مندرجات کا رخ کریں

"عمار بن یاسر" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 48: سطر 48:
|belowstyle = background:#ddf;
|belowstyle = background:#ddf;
|below =}}
|below =}}
'''عمار بن یاسر''' [[پیغمبر اسلام(ص)]] کے عظیم المرتبت [[صحابہ|صحابی]] تھے جو سب سے پہلے اسلام لانے والوں اور [[امام علی(ع)]] کے [[شیعہ|شیعیان]] میں سے تھے۔ [[پیغمبر اکرم(ص)]] کی رحلت کے بعد عمار یاسر نے [[حضرت علی(ع)]] کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے [[ابوبکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔ [[عثمان]] کے دور خلافت میں آپ ان کے مخالقین میں سے تھے اور کئی بار ان پر اعتراض کیا۔ [[حضرت علی(ع)]] کی خلافت کے دوران آپ [[امام علی(ع)]] کے نزدیک ترین افراد میں سے تھے اور [[جنگ صفین]] میں [[امام علی(ع)]] کی رکاب میں لڑتے ہوئے [[شہید]] ہو گئے۔ [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے ایک [[حدیث]] میں انکی شہادت کے بارے میں فرمایا تھا: عمار کو ایک باغی گروہ [[شہید]] کرے گا۔
'''عمار بن یاسر''' [[پیغمبر اسلام(ص)]] کے عظیم المرتبت [[صحابہ|صحابی]] تھے جن کا شمار سب سے پہلے اسلام لانے والے افراد اور [[امام علی(ع)]] کے [[شیعہ|شیعوں]] میں ہوتا ہے۔ [[پیغمبر اکرم(ص)]] کی رحلت کے بعد عمار یاسر نے [[حضرت علی(ع)]] کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے [[ابوبکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔ [[عثمان]] کے دور خلافت میں آپ ان کے مخالقین میں سے تھے اور کئی بار ان پر اعتراض کیا۔ [[حضرت علی(ع)]] کی خلافت کے دوران آپ [[امام علی(ع)]] کے نزدیک ترین افراد میں سے تھے اور [[جنگ صفین]] میں [[امام علی(ع)]] کی رکاب میں لڑتے ہوئے [[شہید]] ہو گئے۔ [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے ایک [[حدیث]] میں انکی شہادت کے بارے میں فرمایا تھا: عمار کو ایک باغی گروہ [[شہید]] کرے گا۔
==حسب و نسب ==
==حسب و نسب ==
عمار بن یاسر بن عامر جن کی [[کنیت]]‌ ابویقظان اور قبیلہ [[بنی مخزوم]] کا ہم پیمان تھا۔<ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۴۳.</ref> عمار یاسر کا حسب و نسب [[عنس بن مالک]] کے خاندان سے ملتا ہے جن کا تعلق قبیلہ قحطان سے تھا اور [[یمن]] میں مقیم تھے۔ [[یاسر بن عامر]]، عمار کا والد جوانی میں [[مکہ مکرمہ]] آیا اور وہیں پر مقیم ہو گئے اور قبیلہ [[بنی مخزوم]] کے [[ابو حذیفہ]] نامی شخص سے ہم پیمان ہو گئے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۳، ص۳۰۸</ref>
عمار بن یاسر بن عامر جن کی [[کنیت]]‌ ابویقظان اور قبیلہ [[بنی مخزوم]] کا ہم پیمان تھا۔<ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۴۳.</ref> عمار یاسر کا حسب و نسب [[عنس بن مالک]] کے خاندان سے ملتا ہے جن کا تعلق قبیلہ قحطان سے تھا اور [[یمن]] میں مقیم تھے۔ [[یاسر بن عامر]]، عمار کا والد جوانی میں [[مکہ مکرمہ]] آیا اور وہیں پر مقیم ہو گئے اور قبیلہ [[بنی مخزوم]] کے [[ابو حذیفہ]] نامی شخص سے ہم پیمان ہو گئے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۳، ص۳۰۸</ref>
سطر 62: سطر 62:
اسی طرح جب پیغمبر گرامی اسلام نے مدینہ ہجرت کی تو اسو وقت عمار یاسر بھی آپ(ص) کے ہمراہ تھے اور مسجد قبا کی تعمیر میں رسول اللہ کا ساتھ دیا۔ <ref>ابن الأثیر، أسد الغابۃ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۴۶.</ref> آپ مدینے میں پیغمبر اکر(ص) کے نزدیک ترین افراد میں سے تھے اور صدر اسلام کے تمام جنگوں میں شرکت کی۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۱۰۹</ref>
اسی طرح جب پیغمبر گرامی اسلام نے مدینہ ہجرت کی تو اسو وقت عمار یاسر بھی آپ(ص) کے ہمراہ تھے اور مسجد قبا کی تعمیر میں رسول اللہ کا ساتھ دیا۔ <ref>ابن الأثیر، أسد الغابۃ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۴۶.</ref> آپ مدینے میں پیغمبر اکر(ص) کے نزدیک ترین افراد میں سے تھے اور صدر اسلام کے تمام جنگوں میں شرکت کی۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۱۰۹</ref>


