکار ہونے کے بعد اسلام لائے۔ سمیہ اور یاسر انہی مظالم کی وجہ سے اس دنیا سے چل بسے۔ اسی لئے انہیں [[اسلام]] کے پہلے [[شہداء]] کا لقب دیا جاتا ہے۔<ref> الامین، اعیان الشیعۃ، ۱۴۲۰، ج۱۳، ص۲۸.</ref>


مشرکین نے عمار کو بھی پیغمبرؐ کی شان میں ناروا الفاظ ادا کرنے پر مجبور کیا۔ جب یہ خبر پیغمبر اکرمؐ تک پہنچی تو آپ نے عمار کے عذر کو قبول کیا اور اس سے فرمایا اگر دوبارہ مجبور ہوا تو دوبارہ اسی طرح کرنا۔ اسی واقعہ کے بعد یہ [[آیت]] نازل ہوئی: <font color=green>{{عربی|مَن کفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إِیمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُکرِ هَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِیمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَ‌حَ بِالْكُفْرِ‌ صَدْرً‌ا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّـهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ}}</font> ترجمہ: جو کوئی اللہ پر ایمان لانے کے بعد کفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اسے مجبور کیا جائے جبکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو (کہ اس پر کوئی پکڑ نہیں ہے) لیکن جو کشادہ دلی سے کفر اختیار کرے (زبان سے کفر کرے اور اس کا دل اس کفر پر رضامند ہو) تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔ <ref> سورہ نحل، آیت ۱۰۶</ref><ref> ابن اثیر، أسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۳۰۹؛الامین، اعیان الشیعۃ، ۱۴۲۰، ج۱۳، ص۲۸</ref>
مشرکین نے عمار کو بھی پیغمبرؐ کی شان میں ناروا الفاظ ادا کرنے پر مجبور کیا۔ جب یہ خبر پیغمبر اکرمؐ تک پہنچی تو آپ نے عمار کے عذر کو قبول کیا اور اس سے فرمایا اگر دوبارہ مجبور ہوا تو دوبارہ اسی طرح کرنا۔ اسی واقعہ کے بعد یہ [[آیت]] نازل ہوئی: <font color=green>{{عربی|مَن کفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إِیمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُکرِ هَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِیمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَ‌حَ بِالْكُفْرِ‌ صَدْرً‌ا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّـهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ}}</font> ترجمہ: جو کوئی اللہ پر ایمان لانے کے بعد کفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اسے مجبور کیا جائے جبکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو (کہ اس پر کوئی پکڑ نہیں ہے) لیکن جو کشادہ دلی سے کفر اختیار کرے (زبان سے کفر کرے اور اس کا دل اس کفر پر رضامند ہو) تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔ <ref> سورہ نحل، آیت ۱۰۶</ref><ref> ابن اثیر، أسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۳۰۹؛الامین، اعیان الشیعۃ، ۱۴۲۰، ج۱۳، ص۲۸</ref>
سطر 141: سطر 143:
  | منتخب ٹھہرنے کی تاریخ =<!-- ۲۰ نومبر ۲۰۱۹{{subst:#time:xij xiF xiY}}-->
  | منتخب ٹھہرنے کی تاریخ =<!-- ۲۰ نومبر ۲۰۱۹{{subst:#time:xij xiF xiY}}-->
  | وضاحت = }}</onlyinclude>
  | وضاحت = }}</onlyinclude>
[[Category:جنگ بدر میں شریک اصحاب]]
[[Category:شرطۃ الخمیس]]
[[Category:شہدائے صفین]]
[[Category:شام میں مدفون افراد]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:جنگ جمل میں امام علی کے سپاہی]]
[[Category:شیعہ ارکان اربعہ]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]


[[زمرہ:جنگ بدر میں شریک اصحاب]]
[[زمرہ:جنگ بدر میں شریک اصحاب]]
گمنام صارف