عمار کے فضایل : ایک روایت میں پیغمبر اسلام(ص) نے عمار کے فضائل یوں بیان فرمایا ہے: بہشت [[علی(ع)]]، عمار، [[سلمان فارسی|سلمان]] اور [[بلال]] کا مشتاق ہے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج۳، ص۲۲۹.</ref> اسی طرح ایک اور روایت میں پیغمبر اکرم(ص) سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: عمار حق کے ساتھ ہے اور حق عمار کے ساتھ عمار حق کے گرد چکر لگاتا ہے حق جہاں بھی ہو اور عمار کے قاتل جہنمی ہے۔<ref>الامینی، الغدیر، ۱۳۹۷، ج۹، ص۲۵</ref>
عمار کے فضایل : ایک روایت میں پیغمبر اسلام(ص) نے عمار کے فضائل یوں بیان فرمایا ہے: بہشت [[علی(ع)]]، عمار، [[سلمان فارسی|سلمان]] اور [[بلال]] کا مشتاق ہے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج۳، ص۲۲۹.</ref> اسی طرح ایک اور روایت میں پیغمبر اکرم(ص) سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: عمار حق کے ساتھ ہے اور حق عمار کے ساتھ، حق جہاں بھی ہو عمار حق کے گرد چکر لگاتا ہے۔ عمار کے قاتل جہنمی ہے۔<ref>الامینی، الغدیر، ۱۳۹۷، ج۹، ص۲۵</ref>


== خلفاء کے دور میں ==
== خلفاء کے دور میں ==
عمار یاسر، [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[مقداد]] اور [[ابوذر غفاری|ابوذر]] کو [[پیغمبر اکرم(ص)]] کے دور میں ہی [[امام علی(ع)]] کے ساتھ دوستی اور محبت رکھنے کی وجہ سے علی(ع) کے [[شیعہ|شیعوں]] کے نام سے جانے  جاتے تھے۔<ref> النوبختی، فرق الشیعہ، ۱۴۰۴، ص۱۸؛ شہابی، ادوار فقہ، ۱۳۶۶، ج۲، ص۲۸۲.</ref>
عمار یاسر، [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[مقداد]] اور [[ابوذر غفاری|ابوذر]] کو [[پیغمبر اکرم(ص)]] کے دور میں ہی [[امام علی(ع)]] کے ساتھ دوستی اور محبت رکھنے کی وجہ سے علی(ع) کے [[شیعہ|شیعوں]] کے نام سے جانے  جاتے تھے۔<ref> النوبختی، فرق الشیعہ، ۱۴۰۴، ص۱۸؛ شہابی، ادوار فقہ، ۱۳۶۶، ج۲، ص۲۸۲.</ref>


عمار یاسر نے [[خلافت]] پر [[حضرت علی(ع)]] کے حق کی حمایت کرتے ہوئے شروع سے ہی [[ابوبکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ترجمه آیتی، ج۱، ص۵۲۴.</ref> آپ نے [[ابوبکر بن ابی قحافہ|خلیفہ اول]] کے زمانے میں [[جنگ یمامہ]] میں شرکت کیا اور اسی جنگ میں آپ کے کان کٹ گئے تھے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج۳، ص۲۲۸.</ref>
عمار یاسر نے [[خلافت]] پر [[حضرت علی(ع)]] کے حق کی حمایت کرتے ہوئے شروع سے ہی [[ابوبکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج۱، ص۵۲۴.</ref> آپ نے [[ابوبکر بن ابی قحافہ|خلیفہ اول]] کے زمانے میں [[جنگ یمامہ]] میں شرکت کیا اور اسی جنگ میں آپ کے کان کٹ گئے تھے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج۳، ص۲۲۸.</ref>


عمر کی خلافت کے دور میں کوفہ کا گورنر اور مسلمان سپاہیوں کے کمانڈر بھی تھے۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷، ج۴، ص۱۴۴</ref> آپ کی کمانڈ میں جنگ نہاوند لڑی گئی جس کے نتیجے میں ایران کے بعض مناطق  فتح ہوئے۔<ref>ابن قتیبہ، اخبار الطوال، ۱۳۶۸، ص۱۲۸</ref> لیکن کچھ عرصہ بعد آپ اس منصب سے معزول ہو گئے۔ تاریخ میں ان کی معزولی کی علت کے بارے میں کچھ نہیں ملتا لیکن بعض روایات میں لوگوں کی عدم رضایت اور ان کی طرف سے عمر کو عمار یاسر کے عزل کرنے کی درخواست کو اس کی علت کے طور پر بیان کی گئی ہے۔ ان اعتراضات اور عدم رضامندی کی وجہ واضح طور پر بیان نہیں ہوا صرف ایک روایت میں عمار یاسر کی سیاست سے عدم آشنائی کو اس کی وجہ بتائی گئی ہے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ص۲۷۴</ref>
[[عمر]] کی خلافت کے دور میں [[کوفہ]] کا گورنر اور مسلمان سپاہیوں کے کمانڈر بھی تھے۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷، ج۴، ص۱۴۴</ref> آپ کی کمانڈ میں [[جنگ نہاوند]] لڑی گئی جس کے نتیجے میں [[ایران]] کے بعض مناطق  فتح ہوئے۔<ref>ابن قتیبہ، اخبار الطوال، ۱۳۶۸، ص۱۲۸</ref> لیکن کچھ عرصہ بعد آپ اس منصب سے معزول ہو گئے۔ تاریخ میں ان کی معزولی کی کوئی وجہ مذکور نہیں ہے لیکن بعض روایات میں لوگوں کی عدم رضایت اور لوگوں کی طرف سے عمر کو عمار یاسر کے عزل کرنے کی درخواست وغیرہ کو ان کی معزولی کی وجوہات کے طور پر بیان کی گئی ہے۔ ان اعتراضات اور عدم رضایت کی وجہ تھی؟ واضح طور پر بیان نہیں ہوا صرف ایک روایت میں عمار یاسر کی سیاست سے عدم آشنائی کو اس کی وجہ بتائی گئی ہے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ص۲۷۴</ref>


[[عثمان بن عفان|خلیفہ سوم]] کے دور میں آپ اور خلیفہ کے درمیان کئی دفعہ شدید لفاظی ہوئیں ہیں ان میں سے ایک ابوذر کے شہر بدر کرنے کے خلاف کرنے والا اعتراض ہے۔ اس حوالے سے آپ اور خلیفہ کے درمیان شدید لفاظی ہوئی جس میں عثمان کے حکم پر آپ پر تشدد بھی کیا گیا۔ عثمان عمار یاسر کو بھی مدینہ سے شہر بدر کرنا چاہتا تھا لیکن بنی مخزوم اور امام علی(ع) کی مخالفت کی وجہ سے وہ اپنے فیصلے سے منصرف ہوئے۔ <ref>یعقوبی،‌ تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج۲، ص۱۷۳</ref> بعض روایات میں اس لفاظی اور عمار پر ہونے والی تشدد کو آپ اور اہل کوفہ کا ولید بن عقبہ جسے عثمان نے کوفہ کا والی بنایا تھا، کی شرابخواری اور بی بندوباری کے خلاف احتجاج کے وقت بیان کرتی ہیں۔<ref>ابن قتیبہ دینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸، ج۱، ص۵۱</ref> جبکہ بعض دوسری روایات اس واقعے کو عثمان کے بیت المال کی تقسیم کی نوعیت پر اعتراض کرنے کے حوالے سے ذکر کرتے ہیں۔<ref>مقدسی، البدء و التاریخ،‌ ج۵، ص۲۰۲</ref>
[[عثمان بن عفان|خلیفہ سوم]] کے دور میں آپ اور خلیفہ کے درمیان کئی دفعہ شدید لفاظی ہوئیں ان میں سے ایک مورد ابوذر کے شہر بدر کرنے کے خلاف اٹھائے جانے والا اعتراض ہے۔ اس حوالے سے آپ اور خلیفہ کے درمیان شدید لفاظی ہوئی جس میں عثمان کے حکم پر آپ پر تشدد بھی کیا گیا۔ عثمان، عمار یاسر کو بھی مدینہ سے شہر بدر کرنا چاہتا تھا لیکن بنی مخزوم اور امام علی(ع) کی مخالفت کی وجہ سے انہیں اپنے فیصلے سے منصرف ہونا پڑا۔ <ref>یعقوبی،‌ تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج۲، ص۱۷۳</ref> بعض روایات میں اس واقعے کو عمار یاسر اور اہل کوفہ کی طرف سے ولید بن عقبہ جسے عثمان نے کوفہ کا والی بنایا تھا، کی شرابخواری اور بی بندوباری کے خلاف احتجاج کے موقع پر ذکر کیا گیا ہے۔<ref>ابن قتیبہ دینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸، ج۱، ص۵۱</ref> جبکہ بعض دوسری روایات میں اس واقعے کو عثمان کے بیت المال کی تقسیم کی نوعیت پر ہونے اعتراض کے حوالے سے ذکر کیا گیا ہے۔<ref>مقدسی، البدء و التاریخ،‌ ج۵، ص۲۰۲</ref>


عمار یاسر عثمان کے خلاف لوگوں کے قیام کے وقت مخالفین کے ہمراہ تھے آپ مصر میں مخالفین کے ساتھ مل گئے اور مدینے میں عثمان کو محاصرہ کرنے کے واقعے میں آپ بھی شریک تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ج۵، ص۵۴۹</ref>
عثمان کے خلاف اٹھنے والی تحریک میں عمار یاسر بھی عثمان کے مخالفین کے ساتھ تھے۔ آپ مصر میں مخالفین کے ساتھ شامل ہو گئے اور مدینے میں عثمان کو محاصرہ کرنے کے واقعے میں آپ بھی شریک تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ج۵، ص۵۴۹</ref>


== امیرالمومنین(ع) کی خلافت کے دروان ==
== امیرالمومنین(ع) کی خلافت کے دروان ==
عمار یاسر حضرت علی(ع) کی خلافت کے حامیوں میں سے تھے۔ عمر کے بعد خلیفہ تعیین کرنے والی کمیٹی کی رکن عبدالرحمان بن عوف کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں اس نے عبدالرحمان کو مشورہ دیا تھا کہ حضرت علی(ع) کو منتخب کریں تاکہ لوگ تفرقہ کا شکار نہ ہو۔ <ref>مقدسی، البدء و التاریخ، ج۵، ص۱۹۱</ref> عثمان کے قتل کے بعد عمار یاسر ان افراد میں سے تھے جو لوگوں کو حضرت علی(ع) کی بیعت کی طرف دعوت کرتے تھے۔ <ref>الطوسی، الأمالی، ۱۴۱۴، ص۷۲۸.</ref>
عمار یاسر حضرت علی(ع) کی خلافت کے حامیوں میں سے تھے۔ عمر کے بعد خلیفہ تعیین کرنے والی چھ رکنی کمیٹی کے رکن [[عبدالرحمان بن عوف]] کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں آپ نے عبدالرحمان کو مشورہ دیا تھا کہ حضرت علی(ع) کو منتخب کریں تاکہ لوگ تفرقہ کا شکار نہ ہو۔ <ref>مقدسی، البدء و التاریخ، ج۵، ص۱۹۱</ref> عثمان کے قتل کے بعد عمار یاسر ان افراد میں سے تھے جو لوگوں کو حضرت علی(ع) کی بیعت کی طرف دعوت دیتے تھے۔ <ref>الطوسی، الأمالی، ۱۴۱۴، ص۷۲۸.</ref>


آپ نے حضرت علی(ع) کی حکومت کے دوران مختلف در جنگوں میں جیسے [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین]] میں شرکت کیا۔ جنگ جمل میں امام علی(ع) کے لشکر کی بائیں حصے کی کمانڈ آپ کے ہاتھ میں تھی۔<ref>المفید، الجمل، قم، ص۱۷۹.</ref> جنگ صفین میں بھی آپ امام علی(ع) کے لشکر کی کمانڈ کر رہے تھے۔<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ج۲، ص۳۰۳. </ref>
آپ نے حضرت علی(ع) کی حکومت کے دوران مختلف جنگوں میں جیسے [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین]] میں شرکت کیا۔ جنگ جمل میں امام علی(ع) کے لشکر کے بائیں بازو کی کمانڈ آپ کے ہاتھ میں تھی۔<ref>المفید، الجمل، قم، ص۱۷۹.</ref> جنگ صفین میں بھی آپ امام علی(ع) کے لشکر کی کمانڈ کر رہے تھے۔<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ج۲، ص۳۰۳. </ref>


==شہادت==
==شہادت==
عمار یاسر [[جنگ صفین]] میں [[ربیع الثانی]] سنہ 37 ہجری قمری کو شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے۔ [[عمار]] کی شہادت کے بعد [[امام علی(ع)]] نے آپ کی [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، ص۲۶۲.</ref>
عمار یاسر [[ربیع الثانی]] سنہ 37 ہجری قمری کو [[جنگ صفین]] میں شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے۔ [[عمار]] کی شہادت کے بعد [[امام علی(ع)]] نے آپ کی [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، ص۲۶۲.</ref>
شہادت کی وقت آپ کی عمر 90 سال سے اوپر بتایا جاتا ہے بعض نے۹۳، بعض نے ۹۱ اور بعض نے ۹۲ سال ذکر کیا ہے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج ۳، ص۲۳۱.</ref>
شہادت کے وقت آپ کی عمر 90 سال سے اوپر بتایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں بعض نے۹۳، بعض نے ۹۱ اور بعض نے ۹۲ سال ذکر کیا ہے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج ۳، ص۲۳۱.</ref>


معاویہ کی ہاتھوں جنگ صفین میں عمار کی شہادت معاویہ کی سرزنش اور اس جنگ میں امام علی(ع) کی حقانیت کی ایک دلیل کے طور پر علی(ع) تاریخ میں ہمیشہ یار رکھی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پیغمبر اکرم(ص) نے ایک مشہور [[حدیث]] میں فرمایا تھا کہ عمار کو ایک باغی(یعنی امام عادل کی اطاعت سے خارج ہونے والا) گروہ قتل کرے گی۔ <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، صص ۲۵۱-۲۵۳. </ref> ابن عبدالبر اس حدیث کو [[متواتر]] اور صحیح‌ترین احادیث میں سے قرار دیتے ہیں۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج ۳، ص۲۳۱.</ref>
جنگ صفین میں معاویہ کے ہاتھوں عمار کی شہادت، معاویہ کی سرزنش اور اس جنگ میں امام علی(ع) کی حقانیت کی ایک دلیل کے طور پر تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پیغمبر اکرم(ص) نے ایک مشہور [[حدیث]] میں فرمایا تھا کہ عمار کو ایک باغی(یعنی امام عادل کی اطاعت سے خارج ہونے والا) گروہ قتل کرے گا۔ <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، صص ۲۵۱-۲۵۳. </ref> ابن عبدالبر اس حدیث کو [[متواتر]] اور صحیح‌ترین احادیث میں سے قرار دیتے ہیں۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج ۳، ص۲۳۱.</ref>


کہتے ہیں [[خزیمہ بن ثابت]] [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین|صفین]] دونوں میں شامل تھے لیکن کسی پر تلوار نہیں چلائی لیکن جب جنگ صفین میں [[معاویہ]] کے ہاتھوں عمار کی شہادت واقع ہوئی تو کہا: اب گمراہ گروہ میرے لئے آشکار ہو گیا پھر امام علی(ع) کی رکاب میں لڑنے لگا یہاں تک کہ شہادت کے مقام پر فائز ہوا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، ص۲۵۹.</ref>
کہتے ہیں [[خزیمہ بن ثابت]] [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین|صفین]] دونوں میں شامل تھا لیکن کسی پر تلوار نہیں چلائی لیکن جب جنگ صفین میں [[معاویہ]] کے ہاتھوں عمار کی شہادت واقع ہوئی تو کہا: اب گمراہ گروہ میرے لئے آشکار ہو گیا ہے، یہ کہہ کر امام علی(ع) کی رکاب میں لڑنے لگا یہاں تک کہ شہادت کے مقام پر فائز ہوا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، ص۲۵۹.</ref>


[[ملف:حمله موشکی به حرم اویس قرنی و عمار یاسر توسط وهابیون در ماه رمضان 1434.png|تصغیر|اویس قرنی اور عمار یاسر کی مزار پر راکٹ حملہ]]
[[ملف:حمله موشکی به حرم اویس قرنی و عمار یاسر توسط وهابیون در ماه رمضان 1434.png|تصغیر|اویس قرنی اور عمار یاسر کی مزار پر راکٹ حملہ]]


==عمار یاسر کا مقبرہ==
==عمار یاسر کا مقبرہ==
آپ کا مقبرہ آپ کی محل شہادت یعنی شام کے شہر رقہ میں موجود ہے۔<ref>حرزالدین، مراقد المعارف، ج۲، ص۱۰۰</ref> شام کے زیارتی اور سیاحتی اماکن نامی کتاب کے مصنف اس مقبرہ کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "یہ مقبرہ بات علی(ع) کے دائیں جانب واقع ہے کئی سالوں سے اسلامی جہوری ایران کی زیر نگرانی بہت بڑی زیارت گاہ تعمیر ہو رہی ہے۔ عمار یاسر کے مقبرہ کے اوپر ایک بلند گنبد واقع ہے۔ آپ کی قبر ٹھیک اسی گنبد کے نیچے واقع ہے۔"<ref>قائدان، اماکن زیارتی سیاحتی سوریہ، ۱۳۸۱، ص۱۹۸</ref>
آپ کا مقبرہ آپ کی محل شہادت یعنی شام کے شہر رقہ میں موجود ہے۔<ref>حرزالدین، مراقد المعارف، ج۲، ص۱۰۰</ref> "شام کے زیارتی اور سیاحتی اماکن" نامی کتاب کے مصنف اس مقبرہ کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "یہ مقبرہ باب علی(ع) کے دائیں جانب واقع ہے کئی سالوں سے اسلامی جہوری ایران کی زیر نگرانی بہت بڑی زیارت گاہ تعمیر ہو رہی ہے۔ عمار یاسر کے مقبرہ کے اوپر ایک بلند گنبد واقع ہے۔ آپ کی قبر ٹھیک اسی گنبد کے نیچے واقع ہے۔"<ref>قائدان، اماکن زیارتی سیاحتی سوریہ، ۱۳۸۱، ص۱۹۸</ref>


اس زیارتی مکان کی تعریف "شام میں اہل بیت(ع) کے چاہنے والوں کی زیارت گاہیں" نامی مقالے میں میں یوں درج ہے: " اس شہر میں بڑی بڑی با عظمت زیارتگاہیں موجود ہیں جنہوں نے آخری چند سالوں میں شیعہ حضرات خصوصا زائرین کی توجہ اپنی جانب مبزول کی ہیں۔ یہ زیارتگاہیں صفین کے چند شہداء منجملہ عمار یاسر، اویس قرنی اور ابی بن قیس کے مزارات ہیں۔
اس زیارتی مکان کی تعریف "شام میں اہل بیت(ع) کے چاہنے والوں کی زیارت گاہیں" نامی مقالے میں میں یوں درج ہے: " اس شہر میں بڑی بڑی باعظمت زیارتگاہیں موجود ہیں جنہوں نے آخری چند سالوں میں شیعہ حضرات خصوصا زائرین کی توجہ اپنی جانب مبزول کی ہیں۔ یہ زیارتگاہیں صفین کے چند شہداء منجملہ عمار یاسر، اویس قرنی اور ابی بن قیس کے مزارات ہیں۔


یہ زیارت گاہ 20 سال پہلے صرف دو چوٹے کمروں پر مشتمل تھی جو عمار یاسر اور اویس قرنی کی قبر کے اور بنائی ہوئی تھی۔ لیکن ایران کی اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد امام خمینی(رہ) کی سفارش پر شام کے سابق صدر حافظ اسد کی اجازت سے زیارتگاہ کی زمین خریدی گئی اور اس پر موجودہ زیارتگاہ کا ڈھانچہ بنایا گیا۔ پھر کئی سال اسی حالت پر چھوڑ دی گئی یہاں تک کہ ایران کے اس وقت کی وزیر مسکن و شہر سازی کے توسط سے عمارت کی تعمیر شروع ہوئی اور سنہ 2004 میں باقاعدہ طور پر اس کا افتتاح ہوا۔
یہ زیارت گاہ 20 سال پہلے صرف دو چوٹے کمروں پر مشتمل تھی جو عمار یاسر اور اویس قرنی کی قبر کے اوپر بنائی ہوئی تھی۔ لیکن ایران کی اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد امام خمینی(رہ) کی سفارش پر شام کے سابق صدر حافظ اسد کی اجازت سے زیارتگاہ کی زمین خریدی گئی اور اس پر موجودہ زیارتگاہ کا ڈھانچہ بنایا گیا۔ پھر کئی سال اسی حالت پر چھوڑ دی گئی یہاں تک کہ ایران کے اس وقت کے رہائش اور شہری ترقی کے وزیر  کے توسط سے عمارت کی تعمیر شروع ہوئی اور سنہ 2004 میں باقاعدہ طور پر اس کا افتتاح ہوا۔
زیارتگاہ ایک وسیع صحن پر مشتمل ہے جس کی چاروں طرف دو منزل پر محیط مذہبی اور دیگر امور کی انجام دہی کیلئے مختلف کمرے اور ہال بنائے گئے ہیں۔  
زیارتگاہ ایک وسیع صحن پر مشتمل ہے جس کے چاروں طرف دو منزل پر محیط مذہبی اور دیگر امور کی انجام دہی کیلئے مختلف کمرے اور ہال بنائے گئے ہیں۔  
عمارت کا بیرونی منظر سنگ مرر اور کاشی کاری کے ذریعے نہایت دیدہ زیب انداز میں بنایا گیا ہے۔ عمار یاسر کی زیارتگاہ صحن کے مغرب میں جبکہ اویس قرنی کی زیارتگاہ صحن کے مشرق میں بنایا گیا ہے۔ صحن کے مشرقی حصے کی باہر "ابی بن قیس" کی زیارتگاہ واقع ہے جو ایک چھوٹے گنبد پر مشتمل ہے۔<ref>خامi یار،‌ "شام میں اہل بیت(ع) کے چاہنے والوں کی زیارت گاہیں"، ص۴۰</ref>
عمارت کا بیرونی منظر سنگ مرر اور کاشی کاری کے ذریعے نہایت دیدہ زیب انداز میں بنایا گیا ہے۔ عمار یاسر کی زیارتگاہ صحن کے مغرب میں جبکہ اویس قرنی کی زیارتگاہ صحن کے مشرق میں بنایا گیا ہے۔ صحن کے مشرقی حصے کے باہر "ابی بن قیس" کی زیارتگاہ واقع ہے جو ایک چھوٹے گنبد پر مشتمل ہے۔<ref>خامi یار،‌ "شام میں اہل بیت(ع) کے چاہنے والوں کی زیارت گاہیں"، ص۴۰</ref>


===تخریب حرم عمّار===
===تخریب حرم عمّار===
21[[رمضان]] [[سنہ 1434 ہجری قمری]] [[شب قدر]] کے ایام میں تکفیریوں کی ایک گروہ نے [[شام]] میں صوبہ رقہ پر قبضہ کیا اور عمار یاسر اور [[اویس قرنی]] کے حرم پر راکٹ حملہ کیا جو اس حرم کے صحن میں جا لگا اور اسے خراب کردیا اس کے علاوہ پی در پی اس حرم کے دیواروں پر حملہ کرنے کے ذریعے اس کے دیوراوں کو بھی منہدم کردیا۔<ref>[http://www.mashreghnews.ir/fa/news/296384/داعش نے عمار یاسر اور اویس قرنی کے مزارات کو منہدم کردیا۔ خبرگزاری مشرق.]</ref>
[[21 رمضان]] سنہ 1434 ہجری قمری [[شب قدر]] کے ایام میں تکفیریوں کے ایک گروہ نے [[شام]] میں صوبہ رقہ پر قبضہ کیا اور عمار یاسر اور [[اویس قرنی]] کے حرم پر راکٹ حملہ کیا جو اس حرم کے صحن میں جا گرا اور اسے خراب کردیا اس کے علاوہ پی در پی اس حرم کے دیواروں پر حملہ کے ذریعے اس کے دیوراوں کو بھی منہدم کردیا گیا ہے۔<ref>[http://www.mashreghnews.ir/fa/news/296384/داعش نے عمار یاسر اور اویس قرنی کے مزارات کو منہدم کردیا۔ خبرگزاری مشرق.]</ref>


6 فرودین ۱۳۹۳ش/ ۲۴ [[جمادی الاول]] [[سنہ ۱۴۳۵ ہجری قمری]] کو ایک بار پہر تکفیری کروہ [[داعش]] نے بمب گزاری کے ذریعے عمار یاسر اور اویس قرنی کے حرم کے میناروں کو بم سے اڑا دیا ۔ داعش نے دوسرے مرحلے میں ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۳/ ۱۵ [[رجب]] [[سنہ ۱۴۳۵ ہجری قمری]] کو اس زیارتگاہ کو بطور کامل خراب کر دیا ۔<ref>[http://hajj.ir/14/49416 شامر میں عمار یاسر کا مزار خراب کر دیا گیا خبرگزاری حج و زیارت.]</ref>
6 فرودین ۱۳۹۳ش/ [[24 جمادی الاول]] سنہ ۱۴۳۵ ہجری قمری کو ایک بار پھر تکفیری گروہ [[داعش]] نے بمب بلاسٹ کے ذریعے عمار یاسر اور اویس قرنی کے حرم کے میناروں کو بم سے اڑا دیا ۔ داعش نے دوسرے مرحلے میں ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۳/ [[15 رجب]] سنہ ۱۴۳۵ ہجری قمری کو اس زیارتگاہ کو بطور کامل خراب کر دیا ۔<ref>[http://hajj.ir/14/49416 شامر میں عمار یاسر کا مزار خراب کر دیا گیا خبرگزاری حج و زیارت.]</ref>


== حوالہ جات==
== حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم